شاعری پیارے پیارے بچوں کے والدین کے لیئے

کاشفی

محفلین
شاعری پیارے پیارے بچوں کے والدین کے لیئے

السلام علیکم بچوں کے والدین!

پیارے پیارے بچوں کے والدین کے لیئے دنیا بھر کے شعراء کرام کی نظموں پر مشتمل یہ لڑی بنائی گئی ہے۔۔
بچے اللہ رب العزت کا بہترین تحفہ ہیں اور اس کی بہت بڑی نعمت ہیں۔

لہذا اللہ پاک کے ان پیارے پیارے تحائف کے لیئے ہم بھی پیارے پیارے بچوں کے والدین کو پیارے پیارے تحائف نظموں کی شکل میں پڑھنے کو دیں گے۔

بچے والدین کی آنکھوں کا تارا، بزرگوں کا سہارا، خاندان کا وقار اور انسانیت کا روشن مستقبل ہیں۔۔۔ بچوں کے دم سے ہی دنیا کی بہار اور رونق ہے۔

عزیز نونہالو کے والدین امی ابو بابا جی پیتا جی ممی باپو ! اگر آپ میں ان نظموں کو پڑھ کر ایک اچھا انسان بننے، انسانیت کی خدمت کرنے، لاچاروں کا سہارا بننے، نیکی اور ایمانداری کے راستے پر چلنے، برائیوں کو دور کرنے اور ہر ایک تک محبت کا پیغام پہچانے کا احساس و جذبہ پیدا ہو گیا تو زمانہ آپ پر ناز کرے گا۔آپ کے نونہال آپ پر فخر کریں گے۔۔۔۔ملک و ملت کو آپ پر ناز ہوگا۔۔۔۔اور ہمیں بھی یہ خوشی ہوگی کہ ہماری محنت رنگ لائی۔

آپ سب کے لیئے تحائف پیش کیئے جارہے ہیں امید ہے کہ آپ جو کہ آل ریڈی والدین کے رتبے پر فائز ہیں۔۔اور جو فیوچر کے والدین بننے والے ہیں دونوں کو ہمارے تحائف پسند آئیں گے
 

کاشفی

محفلین
پیارے پیارے ننھے یہ بچے
بات کے پکے دل کے سچے

ان کے سینے پیار کے ساگر
نفرت سے خالی ان کے دل

لڑتے ہیں پھر مل جاتے ہیں
پیار سے پھر اک ہو جاتے ہیں

ان کا پیغام ہے دنیا کو
"سب مل جل کر رہنا سیکھو "

لہذا مندرجہ بالا نظم سے والدین کو یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ والدین مل جُل کر رہیں۔۔اور بچوں کی صحیح سے پرورش کریں۔۔ اور سچی سچی باتیں کریں بچوں سے اور خود سچ بولیں اور بچوں کو سچ بولنا سیکھائیں۔۔جھوٹ موٹ بولنا نہیں سیکھائیں۔۔ہنسی خوشی رہیں۔۔
 

کاشفی

محفلین
لب پہ آتی ہے، دعا بن کے، تمنا میری

لب پہ آتی ہے، دعا بن کے، تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہو، خدایا میری

دور دنیا کا ، میرے دم سے، اندھیرا ہو جائے
ہر جگہ میرے چمکنے سے اُجالا ہوجائے

ہو میرے دم سے یونہی میرے وطن کی زینت
جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زینت

زندگی ہو میری پروانے کی صورت یارب!
علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یارب!

ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درمندوں سے ضعیفو ں سے محبت کرنا

میرے اللہ برائی سے بچانا مجھ کو
نیک جو راہ ہو اس راہ پہ چلانا مجھ کو
آمین


یاد ہے یہ دعا ۔۔۔۔
ہم ہر روز یہ دعا مانگتے تھے اور جب عمل کا وقت آیا
تو عمل تو کیا کرتے، دعا ہی بھول گئے
یہ دعا ہماری اصل ہے
اس میں‌بچپن کی معصومیت ہے
اس میں سکون ہے، اس میں پیار ہے
اب ہم جہاں ہیں یہ ہماری اصل نہیں ہے
بہت دیر ہوگئی ہے، بہت دور نکل آئے ہیں
چلو گھر لوٹ چلیں!!!

SamiaElahi-20080526-22-1.jpg
(بشکریہ: بہنا سمیعہ الہٰی )​
 
Top