سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے۔

قیصرانی

لائبریرین
ویسے پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے اس میں ۔۔۔ یہ ہمیں بھی آنٹی کہتے ہیں :atwitsend:اگر پرمزاح کی ریٹنگز ہم دیں تو جواب میں کہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں کنفیوز کر دیا ہے ۔۔۔ ۔کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی :noxxx:
اوہو، خواتین کو تو ویسے بھی بھی آنٹی نہیں کہنا چاہیئے اور آپ کو تو بالخصوص۔ یہ تو بہت بری بات ہے :(
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے اس میں ۔۔۔ یہ ہمیں بھی آنٹی کہتے ہیں :atwitsend:اگر پرمزاح کی ریٹنگز ہم دیں تو جواب میں کہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں کنفیوز کر دیا ہے ۔۔۔ ۔کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی :noxxx:
مشورہ درکار ہو تو بتائیے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
محفل پر ایک ترکی کی خاتون رجسٹرڈ ہوئی تھیں۔
وہ بھی اردو سیکھ رہی تھیں۔
اس کے علاوہ مراکش کی ایک محترمہ فیس بک پر مجھ سے اردو سیکھ رہی ہیں۔ انڈونیشیا کی ایک خاتون اردو سیکھ رہی ہیں۔
وہ تو جو سیکھ رہی ہیں وہ الگ کھاتا ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ "کیا سکھا رہے ہیں"
 
ایسے تو بہت سے ممالک ہیں کامران صاحب اور شاید ہی دنیا کا کوئی بڑا ملک ایسا ہو جہاں آپ کو اردو بولنے والے نہ ملیں۔
جاپان اور جرمنی کے سرکاری ریڈیو بھی اپنے نشریات اردو میں چلاتے ہیں۔
جاپان کی اوساکا یونیورسٹی میں پروفیسر سویامانے یاسر اور ٹوکیو یونیورسٹی میں ہیروشی ہاگیتا بھی اردو کے ہی استاد ہیں۔
برطانیہ کے بابائے اردو پروفیسر رالف رسل کو کون نہیں جانتا ہوگا۔
ترکی کی انقرہ یونیورسٹی میں بھی اردو پڑھائی جاتی ہے اور پروفیسر جلال سویدان وہاں سربراہ شعبہ ہیں اردو کے۔
امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کی کئی یونیورسٹیوں میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔
ایران میں بھی اردو یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی ہے۔
اس موضوع پر تو آپ کو کوئی کتاب بھی شاید مل جائے گی کہ پاکستان یا اس برعظیم سے باہر اردو کہاں کہاں پڑھائی جاتی ہے اور اردو کے حوالے سے اب تک کون کون نامور غیرملکی لوگ تحقیق کا کام چکے ہیں۔
ایک بزرگ بابا جی Alex Aziz Dean قرآن پاک پڑھتے ہیں۔ وہ فجی سے چالیس برس قبل آسٹریلیا منتقل ہوئے۔ اور وہاں یونیورسٹی میں ڈین جیسے عہدے پر فائز رہے۔ آج کل قرآن سیکھنے کا جی چرایا اور ہمیں جوائن کیا۔ دنیا بھر کے لوگوں سے ملنے ملانے کی وجہ سے اردو بھی بول لیتے ہیں۔ بلکہ مُجھ سے اردو ہی میں بات کرتے ہیں۔ انہوں نے میرے ہندی سکھانے والے دھاگے کو دیکھ کر کہا تھا کی فجیئین لوگوں کو عربی سیکھنے کے کام آ سکتا ہے۔ کیونکہ وہاں ہندی سکھائی جاتی ہے۔ عربی بہت کم سکھاتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ محمدکامران اختر میرے چیف ایڈیٹر ہیں۔ ورنہ ہر بار سوال پر سوال پوچھنے پر میں ان کی بھی اچھی خاصی کلاس لیتا۔ لیکن چونکہ میرے سینئیر ہیں۔ اس لیے محفلین رعایت برتنے کی استدعا کرتا ہوں۔ آخر انہوں نے ایک خط بقلم خود لکھ کر بھیجا تھا۔ جس میں السلام علیکم محفلین لکھا تھا۔ حالانکہ خود بھی محفلین ہی تھے۔ اس خط کا عکس عید ملن پارٹی(عیدالفطر) کی رپورٹ میں دیکھا جا چکا ہے۔ اب اردو کے بارے میں میں کیا لکھوں۔ میں تو ایم۔اے اردو کررہا ہوں۔ طالب علم کو تو ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔ جبکہ کامران صاحب ایم۔اے اردو کے امتحانات دے چکے ہیں۔
 

وجی

لائبریرین
جس طرح ادھر کے لوگ عربی نہیں سیکھتے اسی طرح چائینیز بھی تو نہیں سیکھتے نا۔ اور ان لوگوں کا تو آنا جانا بھی لگا رہتا ہے ادھر
بھائی صاحب میرا خیال ہے کہ وہاں پر اگر اردو کا کوئی ریڈیو پروگرام ہوتا ہے اور چینی ہی
کرتے ہیں تو یہ انکی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ اس زبان سے محبت ہے اور یاد رہے وہ یہاں آتے جاتے ہیں تو انکو مجبوری نہیں ہے اسی وجہ سے وہ لوگ اردو سے زیادہ انگریزی بولتے ہیں۔ وہاں اردو یونیورسٹی میں پڑھائی جاتی ہے یہ میں نے سنا ہے ۔
ہم لوگ جو عرب جاتے ہیں ہماری وجوہات اور ہیں
 
ایک بزرگ بابا جی Alex Aziz Dean قرآن پاک پڑھتے ہیں۔ وہ فجی سے چالیس برس قبل آسٹریلیا منتقل ہوئے۔ اور وہاں یونیورسٹی میں ڈین جیسے عہدے پر فائز رہے۔ آج کل قرآن سیکھنے کا جی چرایا اور ہمیں جوائن کیا۔ دنیا بھر کے لوگوں سے ملنے ملانے کی وجہ سے اردو بھی بول لیتے ہیں۔ بلکہ مُجھ سے اردو ہی میں بات کرتے ہیں۔ انہوں نے میرے ہندی سکھانے والے دھاگے کو دیکھ کر کہا تھا کی فجیئین لوگوں کو عربی سیکھنے کے کام آ سکتا ہے۔ کیونکہ وہاں ہندی سکھائی جاتی ہے۔ عربی بہت کم سکھاتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ محمدکامران اختر میرے چیف ایڈیٹر ہیں۔ ورنہ ہر بار سوال پر سوال پوچھنے پر میں ان کی بھی اچھی خاصی کلاس لیتا۔ لیکن چونکہ میرے سینئیر ہیں۔ اس لیے محفلین رعایت برتنے کی استدعا کرتا ہوں۔ آخر انہوں نے ایک خط بقلم خود لکھ کر بھیجا تھا۔ جس میں السلام علیکم محفلین لکھا تھا۔ حالانکہ خود بھی محفلین ہی تھے۔ اس خط کا عکس عید ملن پارٹی(عیدالفطر) کی رپورٹ میں دیکھا جا چکا ہے۔ اب اردو کے بارے میں میں کیا لکھوں۔ میں تو ایم۔اے اردو کررہا ہوں۔ طالب علم کو تو ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔ جبکہ کامران صاحب ایم۔اے اردو کے امتحانات دے چکے ہیں۔

حضرت اے آر قادری صاحب میرے حق میں سفارش کرنے کا شکریہ۔ اور مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ تنہائی آپس کی ملاقاتوں میں تو آپ مجھے سینئر نہیں مانتے ، شکر ہے محفلین کے سامنے مان گئے۔ اپنی معلومات اور تجربات شیئر کرنے کا شکریہ
 

ساجد

محفلین
بھائی صاحب میرا خیال ہے کہ وہاں پر اگر اردو کا کوئی ریڈیو پروگرام ہوتا ہے اور چینی ہی
کرتے ہیں تو یہ انکی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ اس زبان سے محبت ہے اور یاد رہے وہ یہاں آتے جاتے ہیں تو انکو مجبوری نہیں ہے اسی وجہ سے وہ لوگ اردو سے زیادہ انگریزی بولتے ہیں۔ وہاں اردو یونیورسٹی میں پڑھائی جاتی ہے یہ میں نے سنا ہے ۔
ہم لوگ جو عرب جاتے ہیں ہماری وجوہات اور ہیں
C R I یعنی China Radio International کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اس پر 43 غیر ملکی زبانوں میں پروگرام پیش کئے جاتے ہیں انہیں چینی باشندے ہی بولتے ہیں ، کوئی غیر ملکی اہل زبان اس پر مامور نہیں ہے ۔ البتہ زبانوں اور گرامر کی درستی کے لئے ماہر زباندانوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ 2006 میں چائنا ریڈیو انٹر نیشنل نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں پہلا ایف ایم ریڈیو قائم کیا۔ ریڈیو چائنا انٹر نیشنل کی ویب سائٹ 53 زبانوں میں دستیاب ہے اور انٹر نیٹ کی دنیا میں کوئی دوسری ریڈیو ویب سائٹ اتنی زبانوں میں دستیاب نہیں ہے۔ چین سے الحاق سے قبل ہانگ کانگ اور مکاؤ طویل عرصہ برطانوی عمل داری میں رہے ہیں اس لئے وہاں کے باشندے انگریزی بہت اچھی بولتے ہیں ورنہ عام چینیوں کی انگریزی بہت کمزور ہوتی ہے حتی کہ کبھی ان کی مصنوعات کے انگریزی میں مطبوعہ بروشر میں بھی غلطیوں کی بھرمار ہوا کرتی تھی لیکن اب کافی حد تک اس پہ قابو پا چکے ہیں لیکن پھر بھی غلطیاں موجود ہوتی ہیں۔
چائنیز میں نئی چیزیں سیکھنے کی زبردست صلاحیت پائی جاتی ہے۔ ان کے کاروباری افراد دو تین بار کسی مارکیٹ کا چکر لگا لیں تو اردو کے کافی سارے جملے سیکھ لیتے ہیں ۔ پچھلے برس ایک نوجوان چینی بزنس وومین جس کا پاکستان میں پھولدانوں کا کاروبار ہے یہاں آئی ہوئی تھی۔ دراصل وہ اپنے پاکستانی کلائنٹ (شاہ صاحب) کے بیٹے کی شادی میں شرکت کرنے آئی تھی اور اتفاق سے ان دنوں چین میں سالانہ چھٹیاں بھی تھیں اور وہ پاکستانی کلچر سے لطف اندوز ہونا چاہ رہی تھی لیکن اس سے پہلے ہی ہمارے پاکستانی بھائی اس پر یوں” نظر “رکھنے لگے کہ بیچاری خاصی ڈسٹرب ہو گئی۔ چونکہ شاہ صاحب کی زوجہ میری نصف بہتر کی دوست ہیں اس لئے ان کے کہنے پر اس چائنیز کو شادی کے دوران مزید چشمی ”دست و برد“ سے محفوظ رکھنے کے لئے ہمارے گھر میں ”پناہ گزیں“ کر دیا گیا ۔ ایک ہفتہ لاہور میں قیام کے دوران اس نے میری نصف بہتر سے حیران کن حد تک اردو سیکھ لی۔ ایک دن تو وہ نور جہاں کا ایک گانا گنگنانے لگی میرے استفسار پر بولی " بھائی ی ی ، (چینی لوگ اردو بولتے وقت 'ی' کو تھوڑا لمبا بولتے ہیں) یہ بوہت اچھا سونگ ہے"۔ اور میں اس کی سیکھنے کی صلاحیت کی داد دئیے بغیر نہ رہ سکا۔
80 کی دہائی سے چین میں یونیورسٹی کی سطح پر اردو پڑھائی جاتی ہے۔
 
حضرت اے آر قادری صاحب میرے حق میں سفارش کرنے کا شکریہ۔ اور مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ تنہائی آپس کی ملاقاتوں میں تو آپ مجھے سینئر نہیں مانتے ، شکر ہے محفلین کے سامنے مان گئے۔ اپنی معلومات اور تجربات شیئر کرنے کا شکریہ
ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا ھا
 
C R I یعنی China Radio International کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اس پر 43 غیر ملکی زبانوں میں پروگرام پیش کئے جاتے ہیں انہیں چینی باشندے ہی بولتے ہیں ، کوئی غیر ملکی اہل زبان اس پر مامور نہیں ہے ۔ البتہ زبانوں اور گرامر کی درستی کے لئے ماہر زباندانوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ 2006 میں چائنا ریڈیو انٹر نیشنل نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں پہلا ایف ایم ریڈیو قائم کیا۔ ریڈیو چائنا انٹر نیشنل کی ویب سائٹ 53 زبانوں میں دستیاب ہے اور انٹر نیٹ کی دنیا میں کوئی دوسری ریڈیو ویب سائٹ اتنی زبانوں میں دستیاب نہیں ہے۔ چین سے الحاق سے قبل ہانگ کانگ اور مکاؤ طویل عرصہ برطانوی عمل داری میں رہے ہیں اس لئے وہاں کے باشندے انگریزی بہت اچھی بولتے ہیں ورنہ عام چینیوں کی انگریزی بہت کمزور ہوتی ہے حتی کہ کبھی ان کی مصنوعات کے انگریزی میں مطبوعہ بروشر میں بھی غلطیوں کی بھرمار ہوا کرتی تھی لیکن اب کافی حد تک اس پہ قابو پا چکے ہیں لیکن پھر بھی غلطیاں موجود ہوتی ہیں۔
چائنیز میں نئی چیزیں سیکھنے کی زبردست صلاحیت پائی جاتی ہے۔ ان کے کاروباری افراد دو تین بار کسی مارکیٹ کا چکر لگا لیں تو اردو کے کافی سارے جملے سیکھ لیتے ہیں ۔ پچھلے برس ایک نوجوان چینی بزنس وومین جس کا پاکستان میں پھولدانوں کا کاروبار ہے یہاں آئی ہوئی تھی۔ دراصل وہ اپنے پاکستانی کلائنٹ (شاہ صاحب) کے بیٹے کی شادی میں شرکت کرنے آئی تھی اور اتفاق سے ان دنوں چین میں سالانہ چھٹیاں بھی تھیں اور وہ پاکستانی کلچر سے لطف اندوز ہونا چاہ رہی تھی لیکن اس سے پہلے ہی ہمارے پاکستانی بھائی اس پر یوں” نظر “رکھنے لگے کہ بیچاری خاصی ڈسٹرب ہو گئی۔ چونکہ شاہ صاحب کی زوجہ میری نصف بہتر کی دوست ہیں اس لئے ان کے کہنے پر اس چائنیز کو شادی کے دوران مزید چشمی ”دست و برد“ سے محفوظ رکھنے کے لئے ہمارے گھر میں ”پناہ گزیں“ کر دیا گیا ۔ ایک ہفتہ لاہور میں قیام کے دوران اس نے میری نصف بہتر سے حیران کن حد تک اردو سیکھ لی۔ ایک دن تو وہ نور جہاں کا ایک گانا گنگنانے لگی میرے استفسار پر بولی " بھائی ی ی ، (چینی لوگ اردو بولتے وقت 'ی' کو تھوڑا لمبا بولتے ہیں) یہ بوہت اچھا سونگ ہے"۔ اور میں اس کی سیکھنے کی صلاحیت کی داد دئیے بغیر نہ رہ سکا۔
80 کی دہائی سے چین میں یونیورسٹی کی سطح پر اردو پڑھائی جاتی ہے۔
جب ابن انشاء رحمۃاللہ علیہ ”چلتے ہو تو چین کو چلیے“ والا سفر فرما رہے تھے تو وہ ایک گروہ کی صورت میں چین پہنچے تھے۔ مفت خورے سرکاری ادیبوں کا گروہ تھا۔ وہاں چین میں اردو کی ایک استاد کی بہت تعریف لکھی ہے جناب نےکتاب مذکورہ مشہورہ میں۔ اس عورت نے ایک چینی سے اردو سیکھی تھی۔ اور اس کے استاد نے کسی ہندوستانی(پاکستانی) سے۔ اس عورت کی اردو میں تذکیر و تانیث بالکل درست تھی۔ وغیرہ وغیرہ
ان دنوں ان کے پاس (اُس دور کے حال ہی میں کئے گئے پاکستانی صدر ایوب خان(قدرت اللہ شہاب) کے چینی دورے کی خبریں بھی چین کے اردو اخباروں کی شہہ سر خیاں بنی تھیں۔) اخبار بھی تھے۔ جن کا ذکر فاضل مصنف نے کیا
(بحوالہ ”چلتے ہو تو چین کو چلیے“ )
 

الف عین

لائبریرین
عزیزو، دنیا بھر میں اردو پھیلی ہوئی ہے، یہ محض خوش فہمی ہے۔ جہاں ہندوستانی پاکستانی بسے ہوئے ہیں، وہاں صرف ان لوگوں کی زبان تو ہوگی ہی۔ اس کے علاوہ امریکہ اور انگلینڈ بل؛کہ یوروپ میں کئی جگہ اردو بطور مضمون نصاب میں رکھا گیا ہے تو اسی طرح جیسے ہند و پاک میں جرمن یا روسی فرنچ پڑھائی جاتی ہے۔ اگر اردو میں کوئی پی ایچ ڈی بھی ہو گیا تو اس میں کوش ہونے والی بات نہیں۔ یہ محض بطور زبان کے ترقی کہی جا سکتی ہے۔ بطور بولی والی زبان کی اہمیت کی مثال نہیں۔ ماریشس، مدغاسکر، اور افریقہ کے کچھ ملکوں میں البتہ کسی زمانے میں ہندوستانی نسلیں آباد ہو گئی تھیں، ان کی مادری زبان اب بھی ہندوستانی ہے۔ جسے ہندی والے ہندی کہہ کر خوش ہوتے ہیں اور اردو والے اردو کہہ کر!! کہ یہ وہاں بھی محض بولی جانے والی زبان ہے، تحریر میں استعمال میں نہیں آتی!!
 
عزیزو، دنیا بھر میں اردو پھیلی ہوئی ہے، یہ محض خوش فہمی ہے۔ جہاں ہندوستانی پاکستانی بسے ہوئے ہیں، وہاں صرف ان لوگوں کی زبان تو ہوگی ہی۔ اس کے علاوہ امریکہ اور انگلینڈ بل؛کہ یوروپ میں کئی جگہ اردو بطور مضمون نصاب میں رکھا گیا ہے تو اسی طرح جیسے ہند و پاک میں جرمن یا روسی فرنچ پڑھائی جاتی ہے۔ اگر اردو میں کوئی پی ایچ ڈی بھی ہو گیا تو اس میں کوش ہونے والی بات نہیں۔ یہ محض بطور زبان کے ترقی کہی جا سکتی ہے۔ بطور بولی والی زبان کی اہمیت کی مثال نہیں۔ ماریشس، مدغاسکر، اور افریقہ کے کچھ ملکوں میں البتہ کسی زمانے میں ہندوستانی نسلیں آباد ہو گئی تھیں، ان کی مادری زبان اب بھی ہندوستانی ہے۔ جسے ہندی والے ہندی کہہ کر خوش ہوتے ہیں اور اردو والے اردو کہہ کر!! کہ یہ وہاں بھی محض بولی جانے والی زبان ہے، تحریر میں استعمال میں نہیں آتی!!
زبان یا بولی دراصل بولنا ہے۔ لکھنا یا پڑھنا نہیں۔ متفق
 
اوہو، خواتین کو تو ویسے بھی بھی آنٹی نہیں کہنا چاہیئے اور آپ کو تو بالخصوص۔ یہ تو بہت بری بات ہے :(
ہمارا خیال تو یہ ہے کہ آنٹی کہتے ہی خواتین کو ہیں :) اب ہمیں کہنا چاہیئے یا نہیں وہ ایک الگ معاملہ ہے ۔۔۔:) ویسے کوئی فرق نہیں پڑتا بچے کو کہہ لینے دیں اسی بہانے خوش ہو لیتے ہیں وہ :)
 
Top