الف عین
عظیم
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
صابرہ امین
-----------
رہبر وہی ہے دانا جو راستہ دکھا دے
بہتر ہے راستہ جو منزل قریب لا دے
-----------
بھٹکی ہوئی ہے امّت رستہ اسے دکھا دے
منزل ہے کیا ہماری کوئی ہمیں بتا دے
------
تنہا میں اک مسافر ، منزل ہے دور میری
لوگوں کو میرا یا رب تُو ہمسفر بنا دے
---------------
سوئی ہوئی ہے امّت سپنوں میں کھو گئی ہے
کوئی اسے خدایا جھنجھوڑ کر اٹھا دے
------------
اس دیس کے محافظ چوروں سے مل گئے ہیں
ان کے بُرے عمل کی ہے کون جو سزا دے
---------------
سارا جہان مل کر مجھ کو نہ دے سکے گا
اتنا ہی بس ملے گا جتنا مجھے خدا دے
---------
اک دوسرے کے دونوں ہم سامنے رہیں گے
پردہ جو درمیاں ہے اس کو اگر ہٹا دے
-----------------
تجھ سے مری دعا ہے اتنی ہی بس خدایا
جیسا تُو چاہتا ہے ویسا مجھے بنا دے
-----------
بیتی ہوئی جوانی کیوں یاد آ رہی ہے
ہر یاد اس کی یا رب دل سے مرے بھلا دے
---------
اب وقت مختصر سا ارشد ہے پاس تیرے
یادِ خدا میں اس کو جتنا بھی ہے لگا دے
-----------
 

الف عین

لائبریرین
رہبر وہی ہے دانا جو راستہ دکھا دے
بہتر ہے راستہ جو منزل قریب لا دے
-----------
دو لخت ہے، راہبر تو راستہ دکھائے گا ہی، وہ دانا ہو یا نادانی، بہتر راہ دکھائے یا غل!
بھٹکی ہوئی ہے امّت رستہ اسے دکھا دے
منزل ہے کیا ہماری کوئی ہمیں بتا دے
-----
دونوں مصرعوں میں فاعل مختلف ہیں، یکساں بنا کر پھر کہیں
سوئی ہوئی ہے امّت سپنوں میں کھو گئی ہے
کوئی اسے خدایا جھنجھوڑ کر اٹھا دے
جھنجھوڑ کا ن غنہ ہوتاہے، معلنہ نہیں
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
رہبر وہی ہے دانا جو راستہ دکھا دے
بہتر ہے راستہ جو منزل قریب لا دے
رہبر وہی ہے اچھا رستے پہ جو لگا دے
ہے خوب تر وہ رہ جو منزل قریب لا دے
بھٹکی ہوئی ہے امّت رستہ اسے دکھا دے
منزل ہے کیا ہماری کوئی ہمیں بتا دے
بھٹکی ہوئی ہے امت رستہ اسے دکھا دے
منزل جو گم شدہ ہے کچھ اس کا اب پتا دے
سوئی ہوئی ہے امّت سپنوں میں کھو گئی ہے
کوئی اسے خدایا جھنجھوڑ کر اٹھا دے
سوئی ہوئی ہے امت سپنوں میں کھو گئی ہے
یا رب تو خوابِ غفلت سے اب اسے جگا دے

ویسے یہاں "سپنوں" کا لفظ اچھا نہیں لگ رہا۔
 
آخری تدوین:
@عبدالروؤف بھائی
بہت شکریہ عبدالروؤف بھائی تینوں شعر بہتر ہو گئے،سپنوں کی جگہ خوابوں بھی بھی ہو سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top