کاشفی

محفلین
غزل
(عنبرین حسیب عنبر - کراچی)
دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو ، تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو ، تم بھی ناں


دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو ، تم بھی ناں


ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو ، تم بھی ناں


عشق نے یوں دونوں کو ہم آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ دیتے ہو ، تم بھی ناں


خود ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینے میں تم ہوتے ہو ، تم بھی ناں


بن کے حسین ہونٹوں پر بھی رہتے ہو
اشکوں میں بھی تم بہتے ہو ، تم بھی ناں


میری بند آنکھیں بھی تم پڑھ لیتے ہو
مجھ کو اتنا جان چکے ہو ، تم بھی ناں

کر جاتے ہو کوئی شرارت چپکے سے
چلو ہٹو تم بہت بُرے ہو، تم بھی ناں

مانگ رہے ہو رخصت مجھ سے اور خود ہی
ہاتھ میں ہاتھ لئے بیٹھے ہو ، تم بھی ناں
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
غزل
(عنبرین حسیب عنبر )
دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو ، تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو ، تم بھی ناں

 
Top