مزمل صاحب ۔
آپ نے فرمایا کہ
اردو سے میری مراد محض اردو الفاظ تھے ۔۔۔ ۔۔
اور آپ نے فرمایا کہ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ مگر اردو میں اصل پہچان ہر لفظ کی اسی زبان سے ہے جس سے وہ آیا ہے۔
اردو سے مراد ًمحض اردو ً ہےتو آپ وضاحت کریں گے کہ اس ًمحض اردوً سے آپ کی مراد کیا ہے ؟۔ کیا آپ کی مراد ایسے الفاظ ہیں جو ہندی فاسی عربی یا ترکی نہیں فقط اردو زبان کے الفاظ ہیں ؟ ۔۔۔ ۔تو اگرآپ اردو زبان کے اپنے الفاظ کی لغت ترتیب دیں تو اندازہ لگا لیجیے کہ وہ کتنی ضخیم جلدوں پر محیط ہو گی۔

۔۔۔ ۔ اور کتنے ہزار کلمات جمع کر پائے گی۔۔۔ ۔۔میرے خیال میں تو صفحآت تو کجا بات چند سطروں سے آگے نہ بڑھ پائے گی۔۔۔ ۔
اور آپ گھوڑے کے عنوان پر ایک صفحے کا مضمون "محض اردو" لکھ کر دیکھیں جس میں " محض اردو " کے الفاظ ہوں اور پھر ملاحظہ کریں بیان کی سلاست اور لہجے کی شیرنی اور معانی کی بلاغت کا کیا نقشہ سامنے آتا ہے۔

میرے بھائی اس معاملے میں اردو کو اگر آپ ایک ترقی یافتہ علمی زبان سمجھتے ہیں تو یہ زبان دیگر زبانوں سے مختلف ہے۔ اس میں آپ کو تمام لسانی اجزائے ترکیبی کا استعمال اردو کے محاوراتی سانچے میں ڈھلاہوا ملے گا جن عناصر سے اس کا رواں محاورہ عبارت ہے۔۔۔ ۔اور جن سے آپ بہ خوبی واقف ہیں ۔ اگر چہ بنیادی طور پر ہر زبان کے اصول کو اس زبان کی رعایت سے برتنا اردو کا عمومی طریقہ ہے لیکن اس کا سب سے ممتاز وصف ہی یہ ہے کہ ان تمام زبانوں کے کلمات کی ترکیبات ایک منفرد محاوراتی اسلوب کے ساتھ ترتیب پا کر خوب صورتی کے ساتھ ادبی علمی تحقیقی و موضوعاتی تقاضے پوری کرتی ہیں ۔۔۔ اگر آپ اردو سے ایسی سابقی و لاحقی ترکیبات نکال دیں کہ جن میں فارسی عربی اور دیگر زبانوں کے کلمات مثلا" خیر اندیش ۔۔ (خیرعربی اندیش فارسی)۔۔ لطف اندوز (لطف عربی اندوز فارسی) ۔۔ گھڑ سوار ۔شہسوار ۔۔نثر پارہ ۔وغیرہ ۔ جڑ کر خوبصورتی سے زبان کے مزاج کے مطابق استعمال ہوتے ہیں تو اردو زبان کی شکل میں جو تبدیلی ہو گی اس کا اندازہ اہل زبان خوب لگا سکتے ہیں۔ اردو کی لغات اور صرفی تراکیب کے ذخیرہء الفاط سے قطع نظر اگر جملوں کی نحوی ساخت دیکھا جائے تو تمام تر ڈھانچہ ہندی کا ہوتا ہے۔۔۔ ۔جہاں تک بات ھ کی ہے تو یہ ہندی میں سرے سے موجود ہی نہیں۔بلکہ ہندی میں چھ بھ پھ تھ ٹھ جھ دھ وغیرہ انفرادی حروف کے طور پر موجود ہیں جیسا کہ سندھی میں چار نقطوں والے حروف ہوتے ہیں ۔اردو میں ھ انہی کے متبادل کے طور پہ اختیار کی گئی ہے۔اور اسی باعث اردو نے ہندی کلمات کو کثرت کے ساتھ بعینہ سموئے رکھا ہے۔۔۔ ۔
اگر اب بھی آپ گھوڑے کو اردو کا لفظ نہیں مانتے تو آپ بتائیں کہاہل زبان گھوڑےاور گدھے کو اردو میں کیا کہتے ہیں ؟

کسی بھی زبان میں دخیل کلمات معمولی رد و بدل کے ساتھ بھی شامل ہوتے ہیں اور بعینہ بھی(مثلا" عربی کی تائے مربوطہ عموما" ت بن جاتی ہے) ۔ بچہ کے ساتھ ہم پن کا ہندی لاحقہ لگاتے ہیں بچگی نہیں۔۔۔ ۔ یہ سب زبان اور اہل زبان کے برتاؤ پر موقوف ہے جو ارتقائی مدارج سے حاصل کردہ مزاج کے مطابق ہو۔۔۔
عربی میں جملہ کی جمع ۔ جمل ہے ۔ (جیم پر پیش )۔لیکن اردو میں آپ نے " جملوں" (حالانکہ یہ بھی قولوں کے ہی مشابہ ہے

) کے متبادل کے طور پر کتنی بار "جمل " کا استعمال کیا ہو گا۔۔۔ یہ سب اہل زبان کے محاوراتی قبولیت کے پہلو ہیں۔۔۔ لیکن کسی کلمے کی اصل کی اہمیت بہ ہر حال اپنی جگہ مسلم ہے۔