رمضان کیسے گزارا؟؟:::: کیسے گزارا جائے؟؟

احباب ایک سلسلہ شروع کرنے کا خیال آیا، جس میں ہم اظہار کر سکیں کہ ہم نے یہ رمضان کیسے گزارا۔ یعنی رمضان میں اپنی روز مرہ کی مصروفیات کا تذکرہ۔ اس میں دو باتیں پیش نظر ہیں۔
1۔ خود احتسابی کہ ہم نے کیا کچھ کیا اورکیا کچھ کرنا چاہیے تھا
2۔ دوسروں کی مصروفیات اور تجربات سے سیکھنا اور تحریک حاصل کرنا کہ رمضان کو کیسے بہتر انداز میں گزارا جائے یا گزارہ جا سکتا ہے۔


ہماری مصروفیات پورا رمضان بغیر کسی بڑی تبدیلی کے ایک جیسی رہی ہیں۔
سحری کے اوقات میں جاگ کر اپنے اور شریکین کمرہ کیلئے سحری تیار کرنا
سحری کے بعد نماز فجر، اس کے بعد سونا، 9 سے 4 بجے تک دفتری اوقات
سحری سے ایک گھنٹہ پہلے تک آرام اور پھر افطاری کی تیاری۔ افطاری ہم نے مکمل رمضان خود ہی تیار کی، کوئی بازاری شے استعمال نہ کی۔
نماز مغرب کے بعد افطاری کے دوسری شفٹ اور صفائی دھلائی۔
نماز عشاء اور تراویح، پھر سونا۔
ویک اینڈ پر سونے کے اوقات میں اضافہ، کتاب پڑھنا، خریداری اور کمرے کی صفائی ستھرائی۔
افسوس کے اہتمام کے ساتھ خاص عبادات کا اہتمام نہ کر سکے۔ وجہ شاید زندگی کی دوڑ ہے۔
آخری عشرہ میں ایک اعتکاف گاہ میں جا کر شب بیداری اور دروس تصوف سننے کا موقع مل رہا ہے۔ جس سے کچھ اطمنان حاصل ہوا۔


آپ احباب کی شراکت کا انتظار رہے گا۔
 

فرقان احمد

محفلین
صاحب! اس بار تزکیہء نفس کا کا کوئی خاص اہتمام نہ ہو سکا۔خیر، آخری پانچ سات دن میں لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہونے کی کوششیں جاری ہیں۔ دعا کیجیے گا بھیا!
 
صاحب! اس بار تزکیہء نفس کا کا کوئی خاص اہتمام نہ ہو سکا۔خیر، آخری پانچ سات دن میں لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہونے کی کوششیں جاری ہیں۔ دعا کیجیے گا بھیا!
اللہ توفیق دے اور قبول فرمائے لیکن دیگر مصروفیات کا تذکرہ تو کر دیتے۔
 
انفرادی معاملات روٹین سے کچھ بہتر رہے۔
ایک خواہش تھی کہ قرآن پاک کا کچھ مزید حصہ حفظ کیا جائے، مگر افسوس کہ نہ کر سکا۔
ہر بار ایک کوشش رہتی ہے جو اس بار بھی رہی کہ امی اور بیگم کے ساتھ گھر کے کاموں میں بھی کسی حد تک ہاتھ ضرور بٹایا جائے۔ اپنی ہمت کے مطابق کچھ نہ کچھ ہو ہی جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ معاملات میں بہتری لانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
اللہ توفیق دے اور قبول فرمائے لیکن دیگر مصروفیات کا تذکرہ تو کر دیتے۔
پچیس فی صد وقت سونے میں گزر گیا، پچیس فی صد وقت اردو محفل میں تبصرہ جات وغیرہ کے لیے وقف رہا؛ پچیس فی صد وقت سحر و افطار کے اہتمام میں صرف ہوا؛ پھر بھی پچیس فی صد وقت بچ رہتا ہے، وہ بھی بس مکروہات دنیوی میں ہی گزر گیا ہو گا۔ اللہ پاک معاف فرما دیں بس!
 

محمداحمد

لائبریرین
احباب ایک سلسلہ شروع کرنے کا خیال آیا، جس میں ہم اظہار کر سکیں کہ ہم نے یہ رمضان کیسے گزارا۔ یعنی رمضان میں اپنی روز مرہ کی مصروفیات کا تذکرہ۔ اس میں دو باتیں پیش نظر ہیں۔
1۔ خود احتسابی کہ ہم نے کیا کچھ کیا اورکیا کچھ کرنا چاہیے تھا
2۔ دوسروں کی مصروفیات اور تجربات سے سیکھنا اور تحریک حاصل کرنا کہ رمضان کو کیسے بہتر انداز میں گزارا جائے یا گزارہ جا سکتا ہے۔

خود احتسابی اور دوسروں کے تجربات سے سیکھنے کا معاملہ دیکھا جائے تو کافی دیر سے شروع کی آپ نے یہ لڑی۔

ہمارا معاملہ ہمیشہ کی طرح رہا۔ یعنی رمضان میں بہت کچھ کرنے کی خواہش لیکن نتیجہ بہت ہی کم۔ وجہ نیند کی زیادتی، کچھ اپنی غفلت اور نہ جانے کیا۔ ویسے اس رمضان کے اعتبار سے پچھلا رمضان کافی بہتر رہا تھا۔

اللہ ہمارے تھوڑا عمل اور ٹوٹی پھوٹی عبادتیں قبول فرمائے کہ اُس کی رحمت سے ہی اُمید ہے ورنہ ہمارا عمل ہرگز اس قابل نہیں کہ اُسے پیش کیا جا سکے۔ آمین۔

آج تیسری طاق رات ہے ۔ ان شاءاللہ ۔ اللہ کی توفیق سے آج کی رات سے مستفیض ہونے کی کوشش کریں گے۔
 
خود احتسابی اور دوسروں کے تجربات سے سیکھنے کا معاملہ دیکھا جائے تو کافی دیر سے شروع کی آپ نے یہ لڑی۔

ہمارا معاملہ ہمیشہ کی طرح رہا۔ یعنی رمضان میں بہت کچھ کرنے کی خواہش لیکن نتیجہ بہت ہی کم۔ وجہ نیند کی زیادتی، کچھ اپنی غفلت اور نہ جانے کیا۔ ویسے اس رمضان کے اعتبار سے پچھلا رمضان کافی بہتر رہا تھا۔

اللہ ہمارے تھوڑا عمل اور ٹوٹی پھوٹی عبادتیں قبول فرمائے کہ اُس کی رحمت سے ہی اُمید ہے ورنہ ہمارا عمل ہرگز اس قابل نہیں کہ اُسے پیش کیا جا سکے۔ آمین۔

آج تیسری طاق رات ہے ۔ ان شاءاللہ ۔ اللہ کی توفیق سے آج کی رات سے مستفیض ہونے کی کوشش کریں گے۔
جی آپ درست کہہ رہے ہیں کہ خیال دیر سے آیا۔ لیکن سوچا جو گزر گیا ہے اس سے خود بھی سیکھ لیں اور دوسروں کے تجربات جاننے کا موقع بھی ملے گا۔
 

لاریب مرزا

محفلین
اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ رمضان المبارک گرمیوں کی چھٹیوں میں آیا ہے۔ شدید گرمی کے باوجود بھی چونکہ گھر میں ہی رہے سو اس دفعہ اس بابرکت ماہ کی برکات سمیٹنے کا موقع ملا۔ عام روٹین میں نماز اتنی باقاعدگی سے نہیں پڑھتے، لیکن رمضان میں یہی کوشش رہی کہ کوئی نماز نہ قضا ہو، قرآن پاک کی تلاوت اور عشروں کی دعائیں اور دوسرے اوراد بھی وردِ زبان رکھے۔ نفس پر قابو پانے کی حتی المقدور کوشش رہی۔ لیکن پھر بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم اس ماہ کا حق ادا نہیں کر پائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کے ان ٹوٹے پھوٹے اعمال کو اپنی بارگاہ میں شرفِ قبولیت بخشیں۔ آمین!!

اس کے علاوہ سحری امی جان بناتی ہیں اور افطار میں ہم اور بھابھی جان باورچی خانے کو رونق بخشتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
ہم نے رمضان کے دو ہفتے سفر اور سیر سپاٹا میں گزارے۔

کیا کرنا چاہیئے تھا؟ مزید سیر سپاٹا
 
Top