زیرک

محفلین
روزگارقانونی مسئلے پر وکیل شاعر عبداللہ کمال کاشعر یاد آ گیا
روز آتے ہیں کچہری میں کسی پیشی پر
اتنے عادی ہیں کہ تعطیل سے ڈر جاتے ہیں
عبداللہ کمال
 

جاسمن

لائبریرین
ناانصافی
جس دور میں لُٹ جائے غریبوں کی کمائی
اُس دور کے سلطان سے کوئی بھول ہوئی ہے
تاحدِ نظر شعلے ہی شعلے ہیں وطن میں
پھولوں کے نگہباں سے کوئی بھول ہوئی ہے
ساغر صدیقی
 

جاسمن

لائبریرین
ذہنی دباؤ/خود کشی
رہتا نہیں انسان تو ہوتا نہیں غم بھی
سو جائیں گے اِک روز زمیں اوڑھ کے ہم بھی
احسان دانش
 

جاسمن

لائبریرین
غُربت/مفلسی
جھُلسا گئی ہے اس کو فقط مفلسی کی دھوپ
جو شخص مرگیا ہے لہو تھوکتا ہؤا
حنیف سیماب
 

جاسمن

لائبریرین
سماجی مسائل کی وجہ سے ذہنی دباؤ/چائلڈ لیبر
تھکا دیا ہے اُسے آندھیوں نے مل جُل کے
وہ پرندہ جو اونچی اُڑان رکھتا تھا
 

جاسمن

لائبریرین
لاقانونیت
بے نور ہوچکی ہے بہت شہر کی ہوا
تاریک راستوں میں کہیں کھو نہ جائیں ہم
حبیب جالب
 

جاسمن

لائبریرین
عدم مساوات
میرے گھر کو بانٹ دیا ہے موسم نے دو حصوں میں
آدھے گھر میں دھوپ کھلی ہے آدھے گھر میں سایا ہے
 

جاسمن

لائبریرین
سماجی کارکن
ہائے وہ دل جو دھڑکتا ہوا گھر سے نکلے
اُف وہ آنسو جو کسی دیدۂ تر سے نکلے
میں اُس آنسو کے سکھانے کو ہوا بن جاؤں
خضر کا کام کروں،راہنما بن جاؤں
 
Top