خالد احمد رات لبوں پر کیا کیا برسا ابر تری مہمانی کا ۔۔۔ خالد احمد

نوید صادق

محفلین
غزل

رات لبوں پر کیا کیا برسا ابر تری مہمانی کا
پیاس کا جھولا جھول رہا تھا ایک کٹورا پانی کا

آنکھ میں نیند کا کاجل بھر کے، کھینچ کے خوابوں کے ڈورے
تھپک تھپک کے بھوک سلا دی، جوڑ کے تار کہانی کا

کتنے سیہ فاقوں کے جلو میں کتنی صدیاں بیت گئیں
لیکن پرجا بھول نہ پائی قصہ راجا رانی کا

پتھر چن چن ڈھیر بنایا، چھت کے لیے کڑیاں نہ جڑیں
غربت سب سے بڑا سچ نکلی، جھوٹا مان جوانی کا

کتنی باتیں دل میں رکھ کر، کتنی باتیں کہہ جانا
میری رگ رگ میں، نس نس میں، زہر تھا گل افشانی کا

تو بھی پڑھ لکھ، اب تو ہوا بھی پڑھنا لکھنا سیکھ گئی
دیکھ گھروندے الٹ رہا ہے شوق ورق گردانی کا

نام پیمبر بیچ میں رکھا، شہرت کی انٹی کے لیے
اہلِ ہوس کی نیت میں تھا بھاؤ بس اک کنعانی کا

کھٹ کھٹ لاٹھی ٹیکتی بڑھیا اور ہواؤں سی کٹیا
خشک گھڑونجی پر اوندھا تھا ذوق فرات فشانی کا

چاند کے گھر میں سورج اب کے کتنی راتیں ٹھہرے گا
تیرے لبوں تک کب آئے گا نام ترے زندانی کا

کس دن تک دن پھر جائیں گے، کون سے گھاٹ لگائیں گے
مجھ سے تو کھل کر کہہ خالد جھوٹ ستارہ دانی کا
--------------
شاعر: خالد احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ نوید صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے!

کتنی باتیں دل میں رکھ کر، کتنی باتیں کہہ جانا
میری رگ رگ میں، نس نس میں، زہر تھا گل افشانی کا

واہ واہ۔۔۔۔۔۔

تو بھی پڑھ لکھ، اب تو ہوا بھی پڑھنا لکھنا سیکھ گئی
دیکھ گھروندے الٹ رہا ہے شوق ورق گردانی کا

ہوا کو پڑھنا لکھنا آنے کی بات خوب کی شاعر نے، واقعی گھروندے الٹائے جا رہے ہیں :)
 

محمد نعمان

محفلین
پوری غزل لاجواب اور منفرد ہے۔۔۔واہ واہ واہ

کھٹ کھٹ لاٹھی ٹیکتی بڑھیا اور ہواؤں سی کٹیا
خشک گھڑونجی پر اوندھا تھا ذوق فرات فشانی کا
 

محمداحمد

لائبریرین
کتنے سیہ فاقوں کے جلو میں کتنی صدیاں بیت گئیں
لیکن پرجا بھول نہ پائی قصہ راجا رانی کا


بہت عمدہ غزل ہے۔ بہت خوش آہنگ اور دل پزیر!

بہت شکریہ! نوید صادق صاحب۔

خوش رہیے۔
 
Top