رونمائی شوہر کی

یوسف-2

محفلین
نئی بات مجلہ کی جانب سے ”در جواب آں غزل“ کہنے کے لئے مظلوم شوہروں یا مستقبل کے متوقع مظلوم شوہروں:D کو دعوت عام دی گئی ہے۔ اہل قلم محفلین میں سے پھر کوئی ہے جو ”ہمت مرداں، مدد خدا“ کا نعرہ لگا کر قرطاس مجلہ پر بے خطر اپنے قلم کے گھوڑے دوڑا سکے :D

shauher.gif
 

یوسف-2

محفلین
اگر میری یاد داشت مجھے دھوکا نہیں دے رہی تو ”رونمائی شوہر کی“ نامی یہ خاکہ کوئی دس بارہ سال قبل پاکستان کے ایک اولین اردو فورم میں اس احقر کے خاکہ ”ذکر اُس پری وش کا“ کے جواب میں لکھا گیا تھا۔ لکھنے والی نے اسے ”kamli“ آئی ڈی (اصلی نام کومل رضوی یا کومل علی) سے لکھا تھا۔ کاملی نے اسی فورم کے ایک ممبر سے شادی بھی کی تھی۔ شاید محفلین میں سے کوئی ”kamli“ سے واقف ہو یا خود ”kamli“ ہو:) کوئی دو ماہ قبل احقر کا یہی خاکہ یا انشائیہ اسی مجلہ میں بھی چھپا تھا۔ ملاحظہ فرمائیں۔
biwi.nama.gif
 

یوسف-2

محفلین
شوہر اور بیوی کا رشتہ دنیا کا وہ نازک ترین ”رشتہ“ ہے جو (اردو محفل کے ”دھاگوں“ جیسے :D ) کچے دھاگہ سے ہی ”بندھا“ ہوتا ہے۔ ساتھ ساتھ ملے ہونے کے باوجود ان کے دل و دماغ اکثر باہم ملے ہوئے نہیں ہوتے۔ کبھی دل ملتا ہے تو دماغ نہیں ملتا اور جب کبھی دماغ ملتا ہے تو دل نہیں ملتا۔ اور جب تھک ہار کر عمر عزیز کے آخری لمحات میں مجبوراً دل و دماغ دونوں مل بھی جائیں تو ان کا ملنا، نہ ملنا کوئی معنی ہی نہیں رکھتا۔ یہاں ہم نے ”قاضی والا کام“ کرتے ہوئے دونوں کو اس دھاگہ میں بس صرف ملادیا ہے، (محفلین شوہروں اور بیویوں کے ردعمل کے ) انجام سے بے خبر ہو کر :p
 

S. H. Naqvi

محفلین
راستہ سیدھا ہو کہ ٹیڑھا، چڑھائی، اترائی آنا تو لازمی ہے اور اس اترائی چڑھائی میں شوہر ہمیشہ نیچے کی جانب ہی ہوتا ہے اپنے ناتواں کندھوں پہ بوجھ تھامنے کے لیے:notworthy:
 

یوسف-2

محفلین
دیکھا میں نا کہتا تھا شادی کا انجام برا ہے اب استاد لوگ خود یہ کہہ رہے ہیں:roll:
آپ ایک طرح سے ” صحیح“ کہہ رہے ہو بھائی ۔ کیونکہ اگر آپ راہ راست پر رہتے ہوئے شادی کریں اور شادی کے بعد بھی راہ راست پر قائم کریں تو زندگی کی مشکلات میں یقیناً اتنا اضافہ ہوجاتا ہے کہ کہنا پڑتا ہے : ”شادی کا انجام“ بُرا :D لیکن شادی کا انجام اچھا ہو یا بُرا، حضرت ”انسان کا انجام“ شادی کے ”نتیجہ“ میں بہت اچھا ہوتا ہے۔ کیونکہ شادی ہی کے نتیجہ میں وہ ایک خاندان کا سربراہ اور ایک قبیلہ کا سردار بن جاتا ہے۔:p اور حضرت انسان کا ”انجام“ یعنی بڑھاپا بہت بہتر گزرتا ہے۔ جب وہ اپنا خیال خود رکھنے کے قابل نہیں رہتا تو بہت سے اس کا خیال رکھنے کو موجود ہوتے ہیں۔ آپ خود کو ریٹائرمنٹ کے دس بیس سال بعد کی ”پوزیشن“ میں رکھ کر سوچیں کہ تب آپ کیا کریں گے، جب آمدن صفر ہوگی، صرف خرچہ ہی خرچہ ہوگا۔ اور اپنی جمع پونجی، اگر وافر ہوئی بھی تو اسے سنبھالنے سے کود قاصر ہونگے اور دوسرے اسے لوٹنے کے درپے ہون گے۔ چلنا پھرنا دوبھر ہوگا، نہ منہ میں دانت اور نہ پیٹ میں آنت کام کر رہی ہوگی۔ تب آپ کو یہی تنہائی جو آج ” پرسکون اور مزیدار“ دکھائی دیتی ہے، عذاب محسوس ہوگی، مگر تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔ اُس کل کے آرام و سکون کے لئے آج تھوڑا سا کشٹ اٹھا لیں اور جلدی سے شادی کرلیں :grin:
 

شمشاد

لائبریرین
یوسف بھائی وہ تو دیر کی بات ہے۔

آج کمرے میں اکیلے پڑے کچھ ہو جائے تو کوئی پوچھنے والا نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ بُرے وقت سے بچائے۔ لیکن کب کیا ہو جائے، کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
 

یوسف-2

محفلین
برا وقت اصل میں مزید آزادی کا باعث بنے گا زندگی سے آزادی :D
غلط فہمی ہے حضور کی :D
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو میں مَر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں، سمندر میں اتر جاؤں گا :p
یہ دنیا والی زندگی تو بڑی مختصر سی ہے، جو اوسطاً ستر اسی سال میں ”بسر“ ہوجاتی ہے۔ اس کے بعد آنے والے زندگی، ابدی ہے، ہمیشہ والی۔ یا تو جنت کی آرام و سکون والی یا جہنم کی عذاب والی۔
مانو نہ مانو، جانِ جہاں اختیار ہے :D
ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے جاتے ہیں
 
اگر میری یاد داشت مجھے دھوکا نہیں دے رہی تو ”رونمائی شوہر کی“ نامی یہ خاکہ کوئی دس بارہ سال قبل پاکستان کے ایک اولین اردو فورم میں اس احقر کے خاکہ ”ذکر اُس پری وش کا“ کے جواب میں لکھا گیا تھا۔ لکھنے والی نے اسے ”kamli“ آئی ڈی (اصلی نام کومل رضوی یا کومل علی) سے لکھا تھا۔ کاملی نے اسی فورم کے ایک ممبر سے شادی بھی کی تھی۔ شاید محفلین میں سے کوئی ”kamli“ سے واقف ہو یا خود ”kamli“ ہو:) کوئی دو ماہ قبل احقر کا یہی خاکہ یا انشائیہ اسی مجلہ میں بھی چھپا تھا۔ ملاحظہ فرمائیں۔
biwi.nama.gif
برائے مہربانی اس انشائیہ پر بھی رحم فرمائیں، پڑھنے میں دقت ہوتی ہے
 
Top