سنجیدہ شاعری کو مزاحیہ شاعری میں بدلنا

فرخ منظور

لائبریرین
یہاں ایک نیا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے کہ کوئی دو سنجیدہ اشعار کے الگ الگ مصرعوں کو ملا کر مزاحیہ صورتِ حال پیدا کی جائے- میں ایک اقبال کا شعر اور دوسرا غالب کا شعر لیتا ہوں (اقبال اور غالب سے معذرت کے ساتھ) اور انکے مصرعے آپس میں بدل دیتا ہوں- دیکھیے کیسی دلچسپ صورتِ حال نظر آئے گی-

نگاہ بلند، سخن دلنواز، جاں پرسوز
بعد مرنے کے میرے گھر سے یہ ساماں نکلا

چند تصویر ِ بتاں، چند حسینوں کے خطوط
یہی ہے رختِ سفر میر ِ کارواں کے لیے

کہیے کیسا لگا؟
 

ہما

محفلین
روئی ہوں آج کُھل کے بڑی مدتوں کے بعد
اتنے بُہت سے کام اچانک سمٹ‌گئے


ہم نے ہر دکھ کومُحبت میں عنایت سمجھا
ادب پہلا قرینہ ہے مُحبت کے قرینوں میں

کیا یہ ۔۔اس طرح سے ۔۔۔؟؟
 

حسان

محفلین
چھُری کو کر بلند اتنا کہ ذبح ہونے سے پہلے مرغی بندے سے خود پوچھے۔
ب۔۔۔۔ت۔۔۔۔۔ا ! م۔۔۔ی۔۔ری خ۔۔۔۔۔ط۔۔۔۔۔۔ا ک۔۔۔۔۔ی۔۔۔۔۔ا ہ۔۔۔۔۔ے۔۔۔۔۔؟؟؟
 

فاتح

لائبریرین
خرم اور حسان برادران آپ نے انتہائی خوبصورت پیروڈیاں پیش کی ہیں۔ شکریہ!

لیکن اس دھاگے پر یہ شرط تھی کہ "دو سنجیدہ اشعار کے الگ الگ مصرعوں کو ملا کر مزاحیہ صورتِ حال پیدا کی جائے"۔ یعنی مصرع کے الفاظ‌ میں تبدلی لائے بغیر دو مختلف اشعار کا ایک ایک مصرع بعینہ لے لیا جائے۔
 

فاتح

لائبریرین
وارث صاحب نے غالب کے ایصال ثواب کے لیے مصرع خوانی کی تو میں نے سوچا میں بھی اس کارِ خیر میں حصہ ڈال دوں

"ہے تیوری چڑھی ہوئی اندر نقاب میں"
"ملتی ہے خوئے یار سے نار التہاب میں"

"دل لگا کر لگ گیا ان کو بھی تنہا بیٹھنا"
"کوئی ہمسایا نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو"

"کیا خوب، تم نے غیر کو بوسہ نہیں دیا؟"
"خاموشی ہی سے نکلے ہے جو بات چاہیے"
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب کہا فاتح صاحب :) ویسے حیران ہو رہا ہوں کہ کیا اعجاز ہے غالب کا کہ دو الگ الگ مصرعے بھی باندھ دو ایک خوبصورت شعر کا بھر پور لطف دے جاتے ہیں۔

"رونے سے اے ندیم، ملامت نہ کر مجھے"
"جب ہاتھ ٹوٹ جائیں تو پھر کیا کرے کوئی"
 

محسن حجازی

محفلین
جب کبھی ہوا سر بسجدہ تو آنے لگی زمیں سے یہ صدا
ہم تم بھی تھے کبھی آشنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

مصرعوں میں شاید کچھ غلطی کر گیا ہوں پیشگی معذرت۔
 

فاتح

لائبریرین
محسن حجازی صاحب! بہت خوبصورت مصرعے لگائے ہیں۔ بس الفاظ کی ترتیب کچھ یوں ہے:

میں جو سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا ، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
 
Top