محسن نقوی شاید اُسے ملے گی لبِ بام چاندنی

محمد بلال اعظم

لائبریرین
شاید اُسے ملے گی لبِ بام چاندنی​
اُتری ہے شہر میں جو سرِ شام چاندنی​
مجھ سے اُلجھ پڑے نہ کڑی دوپہر کہیں؟​
میں نے رکھا غزل میں ترا نام "چاندنی"​
میں مثلِ نقشِ پا، مرا آغاز دُھول دُھول​
تُو چاند کی طرح، ترا انجام۔۔۔ چاندنی​
جن وادیوں کے لوگ لُٹے، گھر اُجڑ چُکے​
اُن وادیوں میں کیا ہے ترا کام چاندنی؟​
اُن کے لئے تھی صورتِ اعزاز ہر کرن​
اپنے لیے ہے باعثِ الزام چاندنی​
چنتی ہیں میرے اشک رُتوں کی بھکارنیں​
محسنؔ لُٹا رہا ہوں سرِ عام چاندنی​
(محسن نقوی)
(عذابِ دید، ص 734)
 
Top