افتخار عارف سرِ بام ہجر دیا بُجھا تو خبر ہوئی ( افتخار عارف )

ظفری

لائبریرین
سرِ بام ہجر دیا بُجھا تو خبر ہوئی
سرِشام کوئی جدا ہوا تو خبر ہوئی

مرا خوش خرام ، بلا کا تیز خرام تھا
مری زندگی سے چلا گیا تو خبر ہوئی

مرے سارے حرف تمام حرفِ عذاب تھے
مرے کم سُخن نے سُخن کیا تو خبر ہوئی

کوئی بات بن کے بگڑ گئی تو پتہ چلا
مرے بےوفا نے کرم کیا تو خبر ہوئی

مرے ہمسفر کے سفر کی سمت ہی اور تھی
کہیں راستہ گُم ہوا تو خبر ہوئی

مرے قصہ گو نے کہاں کہاں سے بڑھالی بات
مجھے داستاں کا سرا ملا تو خبر ہوئی

(افتخار عارف )
 
Top