دیکھو پیاری لڑکی پچھتاؤگی۔ ایک پشتو آزاد نظم کا نثری ترجمہ

جیہ

لائبریرین
عبدالباری جہانی پشتو کے صف اول کا شاعر ہے۔ اس کی ایک آزاد نظم مجھے بہت پسند ہے۔ مجھے لگتا ہے جیسے اس نظم کی مخاطب میں ہوں۔ اس کا نثری ترجمہ پیش خدمت ہے۔ ترجمہ اگرچہ ناقص ہے مگر کوشش کی ہے کہ شاعر جو کہنا چاہتا ہے، وہ مفہوم ضایع نہ ہو۔

پشتو نظم​


ګوره ښائستې انجلۍ پښيمانه به شې
خله تر قيامته څوک خلګۍ نه بولي
دا بې انصافه دا هيرجن خريدار
پرونۍ ښکلې ناوکۍ نه بولي
څوک ئې و اوښکو ته هم نه ورګوري
هغه کتو کښې چې رمزونه نه وي
ځاۍ ئې د شعر په څپو کښې نشته
چې د ځوانۍ په کښې موجونه نه وي
کله چې واؤړي د زمان پر ګتو
دا د سيليو په شان تيز کلونه
کله چې وغوړيړيږي نوې ځوانۍ
اؤ تا ته پاتې شي خالي نقلونه
نور به دې اوښکې ملغلرې نه وي
ناز به دې هم څوک توصولے نه شي
د تودې غيږې ګرمه مينه به دې
دا چا اورونه سړولے نه شي
پر سرکۍ شونډو به دې ورک تبسم
زاړه دردونه هيرولے نه شي
د باڼه غشي به دي پس وي هلته
د خلقو زړونه به پيئلے نه شي
پر سپينه غاړه به دې تورې څڼې
را تاتيويدلے، ځنګيدلے نه شي
د ناساپه کتو يادونه به دې
د چا خوبونه ويښولے نه شي
ستا به هم زما په شان ځواني تيره شي
ستا به هم ما غوندې مستي هيره شي
ته به هم ياد کې
د ځوانۍ خوبونه
په ژوندانه به دې هستي هيره شي
ګوره ښائستې انجلۍ پښيمانه به شې
خله تر قيامته څوک خلګۍ نه بولي

دا بې انصافه دا هيرجن خريدار
پرونۍ ښکلې ناوکۍ نه بولي



میرا ترجمہ۔



دیکھو پیاری لڑکی تم پچھتاو گی
کوئی رخسار وں کو ہمیشہ
گل رخ کہہ کے یاد نہیں کرتا
یہ بے انصاف،
یہ بھول جانے والا خریدار
کل کی دلہن کو
آج دلہنیا نہیں کہتا
جس کی نظروں میں رمز و اشارہ نہ ہو
کوئی اس کے آنسووؤں کو نہیں دیکھتا
جن نگاہوں میں شباب موجزن نہ ہو
ان نگاہوں کا
شعر کی بحروں میں جگہ نہیں
جب گزر جائیں گے زمانے کے ہاتھوں
طوفانوں کے طرح تیز شب و روز
جب کھل جائیں گی شباب کی نئی کلیاں
اور تیرے لیے رہ جائیں گی بس یادیں
تب تیرے آنسو موتی نہیں ہوں گے
کوئی تیری ناز و ادا کی تعریف نہیں کرے گا
تب تیری گرم آغوش
کسی کی آگ بجھا نہیں سکے گی
تیرے سرخ لبوں کے وہ تبسم
پرانے درد بھلا نہ پائیں گے
تب تیری پلکوں کے تیروں میں تیزی نہ ہوگی
کہ کسی کے دل کو گھائل کر سکیں
تیرے حسین رخساروں پر تیری کالی زلفیں
پھر کبھی لہرا نہ سکیں گی
تیرے اچانک ہونے والی دیدار کی یادیں
کسی کی نیندیں اڑا نہ سکیں گی
میری طرح تیری بھی جوانی گزر جائے گی
تو بھی میرے طرح مستی بھول جائے گی
تو بھی یاد کرے گی
جوانی کے حسین خواب
جیتے جی ہستی بھول جائے گی
دیکھو پیاری لڑکی تم پچھتاو گی
کوئی رخساروں کو ہمیشہ
گل رخ کہہ کے یاد نہیں کرتا
یہ بے انصاف،
یہ بھول جانے والا خریدار
برسوں پرانی دلہن کو
دلہنیا نہیں کہتا



اور یہ ہے م۔م۔ مغل بھائی کا (میرے ترجمے کا) ترجمہ

(مغل بھائی بہت خوب)

دیکھو پیاری لڑکی تم پچھتاو گی
کوئی رخسار وں کو ہمیشہ
گل رخ کہہ کے یاد نہیں کرتا
بے انصاف بھلادینے والا گاہگ
کل کی دلہن کو آج دلہن کب کہتا ہے
اس کی نظریں رمز و اشارہ دونوں ہی سے عاری ہیں
کوئی اس کے آنسووؤں کو دیکھے کیسے ممکن ہے
جن نظروں میں لہریں لیتے قوس و قزع کے رنگ نہ ہوں
ان نظروں کو شعر کی بحریں کب ایجاب کے رنگ دیتی ہیں
کہ جب بیت چلے ہوں لمحے ،طوفانوں کی مانند تیز
روز و شب کی انگنائی میں جب کھل جائیں تازہ کلیاں
اورتمھاری انگنائی میں رہ جائیں گی
خزاں رتوں کے خشک پتوں کی صورت یادیں
تب تمھاری آنکھ کے آنسو موتی نہ کہلائیں گے
کون تمھارے نرم لبوں کی ، نازو ادا کی
مدح سرائی کرپائے گا
تب اس آغوش کی گرمی
سرد جذبات کے دوزخ کی آگ بجھا نہ پائے گی
اور پرانے درد تمھارے سرخ لبوں پہ کھل جائیں گے
تب پلکوں کے گہرے سائے ٹھنڈک سے عاری ہوجائیں
تب ابرو کی دھار سے کوئی دل گھائل نہ ہوپائے گا
میری طرح تمھاری جوانی تنہا بیتے جائے گی
میری طرح سے تم بھی اپنی شوخی بھول کے تنہا رہ جاؤگی
اور تمھارے رخساروں پر کالی ناگن جیسی زلفیں
رقص کہاں کر پائیں گی
اور تمھارے چہرے کے دیداد کے شاکی
پھر سے کسی بنجارے کی نیند اڑا نہ پائیں گی
تم بھی یاد کروگی وہ دن
تم بھی یاد کرو گی وہ دن
دیکھو پیاری لڑکی تم پچھتاو گی
کوئی رخسار وںکو ہمیشہ
گل رخ کہہ کے یاد نہیں کرتا
بے انصاف بھلادینے والا گاہگ
کل کی دلہن کو آج دلہن کب کہتا ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب خیال اور بہت اچھا انداز
شاید میں پشتو سمجھ پاتا تو اس نظم کے آہنگ سے بھی محظوظ ہوتا۔

بہت شکریہ

عبدالباری جہانی

جیہ صاحبہ

اور

مغل بھیا!​
 

خورشیدآزاد

محفلین
یہ بے انصاف،
یہ بھول جانے والا خریدار
کل کی دلہن کو
آج دلہنیا نہیں کہتا
جس کی نظروں میں رمز و اشارہ نہ ہو
کوئی اس کے آنسووؤں کو نہیں دیکھتا
جن نگاہوں میں شباب موجزن نہ ہو
ان نگاہوں کا
شعر کی بحروں میں جگہ نہیں
جب گزر جائیں گے زمانے کے ہاتھوں
طوفانوں کے طرح تیز شب و روز
جب کھل جائیں گی شباب کی نئی کلیاں
اور تیرے لیے رہ جائیں گی بس یادیں
تب تیرے آنسو موتی نہیں ہوں گے
کوئی تیری ناز و ادا کی تعریف نہیں کرے گا

نطم کا یہ حصہ پڑھنے کے بعد دل میں اک عجیب سا درد محسوس ہوا۔

جیہ آپ کا بہت شکریہ۔
 

مغزل

محفلین
دوست ۔ واقعی بجلی غائب ہے ۔۔ اور یہ (رسید) بدعت نہیں‌اسلاف کا طریقہ ہے ۔
اس کوشش پر کیا بات کروں کہ میں ہوں گھر کی مرغی اور وہ بھی دال برابر۔۔
کسی نے یہ خیال کرلیا کہ مغل بیجوبانوری کا کردار ادا کررہے تو ۔۔؟؟
ویسے یہ کام نہ صرف لائقِ تحسین ہے بلکہ خوش آئند بھی ہے کہ
ہمارے ساتھ ایک ایسی ہستی بھی موجود ہے جو’’ جنگ ’’کے دنوں میں
’’امن’’ کی باتیں خوش اسلوبی سے کہہ جاتی ہے ۔۔۔
تم سلامت رہوہزار برس
خداے پاک حرمت ِ لوح وقلم کی اقلیم عطا فرمائے۔
والسلام
تمھارا : م م بھیا
 

فرضی

محفلین
عبدالباری جہانی میرے بھی پسندیدہ شاعر ہیں۔۔ ان کا بالا شعر ان کی اپنی آواز میں ملاحظہ فرمائیں۔۔

jahani.jpg
 

مغل بھائی یہ رسیدِ ثانیہ رسید کی ہے کیا ہم پر؟

جویریہ بٹیا بہت خوبصورت چیز شامل محفل کی ہے جسے مغل بھائی کی آج کی رسید نے مجھ تک بھی پہونچا دیا۔ ویسے اور کون کون ہیں یہاں جن کو ہماری جویریہ بٹیا کی طرح لگتا ہے کہ اس نظم کی مخاطب ہیں؟ :)
 

مغزل

محفلین
جی جی ، میں حاضر رہا ہوں ۔ شکریہ جیہ بہنا اور سعود بھائی
ایک بات ؟؟ کیا محفل میں واقعی اجنبی سی فضا ہے یا محض مجھے محسوس ہورہا ہے ۔کہ گزشتہ 10-12 دن سے حاضر تو ہوہی رہا ہوں
 
مغل بھائی ہمین تو محفل کی عادت سی ہے اس لئے کم از کم ہمین تو اجنبیت محسوس نہیں ہو رہی۔ حتیٰ کہ آپ بھی اجنبی نہیں لگتے گو کہ ہم نے آپ کو پچھلے دنوں بہت مس کیا۔
 

مغزل

محفلین
فورم تھیم کے حوالے سے میں کل آپ کو ایک تفصیلی میل یا پی ایم کرنے کے موڈ میں ہوں ۔ سو منتظر رہیں۔
 

dehelvi

محفلین
واقعی اس کلام میں بعض استعارات اپنے مستعار لہ کی حقیقت کو جذبات سے قریب کردیتے ہیں، جس کا احساس ترجمہ سے بخوبی ہوتا ہے، کاش ہم پشتو کی ادبی زبان کچھ چیدہ چیدہ ہی سمجھ سکتے۔۔۔
 
Top