سلمان رشدی کے لیے سر کا خطاب

قیصرانی

لائبریرین
میرا نکتہ نظر ہمیشہ سے یہی رہا ہے نبی پاک ص کی شان میں گستاخی، کارٹون، اسلام پر حملہ یا دیگر جتنی بھی حرکات ہوتی ہیں، پہلے ان میں ایک بار آرام سے ٹھنڈے دل سے مخالف فریق کو احساس دلانا چاہیئے کہ انہوں نے جو حرکت کی ہے، اس سلسلے میں ہم کیا تحفظات رکھتے ہیں۔ جب ایک بار آرام سے بات کو فریق مخالف تک پہنچا دیا جائے تو اس کے بعد اگر ان کی طرف سے یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو یہ واقعی ایک قابل سزا جرم ہوگا۔ اس صورت میں ہمارے لئے جذباتی ہونا، پتلے جلانا وغیرہ بھی ممکن ہو سکتا ہے (لیکن پر تشدد پھر بھی نہیں)

ہمیں یہ بتانا چاہیئے کہ نبی ص کا درجہ ہمارے لئے کیا ہے؟ اسلام یا مذہب کی ہمارے نزدیک کیا اہمیت ہے؟ ظاہر ہے کہ یہ لوگ پڑھی لکھی کمیونیٹی ہیں، یہ لوگ سب کے سب اس طرح نہیں سوچتے جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں

جب ایک بار ہم برائی کی جڑ کو یعنی اس شر پسند سوچ کو آرام سے غلط ثابت کردیں گے تو یہ رحجان خود ہی کم ہونا شروع ہو جائے گا

ابھی آپ سب دوست جانتے ہیں کہ جتنی بار یہ شرارتیں ہوئی ہیں، ان سب پر جتنا پرتشدد احتجاج ہوا ہے، اس سے کیا نتیجہ نکلا
 
زکریا نے کہا:
میں سوچ رہا تھا کہ ابھی تک کسی نے ہالوکاسٹ کا ذکر نہیں کیا۔ میرے خیال سے ہالوکاسٹ پر دوبارہ بحث شروع نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔

رشدی کے بارے میں ثابت کی پوسٹ پڑھیں:


[align=left:959fde411d][eng:959fde411d]That itch is back! Scratch, scratch, scratch!

I think someone should point out to the those so keen to froth at the mouth that:

1. Reacting the way they do is, in fact, ‘orientalising’ their own response to such ‘honours’. Really, knights of the realm no longer climb onto to horseback to defend the honour of ladies. (Although I would pay good money to watch Sir Salman and Sir Iqbal joust.)

2. To this day, the claim of ’satanic verses’ is found in… Muslim sources. The famous historian Al-Tabari noted the apocryphal narration in his history; an English Orientalist coined the phrase upon reading this story.

Someone should hand these Pakistanis the reknowned scholar’s book to burn if the existence of such a story so outrages them.

In addition, I really hope the next Muslim to criticise Rushdie has actually taken the time to read The Satanic Verses, since:

i. Reading what your ‘opponent’ has actually said is the first step to actually countering his argument. This is different to someone else hearing from someone else what the latter thought he wrote, who then happened to tell that to you. Confused? I am. Here I would ask Muslims to look at a word beginning with ‘c’ that is seven letters long and ends in the 20th letter of the Latin alphabet. It’s a word we like to invoke a lot during the course of apologetics.

ii. A lot of Muslims are quick to jump up and note that X critic has not read the Qur’an or Y historical text, yet then feels free to derive a judgement and conclusion. Let’s hold to the same standard, shall we?[/eng:959fde411d][/align:959fde411d]

زکریا ہالو کاسٹ پر دوبارہ بحث شروع نہیں ہو رہی مگر یہ موضوع ایسا ہے کہ اس پر بحث ہوتی رہے گی بار بار ۔ اس پر اگلی بار احتیاط سے بحث کر لیں گے مگر یہ ہے ایسی چیز کہ اس پر رائے آنا ضروری ہے۔ :)

میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سیاست پر دو تین ناظمین کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں بحث بہت جلد پلٹا کھاتی ہے اور کوئی اور ہی موضوع شروع ہو جاتا ہے۔

اب دوبارہ سلمان رشدی کی ہی طرف۔
 
اس بات پر کوئی دو رائے ہوہی نہیں سکتیں کہ معلون رشدی اور وہ تمام لوگ جو گستاخیِ رسول کے مرتکب ہوں‌واجب القتل ہیں۔
اےاللہ ان لعنت زدہ لوگو ں‌ کو نیست و نابود کردے۔
ہم کو بھی اپنی حالت کا جائزہ لینا چاہیے کہ ہماری ہی کمزوری (ایمان کی نہ کہ مادی) کی وجہ سے ان کی یہ ہمت ہورہی ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
وارث‌ اور شاہ جی آپ لوگ کہاں کی بات کہاں لے کر جا رہے ہیں۔ بات ہو رہی ہے سلمان رشدی پر اور آپ کو اسامہ بن لادن یاد آ رہا ہے ۔ اتنا ہی یاد آرہا ہے تو اس پر ایک علیحدہ دھاگہ کھولیں اور جی بھر کر تاثرات شامل کریں مگر براہ مہربانی یہاں پر سلمان رشدی پر ہی بات کرنے دیں۔
علوی صاحب، آپ تو بہت زیادہ جذباتی ہو گئے۔

اسامہ کا ذکر قطعاً ارریلیونٹ نہیں کیا تھا میں نے، اسکو خطاب رشدی کے خطاب کے جواب آں غزل کے طور پر دیے گئے ہیں، ذرا پاکستانی اخبارات مطالعہ کرلیں۔

قبلہ، یہ کوئی شعروں کا کھیل تو ہی نہیں کہ دیا گیا لفظ ہی پوسٹ میں آئے، سیاست پر بات ہوگی تو تاریخ، فلسفہ، سوشیالوجی، سوکس و دیگر موضوعات در آٰیں گے۔ ذرا تھوڑے سے دریچے اور کھولیے محترم۔

محب علوی نے کہا:
وارث صاحب آپ طنزیہ کی بجائے ذرا دلیل اور حوالوں سے بات کریں تو آپ کی بات میں وزن بھی ہوگا اور زیادہ سنی بھی جائے گی ۔ اب تک آپ نے طنز سے ہی کام چلایا ہے اور ایسے رویوں سے کوئی کچھ نہیں سیکھتا۔

میری رائے سے اختلاف کا آپکو پورا حق ہے، لیکن اس پر اسطرح کی رائے دینا آپ جیسے "صاحبِ علم" کو یقیناً زیب نہیں دیتا حضور۔ قبلہ سننے کا حوصلہ پیدا کیجیے۔ سکھانے کا "مشن" آپ ہی لیکر نکلیں ہونگے جنابِ والا، میں تو اپنی ایک ادنٰی سے رائے بیان کر رہا تھا۔ نہ جانے آپ چیں بچیں کیوں ہونے لگے۔

حوالے کی بات کرتے ہیں، تو خرد افروزی کی بات کی تھی، ابنِ رشد کو پڑھا ہوگا آپ نے، مسلمانوں کا مقہور ہے کہ اس سے نفرت غزالی مسلمانوں کے ایمان کا حصہ بنا گیا ہے، وجہ، خرد افروزی ہے، کہ جس یورپ کے مسلمان غلام ہیں اس یورپ نے یہ تحریک ابنِ رشد سے ہی حاصل کی تھی اور صدیوں کے پاپائیت کے نظام کو پہلی دفعہ یورپ کے "ابنِ رشدیوں" نے ہی للکارا تھا، نہیں یقین تو کسی مستند کتاب سے رجوع کریں۔ معتزلہ کے خرد پسندوں کے ساتھ اشاعرہ نے جو سلوک کیا اور بادشاہوں سے کروایا وہ بھی پڑھنے کی چیز ہے۔ حضور مزید بات کی تو پھر کوئی سرکاری اعتراض لیکر آجائیں گے۔

محب علوی نے کہا:
میں آپ سےبراہ راست سوال کرتا ہوں کہ سلمان رشدی کو سر کا خطاب دینے پر آپ کی ذاتی رائے کیا ہے۔

یقین مانیے قبلہ، جب سے میں نے ایک مولوی کے براہِ راست سوال کا جواب اثبات میں دیا ہے، تب سے میں نے براہِ راست سوالوں کے جواب دینے چھوڑ دیے ہیں۔

اب آپ پوچھ ہی بیٹھے ہیں تو سنیئے محترم کے اس واقعے نے میری صحت پر ذرا برابر بھی اثر نہیں ڈالا۔ یہ واقعہ اتنی اہمیت کا نہیں ہے کہ مسلمان خود ہی اس کو عالمی سطح پر اچھال کر اپنے زخموں پر نمک چھڑکیں۔

اس سے آپ کو اختلاف کا پورا حق ہے، بسم اللہ کیجیے، لیکن آپ تو ڈنڈا لیکر پہنچ جاتے ہیں۔

محب علوی نے کہا:
باقی لوگوں کی عقل کا اندازہ لگانے میں وقت برباد نہ کریں۔

می لارڈ، میں اپنی کون سی چیز "کہاں" برباد کرتا ہوں یہ میرا ایک انتہائی ذاتی سا مسئلہ ہے، فقظ آپکی اطلاع کیلیے عرض کردیا ہے۔ اور اگر آپ کا وقت برباد ہوتا ہے میری رائے پڑھ کر تو مت پڑھا کریں، سامنے کی بات ہے۔

قبلہ، یہ ساری باتیں آپکی تحریر کا ردِ عمل ہیں، لہذا امید کرتا ہوں کہ حروفِ برملا و برہنہ طبع نازک پر گراں نہیں گزریں گے۔

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمھیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
بھائی میری ذاتی رائے بھی یہی ہے کہ ہم فضول ہی کافروں اور مشرکوں سے خیر کی تو قع رکھتے ہیں “جب قرآن پاک بار بار ہمیں یہ ھدایت دیتا ہے “

می لارڈ، میں اپنی کون سی چیز "کہاں" برباد کرتا ہوں یہ میرا ایک انتہائی ذاتی سا مسئلہ ہے، فقظ آپکی اطلاع کیلیے عرض کردیا ہے۔ اور اگر آپ کا وقت برباد ہوتا ہے میری رائے پڑھ کر تو مت پڑھا کریں، سامنے کی بات ہے۔
صاحب جی آپ نے تو بالکل صدر صاحب کی بات کی ہے کہ جس کو ٹی وی پر پروگرام اچھے نہیں لگتے وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


واجد
 

ظفری

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
میں نے ایک بار یہ چیز اپنی ایک فرانسیسی کلاس فیلو سے ڈسکس کی تھی کہ فرانس میں ہولو کاسٹ کو ڈسکس کرنا قابل سزا جرم ہے۔ انہوں نے یہ جواب دیا تھا کہ اس ہولو کاسٹ کو ڈسکس کرنا اس وجہ سے جرم قرار دیا گیا تھا کہ بعض لوگ یہودیوں کے قبرستانوں میں گھس کر ان کی قبروں کی بے حرمتی کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ہولو کاسٹ کو بہت مضحکہ خیز انداز میں بلکہ ایک طنزیہ استعارہ بنایا ہوا تھا۔ اس وجہ سے فرانسیسی حکومت نے اس بات کو قابل سزا جرم قرار دیا تھا

یہ بات بھی میری سمجھ نہیں آئی کہ ہولو کاسٹ کو ایک طنزیہ استعارہ بنانے پر کچھ قوانین وجود میں آگئے ۔ اور پیغمبرِ السلام کے بارے میں قابل اعتراض مواد لکھنا اور واہیات کارٹون بنانا ۔۔۔ فنونِ ادب کے ایک ایسے رتبے پر قائم ہوگیا کہ ان کے کرتا دھرتا کو خطابات سے نوازا جانے لگا ہے ۔ بڑی عجیب سی بات ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
بات گھوم پھر کے پھر وہیں آتی ہے کہ مسلمانوں میں ہی ایسی کالی بھڑیں ہیں جنہوں نے اسلام کو بدنام کیا ہوا ہے۔ غیر مسلم جھٹ سے ان کی مثال آگے کر دیتے ہیں۔ آپ ڈاکٹر امینہ ودود کو ہی لے لیں جس نے نیویارک کے چرچ میں عورتوں اور مردوں کی اکٹھے نماز جمعہ کی امامت کروا دی تھی۔ اگر آپ حضرات نے وہ تصاویر دیکھی ہیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ انہوں نے اسلام کا جس طرح مذاق اڑایا ایسا تو غیر مسلم بھی نہیں اڑاتے۔
 
محمد وارث نے کہا:
محب علوی نے کہا:
وارث‌ اور شاہ جی آپ لوگ کہاں کی بات کہاں لے کر جا رہے ہیں۔ بات ہو رہی ہے سلمان رشدی پر اور آپ کو اسامہ بن لادن یاد آ رہا ہے ۔ اتنا ہی یاد آرہا ہے تو اس پر ایک علیحدہ دھاگہ کھولیں اور جی بھر کر تاثرات شامل کریں مگر براہ مہربانی یہاں پر سلمان رشدی پر ہی بات کرنے دیں۔
علوی صاحب، آپ تو بہت زیادہ جذباتی ہو گئے۔

اسامہ کا ذکر قطعاً ارریلیونٹ نہیں کیا تھا میں نے، اسکو خطاب رشدی کے خطاب کے جواب آں غزل کے طور پر دیے گئے ہیں، ذرا پاکستانی اخبارات مطالعہ کرلیں۔

قبلہ، یہ کوئی شعروں کا کھیل تو ہی نہیں کہ دیا گیا لفظ ہی پوسٹ میں آئے، سیاست پر بات ہوگی تو تاریخ، فلسفہ، سوشیالوجی، سوکس و دیگر موضوعات در آٰیں گے۔ ذرا تھوڑے سے دریچے اور کھولیے محترم۔

محب علوی نے کہا:
وارث صاحب آپ طنزیہ کی بجائے ذرا دلیل اور حوالوں سے بات کریں تو آپ کی بات میں وزن بھی ہوگا اور زیادہ سنی بھی جائے گی ۔ اب تک آپ نے طنز سے ہی کام چلایا ہے اور ایسے رویوں سے کوئی کچھ نہیں سیکھتا۔

میری رائے سے اختلاف کا آپکو پورا حق ہے، لیکن اس پر اسطرح کی رائے دینا آپ جیسے "صاحبِ علم" کو یقیناً زیب نہیں دیتا حضور۔ قبلہ سننے کا حوصلہ پیدا کیجیے۔ سکھانے کا "مشن" آپ ہی لیکر نکلیں ہونگے جنابِ والا، میں تو اپنی ایک ادنٰی سے رائے بیان کر رہا تھا۔ نہ جانے آپ چیں بچیں کیوں ہونے لگے۔

حوالے کی بات کرتے ہیں، تو خرد افروزی کی بات کی تھی، ابنِ رشد کو پڑھا ہوگا آپ نے، مسلمانوں کا مقہور ہے کہ اس سے نفرت غزالی مسلمانوں کے ایمان کا حصہ بنا گیا ہے، وجہ، خرد افروزی ہے، کہ جس یورپ کے مسلمان غلام ہیں اس یورپ نے یہ تحریک ابنِ رشد سے ہی حاصل کی تھی اور صدیوں کے پاپائیت کے نظام کو پہلی دفعہ یورپ کے "ابنِ رشدیوں" نے ہی للکارا تھا، نہیں یقین تو کسی مستند کتاب سے رجوع کریں۔ معتزلہ کے خرد پسندوں کے ساتھ اشاعرہ نے جو سلوک کیا اور بادشاہوں سے کروایا وہ بھی پڑھنے کی چیز ہے۔ حضور مزید بات کی تو پھر کوئی سرکاری اعتراض لیکر آجائیں گے۔

محب علوی نے کہا:
میں آپ سےبراہ راست سوال کرتا ہوں کہ سلمان رشدی کو سر کا خطاب دینے پر آپ کی ذاتی رائے کیا ہے۔

یقین مانیے قبلہ، جب سے میں نے ایک مولوی کے براہِ راست سوال کا جواب اثبات میں دیا ہے، تب سے میں نے براہِ راست سوالوں کے جواب دینے چھوڑ دیے ہیں۔

اب آپ پوچھ ہی بیٹھے ہیں تو سنیئے محترم کے اس واقعے نے میری صحت پر ذرا برابر بھی اثر نہیں ڈالا۔ یہ واقعہ اتنی اہمیت کا نہیں ہے کہ مسلمان خود ہی اس کو عالمی سطح پر اچھال کر اپنے زخموں پر نمک چھڑکیں۔

اس سے آپ کو اختلاف کا پورا حق ہے، بسم اللہ کیجیے، لیکن آپ تو ڈنڈا لیکر پہنچ جاتے ہیں۔

محب علوی نے کہا:
باقی لوگوں کی عقل کا اندازہ لگانے میں وقت برباد نہ کریں۔

می لارڈ، میں اپنی کون سی چیز "کہاں" برباد کرتا ہوں یہ میرا ایک انتہائی ذاتی سا مسئلہ ہے، فقظ آپکی اطلاع کیلیے عرض کردیا ہے۔ اور اگر آپ کا وقت برباد ہوتا ہے میری رائے پڑھ کر تو مت پڑھا کریں، سامنے کی بات ہے۔

قبلہ، یہ ساری باتیں آپکی تحریر کا ردِ عمل ہیں، لہذا امید کرتا ہوں کہ حروفِ برملا و برہنہ طبع نازک پر گراں نہیں گزریں گے۔

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمھیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے

میں قطعا بھی جذباتی نہیں ہوا اور نہ میں اسے بحث میں اچھا رویہ سمجھتا ہوں مگر ساتھ ساتھ طنزیہ گفتگو کو میں جذباتیت سے بھی زیادہ مہلک گردانتا ہوں ، جس کے مرتکب آپ بار بار ہو رہے ہیں اور میں نے اس طرف ہی بصد احترام شاہ جی کو ملا کر اشارہ کیا تھا مگر لگتا ہے کہ آپ کا پرانا شغف میری حقیر رائے سے اس پر مبلغ کوئی اثر نہیں پڑا اور نہ پڑتا دکھائی دیتا ہے۔

صاحب علم کی اصطلاح یقینا اتنی بھاری بھرکم ہے مجھ سا کم علم اپنے لیے اسے پسند نہیں کرسکتا کہ ابھی تو میں طفل مکتب ہوں اور حیرت کے سمندر سے ہی نہیں نکلا جاننے اور سمجھنے کا دعوی تو شاید ایک ہی سانس میں کچھ اور ‘عالم و فاضل ‘ کرتے ہوں گے میں اپنا دامن اس سے بچا کر ہی رکھتا ہوں۔

میں سیکھنے اور سکھانے میں یقین رکھتا ہوں اور جو اب تک سیکھا وہ پہنچانے کی کوشش کرتا ہوں اور جو دوسروں کے پاس ہے وہ سیکھنے کی ، آپ نے بالکل درست فرمایا کہ آپ صرف اپنی رائے کا اظہار کرنے ہی نکلے ہیں باقی معاملات سے آپ کو لینا دینا کم ہی ہے۔ باقی طنزیہ الفاظ پر بات کرنا میں مناسب نہیں سمجھتا کہ آپ کا عمومی انداز ہی ایسا ہے جبکہ میں ایسا رویہ عموماً اخیتار نہیں کرتا۔

براہ کرم ابن رشد پر ایک دھاگہ کھولیں اور ہم جیسے نادانوں کے علم میں اضافہ کریں اور ساتھ میں غزالی پر بھی دھاگہ کھولیں اور جو غلطیاں غزالی نے کی ہیں وہ بھی بیان کریں تاکہ ہم بھی خرد افروزی کے جرم سے بہرہ ور ہو سکیں اور آپ کے الزامات اور اعتراضات کو دیکھ سکیں۔ ویسے ذرا معلومات کا دائرہ وسیع کرنے کی معمولی سعی کریں آپ تو بہت سے فلسفی آپ کو ابن رشد سے کئی سو سال پہلے بھی مل جائیں گے اور متکلمین کی جماعت کا بھی شاید آپ کو علم ہوگا مگر یہ بہت طویل بحثیں ہیں اور ان پر یوں برسبیل تذکرہ باتیں فقط ذہنوں کو الجھائیں گی اور کچھ حاصل نہ ہوگا مگر اگر آپ واقعی سنجیدہ ہیں تو تاریخ اور فلسفہ کا ایک زمرہ ہے جس میں زیادہ رونق بھی نہیں ہے وہاں تشریف لائیں اور دل کھول کر اظہار کریں۔

معتزلہ کے ساتھ اشاعرہ نے جو سلوک کیا وہ تو پڑھنے کی چیز ہے ہی مگر جو سلوک معتزلہ نے اشاعرہ اور باقی مسلمان کے ساتھ خلفاء کی معاونت سے کیا وہ تو خاصے کی چیز ہے شاید زور بیان میں یا یک رخے مطالعے میں وہ آپ سے رہ گیا۔



میں نے آپ سے براہ راست سوال اس لیے کیا تھا کہ آپ کی رائے جان لوں ، حیرت ہے کہ ایک مولوی کے جواب کے بعد براہ راست جواب دینے سے آپ اتنا گھبرانے لگے ہیں اور اب کتراتے پھرتے ہیں۔
آپ کی صحت پر یقینا کوئی اثر نہیں پڑا ہوگا ، ہر شخص کا اپنا نکتہ نظر ہے ہو سکتا ہے آپ کے لیے یہ معاملہ کوئی معاملہ ہی نہ ہو مگر تقریبا 2 ارب مسلمانوں کے لیے یہ بہت اہم معاملہ ہے اور انہیں اس سے بہت زیادہ فرق پڑتا ہے۔ مسلمانوں کو اپنے زخموں پر خود ہی نمک چھڑکنے دیجیے آپ تو حصہ دار نہ بنیے نمک فراہم کرنے میں۔
ویسے ڈنڈا آپ کو غائبانہ نظر آتا ہے یا کوئی بات مزاج کے خلاف ہو تو ایسا محسوس ہوتا ہے۔

آپ کی اپنی صوابدید پر ہے کہ جہاں چاہیں جتنا چاہیں وقت برباد کریں میں بھلا کون ہوتا ہوں روکنے یا ٹوکنے والا ، یہ آپ کا بنیادی انسانی حق ہے جی بھر کر استعمال کریں ویسے بھی آپ کا انتہائی ذاتی مسئلہ ہے اور ذاتیات میں دخل اندازی کیسی ؟

محترم اگر یہ ساری باتیں میری باتوں کے جواب میں تھیں تو میں بہت معذرت خواہ ہوں کہ ناحق آپ کا اتنا قیمتی وقت برباد کیا اور نہ صرف آپ کو مخاطب کرنے کی گستاخی کا مرتکب ہوا بلکہ اپنے تئیں آپ کو باوصف اپنی کم علمی اور کم شناسی کے کچھ گوش گزار کرنے اور سکھانے کی جسارت کی۔ انشاءللہ آئیندہ آپ مجھے محتاط پائیں گے۔


نہ دو اذیت کسی کو حرفِ ناملائم سے
یہ تیر وہ ہے کہ جو لوٹ کر بھی آتا ہے
 

باسم

محفلین
cartoon-23062007.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
مگر اگر آپ واقعی سنجیدہ ہیں تو تاریخ اور فلسفہ کا ایک زمرہ ہے جس میں زیادہ رونق بھی نہیں ہے وہاں تشریف لائیں اور دل کھول کر اظہار کریں۔

بہت خوشی ہوئی علوی صاحب کہ آپکی تحریر کی تلخی و تندی میں‌ کمی پا کر۔

حضور کوئی دو ہفتے ہوئے، جس زمرہ کی طرف آپنے اشارہ کیا ہے وہاں ایک اد؂نٰی سی کاوش کی تھی، اور آپ نے رسید تک نہ دی۔

جب ایسی پذیرائی اور حوصلہ افزائی ہوگی تو کوئی کیوؓنکر وقت “برباد“ کرے گا۔


محب علوی نے کہا:
مسلمانوں کو اپنے زخموں پر خود ہی نمک چھڑکنے دیجیے آپ تو حصہ دار نہ بنیے نمک فراہم کرنے میں۔
اللہ تعالٰی نے جب قرآن میں‌ ارشاد فرما دیا کہ آپ (ص) کا ذکر بلند کردیا ہے تو پھر رشدی جیسے پالتوؤں اور انکے آقاؤں کی اسطرح کی لغو حرکات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

رشدی اور اسکے قبیل کے افراد وقت کی دبیز تہہ میں‌ دب جائیںؓ گے اور انکا نام و نشان بھی نہیں‌ رہے گا، لیکن آپ (ص) کا ذکر رہے گا۔

وہ اسطرح‌ کی حرکتیں‌ کرتے ہیں اور مسلمان انکی عین توقعات کے مطابق ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں، اگر آپ اسے اگنور کریں گے تو یہ مسائل بھی حل ہو جائیں گے۔

مقطع میں‌ سخن گسترانہ بات کیلیے معذرت علوی صاحب، “تیر“ لوٹانے کیلیے بہت شکریہ۔

خیر اندیش
 
وارث صاحب آپ سے بڑھ کر مجھے خوشی ہوئی ہے کہ ایک علمی شخصیت سے تلخی اور تندی میں نہ صرف کمی ہوئی بلکہ بات دوستی اور مل کر کام کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔

آپ کی بات بالکل بجا ہے اور میں اپنی عدم توجہی اور غلطی کو تسلیم کرتا ہوں یقینا میری توجہ اس زمرے کی طرف خصوصی ہونی چاہیے جس کا میں ناظم بھی ہوں اور بصد اصرار بنا تھا۔ احباب کی توجہ کافی کم ہوگئی تھی اس لیے میرا جانا بھی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہو گیا تھا مگر اب باقاعدہ ہوتا ہوں اس پر انشاءللہ۔ اب آپ وہاں مجھے پایا کریں گے اور وہاں کچھ بحث وتمحیص شروع کرتے ہیں

آپ کی بات ٹھیک ہے مگر یہ بھی دیکھیں کہ تواتر سے یہ حرکات ہو رہی ہیں ، کارٹون والا معاملہ تین دفعہ اٹھا ، اس کے بعد یہ سر کا خطاب ۔ افراد کی سطح پر انفرادی ااحتجاج ہی سہی مگر حکومتی سطح پر بھرپور مذمت ضرور ہونی چاہیے تاکہ آئیندہ اس کا خیال رکھا جائے ورنہ جان بوجھ کر ایسے کام کیے جاتے رہیں گے۔

مقطع میں تلخی سخن پڑھ کر سیدھا یہ شعر ذہن میں آیا اور سوچا کہ حروف کی ملائمت پر بات ہو جائے ویسے آپ سے گفتگو دلچسپ رہے گی۔ چلیں کہیں اور چلتے ہیں محفل میں اور وہاں گفتگو شروع کرتے ہیں۔ اسقوط سپین پر دھاگہ کیسا رہے گا ؟
 

محمد وارث

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
‌چلیں کہیں اور چلتے ہیں محفل میں اور وہاں گفتگو شروع کرتے ہیں۔ اسقوط سپین پر دھاگہ کیسا رہے گا ؟

بہت نیک خیال ہے علوی صاحب، بہت جامع موضوع ہوگا یہ۔ اس میں ہم اندلس کی تاریخ، ثقافت اور فلسفے پر بھی بات کر سکیں گے۔ ابنِ رشد اور ابنِ عربی بھی آجائیں گے بیچ میں۔

بہت اچھا آئیڈیا ہے آپ کا۔
 

اظہرالحق

محفلین
السلام علیکم دوستو

کافی دنوں بعد ادھر لکھ رہا ہوں ، کچھ صحت کی خرابی اور پیشہ وارنہ مصروفیات لکھنے کا موقعہ نہیں دے رہیں ۔ ۔ مگر مطالعہ کر رہا ہوں ، ان دوستوں کا شکریہ جنہوں نے میرا احوال دریافت کیا اب کافی بہترہوں الحمدللہ

-------------------------------------------------------------------------------------
رُشدی کے معاملے پر کیا لکھوں ۔ ۔۔ میں تو اللہ کے سامنے اب جاتے ہوئے بھی شرمندگی محسوس کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ جسنے یہ ساری کائنات جس شحصیت کے لئے بنائی ۔ ۔ ۔ اور جو رحمت العالمین ہیں ۔ ۔ ۔ اور ہم انکی تضحیک کو سن بھی رہے ہیں اور برداشت بھی کر رہے ہیں ۔ ۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اس وقت تک تمہارا ایمان مکمل نہیں ہوتا جب تک مجھے (یعنی رسول کریم(ص) ) کو اپنے والدین آل اولاد سے بڑھ کر نہ سمجھو ۔۔ ۔ مگر ہم ۔۔۔ یہ سب کچھ جان کر بھی کچھ نہیں کر پا رہے ۔ ۔ ۔ بے بس ضرور ہیں ۔ ۔ ۔ مگر بے زباں نہیں ۔ ۔ ۔ کم سے کم ہماری زندگی میں کچھ تو ایسی تبدیلی آنی چاہیے جو اس “ظلم“ کے خلاف احتجاج ہو ۔ ۔ ۔اور کم سے کم ہم جب اللہ کے سامنے جاتے ہیں (نماز میں) تو ہمارے دل میں شرمندگی تو ہو ۔ ۔ ۔ کہ ہم کچھ نہیں کر پائے ۔ ۔ ۔ ۔
کیا ہم یہ نعرہ نہیں لگاتے کہ “فلاں ہم شرمندہ ہیں ، تیرے قاتل زندہ ہیں “ تو کیا ہم اس ہستی کے لئے شرمندہ بھی نہیں ہو رہے ۔ ۔ ۔ ہمارے معمولات زندگی اگر نہیں بدلے ۔ ۔ تو پھر ۔ ۔ یاد رکھیے ۔۔ ۔ کہ اب ہماری زندگیوں کی تلخیوں کو مزید گہرا ہونا ہے ۔ ۔ ۔ مباحث ہوتیں رہیں گیں ۔۔ ۔ ۔ مگر عمل ہونا چاہیے ، ماضی میں جو ہوا اس کا اگر اثر ہماری زندگی پر نہیں تو اس پر بات کرنا بے کار ہے ۔ ۔

اللہ ہمیں نیک ہدایت دے ۔ ۔ ۔
 

خاور بلال

محفلین
شکریہ اظہر! آپ نے صحت کی ناسازی کے باوجود رسپانس کیا۔ (اللہ آپکی مصروفیت اور صحت میں برکت دے)

کہا یہ جارہا ہے کہ کائنات کی سب سے محترم شخصیت کی توہین کوئی ایسی بات نہیں کہ جس کا نوٹس لیکر مسلمان بلاوجہ مرنے مارنے پر تل جائیں۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مسلم کمیونٹی انگریزوں کی غلام ہونے کے باوجود کائنات کے سب سے بڑے انسان کی توہین برداشت نہیں کرتی تھی، یہی وجہ ہے کہ کہیں کسی کونے کھدڑے سے کوئی سرپھرا اٹھتا اور شاتم رسول کو قتل کردیا کرتا تھا۔مسلم دنیا کے اسی رسپانس نے شاتمین رسول کو لگام دی اور ایسے واقعات خال خال ہی ہوا کرتے تھے۔ لیکن اب کیونکہ نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے، اس لئے حمیت کی جگہ غفلت نے لے لی ہے۔غفلت کے لیے دلائل فراہم کرنے والے خرد مندی کی علامت بنے ہوئے ہیں۔ لیکن اقبال کہہ گئے تھے کہ “میرے مولا مجھے صاحب جنوں کر“ کاش! اقبال بھی عقلمند ہوتے۔

دنیا کی ہر زندہ چیز اپنی زندگی اور اس کے وقار کا احساس رکھتی ہے۔ کمزور ترین لوگ بھی جب عزت و ناموس کے تحفظ کے مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں تو ان کی نظر مقابل کی طاقت پر نہیں جاتی۔ انہیں جوکچھ دستیاب ہوتا ہے اس کی مدد سے اپنا دفاع اور طاقت ور کی مزاحمت کرتے ہیں۔ جنگلی حیوانات کتنے ہی روشن خیال ہوجائیں لیکن وہ اپنی جان کی قیمت پر بھی اپنی حدود کادفاع کرتے ہیں۔آخر حدود کے بغیر زندگی کا تصور کیسے ممکن ہے؟ ایک چھوٹا سا خاندان قائم رکھنے کیلئے بھی انسانی مراتب اور بنیادی حدود کا لحاظ کیا جانا ضروری ہے۔ اولاد والدین کی کتنی ہی نافرمان ہو لیکن اس بات کی اجازت وہ کسی کو نہیں دیتی کہ اسکے والدین کی پگڑی اچھالی جائے، البتہ یہ الگ بات ہے کہ کسی کی پگڑی ہی نہ ہو۔ اگر ذاتی عزت و ناموس کا تحفظ کیا جانا ضروری ہے تو وہ ذات جو باعث کائنات ہے اسکی عزت کا تحفظ کیوں غیر ضروری ہوگیا؟ حیرت ہے ان معصوموں پر جو اتنی منتقی تفہیم پر بھی پردے ڈالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ جن کے نزدیک سلمان رشدی کے عمل کی کوئی ویلیو نہیں ان کے نزدیک value کی کیا ویلیو ہے؟

مغرب کے لئےاسلامی تہذیب کی ایک معمولی سی علامت بھی ویلیو رکھتا ہے لیکن مسلمانوں کو ایسی باتیں بہت بھاتی ہیں جن میں ہر طرف دھند پھیلی ہوئی ہو۔ غازی علم دین، غازی عبدالقیوم اور عامر چیمہ تو سر کٹا کر شہیدوں میں نام لکھوا چکے، لیکن ہم انگلی کٹانے کو بھی تیار نہیں۔ آخر زبانی تردید اور قطع تعلق بھی انگلی کٹانے کا درجہ تو رکھتی ہی ہے، کاش امت مسلمہ انگلی کٹاکر ہی شہیدوں میں نام لکھوا لیتی لیکن یہاں تو ناخن اور بال کٹاکر بھی کوئی شہید نہیں ہونا چاہتا۔

وہ احباب جو اپنی روشن خیالی کو اقبال سے ثابت کرنا چاہتے ہیں ان سے گذارش ہے کہ اپنے فلسفے کی دال کو اقبال سے دور ہی رکھیں۔ اقبال کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں کہ اقبال سے روشن خیالی کہیں ثابت نہیں ہوتی، اقبال نے ہر چیز کو اس کے اصل مقام پر رکھا، ایک طرف جعلی ملاؤں اور دورکعت کے اماموں کو نشانہ بنایا تو دوسری طرف مغرب اور اسکی آل کو۔ گری ہوئی نسل کو اپنی تہذیب پر فخر کرنا سکھایا، اقبال اپنی تاریخ سے شرماتے نہیں تھے اور جہاد کے بغیر ان کیلئے تصور اسلام ممکن نہیں تھا۔ ان کی خوش قسمتی تھی کہ وہ اس دور میں آئے جب مسلمان غلام تو تھے لیکن بے غیرت نہیں۔ آج کے دور میں اقبال کی فکر دہشت گردی کے سوا کیاہے؟
افغان کی غیرت دیں کا ہے یہ علاج
ملا کو اس کے کوہ و دمن سے نکال دو
یہ شعر پڑھ کر تو لگتا ہے اقبال کو گوانتا نامو بے میں ہونا چاہیے تھا۔ اقبال سے روشن خیالی ثابت کرنا انتہائی مضحکہ خیز بات ہے۔ اگر مچھلیاں دشت میں پیدا ہونے لگیں اور شیر کیاریوں میں اگنے لگیں تو قابل قبول بات ہے بہ نسبت اسکے کہ اقبال روشن خیال تھے۔ جن کی فکر میں لنگڑا پن ہے انہیں چاہیے کہ آیوڈین ملا نمک کھائیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
جزاک اللہ خاور بھائی۔ بہت اچھا لکھا۔ اللہ کرئے زورِ قلم اور زیادہ۔

مجھے آپ کے خیالات سے پورا پورا اتفاق ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
باسم نے کہا:

بی بی ابھی تک تو آپ کو عبرت حاصل کر لینی چاہیے۔
باپ پھانسی پا گیا
ماں بیٹی میں اِٹ ۔۔۔۔۔۔ والی دشمنی
دونوں بھائی حرام موت مرے
شوہر بے پناہ دولت کے باوجود برسوں سلاخوں کے پیچھے رہا۔
 

ابوشامل

محفلین
Satanic Verses کے دفاع میں جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ادبی شاہکار ہے (قطع نظر اس کے کہ اس میں محترم ترین ہستیوں کی شان میں گستاخی کی گئی ہے) تو مجھے ان کی دماغی صحت پر شبہ ہوتا ہے، کیونکہ یہ کتاب پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یا تو لکھنے والا پاگل ہے یا اسے ادبی شاہکار سمجھنے والوں کا دماغ چلا ہوا ہے.

جو لوگ اسے انگریزی ادب کا شاہکار کہتے ہیں تو میں سوچتا ہوں کہ کیا انگریزی ادب کا معیار اتنا گر گیا ہے کہ گالیوں اور مغلظات سے بھری ایک کتاب کو شاہکار گردانا جا رہا ہے، میرے خیال میں جو لوگ سلمان رشدی کے خلاف بات کرنے والوں کی مخالفت کر رہے ہیں انہیں بجائے دوسروں سے پوچھنے کے خود ایک مرتبہ "شیطانی آیات" پڑھنی چاہیے، شاید ان کی رائے تبدیل ہو جائے۔
 
Top