زندہ عورت کا جنازہ تھا - روبیہ مہدی

کاشفی

محفلین
زندہ عورت کا جنازہ تھا
(روبیہ مہدی - ڈنمارک)

بن آنسو بہائے، بے نہلائے، بے کفنائے گاڑ آئے!
یہ کیسا جنازہ تھا آخر؟
بے بین کئے، بے رحم کئے!
بے کرم کئے، بے شرم کئے!
بے سوچ کئے، بے فکر کئے!
بے سمجھ کئے، بے ذکر کئے!
بن نام لئے، بن آنسو بہائے، بے نہلائے، بے کفنائے، گاڑ آئے!
کوئی چیخا، نہ کوئی چلایا
نہ ہاتھ دُعا میں پھیلایا
نہ کوئی گلے مل کے رویا
نا یہ سوچا کہ کیا پایا اور کیا کھویا!
بس گاڑ آئے!
دشمن یہ نہیں، سب پیارے تھے!
اپنی ماؤں کے دُلارے تھے!
سب بیوی بچوں والے تھے!
سب اپنے ہی گھر والے تھے!
یہ کیسا جنازہ تھا آخر!
زندہ عورت کا جنازہ تھا!
کیا یہ بھی کوئی جنازہ تھا؟
بے احساس جنازہ تھا وہ، اِک بے نام جنازہ تھا!
اک انساں کو تم گاڑ آئے؟
یا ایماں کو اور قرآں کا تم گاڑ آئے؟
 
Top