سوہنی کا میوزیکل ڈرامہ

شیخو

محفلین
گوروں کے دیس میں رہنے والے ہمارے اپنے دیسی لوگ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ہمارے دیس پاکستان کا کلچر،روایات،کہانیاں پوری دنیا سے زیادہ خوبصورت ہیں۔اور ظاہری خوبصورتی کا تو کوئی جواب ہی نہیں۔پچھلے دنوں ہمارے ہاں لاہور میں ایک اسکول میں میوزیکل ڈرامہ پیش کیا گیا۔ذیل میں بی بی سی سے اس کا مکمل متن پیش کیا جا رہا ہے۔

سوہنی کا میوزیکل ڈرامہ

پنجاب میں طالبات کے موقّر ادارے لاہور گرامر سکول میں ذریعہء تعلیم انگریزی ہے اور کئی برس سے وہاں سالانہ انگریزی کھیل سٹیج کرنے کی روایت موجود ہے لیکن گذشتہ برس سے وہاں کی طالبات نے مقامی کلچر زبان اور ادب میں جو گہری دلچسپی لینی شروع کی ہے اسکا اظہار دو سٹیج ڈراموں کی شکل میں منظرِ عام پر آچکا ہے۔

پچھلے سال سسّی کی کہانی کو سٹیج کی زینت بنانے کے بعد اب ایل۔ جی۔ ایس کی طالبات نے ’سوہنی‘ کی داستان کو ایک میوزیکل ڈرامے کی صورت میں پیش کیا ہے اور حاضرین سے بے پناہ داد وصول کی ہے۔

20051216170900sohni_lover_203.jpg

انگریزی میڈیم بچّوں کو اپنی مادری زبان اور کلچر سے روشناس کرانے کا بیڑا چند برس پہلے اسی سکول کی ایک معلّمہ ہما صفدر نے اٹھایا تھا۔ اس غرض سے انہوں نے پہلے خود پنجابی زبان و ادب کا گہرا مطالعہ کیا اور پھراس ادب کے اُن حصّوں کی نشان دہی کی جو آج کے معاشرے میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

سکول میں بچّوں کو پنجابی سکھانے کے لئے اُستاد بھی فراہم کیا گیا۔ اگرچہ پنجابی سیکھنا ایک رضا کارانہ عمل ہے اور اس کے کوئی نمبر نہیں ملتے لیکن پھر بھی طالبات بڑی دلچسپی سے اس زبان کو سیکھ رہی ہیں جو اب اُن کے ماں باپ بھی گھر میں استعمال نہیں کرتے۔

بچّوں کو مادری زبان و ادب اور ثقافت سے جوڑے رکھنے کے لیے ڈرامہ ایک شاندار ذریعہ ثابت ہوا اور گرامر سکول کی طالبات نے پورے جوش و خروش سے اس میں حصّہ لیا۔

20051216170736ghara_203.jpg

کھیل کی نائب ہدایت کارہ گیارھویں جماعت کی طالبہ نمرہ وقاص نے بتایا کہ شروع شروع میں پنجابی کھیل سٹیج کرنے کا تصوّر بہت عجیب لگا کیونکہ یہ ہماری مادری زبان ہونے کے باوجود ہمارے لئے ایک اجنبی زبان تھی۔ ہمارے والدین تو ملازموں کے ساتھ بھی پنجابی میں بات کرنا پسند نہیں کرتے ہم تو دور کی بات ہیں۔

نمرہ کی طرح کھیل میں حصّہ لینے والی دیگر طالبات بھی اپنی مادری زبان کی دریافتِ نو کے تجربے سے گذری ہیں اور پنجابی مکالمے یاد کرنے کے دوران انھیں اپنی زبان سے ایک نئی شناسائی حاصل ہوئی ہے۔

کھیل کی نگران ہما صفدر نے پروڈکشن کی تفصیل پر باریک بینی سے کام لیا اور لباس سے لے کر سیٹ، روشنی اور موسیقی تک ہر عنصر کو بیانیے کے عین مطابق تیار کیا ہے۔

روایتی انداز میں کھیل کا آغاز ایک کورس سے ہوتا ہے جسے گانے والی لڑکیاں اور سازندے بذاتِ خود سٹیج پر موجود ہیں۔

سوہنی کی کہانی شروع کرنے سے پہلے پنجابی کی دیگر رومانی داستانوں سے ’محبت‘ کے موضوع پر کچھ اقتباسات پیش کئے جاتے ہیں ۔۔ اور جب ماحول پوری طرح محبت کے رنگ میں بھیگ جاتا ہے تو سوہنی کی داستان شروع ہوتی ہے۔

کھیل کا انجام تو وہی ہے جِس سے ہم سب واقف ہیں لیکن الحمرا کے اوپن ائر سٹیج پر طوفانی رات میں کچّے گھڑے کے سہارے دریا پار کرنے کا منظر دیدنی تھا۔ اتنی بڑی تعداد میں طالبات کو اس کھیل کے لئے منظم کرنا اتنا مشکل انتظامی فریضہ تھا کہ سٹیج کے عشق میں دیوانگی اور وارفتگی کی منزلوں کو پہنچا ہوا کوئی اُستاد ہی اِس بھاری پتھر کو اُٹھانے کی ہمت کر سکتا تھا۔

ہُما صفدر کا یہ کارنامہ سراہے جانے کے قابل ہے اور گیارھویں جماعت کی طالبات بھی داد و تحسین کی مستحق ہیں۔

20051216170957three_girls_203.jpg
 

شیخو

محفلین
شکریہ راجہ صاحب،مگر یہ تو آپ نے بتا یا نہیں کہ اس میں آپ کو کہانی اچھی لگی یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :twisted:
 

شیخو

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
نہ ہی کہانی اچھی ہے اور نہ ہی آپ کی یا۔۔۔۔۔۔۔۔ :lol:

سائیں حسین لوکاں کوں کیا پتہ،حسن کیں کوں آندے این،ویسے سائیں پتے دی گل اے،ملتانی وی بہوں سوہنے ہوندے این۔
میری گل بری لگے تے ہتھ جوڑ کے معافی
 
جناب کہانی بھی اچھی ہے اور لڑکیاں بھی، اچھائی کی تعریف صرف اچھائی ہے ہوتی ہے۔ جی ہر لحاظ سے۔ :p

اور قدیر بس انکے کیا کہنے ہیں، ہم تو خود ان سے بات کرنے کو ترستے ہیں، اور یہ ہیں کہ کوئی “لفٹاں“ ہی نہیں کروا رہے۔
 

اجنبی

محفلین
شیخو: سائیں میں ملتان وچ رہنا تاں ہاں پر میں ملتانی کے نئین ، تے ناں ہی میکوں سرائیکی آنی ہے ، تھوڑی گھنی شدبد ہے سرائیکی دی ۔ تساں اے ڈسو جے تسی سرائیکی ہو؟ ولا کوئی نیکسٹ گال تھیسی :)

ماورا : ہیں جی؟ آپ کو میری پوسٹس میں کون سی اچھی بات نظر آگئی؟ یہاں تو سب مجھ پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں (اوں آں اوں آں) میری آج کل زیادہ نہ آنے کی وجہ بھی یہی کہ پہلے منہاجین میرے لتے لیتے تھے اور اب راجہ صاحب میری ایسی تیسی فرماتے ہیں ، تو چونکہ مجھے ابھی صحیح طرح بولنا نہین آتا اس لیے میں اکثر کُٹ کھا کر بھاگ جاتا ہوں :(

راجہ صاحب: ہائیں؟ آپ کو کون سی لڑکی اچھی لگی ہے؟ مجھے تو ایک کی شکل بھی پسند نہیں آئی ، سب نے منہ پر کالک ملی ہوئی ہے ، بدتمیزوں کو میک اپ کرنے کی تمیز بھی نہیں ہے ، اس سے اچھا تو میں میک اپ خراب کر لیتا ہوں ۔
آپ کو “لفٹاں“ کرا کر میں نے پھنسنا ہے؟ :lol: ابھی مجھ میں آپ کی زباندانی کا سامنا کرنے کی سکت نہیں ہے :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
قدیر احمد نے کہا:
راجہ صاحب: ہائیں؟ آپ کو کون سی لڑکی اچھی لگی ہے؟ مجھے تو ایک کی شکل بھی پسند نہیں آئی ، سب نے منہ پر کالک ملی ہوئی ہے ، بدتمیزوں کو میک اپ کرنے کی تمیز بھی نہیں ہے ، اس سے اچھا تو میں میک اپ خراب کر لیتا ہوں ۔

یہ اپنے علاوہ کسی کو پپو نہیں سمجھتے۔۔ :twisted:
 

شیخو

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
شیخو: سائیں میں ملتان وچ رہنا تاں ہاں پر میں ملتانی کے نئین ، تے ناں ہی میکوں سرائیکی آنی ہے ، تھوڑی گھنی شدبد ہے سرائیکی دی ۔ تساں اے ڈسو جے تسی سرائیکی ہو؟ ولا کوئی نیکسٹ گال تھیسی :)

:)
نہیں قدیر صاحب۔خالص لاہوری ہیں۔یعنی پنجابی۔صرف آواراگردی میں چند زبانیں سیکھ لیں تھیں۔
 

ماوراء

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
ماورا : ہیں جی؟ آپ کو میری پوسٹس میں کون سی اچھی بات نظر آگئی؟ یہاں تو سب مجھ پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں (اوں آں اوں آں) میری آج کل زیادہ نہ آنے کی وجہ بھی یہی کہ پہلے منہاجین میرے لتے لیتے تھے اور اب راجہ صاحب میری ایسی تیسی فرماتے ہیں ، تو چونکہ مجھے ابھی صحیح طرح بولنا نہین آتا اس لیے میں اکثر کُٹ کھا کر بھاگ جاتا ہوں :(
ارے میں پھر آج ہی ڈاکٹر سے ٹائم لیتی ہوں۔۔۔کہیں میری نظر۔۔۔نہیں نہیں۔۔۔ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔ :(
شکر ہے۔۔۔ابھی آپ کو صیحح طرح بولنا نہیں آتا ۔۔۔اگر آتا ہوتا تو اللہ جانے کس کس سے کٹ کھانی پڑتی۔۔۔ :( :wink:
 

اجنبی

محفلین
شیخو: عجیب بات ہے ۔ آوارہ گردی میں زبانیں کیسے سیکھی جاتی ہیں ۔

ماورا: کیوں بھئی خدانخواستہ کیا ہوا آپ کی نظر کو ، اللہ خیر کرے ، اللہ آپ کو ایسی نظر دے جیسی اس کی ہوتی ہے جو ساری رات درختوں پر بیٹھا رہتا ہے ۔ اللہ آپ کی نظر کو اتنا طاقتور کرے کہ آپ اندھیرے میں بھی دن کی طرح دیکھ سکیں :)

یعنی آپ اس بات پر شکر کر رہی ہیں کہ مجھے بولنا نہیں آتا؟ جی خوش ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، مجھے لکھنا تو آتا ہے نا :lol:
 

ماوراء

محفلین
llllooolllll ۔۔۔۔۔۔اللہ نہ کرے میری نظر اس جیسی ہو ۔۔۔آپ کا دل ہے ۔۔میں دن میں نہ دیکھ سکوں۔۔۔huh :( لیکن فکر نہ کریں۔۔۔آپ کی پوسٹ تو پڑھ ہی لوں گی۔۔۔لگتا ہے آپ کو اپنی نظر اوررر تیز کروانے کا کافی شوق ہے۔۔(JK)

ویسے مجھے تو لگتا ہے۔۔۔آپ کو لکھنے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں آتا۔۔۔ :wink:
 

ماوراء

محفلین
قدیر صاحب۔۔میں نے تو آپ کو کچھ بھی نہیں کہا نا۔۔۔؟؟ :(
ویسے نبیل صاحب کی باتوں میں مت آئیے گا۔۔یہ تو اچھے بھلے بندے کو شرمندہ کر دیتے ہیں۔۔۔ :(
:wink: :lol:
 

تیشہ

محفلین
Mawra نے کہا:
قدیر احمد نے کہا:
ماورا : ہیں جی؟ آپ کو میری پوسٹس میں کون سی اچھی بات نظر آگئی؟ یہاں تو سب مجھ پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں (اوں آں اوں آں) میری آج کل زیادہ نہ آنے کی وجہ بھی یہی کہ پہلے منہاجین میرے لتے لیتے تھے اور اب راجہ صاحب میری ایسی تیسی فرماتے ہیں ، تو چونکہ مجھے ابھی صحیح طرح بولنا نہین آتا اس لیے میں اکثر کُٹ کھا کر بھاگ جاتا ہوں :(
ارے میں پھر آج ہی ڈاکٹر سے ٹائم لیتی ہوں۔۔۔کہیں میری نظر۔۔۔نہیں نہیں۔۔۔ایسا نہیں ہو سکتا۔۔۔ :(
شکر ہے۔۔۔ابھی آپ کو صیحح طرح بولنا نہیں آتا ۔۔۔اگر آتا ہوتا تو اللہ جانے کس کس سے کٹ کھانی پڑتی۔۔۔ :( :wink:



:D :D
 

تیشہ

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
شیخو: عجیب بات ہے ۔ آوارہ گردی میں زبانیں کیسے سیکھی جاتی ہیں ۔

ماورا: کیوں بھئی خدانخواستہ کیا ہوا آپ کی نظر کو ، اللہ خیر کرے ، اللہ آپ کو ایسی نظر دے جیسی اس کی ہوتی ہے جو ساری رات درختوں پر بیٹھا رہتا ہے ۔ اللہ آپ کی نظر کو اتنا طاقتور کرے کہ آپ اندھیرے میں بھی دن کی طرح دیکھ سکیں :)

یعنی آپ اس بات پر شکر کر رہی ہیں کہ مجھے بولنا نہیں آتا؟ جی خوش ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، مجھے لکھنا تو آتا ہے نا :lol:



ہی ہی ہی :)
 
ارے قدیر آپ تو میرے چھوٹے بھائی ہو بھلا کس کی مجال کہ وہ آپ کو پھینٹی :beating: لگا سکے، البتہ آپکی “زباندانیاں“ بہت مزہ دیتی ہیں اور اسکی کا حظ اٹھانے کےلئے یار لوگ :dosti: چھیڑخانی کرتے ہیں :a6:
 
Top