روشنیوں کا شہر

یہ کہنا تو غلط نا ہوگا کہ کراچی میں بارش نہیں ہوتی۔ البتہ اس کا پیمانہ معین نہیں ہے۔ لیکن جب ہوتی ہے تو اس انداز سے گویا کسی سست ہاتھی کو زکام ہو گیا ہے۔ سال کے بیشتر حصے میں بادلوں سے ریت برستی رہتی ہے لیکن جب چھٹے ہے تو دو چار چھینٹے پڑ جاتے ہیں تو چٹیل میدانوں میں بیر بہوٹیاں اور بہو بیٹیاں ایک دوسرے کو دیکھنےکے لئے نکل پڑتی ہیں۔ اس قسم کا موسم بے تحاشہ رش لیتا ہے ۔ عروص البلاد کے فن تعمیر میں ہوا کا بڑا حصہ ہے۔ یہاں ہر مکان قبلہ رو ہوتا ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ مغرب سے تیز ہوائیں چلتی ہیں جو ٹھنڈی ٹھنڈی ریت برساتی ہیں۔منہ پر باتھ پھیرو تو لگتا ہے کہ گویا ابھی ابھی تمیم کیا ہے ۔ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بجری کے ٹھیکیدار رات کو اپنے خالی ٹرک "درنائے ملیر" میں ہوا کے رخ پر کھڑے کر دیتے ہیں، صبح تک وہ خود بخود بھر جاتے ہیں، خالی کرنے کا بھی یہی طریقہ ہے۔ (مصر اگر تحفہ نیل ہے تو کراچی تحفہ ملیر!) بعض اوقات جب موسم سہانا ہوتا ہے تو پچھوا سارا مزا کرکرا کر دیتی ہے۔ اکثر یہ ہوتے ہے کہ اچھے خاصے صحن میں بیٹھے تاش کھیل رہے ہیں کہ یکایک "چلی سمت مغرب" سے اک ہوا کہ چمن سرور کا جل گیا" غالبا یہ ساحلی آب و ہوا کا اثر ہے کہ بدلتے ہوئے موسموں کے اس گنجان کاروباری شہر میں مچلھی اور مہمان پہلے ہی دن بدبو دیتے ہیں۔
 

حسن علوی

محفلین
یوسفی جی کو پڑھنے کا حسین اتفاق کم ہی ہوا ھے البتہ نسیم حجازی کو جنون کی حد تک پڑھا، ان جیسا طرزِ تحریر بہت کم دیکھا۔ کوشش ہوگی کہ لائبریری میں اس ضمن میں کوئی کام شروع کیا جا سکے۔
 

بےلگام

محفلین
25504597za4.jpg
[/URL][/IMG]
 

جیا راؤ

محفلین
یوسفی جی کو پڑھنے کا حسین اتفاق کم ہی ہوا ھے البتہ نسیم حجازی کو جنون کی حد تک پڑھا، ان جیسا طرزِ تحریر بہت کم دیکھا۔ کوشش ہوگی کہ لائبریری میں اس ضمن میں کوئی کام شروع کیا جا سکے۔

ہم بھی آپ سے اتفاق کرتے ہیں کہ نسیم حجازی جیسا طرزِتحریر کسی کا نہیں۔
جماعت ششم میں پہلی بار ان کا ناول "اندھیری رات کے مسافر" پڑھا اور پھر انہی کے ہو گئے۔
دوبارہ کسی کا طرزِ تحریر متاثر نہ کر سکا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہر اچھے لکھاری کا طرز تحریر اپنا ہی ہوتا ہے۔ اب یہ کہنا بھی صحیح نہیں کہ ایک لکھاری کو پڑھ کر اسی کے حق میں فیصلہ دے دیا جائے۔ دوسرے لکھاریوں کو بھی پڑھنا چاہیے۔

ایک دفعہ یوسفی کو بھی پڑھ کر دیکھیں۔
 

حسن علوی

محفلین
شمشاد بھائی نسیم حجازی کے ناول پڑھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ھے گویا آپ بھی اسی کہانی کا اک حصہ ایک کردار ہوں۔ بہت ہی سحر انگیز طرزِ تحریر ھے انکا۔ میں نے سب سے پہلے انکا ناول 'کلیسا اور آگ' پڑھا تھا شاید، جس نے مجھے بہت ہی متاثر کیا۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ باقی ماندہ مصنف یا ادیب اس درجہ اچھے نہ ہونگے مگر دل کو بھا جانے کی بات ھے ہمیں نسیم حجازی بھا گئے:)
ویسے نسیم حجازی کے علاوہ 'محسن حجازی' بھی کچھ کم نہیں، دونوں میں کہیں نہ کہیں اور کوئی نہ کوئی ربط ضرور ھے;)
 

حسن علوی

محفلین
ہر اچھے لکھاری کا طرز تحریر اپنا ہی ہوتا ہے۔ اب یہ کہنا بھی صحیح نہیں کہ ایک لکھاری کو پڑھ کر اسی کے حق میں فیصلہ دے دیا جائے۔ دوسرے لکھاریوں کو بھی پڑھنا چاہیے۔

ایک دفعہ یوسفی کو بھی پڑھ کر دیکھیں۔


ویسے شمشاد بھائی مشتاق احمد یوسفی جی کی کوئی کتاب تجویز فرمایئے گا۔ انکو بھی پڑھ کر دیکھتے ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی نسیم حجازی کے ناول پڑھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ھے گویا آپ بھی اسی کہانی کا اک حصہ ایک کردار ہوں۔ بہت ہی سحر انگیز طرزِ تحریر ھے انکا۔ میں نے سب سے پہلے انکا ناول 'کلیسا اور آگ' پڑھا تھا شاید، جس نے مجھے بہت ہی متاثر کیا۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ باقی ماندہ مصنف یا ادیب اس درجہ اچھے نہ ہونگے مگر دل کو بھا جانے کی بات ھے ہمیں نسیم حجازی بھا گئے:)
ویسے نسیم حجازی کے علاوہ 'محسن حجازی' بھی کچھ کم نہیں، دونوں میں کہیں نہ کہیں اور کوئی نہ کوئی ربط ضرور ھے;)

ہر اچھے لکھاری کی یہی خوبی ہوتی ہے۔ آپ مستنصر حسین تارڑ کو پڑھیں، آپ کو اپنے ساتھ لیے پھریں گے اور دنیا کی سیر کرا دیں گے، ممتاز مفتی کو پڑھیں، قدرت اللہ شہاب، کرنل محمد خان، اشفاق احمد، بانو قدسیہ، اور بہت سارے۔

نسیم حجازی کی ساری کتابیں میں نے بھی پڑھی ہوئی ہیں۔

نسیم حجازی اور محسن حجازی - محسن کو الٹا کر کے ح کی جگہ ی لگا دیں، دیکھیں کیا بنتا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
شمشاد بھائی نسیم حجازی کے ناول پڑھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ھے گویا آپ بھی اسی کہانی کا اک حصہ ایک کردار ہوں۔ بہت ہی سحر انگیز طرزِ تحریر ھے انکا۔ میں نے سب سے پہلے انکا ناول 'کلیسا اور آگ' پڑھا تھا شاید، جس نے مجھے بہت ہی متاثر کیا۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ باقی ماندہ مصنف یا ادیب اس درجہ اچھے نہ ہونگے مگر دل کو بھا جانے کی بات ھے ہمیں نسیم حجازی بھا گئے:)
ویسے نسیم حجازی کے علاوہ 'محسن حجازی' بھی کچھ کم نہیں، دونوں میں کہیں نہ کہیں اور کوئی نہ کوئی ربط ضرور ھے;)
نسیم حجازی کے بہت سے ناول میں نے بھی پڑھے ہیں ۔ ان کے متعدد شاہکار ناولوں کی شہرت سے انکار نہیں ۔ مگر ایک بات مجھے ہمیشہ کھٹکتی رہی ہے کہ وہ اکثر خلوتوں کی بھی باتیں باہر لے آتے ہیں ۔ جس سے کسی مورخ کا واقف ہونا بلکل غیر فطری لگتا ہے ۔ اور کہیں کہیں یا کبھی کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نسیم حجازی صاحب بذاتِ خود وہاں برجمان ہو کر وہ تمام گفتگو سن رہے تھے ۔ :rolleyes:
 

فرخ منظور

لائبریرین
مشتاق احمد یوسفی کی چند کتابوں کے نام
چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت، آب گُم

شمشاد صاحب یہ یوسفی صاحب کی تمام کتابیں‌ہیں‌چند کتابیں نہیں - اس کے علاوہ ابھی تک وہ کوئی اور کتاب نہیں‌لکھ سکے - اور جہاں‌ تک نسیم حجازی کا تعلق ہے وہ ایک رومانوی ناول نگار تھے جنکے ناولوں‌کا پس منظر تاریخی ہوتا تھا - ورنہ انکے ناولوں‌کا تاریخ سے کوئی تعلق نہیں‌- تاریخ اور چیز ہے اور نسیم حجازی صاحب کے ناول اور چیز - لیکن یقینا" وہ بہت اچھے ناول نگار ہیں‌ اور انکے سحر میں‌ ہر وہ شخص گرفتار ہو جاتا ہے جو انہیں ایک بار پڑھ لے - مجھے سب سے زیادہ ان کا ناول "قیصروکسریٰ" پسند آیا تھا -
 

شمشاد

لائبریرین
شکریہ فرخ بھائی، مجھے معلوم ہے کہ ان کی یہی چار کتابیں ہیں۔ میں چاہ رہا تھا کہ حسن پہلی دو تو پڑھے۔
 
Top