سندباد جہازی سے باتیں

لاریب مرزا

محفلین
خوب نام رکھا جاسمن آپی!

عثمان بھائی!! تو گویا آپ زیادہ وقت سمندر پہ پائے جاتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ سمندر پہ سفر کرنا خاصا خطرناک ہے۔ یہ بتائیے کہ کبھی طوفان وغیرہ آیا کسی سفر کے دوران؟؟ یا کوئی غیر معمولی واقعہ پیش آیا ہو۔ بھئی اس موضوع پر ایک الگ دھاگہ ہونا چاہیے۔ :)
 

عثمان

محفلین
خوب نام رکھا جاسمن آپی!

عثمان بھائی!! تو گویا آپ زیادہ وقت سمندر پہ پائے جاتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ سمندر پہ سفر کرنا خاصا خطرناک ہے۔ یہ بتائیے کہ کبھی طوفان وغیرہ آیا کسی سفر کے دوران؟؟ یا کوئی غیر معمولی واقعہ پیش آیا ہو۔ بھئی اس موضوع پر ایک الگ دھاگہ ہونا چاہیے۔ :)
سمندری سفر پیشے کا حصہ ہیں تو اس لیے عادت ہوچکی ہے۔ جہاں تک خطرناکی کی بات ہے تو میرے خیال سے اس کی خطرناکی ہوائی جہاز کے سفر سے کافی کم ہے۔ :)
چھوٹے بڑے طوفانوں سے بھی گذر ہوتا ہے کہ یہ بھی سمندری سفر کا معمول ہے۔ اگر سخت ترین طوفان یاد کروں تو نومبر ۲۰۱۴ کا ایک سفر یاد ہے کہ جب دوران سفر شمالی بحراقیانوس میں تنا تلاطم تھا کہ ہم دون تک سو نہ پاتے تھے اور بستروں سے نیچے گرتے گرتے بچتے تھے۔ تاہم اسی سفر کے اختتام پر محفل کی روح سے دوسری ملاقات ہوئی تو تمام مشقت کا ازالہ ہوا اور سفر کا اختتام خوشگوار ہوا۔ :)
سمندری زندگی بہت مختلف اور چیلنجز سے بھرپور ہے۔ بہت سے چھوٹی چھوٹی باتیں ایسی ہیں کہ اگر سنانے لگوں تو دلچسپ اور غیر معمولی لگیں۔ تاہم پیشہ ورانہ تجربات نے ان غیرمعمولی کو معمول میں تبدیل کر دیا ہے۔ :)
کبھی سوچتا ہوں کہ ان سفروں پر تحاریر لکھوں لیکن وہی سستی آڑے آتی ہے۔ :) آپ اگر کچھ پوچھنا چاہیں تو ضرور پوچھیے ، مجھے شئیر کرتے خوشی ہوگی۔ :):)
 

لاریب مرزا

محفلین
سمندری سفر پیشے کا حصہ ہیں تو اس لیے عادت ہوچکی ہے۔ جہاں تک خطرناکی کی بات ہے تو میرے خیال سے اس کی خطرناکی ہوائی جہاز کے سفر سے کافی کم ہے۔ :)
ہم نے چونکہ دونوں سفر نہیں کیے اس لیے یہ اندازہ نہیں ہے کہ بحری سفر زیادہ خطرناک ہے یا ہوائی سفر۔ البتہ ہمیں دریائے چناب پہ بوٹنگ کے دوران کا تجربہ یاد ہے کہ دریا میں پانی بہت بھرا ہوا تھا۔ حالانکہ دور سے کنارہ بھی نظر آ رہا تھا لیکن درمیان میں جا کے جب کشتی ڈگمگائی تو کافی خوف محسوس ہوا تھا۔ :p لیکن ظاہر ہے کہ سمندری سفر کچھ مختلف ہو گا۔ اور اس میں احتیاطی تدابیر بھی زیادہ ہوں گی۔ :)
یہ بتائیے کہ سمندری سفر کس مقصد کے لیے ہوتے ہیں؟؟ کیا ابھی بھی لوگ دوسرے ممالک میں آمد ورفت کے لیے سمندری سفر کرتے ہیں؟؟ اور کبھی کسی سفر کے دوران ایسا ہوا کہ بحری جہاز بھٹک کے کسی جزیرے پہ پہنچ گیا ہو یا خدانخواستہ کھو گیا ہو۔ جیسا کہانیوں میں پڑھا کرتے تھے۔ :)
 

عثمان

محفلین
ہم نے چونکہ دونوں سفر نہیں کیے اس لیے یہ اندازہ نہیں ہے کہ بحری سفر زیادہ خطرناک ہے یا ہوائی سفر۔ البتہ ہمیں دریائے چناب پہ بوٹنگ کے دوران کا تجربہ یاد ہے کہ دریا میں پانی بہت بھرا ہوا تھا۔ حالانکہ دور سے کنارہ بھی نظر آ رہا تھا لیکن درمیان میں جا کے جب کشتی ڈگمگائی تو کافی خوف محسوس ہوا تھا۔ :p لیکن ظاہر ہے کہ سمندری سفر کچھ مختلف ہو گا۔ اور اس میں احتیاطی تدابیر بھی زیادہ ہوں گی۔ :)
بحریہ جوائن کرنے سے پہلے میں نے بھی بچپن میں صرف ایک بار ہی کشتی کا سفر کیا تھا۔ اس وقت میں بہت چھوٹا تھا۔ سمندر پر جانے کا اتفاق تو نیوی جوائن کرنے کے بعد ہی ہوا۔ :)
یہ بتائیے کہ سمندری سفر کس مقصد کے لیے ہوتے ہیں؟؟
نیوی میں سمندری سفر کا مقصد جنگی مہم ہوسکتا ہے، Anti Piracy Patrol ہوسکتا ہے، Sovereignty Patrol ہوسکتا ہے، پاور پروجیکشن مقصد ہوسکتا ہے، اتحادیوں کے ساتھ جنگی مشقیں ہوتی ہیں ، اتحادی ممالک کی طرف فوجی سفارتی کاری کی ترویج مقصد ہوسکتا ہے، اور اس کے علاوہ نئے سامان کی جانچ اور ٹریننگ بھی مقصد ہو سکتی ہے۔ نیٹو ممالک کے جنگی بحری جہاز بحیرہ اسود میں منڈلاتے رہتے ہیں روس کے خلاف پاور پروجیکشن کے لیے، ساوتھ چائنا سمندر میں منڈلاتے ہیں چین اور شمالی کوریا پر نگاہ رکھنے کے لیے، بحیرہ ہند میں موجود رہتے ہیں مشرقی افریقہ سے آنے والے بحری قزاقوں کو روکنے کے لیے۔ اس کے علاوہ پچھلی کچھ دہائیوں سے ہونی والی جنگی مہمات جن کا تذکرہ آپ پڑھتے رہتے ہیں۔۔ نیوی ان میں بالواسطہ یا بلاواسطہ شریک رہتی ہے۔
جہاں تک سویلین جہازوں کا تعلق ہے ان کا بہت بڑا بلکہ بیشتر حصہ مال برداری کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ جو آپ کے ملک کی دوسرے ممالک کے ساتھ زرعی اجناس، اشیائے صرف اور دوسری مصنوعات کی تجارت ہوتی ہے یہ عموما بحری جہازوں سے ہی ہوتی ہے جسے کنٹینر یا کارگو شپ کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں توانائی کی پیدوار کے شعبے میں تیل کی تجارت بھی بحری جہازوں سے ہی ہوتی ہے جنہیں آئل ٹینکر کہا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ لگژری کروز شپ ہوتے ہیں جن کا مقصد لوگوں کو سیر و تفریح کرانا ہے۔
کیا ابھی بھی لوگ دوسرے ممالک میں آمد ورفت کے لیے سمندری سفر کرتے ہیں؟؟
نہیں۔ صرف لگژری کروز شپ ہی ایسے ہیں جو عام لوگوں کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک لے جاتے ہیں لیکن اس سفر کا مقصد بھی محض سیر و تفریح ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ سیاحت کے شعبے میں ایک بہت بڑی صنعت ہے۔
اور کبھی کسی سفر کے دوران ایسا ہوا کہ بحری جہاز بھٹک کے کسی جزیرے پہ پہنچ گیا ہو یا خدانخواستہ کھو گیا ہو۔ جیسا کہانیوں میں پڑھا کرتے تھے۔ :)
عہدجدید میں ایسا اب کہانیوں میں ہی ہوتا ہے۔ ٹیکنالوجی اور اس سے منسلک مواصلاتی نظام اس قدر ترقی کر چکا ہے کہ کسی بڑے جہاز کا گم جانا تقریبا ناممکن ہے۔ اور پھر دنیا کا شائد ہی کوئی کونا یا جزیرہ ہو جو دریافت شدہ نہ ہو۔ دنیا بھر کی بحری گزرگاہوں کے نقشے اب بہت جدید ہوچکے ہیں جن سے انحراف آسان نہیں ہوتا۔ پھر بڑے جہازوں میں تربیت یافتہ افراد کی ٹیم ہوتی ہے جو زمین پر موجود حکام سے مسلسل رابطے میں رہتی ہے۔
صرف چھوٹی recreational بوٹس ہی ایسی ہوتی ہیں جن کے گم جانے کے واقعات پیش آ تے ہیں۔ وجہ یہ کہ ان کے ذرائع محدود ہوتے ہیں اور یہ امیچور افراد کی نگرانی میں ہوتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
بحریہ جوائن کرنے سے پہلے میں نے بھی بچپن میں صرف ایک بار ہی کشتی کا سفر کیا تھا۔ اس وقت میں بہت چھوٹا تھا۔ سمندر پر جانے کا اتفاق تو نیوی جوائن کرنے کے بعد ہی ہوا۔ :)

نیوی میں سمندری سفر کا مقصد جنگی مہم ہوسکتا ہے، Anti Piracy Patrol ہوسکتا ہے، Sovereignty Patrol ہوسکتا ہے، پاور پروجیکشن مقصد ہوسکتا ہے، اتحادیوں کے ساتھ جنگی مشقیں ہوتی ہیں ، اتحادی ممالک کی طرف فوجی سفارتی کاری کی ترویج مقصد ہوسکتا ہے، اور اس کے علاوہ نئے سامان کی جانچ اور ٹریننگ بھی مقصد ہو سکتی ہے۔ نیٹو ممالک کے جنگی بحری جہاز بحیرہ اسود میں منڈلاتے رہتے ہیں روس کے خلاف پاور پروجیکشن کے لیے، ساوتھ چائنا سمندر میں منڈلاتے ہیں چین اور شمالی کوریا پر نگاہ رکھنے کے لیے، بحیرہ ہند میں موجود رہتے ہیں مشرقی افریقہ سے آنے والے بحری قزاقوں کو روکنے کے لیے۔ اس کے علاوہ پچھلی کچھ دہائیوں سے ہونی والی جنگی مہمات جن کا تذکرہ آپ پڑھتے رہتے ہیں۔۔ نیوی ان میں بالواسطہ یا بلاواسطہ شریک رہتی ہے۔
جہاں تک سویلین جہازوں کا تعلق ہے ان کا بہت بڑا بلکہ بیشتر حصہ مال برداری کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ جو آپ کے ملک کی دوسرے ممالک کے ساتھ زرعی اجناس، اشیائے صرف اور دوسری مصنوعات کی تجارت ہوتی ہے یہ عموما بحری جہازوں سے ہی ہوتی ہے جسے کنٹینر یا کارگو شپ کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں توانائی کی پیدوار کے شعبے میں تیل کی تجارت بھی بحری جہازوں سے ہی ہوتی ہے جنہیں آئل ٹینکر کہا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ لگژری کروز شپ ہوتے ہیں جن کا مقصد لوگوں کو سیر و تفریح کرانا ہے۔

نہیں۔ صرف لگژری کروز شپ ہی ایسے ہیں جو عام لوگوں کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک لے جاتے ہیں لیکن اس سفر کا مقصد بھی محض سیر و تفریح ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ سیاحت کے شعبے میں ایک بہت بڑی صنعت ہے۔

عہدجدید میں ایسا اب کہانیوں میں ہی ہوتا ہے۔ ٹیکنالوجی اور اس سے منسلک مواصلاتی نظام اس قدر ترقی کر چکا ہے کہ کسی بڑے جہاز کا گم جانا تقریبا ناممکن ہے۔ اور پھر دنیا کا شائد ہی کوئی کونا یا جزیرہ ہو جو دریافت شدہ نہ ہو۔ دنیا بھر کی بحری گزرگاہوں کے نقشے اب بہت جدید ہوچکے ہیں جن سے انحراف آسان نہیں ہوتا۔ پھر بڑے جہازوں میں تربیت یافتہ افراد کی ٹیم ہوتی ہے جو زمین پر موجود حکام سے مسلسل رابطے میں رہتی ہے۔
صرف چھوٹی recreational بوٹس ہی ایسی ہوتی ہیں جن کے گم جانے کے واقعات پیش آ تے ہیں۔ وجہ یہ کہ ان کے ذرائع محدود ہوتے ہیں اور جہاز امیچور افراد کی نگرانی میں ہوتے ہیں۔
بہت خوب!! :)
کبھی سمندری قذاقوں سے واسطہ پڑا؟؟
سمندر کے ذریعے کتنے ممالک دیکھ چکے ہیں؟؟ ان ممالک میں کتنے دن کا قیام ہوتا ہے؟؟ کیا وہاں آپ فارغ ہوتے ہیں؟؟ اگر ہاں تو وقت گزارنے کے لیے آپ کا کیا مشغلہ ہوتا ہے؟؟
 

عثمان

محفلین
بہت خوب!! :)
کبھی سمندری قذاقوں سے واسطہ پڑا؟؟
نہیں۔ میرا ابھی تک ان سمندروں میں سفر نہیں ہوا جہاں یہ سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ بحری قزاقوں سے میری مراد محض پرانے طرز کے قزاق ہی نہیں ہیں۔ اگرچہ وہ بھی ہوتے ہیں جیسا کہ صومالی قزاقوں کی خبریں آپ پڑھتی ہونگی۔ تاہم اس کے علاوہ منشیات اور انسانی سمگلر بھی سمندروں میں ناجائز سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں اور جرائم پیشہ افراد میں بیشتر تعداد انہی کی ہوتی ہے۔ میرے کئی کولیگز ایسے مشن میں حصہ لے چکے ہیں جہاں انھوں نے منشیات کے سمگلر پکڑے اور بڑی تعداد میں منشیات ضبط کی۔ ایسی سرگرمیاں عموما بحر ہند، مشرقی بعید کے سمندروں میں اور اس کے علاوہ براعظم جنوبی امریکہ کے قرب وجوار میں زیادہ ہوتی ہیں۔
میں نے اب تک جتنے سفر کئے وہ یورپ اور شمالی امریکہ تک محدود تھے۔
سمندر کے ذریعے کتنے ممالک دیکھ چکے ہیں؟؟
امریکہ، برطانیہ، یونان، کرویشیا، اٹلی، پرتگال، ناروے، جرمنی، اور ایسٹونیا جانے کا اتفاق ہوچکا ہے۔ بعض ممالک کی طرف سفر ایک سے زائد بار کیا۔
ان ممالک میں کتنے دن کا قیام ہوتا ہے؟؟
یہ عموما ملک اور مشن پر منحصر ہوتا ہے۔ دو سے چار دن کا دورانیہ بھی ہوتا ہے اور بعض اوقات طویل بھی ہوجاتا ہے۔
کیا وہاں آپ فارغ ہوتے ہیں؟؟
اگر تین چار دن کا قیام ہے تو ایک دن تو ڈیوٹی میں گزرتا ہے۔ باقی دو تین دن فارغ ہوتے ہیں۔
اگر ہاں تو وقت گزارنے کے لیے آپ کا کیا مشغلہ ہوتا ہے؟؟
جس شہر اور ملک پہنچتے ہیں وہاں کی سڑکوں اور بازاروں میں گھومنا پھرنا ، ہوٹلوں ، کلبوں اور ریستورانوں کا رخ کرنا، اور سکائپ پر فیملی سے باتیں کرنا۔ :)
مختلف مزاج کے لوگ ترجیحات کے تھوڑے بہت فرق کے ساتھ ان مشاغل میں مصروف رہتے ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
نہیں۔ میرا ابھی تک ان سمندروں میں سفر نہیں ہوا جہاں یہ سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ بحری قزاقوں سے میری مراد محض پرانے طرز کے قزاق ہی نہیں ہیں۔ اگرچہ وہ بھی ہوتے ہیں جیسا کہ صومالی قزاقوں کی خبریں آپ پڑھتی ہونگی۔ تاہم اس کے علاوہ منشیات اور انسانی سمگلر بھی سمندروں میں ناجائز سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں اور جرائم پیشہ افراد میں بیشتر تعداد انہی کی ہوتی ہے۔ میرے کئی کولیگز ایسے مشن میں حصہ لے چکے ہیں جہاں انھوں نے منشیات کے سمگلر پکڑے اور بڑی تعداد میں منشیات ضبط کی۔ ایسی سرگرمیاں عموما بحر ہند، مشرقی بعید کے سمندروں میں اور اس کے علاوہ براعظم جنوبی امریکہ کے قرب وجوار میں زیادہ ہوتی ہیں۔
میں نے اب تک جتنے سفر کئے وہ یورپ اور شمالی امریکہ تک محدود تھے۔

امریکہ، برطانیہ، یونان، کرویشیا، اٹلی، پرتگال، ناروے، جرمنی، اور ایسٹونیا جانے کا اتفاق ہوچکا ہے۔ بعض ممالک کی طرف سفر ایک سے زائد بار کیا۔

یہ عموما ملک اور مشن پر منحصر ہوتا ہے۔ دو سے چار دن کا دورانیہ بھی ہوتا ہے اور بعض اوقات طویل بھی ہوجاتا ہے۔

اگر تین چار دن کا قیام ہے تو ایک دن تو ڈیوٹی میں گزرتا ہے۔ باقی دو تین دن فارغ ہوتے ہیں۔

جس شہر اور ملک پہنچتے ہیں وہاں کی سڑکوں اور بازاروں میں گھومنا پھرنا ، ہوٹلوں ، کلبوں اور ریستورانوں کا رخ کرنا، اور سکائپ پر فیملی سے باتیں کرنا۔ :)
مختلف مزاج کے لوگ ترجیحات کے تھوڑے بہت فرق کے ساتھ ان مشاغل میں مصروف رہتے ہیں۔ :)
خوب!! یعنی کہ ابھی تک آپ معلومات کا یہ خزانہ چھپائے بیٹھے تھے۔ :)
پہلے بحری سفر کے محسوسات یاد ہیں؟؟ تب تو آپ عادی بھی نہیں ہوں گے۔
سفر چونکہ کئی ہفتوں پر بھی مشتمل ہوتا ہے تو دوران سفر کیا خوراک استعمال کرتے ہیں؟؟
دوران سفر تصاویر بناتے ہیں؟؟ یا مختلف ممالک میں پہنچ کر وہاں کی تصاویر؟؟
 

عثمان

محفلین
پہلے بحری سفر کے محسوسات یاد ہیں؟؟ تب تو آپ عادی بھی نہیں ہوں گے۔
پہلا بحری سفر غالبا بارہ دنوں کا تھا۔ دسمبر کے دن تھے اور سردیوں میں بحراوقیانوس کافی تیز ہوتا ہے۔ تیز ہواوں کے جھکڑ اور بحری موجوں میں جہاز ہچکولے لیتا رہا۔
بیشتر وقت میں نے sea sickness کی حالت میں گذارا۔ نا کھانے کو دل کرتا تھا نا اور کسی کام کا۔ اٹھتے بیٹھتے قے آتی محسوس ہوتی تھی۔ دل کرتا تھا کہ بس دن رات بستر پر کمبل اوڑھے لیٹا رہوں اور یہ سفر اختتام کو پہنچے۔
جہاز کا انجینیرنگ ڈپارٹمنٹ جس کا میں رکن ہوں وہ واچ اینڈ سٹیشن کے نظام کے تحت کام کرتا ہے۔ چارگھنٹے کا کام ہوتا ہے اور پھر چار ، چھ یا آٹھ گھنٹے کا ڈاون ٹائم۔ نظام الاوقات اس طرح ہوتا ہے کہ آپ کے کام کے چار گھنٹے کبھی صبح ، کبھی دوپہر ، کبھی شام تو کبھی آدھی رات کو ہوتے ہیں۔ یعنی دن رات کا کوئی خاص تصور نہیں ہوتا۔ بس ہر چیز واچ کے اعتبار سے جاری رہتی ہے۔ یعنی دن رات، سونے جاگنے ، کھانے پینے ، غرض ہر چیز کا نظام تبدیل ہوجاتا ہے۔
جہاز ہر وقت ہلتا رہتا ہے۔ کم یا زیادہ لیکن مسلسل ، عموما دائیں بائیں، موجیں تیز ہوں تو اوپر نیچے بھی۔ اٹھنا، بیٹھنا ، چلنا پھرنا تو ایک طرف ۔۔آپ سوتے وقت بھی دائیں بائیں کی اس ہلچل سے نہیں نکل سکتے۔ گویا آپ ایک کمرے میں ہیں اور اس کمرے کو کوئی جھولے کی طرح مسلسل ہلاتا چلا جا رہا ہے۔ ابتدا میں تو واش روم آنے جانے اور شاور لینے جیسے معمولات میں بھی مشکل ہوتی ہے۔ بستر سے اٹھ کر جوتے کے تسمے باندھنے لگو تو ایسا لگتا تھا کہ قے وہیں آ جائے گی۔ جہاں بیٹھو تو اٹھنے کو دل نہیں کرتا تھا۔ ہروقت سمندر کی موجوں اور جہاز کی مشینوں کا شور۔
نیوی میں پرائیویسی برائے نام ہی ہوتی ہے۔ مختصر رقبے کو سینکڑوں لوگ شئیر کر رہے ہوتے ہیں۔آپ کا اٹھنا بیٹھنا، سونا جاگنا ان سینکڑوں لوگوں کے درمیان ہوتا ہے۔ غرض عام زندگی میں وہ باتیں جنہیں آپ معمول تصور کرتے ہوئے take for granted لیتے ہیں ، سمندر پر وہ سب بہت مختلف ہوتی ہیں۔ تاہم ان سب باتوں کو برداشت کرتے ہوئے کام کرنا ہے ، سیکھنا اور ڈسپلن کے مطابق چلنا ہے۔ پہلے سفر میں چونکہ کام سیکھ رہے تھے تو اور بھی دقت تھی۔ کونسی مشین کس کمرے میں ہے، کس مشین کے پیرامیٹرز کیا ہیں، کیسے آپریٹ کرنی ہے، خرابی کی صورت میں درست کیسے کرنا ہے۔۔۔ الغرض معلومات کا ایک انبار تھا جس نے مجھے overwhelm کر رکھا تھا۔ کونسی بات کیسے بیان کروں کونسا سرا کہاں سے پکڑوں۔۔ یہ سب لکھتے اور بیان کرتے وقت بھی میں overwhelm محسوس کرتا ہوں۔ پہلا سفر ایسے تھا کہ جیسے زمان و مکان سے ماورا کسی غار میں بارہ دن گزار کر معمول کی دنیا میں واپس آیا ہوں۔ :)
سفر چونکہ کئی ہفتوں پر بھی مشتمل ہوتا ہے تو دوران سفر کیا خوراک استعمال کرتے ہیں؟؟
جہاز میں کئی کمرے ہوتے ہیں جن کا درجہ حرارت منفی میں رکھ کر انہیں کولڈ روم بنا دیا جاتا ہے۔ وہاں کئی کئی مہینوں کا کھانا سٹور کر دیا جاتا ہے۔ دوران سفر جہاز کے باورچی ان اشیاخوردونوش کو ان کولڈ رومز سے نکالتے ہیں اور جہاز کے کچن (Galley) میں پکاتے اور تیار کرتے ہیں۔ چوبیس گھنٹے کے دورانیے میں چار دفعہ کھانا تیار کیا جاتا ہے جسے ہم میس میں بیٹھ کر کھاتے ہیں۔ چائے، کافی، جوس، دودھ ، سنیکس اور پھل اس کے علاوہ ہیں جو ہر وقت وافر مقدار میں دستیاب رہتے ہیں۔
دوران سفر تصاویر بناتے ہیں؟؟ یا مختلف ممالک میں پہنچ کر وہاں کی تصاویر؟؟
دوران سفر تو باہر ہر طرف پانی ہی پانی ہوتا ہے۔ اس کی تصاویر کیا بنانی۔ ہاں جب بندرگاہ پر پہنچتے ہیں تب ہی تصویر کھینچتے ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
پہلا بحری سفر غالبا بارہ دنوں کا تھا۔ دسمبر کے دن تھے اور سردیوں میں بحراوقیانوس کافی تیز ہوتا ہے۔ تیز ہواوں کے جھکڑ اور بحری موجوں میں جہاز ہچکولے لیتا رہا۔
بیشتر وقت میں نے sea sickness کی حالت میں گذارا۔ نا کھانے کو دل کرتا تھا نا اور کسی کام کا۔ اٹھتے بیٹھتے قے آتی محسوس ہوتی تھی۔ دل کرتا تھا کہ بس دن رات بستر پر کمبل اوڑھے لیٹا رہوں اور یہ سفر اختتام کو پہنچے۔
جہاز کا انجینیرنگ ڈپارٹمنٹ جس کا میں رکن ہوں وہ واچ اینڈ سٹیشن کے نظام کے تحت کام کرتا ہے۔ چارگھنٹے کا کام ہوتا ہے اور پھر چار ، چھ یا آٹھ گھنٹے کا ڈاون ٹائم۔ نظام الاوقات اس طرح ہوتا ہے کہ آپ کے کام کے چار گھنٹے کبھی صبح ، کبھی دوپہر ، کبھی شام تو کبھی آدھی رات کو ہوتے ہیں۔ یعنی دن رات کا کوئی خاص تصور نہیں ہوتا۔ بس ہر چیز واچ کے اعتبار سے جاری رہتی ہے۔ یعنی دن رات، سونے جاگنے ، کھانے پینے ، غرض ہر چیز کا نظام تبدیل ہوجاتا ہے۔
جہاز ہر وقت ہلتا رہتا ہے۔ کم یا زیادہ لیکن مسلسل ، عموما دائیں بائیں، موجیں تیز ہوں تو اوپر نیچے بھی۔ اٹھنا، بیٹھنا ، چلنا پھرنا تو ایک طرف ۔۔آپ سوتے وقت بھی دائیں بائیں کی اس ہلچل سے نہیں نکل سکتے۔ گویا آپ ایک کمرے میں ہیں اور اس کمرے کو کوئی جھولے کی طرح مسلسل ہلاتا چلا جا رہا ہے۔ ابتدا میں تو واش روم آنے جانے اور شاور لینے جیسے معمولات میں بھی مشکل ہوتی ہے۔ بستر سے اٹھ کر جوتے کے تسمے باندھنے لگو تو ایسا لگتا تھا کہ قے وہیں آ جائے گی۔ جہاں بیٹھو تو اٹھنے کو دل نہیں کرتا تھا۔ ہروقت سمندر کی موجوں اور جہاز کی مشینوں کا شور۔
نیوی میں پرائیویسی برائے نام ہی ہوتی ہے۔ مختصر رقبے کو سینکڑوں لوگ شئیر کر رہے ہوتے ہیں۔آپ کا اٹھنا بیٹھنا، سونا جاگنا ان سینکڑوں لوگوں کے درمیان ہوتا ہے۔ غرض عام زندگی میں وہ باتیں جنہیں آپ معمول تصور کرتے ہوئے take for granted لیتے ہیں ، سمندر پر وہ سب بہت مختلف ہوتی ہیں۔ تاہم ان سب باتوں کو برداشت کرتے ہوئے کام کرنا ہے ، سیکھنا اور ڈسپلن کے مطابق چلنا ہے۔ پہلے سفر میں چونکہ کام سیکھ رہے تھے تو اور بھی دقت تھی۔ کونسی مشین کس کمرے میں ہے، کس مشین کے پیرامیٹرز کیا ہیں، کیسے آپریٹ کرنی ہے، خرابی کی صورت میں درست کیسے کرنا ہے۔۔۔ الغرض معلومات کا ایک انبار تھا جس نے مجھے overwhelm کر رکھا تھا۔ کونسی بات کیسے بیان کروں کونسا سرا کہاں سے پکڑوں۔۔ یہ سب لکھتے اور بیان کرتے وقت بھی میں overwhelm محسوس کرتا ہوں۔ پہلا سفر ایسے تھا کہ جیسے زمان و مکان سے ماورا کسی غار میں بارہ دن گزار کر معمول کی دنیا میں واپس آیا ہوں۔ :)
یہ حصہ پرمزاح بھی لگا اور معلوماتی بھی۔ اور اس سے بھی زیادہ بہت بہت دلچسپ بھی۔ :)
اچھا، آخری چند سوالات۔
آپ کا کوئی مخصوص یونیفارم ہے؟؟
اس پروفیشن کو اپنانے کے بعد آپ کی زندگی میں کیا بڑی تبدیلی آئی ہے؟؟
کوئی ایسا ملک جس کی طرف سفر کرنے کی خواہش ہو۔
 

عثمان

محفلین
آپ کا کوئی مخصوص یونیفارم ہے؟؟
جی ہاں! یونیفارم تو ملٹری میں لازمی ہوتا ہے۔
اس پروفیشن کو اپنانے کے بعد آپ کی زندگی میں کیا بڑی تبدیلی آئی ہے؟؟
یہ مشکل سوال ہے۔ کئی پہلووں سے اس کا جواب دیا جاسکتا ہے۔ اگر مختصراً کہوں تو یہ کہ اپنے اندر ایک خوداعتمادی آئی ہے۔ یہ یقین کہ کمزور لوگ بھی اگر کوشش کر کے مشکل حالات میں ڈٹے رہیں تو سروائیو کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ نظام اور ریاست کی اہمیت پر اعتبار بڑھا ہے۔
کوئی ایسا ملک جس کی طرف سفر کرنے کی خواہش ہو۔
اسرائیل
تاہم جتنے بھی ملک پھریں، مزید دریافت کی خواہش بڑھتی چلی جاتی ہے۔ :)
 

زیک

مسافر
میں دریائے چناب پہ بوٹنگ کے دوران کا تجربہ یاد ہے کہ دریا میں پانی بہت بھرا ہوا تھا۔ حالانکہ دور سے کنارہ بھی نظر آ رہا تھا لیکن درمیان میں جا کے جب کشتی ڈگمگائی تو کافی خوف محسوس ہوا تھا۔
وائٹ واٹر رافٹنگ ٹرائی کریں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
بہت شکریہ عثمان بھائی!! :) آپ نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے بارے میں بہت زبردست اور پرلطف معلومات فراہم کیں۔ آپ سے بات کر کے بہت اچھا لگا۔ اپنی فیملی کے ہمراہ شاد رہیں آباد رہیں۔ مختلف ممالک کے اور بہت دے بحری سفر کر کے روداد محفل کی زینت بناتے رہیں۔ :) :)
 

لاریب مرزا

محفلین
عثمان بھائی کا انٹرویو
تاہم واضح رہے کہ اس انٹرویو میں بہت سی تفصیلات پانچ برس پرانی ہیں۔ :)
یہ مراسلہ پڑھ کے سوچا کہ ناحق اتنی باتیں پوچھ لیں۔ پہلے انٹرویو پڑھ لیتے۔ شاید معلومات ملتی جلتی ہی ہوں۔ لیکن انٹرویو نے ہمیں حیران اور پریشان کر دیا۔ :p
 

لاریب مرزا

محفلین
آپ تو انٹرویو لینے لگ گئیں:)
عثمان بھائی کے سمندری تجربے کا ایک علیحدہ دھاگہ ہو تو بہت خوب رہے گا:)
ہم تو یہ سوچ رہے ہیں کہ عثمان بھائی کی پیشہ ورانہ زندگی پہ جتنے سوال جواب ہوئے ان کا بھی الگ دھاگہ ہونا چاہیے۔ :daydreaming:
 

عثمان

محفلین
یہ مراسلہ پڑھ کے سوچا کہ ناحق اتنی باتیں پوچھ لیں۔ پہلے انٹرویو پڑھ لیتے۔ شاید معلومات ملتی جلتی ہی ہوں۔ لیکن انٹرویو نے ہمیں حیران اور پریشان کر دیا۔ :p
وہ انٹرویو تو کافی پرانا ہوچکا۔ اس وقت میں محکمہ ڈاک میں جاب کرتا تھا۔ ۲۰۱۳ میں شادی ہوئی اور اسی سال نیوی جوائن کی۔ :)
 
Top