دل

راجہ صاحب

محفلین
کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنج فغاں کیوں ہو
نہ ہو جب دل ہی سینے میں پھر منہ میں زباں کیوں ہو

وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھہرا
تو پھر اے سنگ ِدل تیرا ہی سنگِ آستاں کیوں ہو
 

کاشفی

محفلین
دل

جو سخت بات سُنے دل تو ٹوٹ جاتا ہے
اس آئینہ کی نزاکت کسی کو کیا معلوم؟

(داغ دہلوی)
 

شمشاد

لائبریرین
جلنا تو خیر چراغوں کا مقدر ہے ازل سے
یہ دل کے کنول ہیں کہ بجھے ہیں نہ جلے ہیں
(ادا جعفری)
 

کاشفی

محفلین
دل

دل نے آنکھوں سے کہی، آنکھوں نے دل سے کہہ دی
بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے

(ڈاکٹر محمد دین تاثیر)
 

شمشاد

لائبریرین
دل بے حوصلہ ہے اک ذرا سی ٹھیس کا مہماں
وہ آنسو کیا پئے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا
(مرزا یاس یگانہ)
 

شمشاد

لائبریرین
وقتِ پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں

اُسکے گھر لے چلا مجھے دیکھو
دلِ خانہ خراب کی باتیں
(ذوق)
 

تیشہ

محفلین
اس دل کی تسلی کو تو اُس روز تیرے پاس
لفظو ں کے چمکتے ہوئے جگنُو بھی نہیں تھے
لگتی تھیں شبیں چاند سے یوں خالی، کہ روشن
اِس دل کے اُفق پر تیرے ابرُو بھی نہیں تھے
پہلے نہ یوںُ کم کم تھا تیری چشم کا جادو
اور ایسے پریشان ترے گیسو بھی نہیں تھے ۔۔
تھی شام سفر حد سے سوِا دل ِکی اُداسی
اور مہرباں مجھ پر میرے آنسو بھی نہیں تھے ۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گُم کیجیے“ ہم نے مدعا پایا
(چچا)
 

راجہ صاحب

محفلین
ہنگامئہ حسرت ہے یا شورش ارماں ہے
یا رب یہ مرا دل ہے یا بزم خراباں ہے؟

میں ہوں مرے ارماں ہیں اور کوچہ جاناں ہے
تجدید گلستاں ہے، تمہید بہاراں ہے!

ناکام محبت ہے ، زندانی ء ہجراں ہے
سرور کو نہ چھیڑو تم آخر کو وہ انساں ہے

سیکھو تو ذرا آ کر آئین وفاداری
کرنا بڑا مشکل ہے، کہنا بڑا آساں ہے

یادوں کے سہارے ہی زندہ ہے دل ویراں
یادوں سے ادھر کیا ہے؟اک شہر خموشاں ہے

کیا خوب محبت کے انداز نرالے ہیں
غم اپنا ہی حاصل ہے،غم اپنا ہی درماں ہے

کیا بندئہ الفت کو مطلوب سیاست سے
کعبہ ہی کلیسا ہے اور کفر ہی ایماں ہے

نازک ہے بہت رشتہ ایمان و محبت کا
سر رشتۂالفت ہی دیباچۂ ایماں ہے

ہر بات پہ آنسو ہیں،ہر کام سے بیزاری
خود اپنی طبیعت سے دل آپ ہی نالاں ہے

اندیشہ ءہستی سے یکسر ہے وہ بیگانہ
سرور کو ذرا دیکھو! شاید وہ مسلماں ہے!


شہرِ نگار - سرور عالم راز سرور
 

کاشفی

محفلین
دل ہدف ہوگیا بے تیر کے سُبحا ن اللہ
کیا کماں دار تھا وہ اور نشانہ کیا تھا

(شاہ اختر)
 

راجہ صاحب

محفلین
سرشار میرا دل ہے مدینے کی طلب سے
یارب! ہے مری خاک عجم سے کہ عرب سے

حسان العصر حافظ مظہر الدین مظہر
 

شمشاد

لائبریرین
محبتوں میں عجب ہے دلوں کو دھڑکا سا
کہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے
(عبید اللہ علیم)
 

شمشاد

لائبریرین
دیکھنا ہے کہ وہاں سامنے کیا آتا ہے
دل تری بزم میں کھینچے تو لئے جاتا ہے
(سرور عالم راز)
 
Top