فارقلیط رحمانی

لائبریرین
سات سَمَنْدَرْ (ہ) اِسم مُذکّر۱۔ مجازاً دُنیا کے کُل بحرِ اعظم۔ کیونکہ اِس کا ماخذعربی تحقیقات کے موافق [ARABIC]سبعۃ البحر[/ARABIC] معلوم ہوتا ہے جو قرآن شریف میں آیا ہے۔ اور وہاں وہ ساتوں سمندر مراد ہیں جو عرب کے اِردگِرد یا دُور و نزدیک واقع ہیں۔ جیسے:​
۱۔بحیرہ ٔشام۲،۔ بحیرہ ٔ قلزم۳،۔ بحرِ عرب ۴،۔ بحرِ ہند، ۵۔ بحیرۂ عمّان،۶۔ بحیرۂ فارس، ۷۔ بحرِ اَسود۔
لیکن ہندی والوں نے بھی سات ہی سمند تجویز کیے ہیں۔ جن کا ذِکر اکثر گیتوں، رِوایتوں اور کہانیوں میں ہے۔ مگر ساتھ ہی اُن کا یہ بھی اِعتقاد ہے کہ ان ساتوں سمندروں میں ایک نمک کا، ایک دودھ کا، ایک گھی کا، ایک دہی (جغرات) کا ، ایک شراب کا، ایک گنّے کے رس کا، ایک شہد کا ہے۔ہمارے زمانے میں پانچ بحرِ اعظم بہ تفصیلِ ذیل تحقیق ہوئے ہیں :​
۱۔ بحرِ شمالی، ۲۔ بحر الکاہل،۳۔ بحرِ ہند، ۴بحرِ جنوبی، ۵۔ بحرِ اوقیانوس یا بحرِ ظلمات۔
۲۔ لڑکوں کے کھیل کا نام جسے پہلا، دوجا یا چمّو رانی بھی کہتے ہیں۔اِس کھیل میں زمین پر لکیریں کھینچ کر سات لمبے گھر بناتے ہیں۔ جن میں کسی کا نام پہلا، کسی کا دوجا، کسی کا تیجا کسی کا چمّو ، کسی کا نْڑا، کسی کا پے ٹیک ، کسی کا سات سمندر ہوتاہے۔کھیلنے والا لڑکا ایک ایک گھر میں گِتّا پھینک کر باری باری سے ایک ٹانگ سے جاتا اور اُسی پاؤں کے انگوٹھےسے گِتّا اُٹھا کر لاتا ہے۔ جب اِسی طرح سب گھر طے کر لیتا ہےتو جیت جاتا ہے۔​
(فرہنگ آصفیہ مصنفہ سید احمد دہلوی، جلد:سوم صفحہ:۳)​
 
Top