شادی خانہ بربادی

ماوراء

محفلین
معلوم ہوتا ہے آپ دونوں حضرات نے شوکت صدیقی کا افسانہ "کالی بلی" پڑھ لیا ہے ۔۔
چلیئے اسے فضول بندھن بھی مان لیتے ہیں ، اور بڑھتے ہوئے مسائل کی ایک وجہ بھی ۔۔
تو یہ بتلائیے کہ قدرت نے جو جسمانی تقاضے رکھ چھوڑے ان کے لیے کیا کیا جائے ؟
آخری عمر میں جب صرف سر ہی قبر کے باہر ہوتا ہے اس وقت آپکو جس قسم کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے اس کا کیا حل تجویز کرتے ہیں آپ دونوں ؟
اگر بچوں کی خواہش نہ رکھنے والی خاتون یا مرد یا بانجھ خاتون یا مرد سے شادی کر لی جائے تو کیا خیال ہے ؟
اگر فرض کر لیا جائے کہ دنیا کے تمام مرد و عورت شادی اور بچے نہیں چاہتے تو دنیا میں انسانوں کی ضرورت کو کیسے پورا کیا جائے ؟ کلوننگ کے ذریعے ؟
وسلام
سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے۔۔۔کہ دوسروں کو سمجھنے یا ان کے کسی مسئلے کی وجوہات کو تلاش کرنے کے بجائے ہم اپنی دوسروں کو سمجھانا چاہتے ہیں، اور جس طریقے سے سمجھایا جاتا ہے۔۔۔اس سے اگلا بندہ مزید خائف ہو جاتا ہے۔
آپ کی باتوں سے لگتا ہے کہ ہم خود غرض ہیں۔
باقی سب سے بھی یہ گزارش ہے کہ اگر آپ بات کر ہی رہے ہیں تو یہ سوچیں کہ ایسا کیوں ہے؟ کیا وجوہات ہیں؟ ہمارے رویوں میں تبدیلیاں کیسے اور کیونکر آئیں؟ کہ کچھ لوگ شادی ہی نہیں کرنا چاہتے ، نا کہ یہ بتائیں کہ شادی، بچے اور آخری سہارا چاہیے ہوتا ہے تو شادی کرنا ضروری ہے۔:grin::silent3:
 

تعبیر

محفلین
اور ہمیں اپنی آزادیاں پیاری کیوں؟:D
سمجھتی تھی کہ شاید صرف میں ہی شادی کے خلاف ہوں۔:grin::drama:

نہیں میں بھی خلاف تھی اور اس سے پہلے شاید میری دادی بھی :rollingonthefloor:
شادی سے پہلے سب ایسا ہی کہتے ہیں :(

شادی ایک ایسا بندھن ہے جسمیں دو معصوم شہریوں کو آپس میں لڑنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے!:biggrin:

سب سے پہلے میں بچہ نہیں ھوں۔اور شادی سے مجھے بچپن سے نفرت ہے اپنی پوری زندگی میں میں نے 3 یا 4 شادیوں میں شرکت کی ھے ھوش سنبھالنے کے بعد۔مجھے سب سے زیادہ ڈر ایک عورت اور بچوں کی زمہ داری سے لگتا ہے۔اوپر سے اپنے آزادی خود مختاری چھن جانے کا ڈر۔اور مجھے لگتا ھے شادی ایک ڈرامہ ھوتا ھے گس میں لوگ زندگی بھر کردار ادا کرتے ہیں۔وفا دوستی محبت ایثار خاندانی نظام مجھے جھوٹی بناوٹ سے زیادہ کچھ نیہں لگتے۔:tongue:

تاریخ گواہ ہے کہ ایسا کہنے والے بعد میں یعنی شادی کے بعد بڑے بہترین jkg بنتے ہیں
میرا بھائی بھی یہی کہتا تھا اور شادی کے سخت خلاف پھر پچھلے سے پچھلے سال اسے اچانک شادی کا دورہ پڑا اور اب تو اپنی بیوی اور بچی کا مرید بنا ہوا ہے



باقی تو مجھے نہیں معلوم مگر بہت سے لوگ واقعی ایسے ہوتے ہیں کہ دنیا (یا کم از کم ان کے ہونے والے بیوی بچے) بہت بہتر حال میں ہوں اگر وہ شادی نہ کریں۔


اسے شاید جواب نہ بن پڑنا کہتے ہیں ۔۔
وسلام

ہاہاہا :laughing: :laughing: :laughing:

بہت خوب
 

زینب

محفلین
نبی کریم نے فرمایا ہے کہ۔۔۔نکاح میری سنت ہے۔۔۔۔اور جس نے میری سنت سے انکار کیا وہ میری امت میں سے نہیں ۔۔۔باقی یہاں جو باتیں ہیں وہ ساری کی ساری فالتو۔۔۔۔زمہ داریوں سے بھاگنے کے بہانے ۔کوئی بیوی بچوں کی زمہ داری سے بھاگ رہا ہےا ور کوئی اپنی آزادی چھن جانے کے خوف سے۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
نبی کریم نے فرمایا ہے کہ۔۔۔نکاح میری سنت ہے۔۔۔۔اور جس نے میری سنت سے انکار کیا وہ میری امت میں سے نہیں ۔۔۔باقی یہاں جو باتیں ہیں وہ ساری کی ساری فالتو۔۔۔۔زمہ داریوں سے بھاگنے کے بہانے ۔کوئی بیوی بچوں کی زمہ داری سے بھاگ رہا ہےا ور کوئی اپنی آزادی چھن جانے کے خوف سے۔۔۔۔

صحیح فرمایا- مغربی معاشرے پر زبردستی قائم ہونے کی وجہ سے ہمارے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ اب ہم شادی کےنام سے ہی خوف کھانے لگے ہیں۔ سنت کی پیروی وہاں ہوگی جہاں اسلامی معاشرہ قائم ہوگا۔ اگر ایسے معاشرے میں کوئی شادی سے بھاگے تو امتی نہیں کہلائے گا۔ لیکن اگر کوئی مغربی معاشرے میں شادی سے بھاگنا چاہتا ہے تو امتی ہی رہے گا کیونکہ وہ معاشرے کی وجہ سے شادی نہیں کرنا چاہتا، نہ کہ کسی ذاتی وجہ سے!
 

ف۔قدوسی

محفلین
بالکل ٹھیک کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مرد جاب نہیں کرسکتے سستی کی وجہ سے۔۔۔۔۔۔۔۔تبھی تو کہتے ہیں شادی خانہ بربادی
 

arifkarim

معطل
معلوم ہوتا ہے آپ دونوں حضرات نے شوکت صدیقی کا افسانہ "کالی بلی" پڑھ لیا ہے ۔۔

چلیئے اسے فضول بندھن بھی مان لیتے ہیں ، اور بڑھتے ہوئے مسائل کی ایک وجہ بھی ۔۔
تو یہ بتلائیے کہ قدرت نے جو جسمانی تقاضے رکھ چھوڑے ان کے لیے کیا کیا جائے ؟
آخری عمر میں جب صرف سر ہی قبر کے باہر ہوتا ہے اس وقت آپکو جس قسم کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے اس کا کیا حل تجویز کرتے ہیں آپ دونوں ؟
اگر بچوں کی خواہش نہ رکھنے والی خاتون یا مرد یا بانجھ خاتون یا مرد سے شادی کر لی جائے تو کیا خیال ہے ؟
اگر فرض کر لیا جائے کہ دنیا کے تمام مرد و عورت شادی اور بچے نہیں چاہتے تو دنیا میں انسانوں کی ضرورت کو کیسے پورا کیا جائے ؟ کلوننگ کے ذریعے ؟
وسلام

حضرت میں ناول بالکل نہیں پڑتا، اسلئے معذرت۔۔۔۔۔
میں 100 فیصد شادی کیخلاف نہیں، لیکن اس معاشرے کیخلاف ہوں جسکی وجہ سے آجکل شادیاں ناکام ہو رہی ہیں۔ آخری عمر کا سہارا تو بہت مشکل ہے کیونکہ ہمیں بالکل نہیں پتا ہے کہ ہماری کتنی زندگی باقی ہے۔ باقی کم بچے پیدا کرکے معاشرہ کا بوجھ بھی کم ہوتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
اس کا تدارک بھی کیا جاسکتا ہے شادی ( خوشی کو کہتے ہیں )‌ ویسےموضو ع کے مطابق نکاح یا عقد کی بات ہورہی ہے۔
ٹھٹھول ہے تو ٹھیک ہے ورنہ ’’ شادی ‘‘ نہ کرنے سے معاشرے میں جنسی بے راہ روی بڑھتی ہے ۔ مذہب کوئی بھی
ہو جبلتِ‌انسانی کے معاملات آسان کرنے کیلیے ہے ۔اور تمام مذاہب میں ’’ شادی ‘‘ یعنی نکاح پر زور دیا گیا ہے ۔ آبادی
اور پرورش کے مسائل انسان کے خود پیدا کردہ ہیں ۔ ان کا حل بھی انسان کے پاس ہے ۔
والسلام

شادی کرنے سے آبادی بڑھتی ہے۔ مسائل بڑھتے ہیں، خرچے بڑھتے ہیں۔ خاندان کا اور معاشرے کا اسکون برباد ہو جاتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
مجھے کوئ خوشی نہیں اس دنیا میں آ کر کیا یہ جگہ آرام دہ ھے؟ نہیں زندگی خود ایک سزا ھے۔اور اس دنیا میں اور انسان لانا ایک غلطی ہے جو نہیں کرنی چاھیے۔خود تو اس بے کار جگہ میں پھنسے ھیں ۔کسی اور کو یہ سزا کیوں دیں۔

شاباش۔ آپکی سوچ بجا ہے۔ واقعی ہم انسان جس اذیت سے گزر رہے ہیں، ایک نئے انسان کو پید ا کرکے اس اذیت میں زبردستی گھسیٹنا ایک سزا سے کم نہیں۔
 

arifkarim

معطل
تو آپ کو اس خانہ خراب دنیا میں لا کر بقول آپ کے جو غلطی ہوئی ہے اس کے ازالے کے طور پر آپ کیا کریں گے؟ میرا مطلب ہے کہ خیر آپ مزید کو لانے کے حق میں تو نہیں ہیں۔ پر جو آ گئے مثلاً آپ ان کے لئے آپ نے کیا حل سوچا ہے؟

جو پہلے سے موجود ہیں۔ انکو چاہیے کہ اپنی زندگی کے دن پورے کریں اور اس ظالم دنیا سے چلتے بنیں۔ اپنی اولاد کو پیچھے اذیت میں رہنے کیلئے ہرگز ہرگز چھوڑ کر نہ جائیں!
 
شادی وہ واحد قانونی رشتہ ہے جو انسان کے ساتھ پیدائشی نہیں ہوتا، ورنہ بہن، بھائی، والدین، اولاد، چچا، کزن، ان سب کو اختیار کرنا کسی بھی انسان کے اختیار سے باہر ہے، بلکہ جب ہم پیدا ہوتے ہیں تو یہ رشتے چاہتے نہ چاہتے ہوئے ہمارے ساتھ ہوتے ہیں، اسی طرح اگر کوئی فوت بھی ہوجائے تو یہ ہی کہاجاتا ہے کہ فلاں کا باپ، بہن، خالہ یا کزن فوت ہوگیا ہے، گویا رشتہ بہر صورت برقرار ہے۔ مگر شادی کا رشتہ ایسا ہو کہ جب چاہا ختم کردیا، تین طلاق اور میاں بیوی غیر ہوگئے۔
باوجود اس نا پائیداری کے شادی سب سے زیادہ قربت کا رشتہ ہے۔ ہر رشتہ میں کچھ حدود ہوتی ہیں مگر میاں بیوی کا ایسا قربت کا رشتہ ہے کہ انکے درمیان کچھ بھی تو نہیں ہوتا، گویا شادی دو بندوں کے ایک ہونے کا نام ہے۔

ہم ساری زندگی میں زمداریوں سے نبرد آزما رہتے ہیں تو پھر اس زمہ داری سے گھبرانے کا مقصد؟
میں تو کہتا ہوں کہ جنہوں ابھی تک شادی نہیں کی وہ کرلیں اور جو کرچکے ہیں اس پر قائم رہیں، مجھے ذاتی طور پر ہمیشہ دکھ ہوتا جب سنتا ہوں کہ فلاں فلاں میں علیحدگی ہوگئی ہے۔ شومئی قسمت کہ رہتا بھی ایسے معاشرے میں ہوں جہاں اول تو شادی ہوتی ہیں نہیں ہے اور اگر ہوجائے تو ہنی مون پر طلاق کی بات شروع ہوجاتی ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے انسان کو سارے رشتے ختم کرنے کا اختیار نہیں دیا ورنہ۔۔۔۔۔۔
 

ماوراء

محفلین
نہیں میں بھی خلاف تھی اور اس سے پہلے شاید میری دادی بھی :rollingonthefloor:
شادی سے پہلے سب ایسا ہی کہتے ہیں :(
ہمم۔۔۔یہ وہ والی مخالفت نہیں ہے۔ جو بات عارف نے ابھی اوپر کی۔ وہی بات ہے۔ معاشرے میں جو آجکل ہو رہا ہے، اس کو دیکھ کر معصوم;) ذہنوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔
باقی ان شاءاللہ اگلے سال میرا بغیر کسی مخالفت کے شادی کرنے کا پورا ارادہ ہے۔:)
 

arifkarim

معطل
ہمم۔۔۔یہ وہ والی مخالفت نہیں ہے۔ جو بات عارف نے ابھی اوپر کی۔ وہی بات ہے۔ معاشرے میں جو آجکل ہو رہا ہے، اس کو دیکھ کر معصوم;) ذہنوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔
باقی ان شاءاللہ اگلے سال میرا بغیر کسی مخالفت کے شادی کرنے کا پورا ارادہ ہے۔:)

ارے واہ! سبحان اللہ۔ شادی پر کب بلا رہی ہیں۔ 45 منٹ میں پہنچ جاؤں گا:biggrin:
 

ظفری

لائبریرین
شادی کرنے سے آبادی بڑھتی ہے۔ مسائل بڑھتے ہیں، خرچے بڑھتے ہیں۔ خاندان کا اور معاشرے کا اسکون برباد ہو جاتا ہے۔

شادی کا بنیادی مقصد ایک نئے خاندان کا وجود ہے ۔ خاندان کا ادارہ ، انسان کی ضرورت ہے ۔ اور یہ ادارہ اس وقت تک قائم نہیں رہ سکتا ۔ جب تک آپ بدکاری اور نکاح کے تعلق میں فرق نہیں کریں گے ۔ آپ جب تک حرام رشتوں کا تعین نہیں کریں گے اس وقت تک ماں کا رشتہ وجود میں نہیں آسکتا ، بہن کا رشتہ وجود میں نہیں آسکتا ۔ آپ کو اس بات کا تعین کرنے پڑے گا کہ گھر کے معاملات کس کے سپرد ہونگے ، معشیت کی ذمہ داری کس کی ہوگی ۔ اگر مرد کا گھر کا سربراہ ہے تو اس کی ذمہ داری کیا ہوگی اور اسی طرح عورت گھر کی سربراہ ہے تو اس کی حیثیت کیا ہوگی ۔ یعنی ایک ادارہ وجود میں آئے گا اور اگر آپ اس رشتے کو ایک ادارے کی نظر سے دیکھتے ہیں تو قوانین اور احکامات وجود میں آتے ہیں ۔

مگر آپ اس کو ایک ادارے کے وجود کی نظر سے نہیں دیکھتے تو آپ ان رشتوں کو وجود میں نہیں لانا چاہتے ۔ آپ ان رشتوں کا تقدس اپنی نگاہ میں نہیں رکھتے ۔ آپ کے نزدیک یہ ایک معمولی سا معاملہ ہے کہ ایک مرد و عورت اکھٹے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے ایک ساتھ چند لمحے نشاط و عیش کے گذارے ہیں ۔ اس کے کچھ نےنتائج نکلے ہیں ۔ جو وہ جانے اور ان کا معاشرہ جانے ۔ اگر آپ اس مقام پر کھڑے ہیں تو پھر ٹھیک ہے کہ آزادنہ طور پر جنسی تعلقات ہوں ۔ اس کے نتیجے میں کیا واقعات اور معاملات پیدا ہوتے ہیں اس سے نہ مجھے کوئی سروکار ہونا چاہیئے اور نہ ہی کسی اور کو ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ، اگر آپ ایک خاندان وجود میں لانا چاہتے ہیں ۔ اس کو ایک ادارے کی حیثیت دینی ہے تو پھر یہ وہ چیز ہے ۔ جو مذہب کے علاوہ کہاں سے ملیں گی ۔ کون ماں کی حرمت کو بیان کرے گا ۔ کون میاں اور بیوی کے اس رشتے کے توازن کو بیان کرے گا ۔ یہ ایک ایسا حساس معاملہ ہے کہ آپ قرآن کو دیکھ لیں کہ سیاست سے متعلق بہت ہی کم احکامات ہیں ۔ معیشت کے بارے میں چند باتیں بیان کی گئیں ہیں ۔ مگر معاشرت کا معاملہ ایسا ہرگز نہیں ہے ۔ اس میں اللہ تعالی نے طلاق کے بارے میں تفصیلی احکامات بیان کیئے ہیں ، نکاح کے بارے تفصیلی احکامات بیان کیئے ہیں ۔ میاں اور بیوی کے باہمی تعلقات کے بارے میں تفصیلی احکامات بیان کیئے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ معاشرے میں سب سے حساس اور خطرناک یہی رشتہ ہے ۔ اگر اس کے توازن کو مجروح کر بیٹھیں گے تو اس کے بعد انسانیت کے لیئے عزت و ناموس کا مفہوم ہی ناپید ہوجائے گا ۔

ہمارے معاشرے میں آپ کے فلسفوں کے برخلاف مذہب اب بھی فطرت میں اترا ہوا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ چند فلسفیوں کی باتوں میں آکر انسانیت نے بغاوت کردی ہے ۔ انسانیت اب بھی وہیں سے ان رشتوں کو دیکھ رہی ہے ۔ مغربی معاشرے کا بھی مطالعہ کریں تو یہ اقدار اب بھی ان میں موجود ہے ۔ ہاں ان کے خلاف بات ہوجاتی ہے مگر یہ کہیں گئی نہیں ہے ۔ وہاں باپ اب بھی باپ اور ماں اب بھی ماں ہے ۔ میاں اور بیوی کے رشتوں کا تقدس سوسائٹی اب بھی محسوس کرتی ہے ۔ یہ چیز اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک آپ ان بنیادی اصولوں کو مانتے ہیں ۔ اگر آپ ان بنیادی اصولوں کو نہیں مانتے تو پہلے اس بنیادی باتوں اور ضابطوں کو سمجھ لیں جو کسی معاشرے کی بقا کے لیئے ایک اساس کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کسی قانون کو سمجھنے لیئے اس کی بنیادی باتوں کو سمجھنا پڑتا ہے ۔ جس ادارے کی بات ہورہی ہے ۔ اس میں انسان کی پوری زندگی کا احاطہ ہوا ہوتا ہے جو بچپن سے لیکر بڑھاپے تک میحط ہوتا ہے ۔ اور ایسے ادارے کی بقا کے لیئے کوئی قانون مرتب ہوتا ہے ۔ کوئی ضابطہ وجود پذیر ہوتا ہے ۔ جس طرح کسی معاشرے کو منظم رکھنے کے لیئے قانون سازی اور ضابطے مرتب کیئے جاتے ہیں اس طرح ایک مرد اور عورت کو اختلاط کو بھی کسی قانون اور ضابطے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ جس سے وہ رشتہ ایک خاندان میں تبدیل ہو اور وہ خاندان ایک ادارہ کی شکل میں اپنا وجود پائے اور وہ ادارہ ایک اچھے معاشرے کے وجود کو برقرار رکھنے کا حامل ہو ۔
 

عسکری

معطل
میری تو جیت ھی جیت یے اس ٹوپک پر میں تو ویسے بھی شادی کے خلاف ھوں:grin: چاھے وہ 7 سال کی بچی کی ھو یا 100 سالہ بڑھیا کی:shameonyou:
 

ف۔قدوسی

محفلین
میری طرف سے ایڈوانس میں مبارک باد قبول کیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر جیت آپکی نہیں ہوئ اور آپ ہار گئے تو آپ کیا دینگے مجھے؟
 

عسکری

معطل
میری طرف سے ایڈوانس میں مبارک باد قبول کیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر جیت آپکی نہیں ہوئ اور آپ ہار گئے تو آپ کیا دینگے مجھے؟

خیر مبارک:party::grin: اور اگر آپ کا گمان ھے آپ جیت جائیں گی تو غلط ھے اس طرح یہ ٹاپک نیلام گھر جتنا لمبا ھو گا پر میں نا ھاروں گا۔;)
 

شمشاد

لائبریرین
میری تو جیت ھی جیت یے اس ٹوپک پر میں تو ویسے بھی شادی کے خلاف ھوں:grin: چاھے وہ 7 سال کی بچی کی ھو یا 100 سالہ بڑھیا کی:shameonyou:

بھائی جی شادی کے خلاف ہونا بہت بڑی غلطی ہے۔ شادی قانون فطرت ہے۔ شادی انسانی خواہشات کا جائز اظہار ہے ورنہ انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا خاندان بڑھے، اس کی نسل قائم رہے۔ اور اس خواہش کی تکمیل کے لیے شادی ازبس ضروری ہے۔ میرے خیال میں تو شادی کے خلاف صرف وہی ہو سکتا ہے جو جسمانی طور پر اس کے قابل ہی نہ ہو، ورنہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ نانا نانی / دادا دادی بنیں۔ آپ میری بات سمجھ گئے ہوں گے ناں۔
 

عسکری

معطل
بھائی جی شادی کے خلاف ہونا بہت بڑی غلطی ہے۔ شادی قانون فطرت ہے۔ شادی انسانی خواہشات کا جائز اظہار ہے ورنہ انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا خاندان بڑھے، اس کی نسل قائم رہے۔ اور اس خواہش کی تکمیل کے لیے شادی ازبس ضروری ہے۔ میرے خیال میں تو شادی کے خلاف صرف وہی ہو سکتا ہے جو جسمانی طور پر اس کے قابل ہی نہ ہو، ورنہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ نانا نانی / دادا دادی بنیں۔ آپ میری بات سمجھ گئے ہوں گے ناں۔

پر مجھے نہیں بڑھانی نسل اس میں میرا کیا فائدہ؟؟؟؟:grin:

جسمانی کمزوری نا بھی ھو اور کسی چیز سے نفرت ھو تب؟؟؟ کیا ھر نفرت کے پیچھے جسمانی کمزوری ھوتی ھے؟؟؟؟؟

ان کو نانا دادا بنانے کے لیے میرے بین بھای ھیں نا فکر کی کوی بات نہیں:praying:

کیا ینسان یور جانور میں اب شادی کا فرق باقی ھے:notlistening:
 
Top