شریف برادران کے کارنامے پیپلز پارٹی کے اشتہارات کی زینت

زرقا مفتی

محفلین
کون سی ایمرجنسی؟ میں نے بارہا عمران خان کی تعلیمی پالیسی کو دیکھ کر کوئی قابلِ عمل شے نکالنے کی کوشش کی ہے لیکن شاید اپنی کم علمی کی وجہ سے ناکام ہی رہی ہوں۔ امید ہے آپ سے رہنمائی مل سکے گی۔
  • تعلیم (اور صحت) کے بجٹ یا سہولتوں کو پانچ گنا (یا پانچ فیصد تک؟ ) بڑھانے کا وعدہ۔ بہت اچھی بات ہے۔آپ نے تو تحریک انصاف کے تمام پالیسی پیپرز پڑھے ہوں گے۔ اگر میں غلط ہوں تو پلیز تصحیح کر دیں۔ کیا اس کو معاشی پالیسی کی کامیابی سے مشروط نہیں کیا گیا؟ کہ آپ کی معاشی پالیسی کامیاب ہو گی ۔۔جی ڈی پی میں اضافہ ہو گا تو ان دونوں سیکٹرز کا بجٹ بڑھے گا۔ تو اس میں کیا نئی بات ہے؟ اکثر جماعتوں کا یہی دعوی ہے۔ ویسے ترقیاتی کام، سڑکیں، ٹرانسپورٹ وغیرہ بھی 'معاشی پالیسی' اور 'معاشی ترقی' ہی کا حصہ ہوتی ہیں۔
  • پانچ گنا اور پانچ فیصد میں بہت فرق ہے۔ موجودہ دو اعشاریہ پانچ فیصد کا پانچ گنا کچھ اور ہو گا اور اس کو دو اعشاریہ پانچ سے بڑھا کر پانچ فیصد کرنا کچھ اور۔ کیلکیولیشنز آپ خود کر سکتے ہیں۔
  • یکساں نظامِ تعلیم: تمام پبلک اور پرائیویٹ سکولوں میں ابتدائی جماعتوں سے لیکر آٹھویں تک تدریسی زبان علاقائی زبانیں یا اردو۔ نویں دسویں میں انگریزی اور پھر بڑی جماعتوں میں بھی یہی۔ پلیز۔ آپ کس دنیا میں رہ رہے ہیں؟ کیا آپ کے پاس جادو کی چھڑی ہے کہ ایسا ہو جائے گا؟ کیا خود آپ کی پارٹی ورکرز خصوصاً جو ہائی پروفائل کے لوگ سمجھے جاتے ہیں، اپنے بچوں کو اردو میڈیم میں پڑھانے بھیجیں گے؟ کیا پرائیویٹ سیکٹر جس کی تعلیمی نظام میں منوپلی ہے وہ آپ کو ایسا کرنے دے گا؟ آپ جتنے بھی ممالک دیکھ لیں تعلیمی ادارے مختلف ہوا کرتے ہیں۔ سرکاری اور گرامر سکولز ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ قومی نصاب ایک ہوتا ہے لیکن سلیبس مختلف۔ اور سب سے بڑی بات اگر کسی صورت آپ ان تمام سوالوں کا جواب ہاں میں لے بھی لیں تو کیا پانچ سال میں آپ تمام کے تمام نصاب کو اردو میں کر سکیں گے؟ کیا انگریزی کو آل توگیدر ایک طرف کرنے سے آپ اپنے بچوں کو کہیں اور نہیں تو اپنی نمل یونیورسٹی جو بریڈ فورڈ برطانیہ کے نصاب و نظام کو اپناتی ہے، میں پڑھنے کے قابل کر سکیں گے؟
  • پوری پالیسی میں کہیں بھی طالبان کے ہاتھوں تباہ سکولوں خصوصاً لڑکیوں کے سکولوں کے دوبارہ بنانے یا بچانے کے لئے مجھے کوئی ایک پوائنٹ بھی نہیں ملا۔
  • تعلیم کی اپ لفٹ کے لئے جتنے بھی پوائنٹس لکھے گئے ہیں مثلاً بہتر سہولیات ، ہم نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں پر فوکس ، تعمیرِ کردار، ان میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ آپ قومی تعلیمی پالیسی اور صوبائی پالیسیاں اٹھا کر دیکھ لیں۔ سب میں یہی کچھ ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ گزشتہ پالیسیوں اور ان پر عمل کے درمیان گیپ کی وجہ اور ان اقدامات کو واضح کر دیا جاتا جن کے ذریعے اس خلا کو پر کیا جا سکتا ہے تو شاید اس پالیسی سے متاثر ہوا جا سکتا تھا۔
  • ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس پالیسی کو فریم کرنے والوں نے گزشتہ پالیسیوں کو ٹھیک طرح پڑھا نہیں یا موجودہ صورتحال کا غیر جانبدرانہ تجزیہ نہیں کیا۔ Weaknesses of the current Government curriculum کی سرخی کے نیچے جن کمزوریوں کا ذکر کیا گیا ہے، مجھ جیسے کم فہم بھی اگر قومی نصاب کو اٹھا کر دیکھیں تو ان میں سے کوئی بھی کمزوری نہیں دکھتی۔ کوئی ان لوگوں کو یہ سمجھا دے کہ کریکلم اور سلیبس و ٹیکسٹ بک میں بہت فرق ہوتا ہے۔ پاکستان کا موجودہ نیشنل کریکلم کسی صورت بھی کسی ترقی یافتہ کریکلم سے کم نہیں ہے۔ نصابی کتب میں مسائل ہیں لیکن اگر پالیسی میکرز ہی بنیادی اصلاحات کے فرق کو نظر انداز کر دیں گے تو ہم عوام کو کیا خاک سمجھ آئے گی۔ نیشنل کریکلم وفاقی وزارت تعلیم جو اب منسٹری آف ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ہے ، کی ویب سائٹ پر موجود ہوتا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ روابط اکثر ٹوٹے پھوٹے ہوتے ہیں۔ اگر وہاں نہ ملے تو میرے پاس کہیں نہ کہیں اس کی سافٹ کاپی ضرور پڑی ہو گی۔ ورنہ پاکستان کی تمام تحقیقات اور پالیسی جرنلز ۔ نیشنل لائبریری اسلام آباد میں موجود ہیں۔ کسی کو دلچسپی ہو تو وہاں سے مل سکتے ہیں۔ اگر آپ پڑھ لیں تو شاید عمران خان کی پالیسی کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ سو مجھے دوسرا بڑا دھچکا عمران خان کی قومی پالیسی کو دیکھ کر لگا۔ مزید تبصرہ پھر سہی۔
فرحت میرا خیال ہے آپ صرف مفروضوں کی بنیاد پر ہر پالیسی کو رد کر رہی ہیں۔ معاشرتی ترقی بے شک معاشی ترقی سے مشروط ہو تی ہے۔ تو معاشی ترقی کے لئے بھی پالیسی بنائی ہے ۔ سب سے اہم بات ہوتی ہے وسائل کا صحیح استعمال اور ترجیحات کا درست ہونا۔ عوام پورا ٹیکس دیں ۔ توانائی کا بحران حل ہو جائے صنعتوں کو بجلی فراہم ہونے لگے تو سرمایہ بھی ملک میں آئے گا اور معاشی ترقی بھی ہوگی
ترقیاتی کا موں کی اہمیت سے ہم منکر نہیں مگر وقت اور ضرورت کے حساب سے۔ میٹرو بس کی مثال لیجیے ۔ کیا اس سے پہلے شاہدرہ سے یوحنا آباد تک ٹرانسپورٹ موجود نہ تھی ۔اگر سواری کیدقت تھی تو نجی شعبے میں ویگنوں یا بسوں کے روٹ پرمٹ جاری کر کے اس مسئلے کو حل کر سکتے تھے۔ ہر گھر یا کاروبار کا پہلا اور سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی عدم فراہمی ہے سو پہلی ترجیح اسے ملنی چاہیئے تھی۔ بجلی کی عدم فراہمی سے صنعتوں کو تالے لگے ہیں بے روزگاری بڑھی ہے اور سرمایہ بیرونِ ملک منتقل ہو گیا ہے معاشی ترقی انتہائی پستی کو چھو رہی ہے
تعلیمی بجٹ کا بھی آپ کو معلوم ہوگا کہ بجٹ میں جتنا دکھایا جاتا ہے اُس سے کہیں کم خرچ ہوتا ہے۔
آپ کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام پر نجی شعبے کی اجارہ داری ہے ۔مگر ایسا صرف شہروں میں ہے
جاری ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
فرحت کیانی تبدیلی ظاہر ہے پہلی جماعت سے ہوگی اس میں جادو کی چھڑی گھمانے والی کونسی بات ہے۔
حکومتیں نظامِ تعلیم میں تبدیلیاں کرتی آئیں ہیں اور کبھی کوئی مسلہ نہیں ہوا
جہانتک میں سمجھتی ہوں نظامِ تعلیم میں بہتری بہتر اساتذہ لا سکتے ہیں اس لئے ٹیچر ٹرینگ پر زور دیا گیا۔
تعلیمی ایمر جنسی پلان چھ نکات پر مشتمل ہے
1۔ یکساں تعلیمی نظام
ا۔ ذریعہ تعلیم
ب۔ نصاب
ج۔ امتحانی نظام
2۔ تعلیم کو بھی صوبے کی بجائے شہری حکومت کے زیر نگرانی کر دیا جائے
3۔ تعلیم کے بجٹ کو 2.1 فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کیا جائے گا
4۔تعلیمِ بالغاں
5۔ اساتذہ کی تربیت
6۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی

اب ان چھ نکات میں سے آپ نے سارا زور صرف نصاب پر دیا ہے۔ سرکاری سکولوں کا نصاب تو پہلے ہی اُردو میں ہے اسے اُردو میں کرنے میں سالوں نہیں لگیں گے
ویسے بھی نصاب کی تبدیلی کے لیے ٹیکسٹ بک بورڈز میں انقلابی تبدیلیاں کی جائیں گی ۔ اس سلسلے میں نجی شعبے میں موجود اداروں سے بھی مدد لی جائے گی۔
نصاب اور پڑھانے کے طریقوں میں ایسی تبدیلی لانے کی کوشش کی جائے گی جس سے رٹا سسٹم ختم ہوسکے
ضلعی تعلیمی اتھارٹی بنائی جائے گی تاکہ ہر ضلع کے سکولوں کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے
ہر تحصیل میں دو بورڈنگ سکول بنائے جائیں گے لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے
ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کے لئے ایک سکول بنایا جائے گا ۔ اس لئے آپ کا یہ کہنا کہ لڑکیوں کے تباہ شدہ سکول دوبارہ تعمیر کرنے کی بات نہیں کی گئی غلط ہے
 

طالوت

محفلین
جناب تکرار کسے کہتے ہیں؟؟
میں نے صرف ایک مراسلے میں شہباز شریف کی زبان بات کی ۔ ایک مراسلہ آپ کی نازک طبع پر اتنا گراں گزرا
یا پھر یوں ہے کہ
آئینہ اُن کو دکھایا تو برا مان گئے
عمران خان پر تنقید کے مراسلے گن لیجیے اور ہمارے حوصلے کی داد دیجیے
:):) جی جی آپ کے حوصلے کی داد تو ضرور بنتی ہے اور لیجئے داد واہ جی واہ واہ واہ !
میرا خیال ہے کہ یہ آپکا تیسرا مراسلہ ہے اسی بات کو لئے ہوئے اور مجھے یقین ہے کہ یہ دوسرا مراسلہ ہے ۔ یہ بات اتنی سادی ہے کہ دوسرا یقینی مراسلہ ہی مجھے تکرار لگنے لگا ہے ، بات کچھ یوں ہے کہ کبھی کبھی ہم کچھ لوگوں سے ایسی باتوں کی توقع بھی نہیں کرتے ، سو آپ سے بھی نہیں تھی۔
صرف چھوٹی سی وضاحت مجھے شہباز شریف یا عمران خان یا کوئی بھی اور یا یوں کہیں کہ اصلاََ اس طریقہ انتخاب سے آنے والے لوگوں سے نظام کی درست درستگی کی ہرگز امید نہیں۔ بنیاد ٹیڑھی ہو تو عمارت کے سیدھے ہونے کی توقع کی حماقت مجھ سے نہیں ہوتی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
آپ کی یہ بات کسی حد ٹھیک ہے کہ نصاب میں اتنی خامیاں نہیں ہیں
مگر ہمارے سکولوں کا نظام ایسا ہے کہ نئے نصاب کو بھی رٹا سسٹم پر لگا دیا ہے
نصاب کی تبدیلی کا تب ہی فائدہ ہوتا ہے جب استاد اُسےپڑھانا جانتا ہو
کچھ مشہور نجی سکولوں کا نصاب چھوٹے یا غیر معروف سکول رائج کر لیتے ہیں مگر یہاں پڑھنے والے بچے اُتنے قابل یا ہوشیار نہیں ہوتے ہر حکومت نے پالیسیاں تو بنا رکھیں ہیں مگر ان پر عملدرآمد کب ہوتا ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
:):) جی جی آپ کے حوصلے کی داد تو ضرور بنتی ہے اور لیجئے داد واہ جی واہ واہ واہ !
میرا خیال ہے کہ یہ آپکا تیسرا مراسلہ ہے اسی بات کو لئے ہوئے اور مجھے یقین ہے کہ یہ دوسرا مراسلہ ہے ۔ یہ بات اتنی سادی ہے کہ دوسرا یقینی مراسلہ ہی مجھے تکرار لگنے لگا ہے ، بات کچھ یوں ہے کہ کبھی کبھی ہم کچھ لوگوں سے ایسی باتوں کی توقع بھی نہیں کرتے ، سو آپ سے بھی نہیں تھی۔
صرف چھوٹی سی وضاحت مجھے شہباز شریف یا عمران خان یا کوئی بھی اور یا یوں کہیں کہ اصلاََ اس طریقہ انتخاب سے آنے والے لوگوں سے نظام کی درست درستگی کی ہرگز امید نہیں۔ بنیاد ٹیڑھی ہو تو عمارت کے سیدھے ہونے کی توقع کی حماقت مجھ سے نہیں ہوتی۔
میرا خیال ہے کہ پہلے آپ سوچ لیں میرے کتنے مراسلے ہیں اس موضوع پر یا گنتی کرلیں
چونکہ فی الحال پاکستان میں کوئی نیا طریقہء انتخاب رائج نہیں ہوتا نظر آتا اس لئے اسی میں بہتری کی گنجائش نکالنی ہوگی
ویسے اگر آپ چاہیں تو کوئی نیا طریقہ انتخاب تجویز کر سکتے ہیں
 

زرقا مفتی

محفلین
میری بھولی بہن ، پہلے تو دھاگے شمار کر کے بتائیے کہ تحریک انصاف کے حمایت والوں نے محفل پر کتنے دھاگے کھولے اور مخالف فریق نے کتنے۔ تناسب حسبِ ترتیب15 اور 1 سے کم نہ ہو گا تو بھئی آپ جتنے دھاگے کھولو گے اتنے ہی دھاگوں میں آپ کی پارٹی بارے آپ سے سوالات کئے جائیں گے نا!!!۔:)
یہ تو آپ پر منحصر ہے کہ آپ کہاں تک بات کرنا چاہتے ہو دوسرے تو آپ کی شروع کی گئی بات پر ہی آپ سے بات کر رہے ہیں اور یہ دھاگہ بھی آپ لوگوں نے ہی شروع کیا ہے اور اس کا قفل بھی کہہ کر کھلوایا ہے۔ جناب ، آپ لوگ ہمیں کسی طرف تو چلنے دو جب اسے بند کیا تھا تب بھی اعتراض اور جب کھول دیا ہے تو کہا جا رہا ہے کہ لوگ سوالات کیوں پوچھ رہے ہیں۔ ہے نا عجیب بات؟:)
جیسا کہ آپ لکھ رہی ہیں کہ "ویسے خوش تو ہم اب بھی ہیں کہ ہر دھاگہ گھوم پھر کر عمران خان اور تحریکِ انصاف کے گرد ہی گھومتا ہے ۔ دھاگے کا عنوان کچھ بھی ہو موضوع بحث یہی بن جاتا ہے "۔اگر آپ کا یہ بیان واقعی سچ ہے تو پھر اعتراض کس منطق کے تحت اٹھایا جا رہا ہے کہ ایک ہی قسم کے سوالات کیوں پوچھے جا رہے ہیں ؟۔
آپ اس بات کا یقین کریں کہ اگر میں اشتہار بازی کو نہ روکوں تو شاید آپ یہاں ہونے والی بحث کو برداشت ہی نہ کر سکتیں یا پھر روہانسی ہو کر ایک طرف ہو جاتیں۔ میری اسی قسم کی دیگر انتہائی کوششوں کی وجہ سے آپ ایک بہتر ماحول میں بات کر رہی ہیں ورنہ سیاسی بحوث کی جو حالت سوشل میڈیا پر ہوتی ہے اس کو چشم تصور میں لائیے اور پھر بتائیے کہ یہاں کا ماحول کس قدر بہتر ہے۔

ساجد بھائی اگر میں غلطی پر نہیں تو سیاست کے ماڈریٹر آپ ہی ہیں اب ذرا غور کیجیے اس دھاگے کا عنوان ہے
شریف برادران کے کارنامے پیپلز پارٹی کے اشتہارات کی زینت

مگر احباب یہاں بحث کر رہے ہیں عمران خان کے طرزِ تخاطب پر
دھاگہ ہم نے اس لئے کھلوایا تھا کہ موضوع کی مناسبت سے اس میں مواد جمع کر سکیں مگر احباب کی مہربانی سے یہ کام شروع نہیں ہو سکا۔اس لئے مکرر درخواست ہے کہ عمران خان یا تحریکِ انصاف کے خلاف تنقیدی دھاگہ کھول کر یہ سب مراسلے وہاں منتقل کر دیجیے تاکہ اس دھاگے کا اصل مقصد فوت نہ ہو
 

فرحت کیانی

لائبریرین
آپ کی یہ بات کسی حد ٹھیک ہے کہ نصاب میں اتنی خامیاں نہیں ہیں
مگر ہمارے سکولوں کا نظام ایسا ہے کہ نئے نصاب کو بھی رٹا سسٹم پر لگا دیا ہے
نصاب کی تبدیلی کا تب ہی فائدہ ہوتا ہے جب استاد اُسےپڑھانا جانتا ہو
کچھ مشہور نجی سکولوں کا نصاب چھوٹے یا غیر معروف سکول رائج کر لیتے ہیں مگر یہاں پڑھنے والے بچے اُتنے قابل یا ہوشیار نہیں ہوتے ہر حکومت نے پالیسیاں تو بنا رکھیں ہیں مگر ان پر عملدرآمد کب ہوتا ہے
زرقا اگر آپ میری پوسٹ دیکھیں گی تو میں نے بھی یہی کہا تھا کہ پالیسیاں بنی ہوئی ہیں۔ تحریکِ انصاف کی پالیسی میں کچھ خاص نیا نہیں ہے۔ بات عملدرآمد کی ہے۔ اس طریقہ کار کو واضح کر دیا جاتا تو شاید مجھ جیسے غبی لوگ بھی کچھ سمجھ سکتے۔



فرحت کیانی تبدیلی ظاہر ہے پہلی جماعت سے ہوگی اس میں جادو کی چھڑی گھمانے والی کونسی بات ہے۔
حکومتیں نظامِ تعلیم میں تبدیلیاں کرتی آئیں ہیں اور کبھی کوئی مسلہ نہیں ہوا
جہانتک میں سمجھتی ہوں نظامِ تعلیم میں بہتری بہتر اساتذہ لا سکتے ہیں اس لئے ٹیچر ٹرینگ پر زور دیا گیا۔
تعلیمی ایمر جنسی پلان چھ نکات پر مشتمل ہے
1۔ یکساں تعلیمی نظام
ا۔ ذریعہ تعلیم
ب۔ نصاب
ج۔ امتحانی نظام
2۔ تعلیم کو بھی صوبے کی بجائے شہری حکومت کے زیر نگرانی کر دیا جائے
3۔ تعلیم کے بجٹ کو 2.1 فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کیا جائے گا
4۔تعلیمِ بالغاں
5۔ اساتذہ کی تربیت
6۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی

اب ان چھ نکات میں سے آپ نے سارا زور صرف نصاب پر دیا ہے۔ سرکاری سکولوں کا نصاب تو پہلے ہی اُردو میں ہے اسے اُردو میں کرنے میں سالوں نہیں لگیں گے
ویسے بھی نصاب کی تبدیلی کے لیے ٹیکسٹ بک بورڈز میں انقلابی تبدیلیاں کی جائیں گی ۔ اس سلسلے میں نجی شعبے میں موجود اداروں سے بھی مدد لی جائے گی۔
نصاب اور پڑھانے کے طریقوں میں ایسی تبدیلی لانے کی کوشش کی جائے گی جس سے رٹا سسٹم ختم ہوسکے
ضلعی تعلیمی اتھارٹی بنائی جائے گی تاکہ ہر ضلع کے سکولوں کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے
ہر تحصیل میں دو بورڈنگ سکول بنائے جائیں گے لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے
ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کے لئے ایک سکول بنایا جائے گا ۔ اس لئے آپ کا یہ کہنا کہ لڑکیوں کے تباہ شدہ سکول دوبارہ تعمیر کرنے کی بات نہیں کی گئی غلط ہے
یہ چھ نکات میں نے پڑھ لئے تھے۔ آپ پلیز ان کی تفصیل کو بھی دیکھ لیں۔

ویسے برسبیلِ تذکرہ یہ ضرور کہنا چاہوں گی کہ یہ چھ کے چھ نکات گزشتہ تعلیمی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔ پلیز اس کو دیکھ لیجئے گا۔ اور اگر میں یہ کہوں کہ گزشتہ پانچ سالوں میں پنجاب میں خصوصاً اس میدان میں بہت زیادہ کام ہوا ہے تو حسنِ ظن رکھتے ہوئے امید کرتی ہوں کہ تحریک انصاف کے حامی مجھے 'شہباز شریف' کی اندھا دھند معتقد کا خطاب نہیں دیں گے۔

فرحت میرا خیال ہے آپ صرف مفروضوں کی بنیاد پر ہر پالیسی کو رد کر رہی ہیں۔ معاشرتی ترقی بے شک معاشی ترقی سے مشروط ہو تی ہے۔ تو معاشی ترقی کے لئے بھی پالیسی بنائی ہے ۔ سب سے اہم بات ہوتی ہے وسائل کا صحیح استعمال اور ترجیحات کا درست ہونا۔ عوام پورا ٹیکس دیں ۔ توانائی کا بحران حل ہو جائے صنعتوں کو بجلی فراہم ہونے لگے تو سرمایہ بھی ملک میں آئے گا اور معاشی ترقی بھی ہوگی
ترقیاتی کا موں کی اہمیت سے ہم منکر نہیں مگر وقت اور ضرورت کے حساب سے۔ میٹرو بس کی مثال لیجیے ۔ کیا اس سے پہلے شاہدرہ سے یوحنا آباد تک ٹرانسپورٹ موجود نہ تھی ۔اگر سواری کیدقت تھی تو نجی شعبے میں ویگنوں یا بسوں کے روٹ پرمٹ جاری کر کے اس مسئلے کو حل کر سکتے تھے۔ ہر گھر یا کاروبار کا پہلا اور سب سے بڑا مسئلہ بجلی کی عدم فراہمی ہے سو پہلی ترجیح اسے ملنی چاہیئے تھی۔ بجلی کی عدم فراہمی سے صنعتوں کو تالے لگے ہیں بے روزگاری بڑھی ہے اور سرمایہ بیرونِ ملک منتقل ہو گیا ہے معاشی ترقی انتہائی پستی کو چھو رہی ہے
تعلیمی بجٹ کا بھی آپ کو معلوم ہوگا کہ بجٹ میں جتنا دکھایا جاتا ہے اُس سے کہیں کم خرچ ہوتا ہے۔
آپ کا کہنا ہے کہ تعلیمی نظام پر نجی شعبے کی اجارہ داری ہے ۔مگر ایسا صرف شہروں میں ہے
جاری ہے
معذرت زرقا جی۔ میں اس معاملے میں آپ کے خیال سے اختلاف کروں گی۔ میں نے کچھ فرض نہیں کیا ہے۔ یہ میری پیشہ ورانہ مہارت اور دلچسپی کا ایریا ہے۔ میں اس وقت اسی میدان میں کام کر رہی ہوں اور میرے اعتراضات یا یوں کہہ لیں کنفیوزنژ ان پالیسیز کی 'امپلیمینٹیشن' سے متعلق ہے۔ بڑے بڑے دعوے کرنا بہت آسان ہے لیکن اگر آپ ان لوگوں کے نقطہ نظر کو بھی دھیان میں رکھ لیں جنہوں نے اس کو عملی جامہ پہنانا ہے تو آپ کو 'تھیوری' اور 'پریکٹس' میں فرق کرنا کافی آسان ہو جائے گا۔
دوسری بات میں نے جو لکھا یا کہا وہ جہانگیر ترین سمیت تحریکِ انصاف کے آفیشل سپوکس پرسنز کو لائیو اور ٹی وی پر سن کر کہا۔ اب مجھے نہیں معلوم کہ آفیشل بیان درست ہیں یا آپ کا بیان پارٹی کا نقطہ نظر ہے۔
تعلیمی نظام پر نجی شعبے کے غلبے کے بارے میں بھی تحریکِ انصاف کی پارٹی ہی نے اپنی پالیسی میں ذکر کیا ہے۔ ویسے میں ایک بار پھرکہوں گی جھے جس چیز پر دسترس نہیں یا میں جس چیز کے بارے میں جانتی نہیں، اس بارے میں کوشش کرتی ہوں کہ کچھ نہ کہوں۔ اور جو میں نے کہا ہے مجھے اس کی صداقت میں کوئی شبہ نہیں۔ میں عمران خان کی تعلیمی اور کسی حد تک معاشی پالیسی سے انتہائی مایوس ہوئی ہوں اور اسی مایوسی نے مجھے اتنی بحث کرنے پر آمادہ کیا۔ ورنہ مجھے معلوم ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ہمارے یہاں مباحث کو بہت جلد دوسروں کو لیبل کرنے کے لئے استعمال کر لیا جاتا ہے۔ جیسے یہاں 'سٹیٹس کو' کے شکار ، تبدیلی سے بیزار اور مایوسی پسند قسم کے ٹائٹلز صرف اس لئے لوگوں کو دئیے جا رہے ہیں کیونکہ وہ عمران خان کی تبدیلی کی پالیسی کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔



عمران خان نے بہت اچھا کیا کہ وقت سے پہلے اپنے منشور پر بات نہیں کی ۔
یہ تو سب کو معلوم ہے کہ اُس کی نقالی کی جاتی ہے
ایک تجربہ کار جماعت کے پاس تو اپنا نعرہ بھی نہ تھا سو اس نے بھی نیا پاکستان کا نعرہ لگانا شروع کر دیا پھر جب ہم جیسوں نے سوشل میڈیا پر تنقید شروع کی تو روشن پاکستان کا نعرہ اپنایا
عمران خان نے جب یہ کہنا شروع کیا کہ پیسے اور جنون کا مقابلہ ہے اور جنون ہی جیتے گا۔ تو انہیں جنون پسند آ گیا ۔اور اتنا پسند آیا کہ فرمانے لگے ن کے بغیر جنون کا تصور بھی نہیں
عمران خان سالہا سال سے طالبان سے مذاکرات کی بات کر رہا ہے اب اُنہیں بھی مذاکرات کا راستہ پسند آ گیا
اسی طرح عمران خان دہشت گردی کے خلاف جنگ سے علیحدگی کی بات کرتا آیا ہے ۔ آج تجربہ کا ر قیادت نے بھی اس جنگ میں شراکت پر نظرِ ثانی کا عندیہ دیا ہے
بجلی بنانے کا یا لوڈ شیڈنگ کو مینج کرنے کا کسی حکومتی جماعت کو پانچ سال تک خیال نہیں آیا مگر اب اس کی دیکھا دیکھی اُلٹے سیدھے ٹائم ٹیبل دے رہے ہیں
کسی کالم نگار نے تو ن لیگ کو نقال لیگ بھی لکھا ہے
:silent3: بلا تبصرہ۔ :)


ساجد صاحب اس میں کیا غلط بیانی ہے کیا ایچ اے خان صاحب یہی باتیں نہیں کرتے رہے ۔ آپ کے تحفظات بھی کچھ ایسے ہی تھے ۔ پھر جہانزیب صاحب نے بھی کم وبیش یہی باتیں دہرائیں۔اور اب فرحت کیانی وہی باتیں دہرا رہی ہیں۔
آپ میری درخواست پر غور کیجیے اور تحریکِ انصاف کے خلاف ایک تنقیدی شکایتی یا الزامی دھاگہ کھول دیجیے ہم خوش ہو جائیں گے کم از کم ایک شکایت کا جواب ایک ہی بار دینا ہوگا
عمران خان کا وہ حال ہو رہا ہے
اُسے چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا

ویسے خوش تو ہم اب بھی ہیں کہ ہر دھاگہ گھوم پھر کر عمران خان اور تحریکِ انصاف کے گرد ہی گھومتا ہے ۔ دھاگے کا عنوان کچھ بھی ہو موضوع بحث یہی بن جاتا ہے
معذرت کے ساتھ زرقا۔ میں ہر گز کسی کی تقلید یا تنقید برائے تنقید کے شوق میں کچھ بھی دہرا نہیں رہی۔ میں نے سیاست دانوں کے عمومی رویے کی بات کی تھی۔ باقی رہی اس دھاگے کے رخ کی بات تو جب کسی بھی موضوع پر گفتگو کی جاتی ہے تو ایسے بہت سے پہلو سامنے آتے ہیں۔


آپ نے بجا فرمایا نظم و ضبط مثالی نہیں ہوتا ۔ مگر صرف دو جماعتوں کے سوا نظم و ضبط کہیں نہیں ہوتا ۔
مگر ایک جگہ آپ بالکل غلط ہیں کسی دوسرے کا خیال نہیں
میں خود لاہور کے دونوں جلسوں میں گئی کسی طرح کی بدتمیزی نہیں ہوئی خاتین اور بزرگوں کا بے حد احترام ہوا
مجھے خوشی ہے آپ کو ایسا تجربہ ہوا۔ لیکن میرا تجربہ اس کے برعکس ہے۔ میں جی ٹی روڈ پر عمران خان کے جلسے کے پنڈال کے سامنے بلا مبالغہ ڈھائی گھنٹے ٹریفک میں پھنسی رہی۔ جمعہ کی نماز گئی ، کھانے اور پانی کی تو بات نہ کریں ، فون کی بیٹری ختم ہو گئی اور اس سب کو تو ایک طرف چھوڑ دیں۔ ایک ایمبیولینس دھائی دے دے کر تھک گئی جب کہ ابھی خان صاحب کے آنے میں مزید تین گھنٹے تھے۔ لیکن آپ کے نوجوانوں کا عین سڑک کے درمیان بھنگڑا ٹائم ہی ختم نہیں ہو رہا تھا۔ یہ تو بعد میں نوبت ڈانٹ ڈپٹ اور جھگڑے تک پہنچی تو ایمبیولینس کے لئے راستہ کلیئر ہوا۔ جن لوگوں نے اس ایمبیولینس میں بیٹھے لوگوں کی بے قراری اور پریشانی دور سے بھی دیکھی ہے یا جنہوں نے اپنے بیمار مریض کو تڑپتے ہوئے دیکھا، ان سے پوچھیں کہ وہ اس خیال گیری کے بارے میں کیا خیال رکھتے ہیں؟ ویسے بھی میرا خیال ہے شاید ان نوجوانوں کو صرف اپنے جلسے میں شامل خواتین اور بزرگوں کے احترام کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ جو باہر رہ گئے یا شامل نہیں ہوئے، ان کو تبدیلی کا حصہ نہ بننے کی کچھ تو سزا ملنی چاہئیے نا۔ یا پھر انقلاب کے لئے اتنی قربانی تو دینی ہی ہوتی ہے۔




پالیسی میکرز کو اچھی طرح معلوم ہے یہ کیسے ہوگا آپ کی تسلی کے لئے آسان سا جواب ہے پولیس کو صوبے کی بجائے شہری حکومت کے ماتحت اور جوابدہ بنایا جائے گا۔
پالیسی میکرز ہی کو سب بھول جاتا ہے جب وہ کسی انٹرویو یا گفتگو میں جواب دے رہے ہوں گے۔ اور آئی ایم سوری جن انقلابات اور نظاموں کو تحریک انصاف فالو کرنے کا دعویٰ کرتی ہے وہاں عوام ۔ سٹیک ہولڈرز کو آسان جواب سے ٹرخایا نہیں جاتا بلکہ مفصل رہنمائی کی جاتی ہے۔



ہم بھی تو یہی سمجھا رہے ہیں مگر اسٹیٹس کو کے حامی ایک ایک کر کے تشریف لاتے ہیں اور پرانی بحث کو نئے سرے سے شروع کر دیتے ہیں
اگر بغیر سوچے سمجھے کسی پارٹی یا سیاست دان کی ہر بات پر تالیاں پیٹنا سٹیٹس کو کی نشانی ہے تو کم از کم مجھے یہ ٹائٹل قبول کرنے میں کوئی عار نہیں۔ جب آپ ایک فرد ، ایک پارٹی یا ایک نظریے پر بات کر رہے ہیں تو بہت سی باتیں دہرائی بھی جائیں گی۔ اس سے پریشان نہیں ہونا چاہئیے۔



بہرحال۔ میں ساجد بھائی کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہ الیکشن بھی کون سا دور ہیں ، سب سامنے آ جائے گا اور اس دعا کے ساتھ کہ عمران خان واقعی اس تبدیلی کی وجہ ثابت ہوں جس کا نعرہ سن سن کر نہ جانے کیوں خیال آتا ہے کہ اگر پاکستانی سیاسی جماعتیں ایک منشور اور نعروں کی نقالی کرتی ہیں تو کچھ سیاست دان بین الاقوامی شخصیات اور نعروں کو بھی کاپی کر لیتے ہیں۔:)
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی اگر میں غلطی پر نہیں تو سیاست کے ماڈریٹر آپ ہی ہیں اب ذرا غور کیجیے اس دھاگے کا عنوان ہے
شریف برادران کے کارنامے پیپلز پارٹی کے اشتہارات کی زینت

مگر احباب یہاں بحث کر رہے ہیں عمران خان کے طرزِ تخاطب پر
دھاگہ ہم نے اس لئے کھلوایا تھا کہ موضوع کی مناسبت سے اس میں مواد جمع کر سکیں مگر احباب کی مہربانی سے یہ کام شروع نہیں ہو سکا۔اس لئے مکرر درخواست ہے کہ عمران خان یا تحریکِ انصاف کے خلاف تنقیدی دھاگہ کھول کر یہ سب مراسلے وہاں منتقل کر دیجیے تاکہ اس دھاگے کا اصل مقصد فوت نہ ہو
میں آپ سے گزارش کروں گا کہ آپ حوصلے سے کام لیجئے ۔ بات یہ ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ ٹھیک ہیں تو دوسروں کو بھی ایسا سمجھنے کا حق حاصل ہے۔ عمران کی "بد خوئیوں" پر ایک الگ دھاگے کا مطالبہ کرنے سے قبل آپ خود ہی بتائیے کہ آپ نے اپنے سیاسی مخالفین کے عیب گنوانے کے لئے کیا ایک ہی دھاگہ کھولا ہے؟۔ آپ نےدرجنوں دھاگے اس کام کے لئے کھولے اور ان میں بہت سارے الزامات اپنے سیاسی مخالفین پر لگائے ،اور ایسا بھی ہوا کہ کسی نے اگر بجلی کی بندش بارے سیاسی فورم سے باہر بھی دھاگہ کھولا تو آپ نے وہاں بھی ایک مخصوص پارٹی کو رگڑا دے ڈالا اب یہ تو نہیں ہو سکتا نا کہ اس کا رد عمل سامنے نہ آئے ۔ یہ تو بہت اچھی بات ہے کہ آپ کے سیاسی مخالفین آپ ہی کی طرح درجنوں کے حساب سے الزامی دھاگے شروع کرنے کی بجائے آپ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور تبادلہ خیالات میں اپنا نقطہ نظر بھی پیش کر رہے ہیں۔ آپ ایک سیاسی جماعت کی کارکن ہیں آپ کو تو ہم غیر سیاسی لوگوں سے زیادہ برداشت اور جمہوری روئیے کا مظاہرہ کرنا چاہئیے ۔ اگر آپ ایسا نہیں کر سکتیں تو کچھ دنوں کے لئے بحث سے الگ ہو جائیں کیونکہ کبھی کبھار ہم نہ چاہتے ہوئے بھی ضد کا شکار ہو جایا کرتے ہیں جس سے ہمارا غیر جانبداری کا معیار متاثر ہونے کا امکان پیدا ہو جایا کرتا ہے ، میں خود بھی کبھی کبھار اس پر عمل کیا کرتا ہوں اور اپنے دین کے سبق اعتدال کو سامنے رکھتے ہوئے بحث کا دورانیہ کم کر دیتا ہوں جس کے بہت اچھے نتائج نکلتے ہیں۔
آخر میں یہ بتا دوں کہ یہ دھاگہ دوبارہ سے کھلوانے کا جو مقصد آپ بتا رہی ہیں یہ اس کے لئے نہیں کھلوایا گیا بلکہ محب علوی نے مجھے کہا تھا کہ "ہماری عمران کے طرزِ تقریر پر فرحت کیانی زبیر مرزا اور دیگر اراکین کے ساتھ بات چل رہی ہے اور دھاگہ بند کرنے سے وہ بات ادھوری ہے" ۔ اسی میں کہیں بھی سیاسی مخالفین پر مواد جمع کرنے کی بات نہیں کہی گئی اور میں آپ کو برادرانہ مشورہ دیتا ہوں کہ ایسا کریں بھی مت۔ مثبت رہیں اور اپنی پارٹی کا منشور و مستقبل کا پروگرام پیش کریں ، روزانہ کی سیاسی روداد اراکین کو بتائیں اور اراکین کے کڑوے کسیلے سوالات کے نہایت خوشدلی اور حوصلے سے جوابات دیجئے ۔ یہ چیزیں جہاں آپ کے مثالی جمہوری روئیے ، استقامت ، حوصلے ، بلند ارادوں اور اچھی کارکن ہونے کا ثبوت ہوں گی وہیں مخالفین پر الزامی مواد پیش کرنے سے کئی گنا بہتر نتائج دیں گی۔ بے شک آزما کر دیکھ لیں ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
میں آپ سے گزارش کروں گا کہ آپ حوصلے سے کام لیجئے ۔ بات یہ ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ ٹھیک ہیں تو دوسروں کو بھی ایسا سمجھنے کا حق حاصل ہے۔ عمران کی "بد خوئیوں" پر ایک الگ دھاگے کا مطالبہ کرنے سے قبل آپ خود ہی بتائیے کہ آپ نے اپنے سیاسی مخالفین کے عیب گنوانے کے لئے کیا ایک ہی دھاگہ کھولا ہے؟۔ آپ نےدرجنوں دھاگے اس کام کے لئے کھولے اور ان میں بہت سارے الزامات اپنے سیاسی مخالفین پر لگائے ،اور ایسا بھی ہوا کہ کسی نے اگر بجلی کی بندش بارے سیاسی فورم سے باہر بھی دھاگہ کھولا تو آپ نے وہاں بھی ایک مخصوص پارٹی کو رگڑا دے ڈالا اب یہ تو نہیں ہو سکتا نا کہ اس کا رد عمل سامنے نہ آئے ۔ یہ تو بہت اچھی بات ہے کہ آپ کے سیاسی مخالفین آپ ہی کی طرح درجنوں کے حساب سے الزامی دھاگے شروع کرنے کی بجائے آپ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور تبادلہ خیالات میں اپنا نقطہ نظر بھی پیش کر رہے ہیں۔ آپ ایک سیاسی جماعت کی کارکن ہیں آپ کو تو ہم غیر سیاسی لوگوں سے زیادہ برداشت اور جمہوری روئیے کا مظاہرہ کرنا چاہئیے ۔ اگر آپ ایسا نہیں کر سکتیں تو کچھ دنوں کے لئے بحث سے الگ ہو جائیں کیونکہ کبھی کبھار ہم نہ چاہتے ہوئے بھی ضد کا شکار ہو جایا کرتے ہیں جس سے ہمارا غیر جانبداری کا معیار متاثر ہونے کا امکان پیدا ہو جایا کرتا ہے ، میں خود بھی کبھی کبھار اس پر عمل کیا کرتا ہوں اور اپنے دین کے سبق اعتدال کو سامنے رکھتے ہوئے بحث کا دورانیہ کم کر دیتا ہوں جس کے بہت اچھے نتائج نکلتے ہیں۔
آخر میں یہ بتا دوں کہ یہ دھاگہ دوبارہ سے کھلوانے کا جو مقصد آپ بتا رہی ہیں یہ اس کے لئے نہیں کھلوایا گیا بلکہ محب علوی نے مجھے کہا تھا کہ "ہماری عمران کے طرزِ تقریر پر فرحت کیانی زبیر مرزا اور دیگر اراکین کے ساتھ بات چل رہی ہے اور دھاگہ بند کرنے سے وہ بات ادھوری ہے" ۔ اسی میں کہیں بھی سیاسی مخالفین پر مواد جمع کرنے کی بات نہیں کہی گئی اور میں آپ کو برادرانہ مشورہ دیتا ہوں کہ ایسا کریں بھی مت۔ مثبت رہیں اور اپنی پارٹی کا منشور و مستقبل کا پروگرام پیش کریں ، روزانہ کی سیاسی روداد اراکین کو بتائیں اور اراکین کے کڑوے کسیلے سوالات کے نہایت خوشدلی اور حوصلے سے جوابات دیجئے ۔ یہ چیزیں جہاں آپ کے مثالی جمہوری روئیے ، استقامت ، حوصلے ، بلند ارادوں اور اچھی کارکن ہونے کا ثبوت ہوں گی وہیں مخالفین پر الزامی مواد پیش کرنے سے کئی گنا بہتر نتائج دیں گی۔ بے شک آزما کر دیکھ لیں ۔
ساجد بھائی آپ نے بجا فرمایا میں کئی دھاگے کھولے مگر ہر ایک کا موضوع فرق تھا

فورم پر ہماری اجارہ داری تو نہیں ہے دیگر جماعتوں کے حامی آزاد ہیں جیسا مرضی دھاگہ کھولیں
سیاست کے فورم پر میرے شروع کردہ دھاگوں کے عنوان اور ربط درج ذیل ہیں
ان میں ن لیگ کے خلاف کتنے ہیں ۔ باقی رہی بحث سے الگ ہونے کی بات تو تین چار دن میں ساری بحث خود بخود ختم ہو جائے گی
اس کے بعد بحث اگر ہوگی تو نئی حکومت پر ہوگی


سیاسی وعدے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سیاسی-وعدے-خبریں،-تصاویر-اور-ویڈیوز.62943/

قومی اسمبلی کے حلقوں میں کون کس کے مقابل ہے

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/قومی-اسمبلی-کے-حلقوں-میں-کون-کس-کے-مقابل-ہے.63371/

کراچی کا انتخابی منظر نامہ

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/کراچی-کا-انتخابی-منظر-نامہ.63260/

ہمارے سیاستدان وکی لیکس پر

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/ہمارے-سیاستدان-وکی-لیکس-پر.62882/

الیکشن 2013 امیدواران کی حلقہ وار فہرست

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/الیکشن-2013-امیدواران-کی-حلقہ-وار-فہرست.63039/

سوشل میڈیا کی سیاسی اہمیت

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سوشل-میڈیا-کی-سیاسی-اہمیت.63038/

نواز لیگ نے لاہور سے امیدواروں کا اعلان کر دیا

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/نواز-لیگ-نے-لاہور-سے-امیدواروں-کا-اعلان-کر-دیا.62819/

عمران کی ٹیم The men behind Imran Khan's bid to lead Pakista

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/عمران-کی-ٹیم-the-men-behind-imran-khans-bid-to-lead-pakistan.62855/
نواز شریف کے نادہندہ ہونے کا ثبوت

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/نواز-شریف-کے-نادہندہ-ہونے-کا-ثبوت.62393/
تحریکِ انصاف کا منشور

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/تحریکِ-انصاف-کا-منشور.62388/page-6#post-1267976
نجم سیٹھی نگران وزیر اعلی پنجاب

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/نجم-سیٹھی-نگران-وزیر-اعلی-پنجاب.61629/
پنجاب حکومت کے پانچ سال

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/پنجاب-حکومت-کے-پانچ-سال.61232/
روٹی کپڑا مکان سستی بجلی اور گیس پیپلز پارٹی کا منشور

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/روٹی-کپڑا-مکان-سستی-بجلی-اور-گیس-پیپلز-پارٹی-کا-منشور.61086/
بلوچستان جل رہا ہے

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/بلوچستان-جل-رہا-ہے.60149/
مسلم لیگ ن کا منشور

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/مسلم-لیگ-ن-کا-منشور.60782/
کراچی میں دھماکہ کہاں ہوا؟؟

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/کراچی-میں-دھماکہ-کہاں-ہوا؟؟.60764/
انتخابی بیٹھک

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/انتخابی-بیٹھک.60635/
تحریکِ انصاف کی توانائی پالیسی

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/تحریکِ-انصاف-کی-توانائی-پالیسی.60242/
صوبائی حکومتوں کی کارکردگی

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/صوبائی-حکومتوں-کی-کارکردگی.59902/
این ایف سی ایوارڈ

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/این-ایف-سی-ایوارڈ.59457/
ہمیں کیسے سیاسی راہنما کی ضرورت ہے؟

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/ہمیں-کیسے-سیاسی-راہنما-کی-ضرورت-ہے؟.58999/
 

زرقا مفتی

محفلین
زرقا اگر آپ میری پوسٹ دیکھیں گی تو میں نے بھی یہی کہا تھا کہ پالیسیاں بنی ہوئی ہیں۔ تحریکِ انصاف کی پالیسی میں کچھ خاص نیا نہیں ہے۔ بات عملدرآمد کی ہے۔ اس طریقہ کار کو واضح کر دیا جاتا تو شاید مجھ جیسے غبی لوگ بھی کچھ سمجھ سکتے۔


یہ چھ نکات میں نے پڑھ لئے تھے۔ آپ پلیز ان کی تفصیل کو بھی دیکھ لیں۔

ویسے برسبیلِ تذکرہ یہ ضرور کہنا چاہوں گی کہ یہ چھ کے چھ نکات گزشتہ تعلیمی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔ پلیز اس کو دیکھ لیجئے گا۔ اور اگر میں یہ کہوں کہ گزشتہ پانچ سالوں میں پنجاب میں خصوصاً اس میدان میں بہت زیادہ کام ہوا ہے تو حسنِ ظن رکھتے ہوئے امید کرتی ہوں کہ تحریک انصاف کے حامی مجھے 'شہباز شریف' کی اندھا دھند معتقد کا خطاب نہیں دیں گے۔


معذرت زرقا جی۔ میں اس معاملے میں آپ کے خیال سے اختلاف کروں گی۔ میں نے کچھ فرض نہیں کیا ہے۔ یہ میری پیشہ ورانہ مہارت اور دلچسپی کا ایریا ہے۔ میں اس وقت اسی میدان میں کام کر رہی ہوں اور میرے اعتراضات یا یوں کہہ لیں کنفیوزنژ ان پالیسیز کی 'امپلیمینٹیشن' سے متعلق ہے۔ بڑے بڑے دعوے کرنا بہت آسان ہے لیکن اگر آپ ان لوگوں کے نقطہ نظر کو بھی دھیان میں رکھ لیں جنہوں نے اس کو عملی جامہ پہنانا ہے تو آپ کو 'تھیوری' اور 'پریکٹس' میں فرق کرنا کافی آسان ہو جائے گا۔
دوسری بات میں نے جو لکھا یا کہا وہ جہانگیر ترین سمیت تحریکِ انصاف کے آفیشل سپوکس پرسنز کو لائیو اور ٹی وی پر سن کر کہا۔ اب مجھے نہیں معلوم کہ آفیشل بیان درست ہیں یا آپ کا بیان پارٹی کا نقطہ نظر ہے۔
تعلیمی نظام پر نجی شعبے کے غلبے کے بارے میں بھی تحریکِ انصاف کی پارٹی ہی نے اپنی پالیسی میں ذکر کیا ہے۔ ویسے میں ایک بار پھرکہوں گی جھے جس چیز پر دسترس نہیں یا میں جس چیز کے بارے میں جانتی نہیں، اس بارے میں کوشش کرتی ہوں کہ کچھ نہ کہوں۔ اور جو میں نے کہا ہے مجھے اس کی صداقت میں کوئی شبہ نہیں۔ میں عمران خان کی تعلیمی اور کسی حد تک معاشی پالیسی سے انتہائی مایوس ہوئی ہوں اور اسی مایوسی نے مجھے اتنی بحث کرنے پر آمادہ کیا۔ ورنہ مجھے معلوم ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ہمارے یہاں مباحث کو بہت جلد دوسروں کو لیبل کرنے کے لئے استعمال کر لیا جاتا ہے۔ جیسے یہاں 'سٹیٹس کو' کے شکار ، تبدیلی سے بیزار اور مایوسی پسند قسم کے ٹائٹلز صرف اس لئے لوگوں کو دئیے جا رہے ہیں کیونکہ وہ عمران خان کی تبدیلی کی پالیسی کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔




:silent3: بلا تبصرہ۔ :)



معذرت کے ساتھ زرقا۔ میں ہر گز کسی کی تقلید یا تنقید برائے تنقید کے شوق میں کچھ بھی دہرا نہیں رہی۔ میں نے سیاست دانوں کے عمومی رویے کی بات کی تھی۔ باقی رہی اس دھاگے کے رخ کی بات تو جب کسی بھی موضوع پر گفتگو کی جاتی ہے تو ایسے بہت سے پہلو سامنے آتے ہیں۔



مجھے خوشی ہے آپ کو ایسا تجربہ ہوا۔ لیکن میرا تجربہ اس کے برعکس ہے۔ میں جی ٹی روڈ پر عمران خان کے جلسے کے پنڈال کے سامنے بلا مبالغہ ڈھائی گھنٹے ٹریفک میں پھنسی رہی۔ جمعہ کی نماز گئی ، کھانے اور پانی کی تو بات نہ کریں ، فون کی بیٹری ختم ہو گئی اور اس سب کو تو ایک طرف چھوڑ دیں۔ ایک ایمبیولینس دھائی دے دے کر تھک گئی جب کہ ابھی خان صاحب کے آنے میں مزید تین گھنٹے تھے۔ لیکن آپ کے نوجوانوں کا عین سڑک کے درمیان بھنگڑا ٹائم ہی ختم نہیں ہو رہا تھا۔ یہ تو بعد میں نوبت ڈانٹ ڈپٹ اور جھگڑے تک پہنچی تو ایمبیولینس کے لئے راستہ کلیئر ہوا۔ جن لوگوں نے اس ایمبیولینس میں بیٹھے لوگوں کی بے قراری اور پریشانی دور سے بھی دیکھی ہے یا جنہوں نے اپنے بیمار مریض کو تڑپتے ہوئے دیکھا، ان سے پوچھیں کہ وہ اس خیال گیری کے بارے میں کیا خیال رکھتے ہیں؟ ویسے بھی میرا خیال ہے شاید ان نوجوانوں کو صرف اپنے جلسے میں شامل خواتین اور بزرگوں کے احترام کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ جو باہر رہ گئے یا شامل نہیں ہوئے، ان کو تبدیلی کا حصہ نہ بننے کی کچھ تو سزا ملنی چاہئیے نا۔ یا پھر انقلاب کے لئے اتنی قربانی تو دینی ہی ہوتی ہے۔





پالیسی میکرز ہی کو سب بھول جاتا ہے جب وہ کسی انٹرویو یا گفتگو میں جواب دے رہے ہوں گے۔ اور آئی ایم سوری جن انقلابات اور نظاموں کو تحریک انصاف فالو کرنے کا دعویٰ کرتی ہے وہاں عوام ۔ سٹیک ہولڈرز کو آسان جواب سے ٹرخایا نہیں جاتا بلکہ مفصل رہنمائی کی جاتی ہے۔




اگر بغیر سوچے سمجھے کسی پارٹی یا سیاست دان کی ہر بات پر تالیاں پیٹنا سٹیٹس کو کی نشانی ہے تو کم از کم مجھے یہ ٹائٹل قبول کرنے میں کوئی عار نہیں۔ جب آپ ایک فرد ، ایک پارٹی یا ایک نظریے پر بات کر رہے ہیں تو بہت سی باتیں دہرائی بھی جائیں گی۔ اس سے پریشان نہیں ہونا چاہئیے۔



:)

فرحت آپ کا کہنا ہے کہ یہ پالیسیاں بنی ہوئی ہیں اور ان پر عملدرآمد بھی ہو رہا ہے تو نتائج سے بھی آگاہ کیجیے۔ پاکستان میں تعلیم کی صورتحال میں کیا بہتری آئی ۔
پچھلے پانچ سال میں شرح خواندگی کتنی بڑھی؟
سکول چھوڑنے والے بچوں کی شرح میں کتنی کمی ہوئی ؟
ہنریافتہ افراد کی شرح میں کتنا اضافہ ہوا؟
اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی شرح میں کتنا اضافہ ہوا؟
کتنے فیصد بچوں سے جبری مشقت چھڑا کر سکول میں داخلہ کروایا گیا؟

جاری ہے
 

زرقا مفتی

محفلین
@ فرحت کیانی سیاسی جماعت اکثر صرف مختصر منشور دینے پر اکتفا کرتی ہیں۔ مگر تحریکِ انصاف نے اہم شعبوں سے متعلق پالیسیاں ترتیب دی ہیں اور ان پر عملدرآمد کا مختصر طریقہ بھی بتایا ہے
اس مختصر سے کتابچے میں صفحہ ایک سے گیارہ تک تعلیمی نظام اور اس کے نقائص کا جائزہ ہے
صفحہ تیرہ سے پالیسی کا بیان شروع ہوتا ہے ۔ تعلیمی ایمرجنسی کے چھ نکات ہیں نصاب کی تبدیلی کی بات ہے مدارس اور تکنیکی تعلیم کی بات ہے
صفحہ 30 پر تعلیمی گورنس کی بات شروع ہوتی ہے کہ موجودہ نظام میں بہتری کے لئے تنظیمی ڈھانچے میں کیا تبدیلیاں کی جائیں گی
صفحہ ۳۳ سے آگے سکول میں داخلے کی شرح کو بڑھانے اور سکول چھوڑنے کی شرح میں کمی کرنے کا ذکر ہے اور طریقے بھی لکھے ہیں
اس کے بعد تعلیمی بجٹ اور تعلیم بالغاں کا ذکر ہے
صفحہ ۳۹ پر اساتذہ کی تربیت کا ذکر ہے اور طریقہ بھی درج ہے
صفحہ ۴۲ خصوصی محرکات سے متعلق ہے جس میں پہلی ترجیح لڑکیوں کی تعلیم کو دی گئی ہے

آپ کے تحفظات اس پالیسی کے قابلِ عمل ہونے پر ہیں تو بتائیے اس میں کونسی ناقابلِ عمل بات ہے۔ آپ کا خیال ہے کہ موجودہ تنظیمی ڈھانچہ اس پالیسی پر عمل پیرا ہونے میں روکاوٹ بنے گا۔ سو تنظیمی ڈھانچے میں ہی تبدیلی کی جائے گی اور سب سے اہم کام اساتذہ کی تربیت ہے جس پر فوکس کیا گیا ہے۔
اسٹیٹس کو اور اینٹی اسٹیٹس پر بحث کوئی نئی یا عجیب بات نہیں۔ ظاہر ہے کہ اگر کوئی تبدیلی کو ناممکن قرار دیتا ہے تو وہ اسٹیٹس کو کا حامی ہی کہلائے گا۔ اُسے تبدیلی کا خواہشمند نہیں کہا جائے گا

جہاں میں نے مفروضے کی بات کی وہ صرف اس حوالے سے تھی کہ آپ کے خیال میں تعلیمی پالیسی میں قابلِ عمل کچھ نہ تھا۔ اس میں آپ کی دلچسپی یا تجربے کا تذکرہ نہ تھا

میں نے بارہا عمران خان کی تعلیمی پالیسی کو دیکھ کر کوئی قابلِ عمل شے نکالنے کی کوشش کی ہے لیکن شاید اپنی کم علمی کی وجہ سے ناکام ہی رہی


 

زرقا مفتی

محفلین
فرحت کیانی
ایک جانب آپ کا اعتراض ہے کہ تعلیمی اور معاشی پالیسی مایوس کُن ہے اور ناقابلِ عمل اور دوسری جانب آپ کا کہنا ہے کہ اس پالیسی میں اور موجودہ پالیسی میں کچھ فرق نہیں ان بنیادوں پر بہت سا کام ہو رہا ہے یا ہو چکا ہے۔ اب میں حیران ہوں کہ نا قابلِ عمل پالیسیوں پر عملدرآمد ہو بھی رہا ہے جبکہ ایسا ممکن نہیں تھا
آپ نے ایک اور اعتراض کیا ہے کہ کچھ جماعتیں دوسرے ملکوں کی پالیسیاں نقل کرتی ہیں
جی تو اس میں کیا حرج ہے اگر کسی ملک نے کسی شعبے میں کامیابی سے ترقی کی ہے تو اس کے تجربے سے استفادہ کیا جانا چاہیئے۔ سرسید احمد خان نے علی گڑھ جیسے تعلیمی ادارے کی بنیاد رکھنے سے پہلے یورپی تعلیمی نظام کا جائزہ لیا تھا اور اسے اپنے ماحول کے مطابق ڈھالا تھا۔ ہمیں بھی سنگا پور ملا ئشیا جیسے ممالک کے تعلیمی نظام سے استفادہ کرنا چاہیئے
لیکن ایک ہی ملک میں حریف سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی پالیسیاں نعرے سلوگن چرانے لگیں تو یہ کافی معیوب ہے ۔
 
ایک اور زبردست کام تحریک انصاف کی طرف سے مکمل خواندگی کا ہدف 2025 تک مکمل کرنے کے لیے ڈاکٹر عظیم ابراہیم کی رپورٹ ۔ کم از کم میں تو لا علم ہوں کہ کسی اور پارٹی نے ایسی کوئی تجویز یا لائحہ عمل ترتیب دیا ہو۔

ڈاکٹر عظیم ابراہیم کی اس رپورٹ پر بھی رائے چاہوں گا میں۔
 
ویسے برسبیلِ تذکرہ یہ ضرور کہنا چاہوں گی کہ یہ چھ کے چھ نکات گزشتہ تعلیمی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔ پلیز اس کو دیکھ لیجئے گا۔ اور اگر میں یہ کہوں کہ گزشتہ پانچ سالوں میں پنجاب میں خصوصاً اس میدان میں بہت زیادہ کام ہوا ہے تو حسنِ ظن رکھتے ہوئے امید کرتی ہوں کہ تحریک انصاف کے حامی مجھے 'شہباز شریف' کی اندھا دھند معتقد کا خطاب نہیں دیں گے۔

میں آپ کی بات سے اس حد تک اتفاق کرتا ہوں کہ صورتحال پہلے کے مقابلے میں بہتر ہوئی ہے اور تعلیمی شعبہ میں اساتذہ کے تقرر میں میرٹ سے کام لیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ دانش اسکولوں سے ہٹ کر اسکولوں میں سہولیات مہیا کی گئی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہےکہ اس طرف اگر بھرپور توجہ دی جائے تو بہت سے اہداف پورے ہو سکتے ہیں۔
 

زرقا مفتی

محفلین
م۔ میں جی ٹی روڈ پر عمران خان کے جلسے کے پنڈال کے سامنے بلا مبالغہ ڈھائی گھنٹے ٹریفک میں پھنسی رہی۔ جمعہ کی نماز گئی ، کھانے اور پانی کی تو بات نہ کریں ، فون کی بیٹری ختم ہو گئی اور اس سب کو تو ایک طرف چھوڑ دیں۔ ایک ایمبیولینس دھائی دے دے کر تھک گئی جب کہ ابھی خان صاحب کے آنے میں مزید تین گھنٹے تھے۔ لیکن آپ کے نوجوانوں کا عین سڑک کے درمیان بھنگڑا ٹائم ہی ختم نہیں ہو رہا تھا۔ یہ تو بعد میں نوبت ڈانٹ ڈپٹ اور جھگڑے تک پہنچی تو ایمبیولینس کے لئے راستہ کلیئر ہوا۔ جن لوگوں نے اس ایمبیولینس میں بیٹھے لوگوں کی بے قراری اور پریشانی دور سے بھی دیکھی ہے یا جنہوں نے اپنے بیمار مریض کو تڑپتے ہوئے دیکھا، ان سے پوچھیں کہ وہ اس خیال گیری کے بارے میں کیا خیال رکھتے ہیں؟ ویسے بھی میرا خیال ہے شاید ان نوجوانوں کو صرف اپنے جلسے میں شامل خواتین اور بزرگوں کے احترام کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ جو باہر رہ گئے یا شامل نہیں ہوئے، ان کو تبدیلی کا حصہ نہ بننے کی کچھ تو سزا ملنی چاہئیے نا۔ یا پھر انقلاب کے لئے اتنی قربانی تو دینی ہی ہوتی ہے۔

جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا بہاؤ درست یا رواں رکھنا پولیس کی ذمہ داری تھی اُسے نبھانی چاہیئے تھی۔
چلئے آپ نے یہ تو تسلیم کیا کہ جلسے میں حُسنِ سلوک کی تربیت دی جاتی ہے ۔

میں بھی آپ سے ایک واقعہ شیئر کرتی ہوں ۔ ۲۳ مارچ کو لاہور کے جلسے کے بعد جب ہم گھر کی جانب روانہ ہوئے تو کچھ لڑکے سڑک پر بھنگڑا ڈال رہے تھے ۔ میرے شوہر ہمیشہ باجماعت نامز ادا کرتے ہیں سو وہ تناؤ کا شکار ہو کر ان نوجونوں کو ڈانٹنے کے لئے گاڑی سے باہر نکلنے لگے مگر ہم نے روکا۔ ہمارے ساتھ ایک عہدیدار خاتون تھیں اُنہوں نے کھڑکی سے منہ نکال کر کہا پی ٹی آئی والے تو اس طرح عوام کے راستے نہیں روکتے اور ہمارا راستہ کھُل گیا
 

زرقا مفتی

محفلین
خطاب نہیں انداز ، بات اور موضوعِ گفتگو۔​
اصرف ایک بات کوٹ کروں گی۔​
'اللہ تعالیٰ نے پاکستان کے حالات کا سوؤموٹو نوٹس لے لیا ہے'۔ موقع: لاہور ریلی۔​

اللہ تعالیٰ ہی کسی نجات دہندہ کو بھیجتے ہیں ۔ قائد اعظم برِ صغیر کے مسلمانوں کے نجات دہندہ بنے تھے۔ اللہ نے چاہا تو عمران خان ہماری قوم کا نجات دہندہ ثابت ہوگا
 

زرقا مفتی

محفلین
اوپر کے مراسلے میں نماز کے ہجے درست کردیں لوڈ شیڈنگ کے باعث املا کی غلطی رہ گئی
جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا بہاؤ درست یا رواں رکھنا پولیس کی ذمہ داری تھی اُسے نبھانی چاہیئے تھی۔
چلئے آپ نے یہ تو تسلیم کیا کہ جلسے میں حُسنِ سلوک کی تربیت دی جاتی ہے ۔

میں بھی آپ سے ایک واقعہ شیئر کرتی ہوں ۔ ۲۳ مارچ کو لاہور کے جلسے کے بعد جب ہم گھر کی جانب روانہ ہوئے تو کچھ لڑکے سڑک پر بھنگڑا ڈال رہے تھے ۔ میرے شوہر ہمیشہ باجماعت نمازادا کرتے ہیں سو وہ تناؤ کا شکار ہو کر ان نوجونوں کو ڈانٹنے کے لئے گاڑی سے باہر نکلنے لگے مگر ہم نے روکا۔ ہمارے ساتھ ایک عہدیدار خاتون تھیں اُنہوں نے کھڑکی سے منہ نکال کر کہا پی ٹی آئی والے تو اس طرح عوام کے راستے نہیں روکتے اور ہمارا راستہ کھُل گیا
 

طالوت

محفلین
میرا خیال ہے کہ پہلے آپ سوچ لیں میرے کتنے مراسلے ہیں اس موضوع پر یا گنتی کرلیں
چونکہ فی الحال پاکستان میں کوئی نیا طریقہء انتخاب رائج نہیں ہوتا نظر آتا اس لئے اسی میں بہتری کی گنجائش نکالنی ہوگی
ویسے اگر آپ چاہیں تو کوئی نیا طریقہ انتخاب تجویز کر سکتے ہیں
میری دو مراسلوں کی تکرار اور لفظ "یقینی" سے گنتی کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، بحث برائے بحث کا اب وقت نہیں ہوتا۔ فی الحال عمران اور دیگر ان کے ساتھیوں کا جلسہ گاہ میں کنٹینر پر سے گرنے کا منظر دیکھ کر طبعیت پریشان ہے ۔ اللہ رب العزت تمام زخمیوں کو صحت دے ۔

بد انتظامی کے مناظر دیکھنے کو ملے کہ ایک جلسہ گاہ میں انتہائی اہم مقام (یعنی اسٹیج)کے قریب ایمبولینس تک موجود نہیں تھی اور لوگ ہاتھوں پر اٹھائے زخمیوں کو لے جا رہے تھے۔ یقینا اس سارے معاملے کی شفاف انکوائری ہونی چاہیے اور غیر ذمہ داروں سے باز پرس ۔
طریقہ انتخاب کے میرے ذہن میں موجود خاکے نے جب بھی قابل بحث شکل اختیار کی یقینا اسے پیش کروں گا۔
 

جہانزیب

محفلین
فرحت کیانی
لیکن ایک ہی ملک میں حریف سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کی پالیسیاں نعرے سلوگن چرانے لگیں تو یہ کافی معیوب ہے ۔
پہلے تو زرقا آپ کو مبارک باد کہ بالآخر آپ نے دیگر جماعتوں کے حمایت کرنے والوں کو اسٹیٹس کو کا خطاب دیر سے سہی مگر عطاء کر دیا ۔ اب عمران خان صاحب کے لئے تو یہ جائز ٹھہرا کہ جس ملک امریکہ کی غلامی سے نجات دلانے نکلے ہیں اسی ملک کے صدارتی امیدوار باراک اوبامہ کے مقبول عام انتخابی نعرہ "تبدیلی" کو چرا لیں ۔ لیکن اگر ایک ہی ملک میں رہنے والی جماعتیں (جن سب کو ملکر ملک آگے لے جانا ہے) وہ اگر کسی دوسری جماعت کی بہتر پالیسی کو ملک کے لئے جاری رکھنا چاہیں تو غیر اخلاقی ہو جاتا ہے، یہ دوہرے معیار آخر کس لئے؟
لیکن یہاں سے ایک طویل بحث کا آغاز ہو جاتا ہے کہ آیا ملک کی تمام جماعتیں مل کر ملک کو آگے لے جاتی ہیں یا سیاست میں مقابلے کا مطلب دشمنی اور ہٹ دھرمی ہوتا ہے؟ نواز شریف صاحب کی حمایت میں ایک بہت بڑا نقطہ میرا یہ بھی ہے کہ انہوں نے ماضی کی یہ دشمنی نما سیاست کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور مفاہمتی سیاست کو پروان چڑھا کر پاکستانی معاشرہ جہاں سیاست دشمنیوں کی بنیاد پر کی جاتی ہے میں تبدیلی کا آغاز کیا ہے، میرے خیال میں اسے جاری رہنا چاہیے ۔
اب جن ممالک سے آپ تعلیمی پالیسی درآمد کر رہی ہیں وہاں بھی اس رویہ کا جائزہ لیجئے گا کہ ایوان میں حزب اختلاف اور اقتدار مل کر ملکی مفاد میں کیسے کام کرتے ہیں ۔ امریکہ کی مثال اس لئے نہیں دوں گا کہ بہت سوں کو ویسے ہی شکایت رہتی ہے امریکہ سے ۔
آپ کے کہنے کے مطابق ایک جماعت کو ملکی مفاد میں صرف اس لئے کام نہیں کرنا چاہیے کہ مخالف جماعت نے یہ پالیسی بنا رکھی ہے اور چوری کا الزام لگ جائے گا، کیا کہنے ہیں اس سوچ کے ۔ عمران خان بھلے وزیر اعظم بن کر مسلم لیگ کے تعمیراتی منصوبے جاری رکھیں، ہم ان پر چوری کا الزام نہیں لگائیں گے ۔
 
افسوس کہ عمران کے زخمی ہونے سے الیکشن کا ماحول سوگوار ہو گیا جس کی پہلے ہی پیپلز پارٹی کی اشتہاری مہم میں دردناک گانوں سے تیاری کی جا رہی تھی۔
آج نواز شریف اور الطاف حسین دونوں نے اپنی اپنی سیاسی سرگرمی عمران خان کا خیال رکھتے ہوئے منسوخ کر دی جس سے الیکشن کی گہما گہمی جو اس وقت عروج پر ہونی تھی سوگواری اور ترحم آمیز جذبات میں بدلی ہوئی ہے۔

میری شدید خواہش ہے کہ چند گھنٹوں کے بعد جب عمران کا بھرپور طبی معائنہ دوبارہ ہوگا ، ڈاکٹر خوشخبری سنائیں اور کم از کم عمران ٹیلی فون سے جلسہ کرنے کے قابل ہو سکے ورنہ تحریک انصاف کو اس نازک موڑ پر کافی نقصان ہو سکتا ہے۔
 
Top