رومی کی تلاش

میں نے بھی شروع میں یہی سمجھا کہ آپ مولانا جلال الدین رومی کے شہر جا رہےتھے۔ مجھے شوق ہے علامہ اقبال کے مرشد کے شہر کو دیکھنے اور اس کی تصاویر کا۔عمران القادری
 

خوشی

محفلین
ماشاءاللہ ، کیا دن ہوتا ھے یہ بھی جب بچوں کےلئے کسی بھی کام کا پہلا دن ہو
 

تعبیر

محفلین
لگتا ہے کہ زیک نے خود بھی کنڈر گارڈن میں داخلہ لے لیا

سوری زیک میں نے ابھی تک آپ کے بلاگ کی تصاویر دیکھی ہیں نہیں اس لیے کوئی تبصرہ بھی نہیں دیا ۔

لنک یہاں پوسٹ کر سکتے ہیں پلیز نہیں تو ذپ کر دیجیے گا پلیز
 

زیک

مسافر
سوری تعبیر۔ اور مصروفیات کے ساتھ ساتھ میرے پاس یہ والا بہانہ بھی ہے:

5900_113049931081_541086081_2722744_4202484_n.jpg


بلاگ پر روم کے ایک دن کی تصاویر تو پوسٹ کی تھیں۔ اگر بلاگ پر دوسری تصاویر کا پوچھ رہی ہیں‌ تو اس کے لئے یہاں کلک کریں۔
 

تعبیر

محفلین
ہائے زیک اپکی ٹانگ کو کیا ہوا؟؟؟

شکریہ لنکس دنے کے لیے اب ضرور دیکھوں دی انشاءاللہ
 

زیک

مسافر
چوتھا دن: وینس کا سفر

معلوم نہیں اس تھریڈ کو کوئ پڑھ بھی رہا ہے یا نہیں مگر یہ رہا اٹلی میں چوتھے دن کا احوال:

چوتھے دن صبح اٹھے تو کہنا تھا کہ ایک ٹوئر بس پر روم کا چکر لگاتے ہیں تاکہ مجھے چلنا نہ پڑے اور میرا ٹخنہ کچھ بہتر ہو جائے۔ دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ دوپہر کو ہمیں ٹرین پر وینس جانا تھا۔ لہذا ہم نے ہوٹل سے ناشتے کے بعد چیک آوٹ کیا اور اپنا سامان انہی کے پاس چھوڑا۔ پاس ہی چرچ کے ساتھ ٹوئر بسیں آتی تھیں وہاں سے ایک ٹوئر بس کی اوپری بغیر چھت کی منزل پر بیٹھے اور روم کا چکر لگایا۔ ان میں سے بہت سی جگہیں ہم دیکھ چکے تھے مگر بس سے چھت سے منظر کچھ مختلف ہوتا ہے اور کچھ نئے علاقے بھی دیکھنے کو ملے جہاں جانے کا ہمیں وقت نہیں ملا تھا۔

اڑھائ تین گھنٹے کے بعد بس نے ہمیں واپس اتار دیا۔ ہم نے پہلے لنچ کرنا مناسب سمجھا اور پھر ہوٹل سے اپنا سامان لیا۔ سامان کے ساتھ ہم روم کے ٹرمینی سٹیشن پیدل روانہ ہوئے۔ وینس کے لے تیزرفتار ٹرین کے ٹکٹ ہم پہلے ہی خرید چکے تھے۔ اب ٹرین کا انتظار تھا۔ وہ کوئ آدھ گھنٹہ لیٹ تھی۔ لگتا ہے اطالوی ٹرین سسٹم کو واقعی وقت پر کام کرنے کے لئے مسولینی کی ضرورت تھی۔ خیر ٹرین آئ اور ہم اپنی سیٹیں تلاش کر کے اس میں بیٹھ گئے۔ ٹرین روم سے نکلی تو ارد گرد کا خوبصورت منظر، کھیت، پہاڑیاں وغیرہ دیکھ کر دل خوش ہوا اور سوچا کہ اگلی بار روم سے باہر بھی نکلنا ہے۔ کچھ دیر بعد ہم ڈائننگ کار میں گئ جہاں سے میں نے کافی اور چاکلیٹ بسکٹ لئے۔

کوئ ساڑھے چار گھنٹے میں ہم وینس پہنچ گئے۔ وہاں ٹرین سٹیشن سے نکلے تو سامنے بڑی نہر تھی۔ ہوٹل پہنچنے کے لئے ہمیں کشتی یعنی فیری میں جانا تھا جسے وہاں ویپوریتو کہتے ہیں۔ فیری لوگوں کو لے کر نہر پر روانہ ہوئ۔ کچھ سٹاپ گزرنے کے بعد مجھے شک ہوا کہ ہمارا سٹاپ کدھر گیا۔ کنڈکٹر سے پوچھا تو معلوم ہوا کہ وہ سٹاپ تو بند ہے اور پیچھے رہ گیا۔ اب ہمیں اگلے سٹاپ پر اتر کر واپس جانا ہو گا اور ایک اور سٹاپ پر اترنا ہو گا۔ یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ ہم نہر کے صحیح طرف اتریں کہ نہر پار کرنے کے لئے ایک دو ہی پل ہیں۔ اس کے علاوہ نہر پار کرنے کے لئے کچھ خاص تراگیٹو سٹاپ پر گنڈولا کشتی بھی استعمال کی جاتی ہے۔

نئے سٹاپ پر اترے تو جی‌پی‌ایس نکالا تاکہ ہوٹل تک پہنچا جا سکے۔ ہوٹل کی گلی کے نزدیک ریستوران کے پاس ایک آدمی ہماری طرف دوڑا آیا۔ معلوم ہوا کہ وہ ہوٹل کا مینجر ہے اور ہماری انتظار میں تھا کہ وہ شام کو ہوٹل بند کر کے گھر چلا جاتا ہے۔ ہوٹل کے شاید 9 کمرے تھے۔ اس نے ہمیں کمرے کی چابی کے ساتھ باہر کی چابی بھی دی کہ گیٹ اکثر رات کو لاک ہوتا ہے۔

ہوٹل کے بالکل قریب ہی ایک ریستوران میں ہم نے کھانا کھایا۔ میں نے پیزا آرڈر کیا جبکہ معلوم نہیں کیوں عنبر کا دل باسمتی چاول اور چکن کڑی پر آ گیا۔

وینس کی کچھ تصاویر:

DSC_4560.jpg


DSC_4564.jpg


DSC_4567.jpg


DSC_4568.jpg


DSC_4569.jpg


روم کی مزید تصاویر میرے بلاگ پر ہیں۔
 

arifkarim

معطل
ہمیں 2004 میں ایک اشتہاری کمپین کی طرف سے مفت میں وینس شہر تک کا ٹور ملا تھا۔ مگر عین موقع پر گھر میں کچھ ایمر جنسی ہو گئی جسکے بعد وقت سرسے گزر گیا :(
 
Top