شہر زاد
محفلین
سانس لینا ہوا محال مجھے
اِس محبت سے اب نکال مجھے
اب میں تیری ہی ذمہ داری ہوں
کھو نہ جاﺅں کہیں سنبھال مجھے
اب بہلتا نہیں میں لفظوں سے
اب نہ دینا کوئی مثال مجھے
سب کے بارے میں سوچتا ہوں مگر
خود کا رہتا نہیں خیال مجھے
جاتے جاتے وہ کس لئے پلٹا
اب ستائے گا یہ سوال مجھے
جو ترے بن گذارنا ٹھہرے
اِک صدی سا ہے ایک سال مجھے
صاف کہہ دے جو تیرے دل میں ہے
ان بہانوں سے اب نہ ٹال مجھے
یاد رکھا نہ بھول پایا ہوں
ہے اسی بات کا ملال مجھے
عاطف سعید
اِس محبت سے اب نکال مجھے
اب میں تیری ہی ذمہ داری ہوں
کھو نہ جاﺅں کہیں سنبھال مجھے
اب بہلتا نہیں میں لفظوں سے
اب نہ دینا کوئی مثال مجھے
سب کے بارے میں سوچتا ہوں مگر
خود کا رہتا نہیں خیال مجھے
جاتے جاتے وہ کس لئے پلٹا
اب ستائے گا یہ سوال مجھے
جو ترے بن گذارنا ٹھہرے
اِک صدی سا ہے ایک سال مجھے
صاف کہہ دے جو تیرے دل میں ہے
ان بہانوں سے اب نہ ٹال مجھے
یاد رکھا نہ بھول پایا ہوں
ہے اسی بات کا ملال مجھے
عاطف سعید