زندگی

شمشاد

لائبریرین
زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں
(ساغر صدیقی)
 

شمشاد

لائبریرین
جب سے ادراک و ہُنر کا مجھ پہ در وا ہو گیا
زندگی کا اور بھی کچھ راز افشا ہو گیا
(ناہید ورک)
 

نوید صادق

محفلین
نہ کوئی رنگِ تبسم، نہ حرارت کی رمق
زندگی ہے کہ کوئی سوکھی ہوئی ٹہنی ہے

شاعر: سید آلِ احمد
 

تیشہ

محفلین
رفتہ رفتہ زندگی کے حادثے بڑھتے گئے
قربتوں کی اوٹ میں جب فاصلے بڑھتے گئے

پہلے کب تھا شہر میں پینے پلانے کا رواج
غم زیادہ ہوگئے تو میکدے بڑھتے گئے ،، ۔۔
 

تیشہ

محفلین
کھیل ہوتی نہیں تیرگی رات کی
میں نے کاٹی ہے جو زندگی رات کی
کوئی جیسے ہی نظروں سے اُوجھل ہوا
بجھُ گئی ناگہاں روشنی رات کی ۔
 
Top