قیصرانی
لائبریرین
زلف کو صندلی جھونکا
زلف کو صندلی جھونکا جو کبھی کھولے گا
جسم ٹوٹے ہوئے پتے کی طرح ڈولے گا
بادشاہوں کی طرح دل پہ حکومت کرکے
وہ مجھے تاش کے پتوں کی طرح رولے گا
جنبش لب سے بھی ہوتا ہے عیاں سب مطلب
وہ مری بات ترازو میں مگر تولے گا
کسی برگد کی گھنی شاخ سے دل کا پنچھی
میری تنہا ئی کو دیکھے گا تو کچھ بولے گا
چاند پونم کا سرکتی ہوئی ناگن کی طرح
نیلگوں زہر مرے خون میں آ گھو لے گا
اڑ گیا سوچ کا پنچھی بھی وہاں سے نیناں
کوئی سنسان بنیرے پہ نہیں بولے گا
زلف کو صندلی جھونکا جو کبھی کھولے گا
جسم ٹوٹے ہوئے پتے کی طرح ڈولے گا
بادشاہوں کی طرح دل پہ حکومت کرکے
وہ مجھے تاش کے پتوں کی طرح رولے گا
جنبش لب سے بھی ہوتا ہے عیاں سب مطلب
وہ مری بات ترازو میں مگر تولے گا
کسی برگد کی گھنی شاخ سے دل کا پنچھی
میری تنہا ئی کو دیکھے گا تو کچھ بولے گا
چاند پونم کا سرکتی ہوئی ناگن کی طرح
نیلگوں زہر مرے خون میں آ گھو لے گا
اڑ گیا سوچ کا پنچھی بھی وہاں سے نیناں
کوئی سنسان بنیرے پہ نہیں بولے گا