نا ہم بائی ائیر جاتے ہیںسفر کے لیے سیدھا راستہ اختیار کریں تو وہ بھی بُرا نہیں ہوتا۔
یہ اور بھی اچھا ہے۔نا ہم بائی ائیر جاتے ہیں
آپ ایک طرح سے ” صحیح“ کہہ رہے ہو بھائی ۔ کیونکہ اگر آپ راہ راست پر رہتے ہوئے شادی کریں اور شادی کے بعد بھی راہ راست پر قائم کریں تو زندگی کی مشکلات میں یقیناً اتنا اضافہ ہوجاتا ہے کہ کہنا پڑتا ہے : ”شادی کا انجام“ بُرا لیکن شادی کا انجام اچھا ہو یا بُرا، حضرت ”انسان کا انجام“ شادی کے ”نتیجہ“ میں بہت اچھا ہوتا ہے۔ کیونکہ شادی ہی کے نتیجہ میں وہ ایک خاندان کا سربراہ اور ایک قبیلہ کا سردار بن جاتا ہے۔ اور حضرت انسان کا ”انجام“ یعنی بڑھاپا بہت بہتر گزرتا ہے۔ جب وہ اپنا خیال خود رکھنے کے قابل نہیں رہتا تو بہت سے اس کا خیال رکھنے کو موجود ہوتے ہیں۔ آپ خود کو ریٹائرمنٹ کے دس بیس سال بعد کی ”پوزیشن“ میں رکھ کر سوچیں کہ تب آپ کیا کریں گے، جب آمدن صفر ہوگی، صرف خرچہ ہی خرچہ ہوگا۔ اور اپنی جمع پونجی، اگر وافر ہوئی بھی تو اسے سنبھالنے سے کود قاصر ہونگے اور دوسرے اسے لوٹنے کے درپے ہون گے۔ چلنا پھرنا دوبھر ہوگا، نہ منہ میں دانت اور نہ پیٹ میں آنت کام کر رہی ہوگی۔ تب آپ کو یہی تنہائی جو آج ” پرسکون اور مزیدار“ دکھائی دیتی ہے، عذاب محسوس ہوگی، مگر تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔ اُس کل کے آرام و سکون کے لئے آج تھوڑا سا کشٹ اٹھا لیں اور جلدی سے شادی کرلیںدیکھا میں نا کہتا تھا شادی کا انجام برا ہے اب استاد لوگ خود یہ کہہ رہے ہیں
لو جی یہ صاحب بڑی جلدی میں ہیںیوسف بھائی وہ تو دیر کی بات ہے۔
آج کمرے میں اکیلے پڑے کچھ ہو جائے تو کوئی پوچھنے والا نہیں۔
یہ لیجئےکیا ان دونوں انشائیہ کا بہتر عکس مل سکتا ہے۔ یہ بہت دھندلے ہیں۔
برا وقت اصل میں مزید آزادی کا باعث بنے گا زندگی سے آزادیاللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ بُرے وقت سے بچائے۔ لیکن کب کیا ہو جائے، کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
غلط فہمی ہے حضور کیبرا وقت اصل میں مزید آزادی کا باعث بنے گا زندگی سے آزادی
برائے مہربانی اس انشائیہ پر بھی رحم فرمائیں، پڑھنے میں دقت ہوتی ہےاگر میری یاد داشت مجھے دھوکا نہیں دے رہی تو ”رونمائی شوہر کی“ نامی یہ خاکہ کوئی دس بارہ سال قبل پاکستان کے ایک اولین اردو فورم میں اس احقر کے خاکہ ”ذکر اُس پری وش کا“ کے جواب میں لکھا گیا تھا۔ لکھنے والی نے اسے ”kamli“ آئی ڈی (اصلی نام کومل رضوی یا کومل علی) سے لکھا تھا۔ کاملی نے اسی فورم کے ایک ممبر سے شادی بھی کی تھی۔ شاید محفلین میں سے کوئی ”kamli“ سے واقف ہو یا خود ”kamli“ ہو کوئی دو ماہ قبل احقر کا یہی خاکہ یا انشائیہ اسی مجلہ میں بھی چھپا تھا۔ ملاحظہ فرمائیں۔