الف عین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل
------------
راتوں کو اٹھ کے رب سے کرتا ہوں میں دعائیں
یا رب تُو دور کر دے میری سبھی بلائیں
-----------
دل میں امید لے کر آیا ہوں تیرے در پر
کر دے معاف میری یا رب سبھی خطائیں
--------
برکت کو ڈالتا ہے اس میں خدا ہمارا
رزقِ حلال اپنا محنت سے جب کمائیں
--------
دنیا کی ہر ضرورت اپنے خدا سے مانگیں
غیروں کے در پہ جا کر ہرگز نہ سر جھکائیں
-----------
چاہا تھا میں نے جس کو محبوب مل گیا ہے
یہ وصل کی ہیں راتیں خوشیاں نہ کیوں منائیں
------------
چہرہ ہے ان کا ایسے جیسے ہو چاند روشن
زلفیں سیاہ جیسے چھائی ہوئیں گھٹائیں
--------------
کیوں دیکھتے ہیں مجھ کو ترچھی نگاہ کر کے
جو بات دل میں ہے وہ آ کر مجھے بتائیں
-----------
دیکھے بغیر ان کو دل ہے اداس میرا
کہہ دیں کہ آ رہے ہیں تب گھر کو پھر سجائیں
---------
لوگوں کی ہے یہ عادت رکھتے ہیں بغض دل میں
رستہ کسی کو سیدھا ہرگز نہ یہ بتائیں
-----------
مدّت ہوئی ہے بچھڑے پھر بھی ہے آس دل میں
شائد وہ سوچ بدلیں ، شائد وہ لوٹ آئیں
-----------
ارشد یہ کہہ رہا ہے لوگوں سے بات دل کی
ہرگز نہ آس دل میں رب کے سوا لگائیں
 
آخری تدوین:

میم الف

محفلین
جاگ لیں گے
عبدالرؤوف بھائی نے ہمیں محفل میں حاضری کا حکم دیا ہے
ہم صبح سویرے سات بجے حاضر ہو گئے ہیں لیکن غالبا وہ ابھی تک سوئے ہوئے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل
------------
راتوں کو اٹھ کے رب سے کرتا ہوں میں دعائیں
یا رب تُو دور کر دے میری سبھی بلائیں
-----------
میری بلائیں مجھے محاورہ کے خلاف لگ رہا ہے، مجھ سے بَلائیں درست ہو گا، یا مجھ سے مری بلائیں اس سے بھی بہتر! پتہ نہیں پاکستان میں شاید میری بلا ان معنوں میں استعمال کیا جاتا ہو۔ ورنہ میری بلا عموماً " مری بلا سے بھاڑ میں جاؤ" قسم کا مختلف استعمال ہوتا ہے، واحد میں!
دل میں امید لے کر آیا ہوں تیرے در پر
کر دے معاف میری یا رب سبھی خطائیں
--------
درست
برکت کو ڈالتا ہے اس میں خدا ہمارا
رزقِ حلال اپنا محنت سے جب کمائیں
--------
برکت کو ڈالنا محاورہ نہیں ۔ برکت ڈالنا، برکت بڑھانا یا برکت میں اضافہ کرنا درست محاورے ہیں
دنیا کی ہر ضرورت اپنے خدا سے مانگیں
غیروں کے در پہ جا کر ہرگز نہ سر جھکائیں
-----------
درست
چاہا تھا میں نے جس کو محبوب مل گیا ہے
یہ وصل کی ہیں راتیں خوشیاں نہ کیوں منائیں
------------
یہ وصل کی ہیں راتیں اضافی فقرہ لگ رہا ہے، دوسری بات یہ کہ جب صرف اپنی ہی بات کر رہے ہیں کہ مجھے محبوب مل گیا ہے تو "منائیں" نہین، "مناؤں" ہونا چاہیے۔ ورنہ دونوں مصرعوں کے الفاظ بدلے جائیں
چہرہ ہے ان کا ایسے جیسے ہو چاند روشن
زلفیں سیاہ جیسے چھائی ہوئیں گھٹائیں
--------------
درست
کیوں دیکھتے ہیں مجھ کو ترچھی نگاہ کر کے
جو بات دل میں ہے وہ آ کر مجھے بتائیں
-----------
درست
دیکھے بغیر ان کو دل ہے اداس میرا
کہہ دیں کہ آ رہے ہیں تب گھر کو پھر سجائیں
---------
تین مختلف باتیں لگ رہی ہیں، ربط کے بغیر
لوگوں کی ہے یہ عادت رکھتے ہیں بغض دل میں
رستہ کسی کو سیدھا ہرگز نہ یہ بتائیں
-----------
بیانیہ اچھا نہیں، ویسے ٹھیک ہے ۔ بتاتے ہیں محاورہ ہے
مدّت ہوئی ہے بچھڑے پھر بھی ہے آس دل میں
شائد وہ سوچ بدلیں ، شائد وہ لوٹ آئیں
-----------
ٹھیک
ارشد یہ کہہ رہا ہے لوگوں سے بات دل کی
ہرگز نہ آس دل میں رب کے سوا لگائیں
مخاطب سے واقعی بالمشافہ خطاب ہو تو بھلے ہی یہ کیا جا سکتا ہے کہ بیٹھیں، سنیں، سنائیں۔ لیکن اس کا محض شک ہو تو محاورہ یہ سمجھا جائے گا کہ ہم سب ایسا کریں( جیسے مطلع میں ہے)۔ لیکن جب محض اس گفتگو کا ذکر ہو رہا ہے تو درست محاورہ ہو گا کہ آس نہ لگائی جائے۔
 
الف عین
(اصلاح)
------------
راتوں کو اٹھ کے رب سے کرتا ہوں میں دعائیں
یا رب تُو دور کر دے مجھ سے مری بلائیں
-----------
ہوتی ہے اس میں برکت رب کی طرف سے شامل
-----یا
برکت عطا کرے گا اس میں خدا ہمارا
رزقِ حلال اپنا محنت سے جب کمائیں
------
اک دوسرے کو ہم نے قسمت سے پا لیا ہے
یہ وصل کی ہیں راتیں خوشیاں نہ کیوں منائیں
------------یا
خوشیوں کے کیوں نہ نغمے دونوں ہی مل کے گائیں
-----------
چھائی ہے رات غم کی ان کے بغیر دل میں
یہ حال ہے ہمارا کیسے انہیں بتائیں
-------------
ارشد کی زندگی میں کیوں ہیں یہ غم ہزاروں
آئیں گی کب بہاریں ،جائیں گی کب خزائیں
------------
 
کیا کیا شوق فرماتے ہیں؟
ہر قسم کے گناہ ،جب بندہ گناہ نہیں کرے گا تو معافی کیسے مانگے گا۔اس خوف سے بندہ گناہ نہ کرے کہ گناہ کر کے جنٰٰت نہیں ملے گی۔میں ایسے بزدلوں میں سے نہیں ہوں،میں تو سمجھتا ہوں گناہ کرو اور توبہ کرو، معافی مانگو(کلُٰٰ بنی آدم خطاون و خیر الخطاؤن توٰٰابون)تمام انسان خطاکار ہیں اور ان میں بہتر وہ ہیں جو توبہ کرتے ہیں،بخشش کا یقین ہونا چاہئے،گناہ اور توبہ دونوں کا مزہ لینا چاہئے۔شاہ جی میرے اشعار دیکھ لیا کریں اور مشورے عطا کیا کریں،ویسے اب میں بوڑھا ہو گیا ہوں ،عملی گناہ کے تو قابل نہیں بس ونڈو شاپنگ کرتا ہوں
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
ویسے اب میں بوڑھا ہو گیا ہوں ،عملی گناہ کے تو قابل نہیں بس ونڈو شاپنگ کرتا ہوں
چودھری صاحب کمال تو یہ ہے کہ ہم گناہ چھوڑ دیں نہ کہ گناہ ہمیں چھوڑ دیں ۔آپ نے یہ تو سنا ہوگا شاعری میں کہ فلاں لفظ اب متروک ہو گیا استعمال نہیں کرنا ۔لہذا متروک نہیں تارک ہونا چاہیے۔
 
ہاں شاہ جی کوشش تو یہی کرنی چاہئے مگر جب اللہ نے کہہ دیا کہ تمام انسان خطا کار ہیں اور توبہ کرنے والے اسے پسند ہیں تو حتمی طور پر تو بچا نہیں جا سکتا ہاں البتہ بالارادہ گناہ کرنے اور گناہ ہو جانے میں فرق ہے۔خدا گناہوں سے بچتے کی توفیق عطا فرمائے،آمین
 

یاسر شاہ

محفلین
ہاں شاہ جی کوشش تو یہی کرنی چاہئے مگر جب اللہ نے کہہ دیا کہ تمام انسان خطا کار ہیں اور توبہ کرنے والے اسے پسند ہیں تو حتمی طور پر تو بچا نہیں جا سکتا ہاں البتہ بالارادہ گناہ کرنے اور گناہ ہو جانے میں فرق ہے۔خدا گناہوں سے بچتے کی توفیق عطا فرمائے،آمین
آپ بھی آج مشاعرے میں شرکت کیجیے گا
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
(اصلاح)
------------
راتوں کو اٹھ کے رب سے کرتا ہوں میں دعائیں
یا رب تُو دور کر دے مجھ سے مری بلائیں
-----------
ہوتی ہے اس میں برکت رب کی طرف سے شامل
-----یا
برکت عطا کرے گا اس میں خدا ہمارا
رزقِ حلال اپنا محنت سے جب کمائیں
------
اک دوسرے کو ہم نے قسمت سے پا لیا ہے
یہ وصل کی ہیں راتیں خوشیاں نہ کیوں منائیں
------------یا
خوشیوں کے کیوں نہ نغمے دونوں ہی مل کے گائیں
-----------
چھائی ہے رات غم کی ان کے بغیر دل میں
یہ حال ہے ہمارا کیسے انہیں بتائیں
-------------
ارشد کی زندگی میں کیوں ہیں یہ غم ہزاروں
آئیں گی کب بہاریں ،جائیں گی کب خزائیں
------------
اب درست ہو گئی ہے غزل
پہلے اشعار میں دوسرا متبادل( برکت عطا... ) اور دوسرے میں پہلا( یہ وصل... ) بہتر ہیں
 
Top