سلمان رشدی کے لیے سر کا خطاب

ساجداقبال

محفلین
زکریا نے کہا:
کیا آپ میں سے کسی نے Satanic Verses پڑھا ہے؟ یا کسی کو جانتے ہیں جس نے پڑھا ہو؟ یا سنی سنائی بات پر یقین کر لیا؟

کیا آپ میں سے کسی کو 1988-1989 کا زمانہ یاد ہے جب یہ ناول چھپا تھا اور اس کے خلاف مہم چلی تھی اور پھر خمینی کے فتوے کی وجہ سے رشدی کو چھپنا پڑا تھا؟
لیکن زکریا بھائی یہ بتائیں ہمیں اس گھٹیا کتاب کو پڑھنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟درستگی۔۔۔ معاذ اللہ میں نے صرف اس کے پلاٹ کے متعلق پڑھا، صرف چند لائنیں پڑھ کر میرے ہوش اُڑ گئے۔ خود ہی آپ بتائیں کیا یہ گھٹیا کتاب پڑھنے کے لائق ہے؟
مجھے افسوس اس بات پر نہیں کہ برطانیہ نے اسے سر کا خطاب دیا۔۔۔افسوس اس بات کا ہے کہ ہم جیسے بے غیرت مسلمانوں نے ابھی تک اسے زندہ چھوڑا ہوا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ساجد، تو بتائیں کہ ہم جیسے بے غیرت مسلمانوں کو آخر کیا کرنا چاہیے؟

ہماری غیرت بس اتنی ہی ہے کہ اپنے ہی شہروں کو آگ لگا کر اس پر وحشیانہ رقص کرتے رہیں۔ جس قوم کی تاریخ میں عامر چیمہ جیسے ہیرو بکثرت پائے جاتے ہوں، وہ اس سے زیادہ غیرت نہیں دکھا سکتی۔
 

غازی عثمان

محفلین
ساجداقبال نے کہا:
زکریا نے کہا:
کیا آپ میں سے کسی نے Satanic Verses پڑھا ہے؟ یا کسی کو جانتے ہیں جس نے پڑھا ہو؟ یا سنی سنائی بات پر یقین کر لیا؟

کیا آپ میں سے کسی کو 1988-1989 کا زمانہ یاد ہے جب یہ ناول چھپا تھا اور اس کے خلاف مہم چلی تھی اور پھر خمینی کے فتوے کی وجہ سے رشدی کو چھپنا پڑا تھا؟
لیکن زکریا بھائی یہ بتائیں ہمیں اس گھٹیا کتاب کو پڑھنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ کل کو آپ یہ کہیں گے کہ کسی نے انجیل پڑھی بھی ہے یا سنی سنائی باتوں پر اعتراض کر رہا ہے؟ معاذ اللہ میں نے صرف اس کے پلاٹ کے متعلق پڑھا، صرف چند لائنیں پڑھ کر میرے ہوش اُڑ گئے۔ خود ہی آپ بتائیں کیا یہ گھٹیا کتاب پڑھنے کے لائق ہے؟
مجھے افسوس اس بات پر نہیں کہ برطانیہ نے اسے سر کا خطاب دیا۔۔۔افسوس اس بات کا ہے کہ ہم جیسے بے غیرت مسلمانوں نے ابھی تک اسے زندہ چھوڑا ہوا ہے۔

ساجد بھائی آپ جذبات کی رو میں بہہ کر انجیل کے بارے میں‌ بہت کچھ غلط کہہ گئے ہیں (‌ ہوسکتا ہے کہ آپ سے لکھنے میں‌ غلطی ہوئی ہو یا سمجھانے میں میرے خیال میں اس پر دوبارہ غور کریں۔
 

ساجداقبال

محفلین
ہمیں جو کرنا چاہیے وہ مجھ، آپ سمیت سب کو پتہ ہے۔ آپ کی بات درست ہے ہم اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے والے لوگ ہیں۔ آپکی آخری بات مجھے سمجھ نہیں آئی۔
 

ساجداقبال

محفلین
کالاپانی نے کہا:
ساجداقبال نے کہا:
زکریا نے کہا:
کیا آپ میں سے کسی نے Satanic Verses پڑھا ہے؟ یا کسی کو جانتے ہیں جس نے پڑھا ہو؟ یا سنی سنائی بات پر یقین کر لیا؟

کیا آپ میں سے کسی کو 1988-1989 کا زمانہ یاد ہے جب یہ ناول چھپا تھا اور اس کے خلاف مہم چلی تھی اور پھر خمینی کے فتوے کی وجہ سے رشدی کو چھپنا پڑا تھا؟
لیکن زکریا بھائی یہ بتائیں ہمیں اس گھٹیا کتاب کو پڑھنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ کل کو آپ یہ کہیں گے کہ کسی نے انجیل پڑھی بھی ہے یا سنی سنائی باتوں پر اعتراض کر رہا ہے؟ معاذ اللہ میں نے صرف اس کے پلاٹ کے متعلق پڑھا، صرف چند لائنیں پڑھ کر میرے ہوش اُڑ گئے۔ خود ہی آپ بتائیں کیا یہ گھٹیا کتاب پڑھنے کے لائق ہے؟
مجھے افسوس اس بات پر نہیں کہ برطانیہ نے اسے سر کا خطاب دیا۔۔۔افسوس اس بات کا ہے کہ ہم جیسے بے غیرت مسلمانوں نے ابھی تک اسے زندہ چھوڑا ہوا ہے۔

ساجد بھائی آپ جذبات کی رو میں بہہ کر انجیل کے بارے میں‌ بہت کچھ غلط کہہ گئی ہیں (‌ ہوسکتا ہے کہ آپ سے لکھنے میں‌ غلطی ہوئی ہو یا سمجھانے میں میرے خیال میں اس پر دوبارہ غور کریں۔
برائے مہربانی آپ تصحیح فرما دیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ساجد، میرے خیال میں کالاپانی کا اشارہ اس جانب ہے کہ آپ انجیل اور سیٹینک ورسس کا ذکر ایک ہی پیرائے میں کر گئے ہیں جو کہ کچھ نامناسب ہے۔

مجھے واقعی نہیں معلوم کہ آپ کیا سوچ رہے ہیں۔ آپ نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ہم نے سلمان رشدی کو ابھی تک زندہ چھوڑا ہوا ہے۔ تو ہمیں اس سلسلے میں کیا کرنا چاہیے تھا؟
 

ظفری

لائبریرین
ہم سب کے ساتھ مسئلہ یہی ہے کہ ہمارے اندر کہیں ایسا تناؤ موجود ہے جس کی ہم گرفت میں آکر ایسے مشتعل ہوتے ہیں کہ جس چیز کو فوکس کرنا ہوتا ہے اسے پس ِ پشت ڈال دیتے ہیں اور پھر موضوع سے ہٹ کر ایسے نقعات سامنے لاتے ہیں ، جن پر بحث سوائے وقت کے ضیاع کے اور کچھ نہیں ہوتی ۔

سامنے کی بات ہے کہ رشدی نے ایک عرصے مسلمانوں کو غم وغصہ میں مبتلا رکھا ۔ اور مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس کے اتنے خلاف رہی کہ اسے کئی دھائیوں تک روپوشی کی زندگی گذارنی پڑی ۔اس کی وہ تصنیف کیا تھی اور کس مقصد کے لیئے تھی ۔ وہ سب کو معلوم ہے اور اس پر کسی “ عام مسلمان “ کے بھی جذبات بھڑکنا لازمی امر تھا ( ہے ) اس لیئے اگر رُشدی کو سر کا خطاب دیا گیا ہے تو یہ ایک ایسا اقدام ہے کہ جس سے ہر مسلمان کے پرانے زخم دوبارہ تازہ ہوئے ہیں اور اس پر ردعمل ظاہر کرنا مسلمانوں کا حق ہے ۔

سر کا خطاب اس کو دیا نہیں جاتا جو کسی بھی قسم کے“ قتلِ عام “ کا ذمہ دار ہو اور پھر بعد میں اپنے کفارے کے لیئے کوئی کتاب لکھ کر سر کے خطاب کا حق دار بن جائے ۔ یہ خطاب کردار اور خدمات دیکھ کر دیا جاتا ہے ۔ اور اگر ملکہِ عالیہ سمجھتیں ہیں کہ مسلمانوں کے جذبات مجروح کرکے کوئی خدمت کی گئی ہے تو بے شک پھر اسے مناسب خطاب دیا گیا ہے ۔ اور اگر اس طرح کی خدمات پر سر کا خطاب حق جانب بنتا ہے تو ۔۔۔ مووی DA VINCI CODE کے مصنف ( جس نے یہ نظریہ اس مووی کے ذریعے دوبارہ زندہ کیا ) اس کو بھی سر کا خطاب دینا چاہیئے ۔ جانے کیونکہ روشن خیال اور ترقی یافتہ یورپ اور امریکہ سمیت ہر جگہ اس نظریے کی سخت مخالفت کی گئی ہے ۔ جبکہ مسلمانوں کو اپنے نظریات کے خلاف کسی عمل پر ردعمل ظاہر کرنا انتہا پسندی میں گردانا جاتا ہے ۔
 

زیک

مسافر
ظفری کیا Da Vinci Code (کتاب، فلم بعد میں بنی) کے مصنف کے بارے میں کسی نے ایسا کہا؟

[align=left:81867ed130]"This is an occasion for the (world's) 1.5 billion Muslims to look at the seriousness of this decision," Mohammed Ijaz ul-Haq, religious affairs minister, said in parliament.

"The West is accusing Muslims of extremism and terrorism. If someone exploded a bomb on his body, he would be right to do so unless the British government apologizes and withdraws the 'sir' title," ul-Haq said.[/align:81867ed130]
 

ظفری

لائبریرین
زکریا میں نے ایک سادہ سی بات کہی ہے کہ اگر کوئی کسی کے نظریات ۔۔ چلو نظریات کو بھی چھوڑو ۔۔۔ ہم عقائد کی بات کرتے ہیں کہ کوئی اس پر کسی قسم کی زقند لگائے تو اس کا فوری کوئی فطری ردعمل ہوگا ۔ جس طرح مسلمانوں نے رشدی کی کتاب کے خلاف اپنے احساسات کی ترجمانی کی اس طرح ماضی میں بھی DA VINCI CODE کی مخالفت ہوئی اور مووی بننے کے بعد بھی ۔ کہنے کا صرف یہی مقصد تھا کہ اگر کسی کے مذہبی جذبات کو چھیڑا جائے گا تو اس کا ردعمل لازمی امر ہے ۔

اب اعجازالحق نے ایسا کیوں کہا ۔۔۔ اور پہلے ماضی میں کیا کسی نے DA VINCI CODE کے مصنف کے بارے میں ایسا کبھی کچھ کہا ۔۔۔ یہ میری بحث نہیں ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
میں‌ مانتا ہوں ۔۔۔۔ مگر یہ قسمیں ، کلچر ، ماحول ، تعلیم اور جئین کی تبدیلی کے ساتھ اپنے ردعمل میں بھی مختلف طور پر ظاہر ہوتیں ہیں ۔ جیسا کہ صوبہ سرحد کا ایک مسلم اس قسم کی باتوں پر اپنا ردعمل بلکل انتہا پر جا کر کرے گا جبکہ ترکی کا مسلم اپنا اتجاج کسی اور طرح سے ریکارڈ کروائے گا ۔
 

پاکستانی

محفلین
حکومت پاکستان نے برطانوی حکومت کی جانب سے متنازعہ ناول نگار سلمان رشدی کی ’سر’ کا خطاب دینے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

تفصیل
 

پاکستانی

محفلین
ایران کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان علی محمد حسینی کا کہنا ہے کہ ایک ’مرتد‘ کی عزت افزائی کا فیصلہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ برطانوی حکام اسلام فوبیا میں مبتلا ہیں۔ جبکہ برطانیہ کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی سُر کے خطاب کے پوری طرح اہل ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
باسم نے کہا:
میرا خیال ہے ہمیں ای میلز کے ذریعے ذمہ دار محکموں اور میڈیا پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہیے general.queries@dca.gsi.gov.uk

Department for Constitutional Affairs
ایک اداکارہ کیلیے لوگ 40 ہزار کے لگ بھگ ای میلز بھیج سکتے ہیں تو ہم نہیں بھیج سکتےFREEDOM OF INFORMATION

مجھے باسم کی تجویز سے پورا پورا اتفاق ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بی بی سی اردو پر بھی “ آپ کی رائے “ پر لکھنا چاہیے۔
 

ابوشامل

محفلین
1100206321-1.jpg


1100206321-2.gif
 

ابوشامل

محفلین
جن افراد کو "شیطانی آیات" (ملعون رشدی کی کتاب) کے بارے میں کوئی شک ہے وہ گذشتہ پوسٹ میں احمد دیدات کا تجزیہ پڑھ لیں جو اس ربط پر موجود ہے Ahmed Deedat لیکن اگر "روشن خیال" افراد احمد دیدات کو تسلیم نہیں کرتے تو خود "روشن خیالوں" کا تحریر کردہ درج ذیل مضمون پڑھ لیں، اندازہ ہو جائے گا کہ (گھٹیا پن میں) کس پائے کا ناول ہے:

The Satanic Verses
 

غازی عثمان

محفلین
زکریا نے کہا:
کالاپانی نے کہا:
ریان حرسی علی (ڈینش رکن پارلیمان

ایان حرسی علی اور سابق ڈچ رکن پارلیمان۔

مصنف اور دیگر دس مصنفین کو جن میں مشہور شاتمان رسول ریان حرسی علی، تسلیمہ نسرین و دیگر کو بہادر مصنف ہونے کی وجہ سے امریکن جوئش کانگریس کی جانب سے ایوارڈ بھی مل چکا ہے‌

امریکن جیوئش کمیٹی نہ کہ کانگریس۔ اور یہ Moral Courage Award صرف ایان حرسی علی اور شعیب چودھری کو ملا تھا۔ باقی آپ جن کا ذکر کر رہے ہیں انہیں یہ ایوارڈ نہیں ملا ہوا۔

زکریا مجھے انتہائی خوشی ہوتی اگر آپ میرے الفاط میں غلطیاں نکالنے کی بجائے میری اس بات کی تردید کردیتے
“میرے خیال میں زکریا و دیگرکچھ افراد کہ لئے اس طرح کے نام اور ایوارڈ والوں کو سراہنا لازم ہونا چاہیے ،،
 
Top