فراز دل بھی بُجھا ہو شام کی پر چھائیاں بھی ہوں -- احمد فراز

فرخ منظور

لائبریرین
دل بھی بُجھا ہو شام کی پر چھائیاں بھی ہوں
مر جائیے جو ایسے میں تنہائیاں بھی ہوں

آنکھوں کی سرخ لہر ہے موج ِ سپردگی
یہ کیا ضرور ہے کہ اب انگڑائیاں بھی ہوں

ہر حسن سادہ لوح نہ دل میں اُتر سکا
کچھ تو مزاجِ یار میں گہرائیاں بھی ہوں

دنیا کے تذکرے تو طبیعت ہی لے بجھے
بات اس کی ہو تو پھر سخن آرئیاں بھی ہوں

پہلے پہل کا عشق ابھی یاد ہے فراز
دل خود یہ چاہتا تھا کہ رسوائیاں بھی ہوں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
غزل


دل بھی بجھا ہو شام کی پرچھائیاں بھی ہوں
مر جائیے جو ایسے میں تنہائیاں بھی ہوں


آنکھوں کی سرخ لہر ہے موجِ سپردگی
یہ کیا ضرور ہے کہ اب انگڑائیاں بھی ہوں


!ہر حسنِ سادہ لوح نہ دل میں اتر سکا
کچھ تو مزاجِ یار میں گہرائیاں بھی ہوں


دنیا کے تذکرے تو طبیعت ہی لے بجھے
بات اس کی ہو تو پھر سخن آرائیاں بھی ہوں


پہلے پہل کا عشق ابھی یاد ہے فراز
دل خود یہ چاہتا تھا کہ رسوائیاں بھی ہوں

(احمد فراز)
(دردِ آشوب)
 
آخری تدوین:

ماہی احمد

لائبریرین
Top