خیالوں میں خوابوں میں آنے لگے ہیں۔۔۔۔۔۔عبدالعزیز راقم

راقم

محفلین
السّلام علیکم اساتذہ کرام۔
بڑی مدت کے بعد ایک ایسی جگہ میسر آئی ہے جہاں سے مجھے اپنے شاعری کے شوق کو تسکین دینے کے لیے آپ جیسے کرم فرما ملے ہیں۔
میں نے یہاں پہنچنے میں بہت دیر کر دی اس لیے کچھ جلدی میں ہوں۔ تین چار غزلیں ان پیج میں لکھی ہوئی موجود تھیں سوچا ایک اور بھی بھیج دوں۔ ان کو "ان پیج ٹو یونیکوڈ کنورٹر" کی مدد سے ایم ایس ورڈ میں منتقل کر کے بعد بھیج رہا ہوں۔
لیکن میری پہلی غزل کا فانٹ جو میں نے منتخب کیا تھا وہ اس میں نظر نہیں آ رہی۔ اب جمیل نستعلیق کو دیکھتا ہوں کہ ساتھ دیتا ہے یا نہیں۔
غزل ملاحظہ فرمائیے:

خیالوں میں خوابوں میں آنے لگے ہیں
مجھے پھر سے اب وہ ستانے لگے ہیں

ذرا دیر میں روٹھ جاتے ہیں پھر سے
منانے میں جن کو زمانے لگے ہیں

جلانے میں شاید کمی رہ گئی تھی
دیے اب لحد پر جلانے لگے ہیں

چرا کر نظر آزما کر بھی دیکھا
ملا کر نظر آزمانے لگے ہیں

جو گائے تھے مل کر کبھی کمسنی میں
ترانے وہی یاد آنے لگے ہیں

اگر ہے تمنّا تو دیدار کر لو
مجھے لوگ اب تو اٹھانے لگے ہیں

کیا ہے جنھوں نے مجھے دور اس سے
وہی اب خدا سے ڈرانے لگے ہیں

یہ فرقت کے دن اور فرقت کی راتیں
مرے ہاتھ کیا کیا خزانے لگے ہیں

ذرا بھی نہیں تم کو احساس راقم
وہ کب سے تمھارے سرھانے لگے ہیں
 

فاتح

لائبریرین
آپ کی پہلی غزل کی طرح یہ دوسری غزل بھی بحر متقارب مثمن سالم میں ہیں یعنی فعولن فعولن فعولن فعولن
اور ماشاء اللہ عروضی اعتبار سے ایک بے داغ غزل ہے۔
 

راقم

محفلین
قابلَ احترام اساتذہ اورساتھیو!حوصلہ افزإئی کا شکریہ

آپ کی پہلی غزل کی طرح یہ دوسری غزل بھی بحر متقارب مثمن سالم میں ہیں یعنی فعولن فعولن فعولن فعولن
اور ماشاء اللہ عروضی اعتبار سے ایک بے داغ غزل ہے۔

بہت عمدہ بہت خوبصورت۔

بہت خوبصورت تحریر جناب
السّلام علیکم!
روایتی شکریہ ادا کرنا میرا فرض ہے۔لیکن میں یہاں اس لیے حاضر ہوا تھا کہ اس محفل میں موجود اساتذہ اور سنیئر شعرا میری نام نہاد غزلوں کے ایک ایک شعر کو دیکھیں گے،پرکھیں گے اور مجھے اپنی غلطیوں سے آگاہ کریں گے۔ لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے جس کا مجھے دُکھ ہو رہا ہے۔
میں آپ میں سے کسی سے بھی واقف نہیں ہوں اور نہ ہی آپ نے میرا کلام کہیں پڑھا ہے۔
آپ کی بےجا تعریف مجھے اپنی منزل سے دور کر دے گی۔
اگر میں یہ کہوں کہ مجھے بحر، قافیہ، ردیف یا اوزان کی الف ۔ ب بھی نہیں آتی تو کیا آپ یقین کریں گے؟
آپ کو اس کا یقین کرنا ہو گا۔میں یہاں اس قاعدے کے بچے کی طرح سیکھے کے لیے آیا ہوں جو اپنا قاعدہ اٹھائے پہلے دن مدرسے میں جاتا ہے۔محترم الف عین صاحب اور محترم وارث صاحب سے خصوصی گزارش ہے کہ میری کم علمی پر رحم فرمائیں اور مجھے شاعری کا قاعدہ الف سے پڑھانا شروع کریں۔ میں تا زیست اس احسان کے لیے ممنون رہوں گا۔
(عبدالعزیز خان راقم)
 

راقم

محفلین
میری پہلی غزل؟

بہت عمدہ بہت خوبصورت۔
گرامی القدر منتظمِ اعلیٰ صاحب آپ کی حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ۔ لیکن مجھے تعریف سے زیادہ تنقید اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔
میں چونکہ یہاں بالکل نیا ہوں اور آدابِ محفل سے بھی واقف نہیں ہوں۔ اس لیے معاف کرتے ہوئے اگر رہنمائی فرما دیں کہ میری بھیجی ہوئی پہلی غزل کہاں ہے؟ تو مہربانی ہو گی۔
شکریہ
(عبدالعزیز خان راقم)
 

راقم

محفلین
آپ کے اشاروں کی زبان میری سمجھ سے بالا تر ہے۔

فاتح الدین بشیر صاحب:

"ہور چوپو"

;)

ہاہاہاہاہا یقین کیجیے کہ بس فرض ہو گیا ہے ہم پر۔۔۔;) لیکن کل تک اک ذرا انتظار کہ سفر در پیش ہے۔ :rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:

السّلام علیکم محترم وارث صاحب اور محترم فاتح صاحب!
اللہ آپ کو صدا سکھی رکھے۔ اگر میری کوئی بات آپ کو بری لگی ہے تو میں تہِ دل سے معافی کا خواستگار ہوں۔ شاید مجھ سے الفاظ منتخب کرنے میں غلطی ہوئی ہے اور جذبات میں کچھ ایسا کہہ دیا کہ آپ اشاروں اور کنائیوں میں بات کرنے لگے جو میری سمجھ سے بالا ہیں۔ خدا راہ مجھے مایوس مت کیجیے۔ مجھے اپنی عمر کے اکاون سال گزارنے کے بعد ایسی ادبی محفل میسّر آئی ہے۔ جہاں مجھے آپ اور آپ جیسے دوسرے اساتذہ ملے ہیں(جن میں سے بعض سے ابھی تک سلام دعا تک بھی نہیں ہوئی)۔ مجھے استادوں کی شفقت کی ضرورت ہے۔ استاد عمر سے نہیں بنتا بلکہ علم سے بنتا ہے۔ آپ لوگ علم کی وجہ سے میرے استاد ہیں نہ کہ عمر کی وجہ سے۔
ایک بار پھر معافی چاہتا ہوں۔
والسّلام
 

محمد وارث

لائبریرین
عبدالعزیز صاحب یقیناً یہ "مِس کمیونیکیشن" ہے :)

آپ تو ماشاءاللہ یہاں موجود احباب سے کافی سینیئر ہیں بلکہ شاید صرف اعجاز عبید (الف عین) صاحب ہی عمر میں آپ سے بڑے ہیں اس محفل پر۔

آپ سے استدعا یہ کہ 'تعارف' کے زمرے میں اپنا کچھ سطری چیدہ چیدہ تعارف دے دیں تا کہ محفل پر موجود سبھی دوستوں کو بات چیت کرنے میں آسانی رہے اور آپ کو خوش آمدید بھی کہا جا سکے :)

والسلام
 
گرامی القدر منتظمِ اعلیٰ صاحب آپ کی حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ۔ لیکن مجھے تعریف سے زیادہ تنقید اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔
میں چونکہ یہاں بالکل نیا ہوں اور آدابِ محفل سے بھی واقف نہیں ہوں۔ اس لیے معاف کرتے ہوئے اگر رہنمائی فرما دیں کہ میری بھیجی ہوئی پہلی غزل کہاں ہے؟ تو مہربانی ہو گی۔
شکریہ
(عبدالعزیز خان راقم)

محفل کے آداب کے بارے میں مختصراً کہوں تو یہ کہوں گا کہ "یہاں فظری آداب ہیں"۔ یعنی ایک سلجھا ہوا شخص ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل کے لئے جیسا رویہ رکھتا ہے ہم محفلین سے بشمول خود ویسی ہی توقع رکھتے ہیں تا حال ایمرجینسی کے نفاذ کی نوبت نہ آ جائے۔ :)

اور ہاں آپ کی پہلی غزل یہاں موجود ہے، غالباً کسی نے اسے "اصلاح سخن" سے "میری شاعری" میں منتقل کر دیا ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام علیکم اساتذِ محترم راقم صاحب میرے اچھے دوست بن چکے ہیں میں نے جو راقم صاحب کی غزلیں پڑھیں وہ تقریباََ وزن میں ہی ہیں لیکن راقم صاحب چاہتے ہیں خاص طور پر محمد وارث صاحب اور اعجاز عبید صاحب ان کی غزلوں کی اصلاح وزن کے علاوہ بھی فرمائیں
راقم بھائی آپ فکر نا کریں اور نا ہی پرشان ہوں بس آپ سمجھے آپ منزل پر پہنچ چکے ہیں یہاں کوئی آپ کا دل رکھنے کے لیے تعریف نہیں کرے گا اور جو بھی بات کرے گا وہ مخلص ہو کر ہی بات کرے گا انشاءاللہ
 

راقم

محفلین
استادَ محترم مجھے صاحب مت کہییے۔

عبدالعزیز صاحب یقیناً یہ "مِس کمیونیکیشن" ہے :)

آپ تو ماشاءاللہ یہاں موجود احباب سے کافی سینیئر ہیں بلکہ شاید صرف اعجاز عبید (الف عین) صاحب ہی عمر میں آپ سے بڑے ہیں اس محفل پر۔

آپ سے استدعا یہ کہ 'تعارف' کے زمرے میں اپنا کچھ سطری چیدہ چیدہ تعارف دے دیں تا کہ محفل پر موجود سبھی دوستوں کو بات چیت کرنے میں آسانی رہے اور آپ کو خوش آمدید بھی کہا جا سکے :)

والسلام
السّلام علیکم استادِ مکرم!
جواب سے نوازنے کے لیے ممنون ہوں۔ آپ جیسے اہلِ علم و فن ہی میری رہنمائی فرمائیں گے تو تھوڑا بہت میں بھی سیکھ لوں گا۔ میں نے آپ کا بلاگ بھی دیکھا تھا ماشا اللہ بہت ہی خوبصورت بلاگ ہے اور خاص کر علم عروض سے متعلق آپ کے مقالے میری دلچسپی کا محور تھے۔
میں نے رات کو کچھ کاپی بھی کیے تھے لیکن مصروفیت کی وجہ سے پڑھ نہ سکا۔میں اپنا تعارف کیا کرواؤںگا۔ بہر حال آپ کے حکم کے مطابق کچھ لکھنے کی کوشش کروں گا۔محترم الف عین(اعجاز عبید ) صاحب کو میرا سلام کہیے گا۔ اور بھی اساتذہ اس محفل میں موجود ہوں گے لیکن مجھے آپ اور الف عین صاحب سے خصوصی عنایت کی توقع ہے۔
اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے۔ آمین۔
والسّلام
 

مغزل

محفلین
راقم صاحب ، اردو محفل میں صمیمِ‌قلب سے خوش آمدید، غزل پر اپنی مقدور بھر رائے پیش کرنے کے لیے کچھ مہلت چاہتا ہوں ، انشا ء اللہ امید ہے آپ سے مراسلت کا شرف حاصل رہے گا۔والسلام
 

راقم

محفلین
حوصلہ دینے کے لیے میں آپ سب کا ممنون ہوں

السّلام علیکم۔
مجھے آج بہت خوشی ہو رہی ہے کہ میں زندگی کا طویل سفر طے کرنے کے بعد اس منزل پر پہنچ چکا ہوں جس کی مجھے تلاش تھی۔
حوصلہ افزائی کے لیے ممنون ہوں۔
بھائی خرم شہزاد نے مجھے اس مزل تک پہنچنے میں جو مدد کی میں اس کو کبھی نہیں بھلا سکتا۔
مجھے ابھی محترم الف عین صاحب اور محترم وارث کی تفصیلی سرجری کا انتظار ہے۔
والسّلام
 

مغزل

محفلین
خیالوں میں خوابوں میں آنے لگے ہیں
مجھے پھر سے اب وہ ستانے لگے ہیں

ذرا دیر میں روٹھ جاتے ہیں پھر سے
منانے میں جن کو زمانے لگے ہیں

جلانے میں شاید کمی رہ گئی تھی
دیے اب لحد پر جلانے لگے ہیں

چرا کر نظر آزما کر بھی دیکھا
ملا کر نظر آزمانے لگے ہیں

جو گائے تھے مل کر کبھی کمسنی میں
ترانے وہی یاد آنے لگے ہیں

اگر ہے تمنّا تو دیدار کر لو
مجھے لوگ اب تو اٹھانے لگے ہیں

کیا ہے جنھوں نے مجھے دور اس سے
وہی اب خدا سے ڈرانے لگے ہیں

یہ فرقت کے دن اور فرقت کی راتیں
مرے ہاتھ کیا کیا خزانے لگے ہیں

ذرا بھی نہیں تم کو احساس راقم
وہ کب سے تمھارے سرھانے لگے ہیں​

راقم صاحب ، غزل کے بحر میں ہونے کی بابت بات ہوچکی ہے ، اپنے اسلاف کی روشنی میں یہ غزل برائے غزل میں شمار کی جاتی ہے ، کہیں کہیں زبان و بیان کی اغلاط نظر آتی ہیں جن سے چھٹکارا پالینا ہی درست عمل ہے ۔ کثر ت سے ’’ اب ‘‘ اور ’’ حشو و زوائد ‘‘ کا استعمال ’’ عجزِ بیان ‘‘ کہلاتا ہے ، غزل کا پہلا تاثر یوں ملتا ہے کہ جیسے قوافی اور ردیف کو صرف کرنے کے لیے غزل کہی گئی ہے ، مجموعی طور پر غزل اکہرے پن کا شکار ہے یہی وجہ ہے کہ فرداً فرداً شعر پر بات کرنے کی بجائے مجموعی حوالے سے بات کررہا ہوں ، شعر وادب سے آپ کے اس قدر انسلاک پر مجھے رشک آتا ہے ، شعر کے بارے میں ، ایک اپنا نقطہ نظر رکھتا ہوں بار بار کی تکرار سے ’’ خود ستائشی ‘‘ کا تاثر ابھرتا ہے ، مگر ، چوں کہ آپ سے زیادہ مراسلت کا شرف حاصل نہیں ، میرے مراسلے کے دستخط میں ( ربط )’’سال کی کوکھ میں پلتے ہوئے دن ‘‘ کے مراسلات اور نوید صادق صاحب کی نظموں ’’ربط اول“ اور ’’ ربط دوم ‘‘ کی مد میں خاکسار نے اپنا نکتہ نظر بیان کرنے کی کوشش کی ہے ، امید ہے آپ شرفِ مطالعہ بخشیں گے اور رائے سے نوازیں گے ۔ والسلام
 

الف عین

لائبریرین
راقم صاحب، اب آپ کو راقم صاحب لکھ رہا ہوں کہ اب آپ کی عمر معلوم ہو گئی ہے، اور یہ معلوم ہوا کہ آپ سلمہ (یہاں الٹا پیش کس کنجی سے لگتا ہے، ورنہ راقم ساحب سمجھیں گے کہ ان کو اختر شیرانی کی سلمہ بنا دیا گیا ہے!!( نہیں ہے بلکہ برادرم ہیں، میں نے یہی سمجھ کر طرزِ تخاطب استعمال کیا تھا، اصل میں سٹھیا گیا ہوں نا۔۔۔۔۔
آپ کی غزل کا مجموعی تاثر وہی ہے جو اس سے پہلے کہہ چکا ہوں، کلاسیکی غزل کا مکمل رنگ لیکن کچھ اشعار اس غزل میں آپ نے اچھے نکالے ہیں، جیسے خزانے والا شعر۔ اب ایک ایک کر کے، اور اپنی عادت کے مطابق محض اسقام کی نشان دہی۔

خیالوں میں خوابوں میں آنے لگے ہیں
مجھے پھر سے اب وہ ستانے لگے ہیں
عمومی شعر ہے، دوسرے مصرع کی روانی بہتر کی جا سکتی ہے الفاظ کی نشست تبدیل کر کے، جیسے۔۔مجھے اب وہ پھر سے ستانے لگے ہیں

ذرا دیر میں روٹھ جاتے ہیں پھر سے
منانے میں جن کو زمانے لگے ہیں
یہ شعر زیادہ بہتر ہوتا جب پہلے مصرع میں ایسا قرینہ ہوتا کہ یہ ایک وقت کا واقعہ معلوم ہوتا، پہلے مصرع سے لگتا ہے کہ یہی محبوب کی عادت ہے، لیکن پھر "زمانے لگنے" کا مطلب ادھورا رہ جاتا ہے، یا اگر ایسا ہوتا ہی رہتا ہے، تو شاید زمانہ بہت مختصر ہوتا ہے، اس کو اس قسم کی تبدیلی کر دیں، جیسے
لو پھر روٹھ بیٹھے ہیں وہ آج ہم سے
یا اس قسم کے دوسرے مصرعے، کچھ کہیں تو مشورہ دیا جائے کہ کون سا بہترین ہے۔

جلانے میں شاید کمی رہ گئی تھی
دیے اب لحد پر جلانے لگے ہیں
یہاں لغت میرے پاس کوئی نہیں ہے، ذرا لحد کے تلفظ پر وارث دھیان دیں کہ یہ درست ہے یا نہیں۔

چرا کر نظر آزما کر بھی دیکھا
ملا کر نظر آزمانے لگے ہیں
شعر واضح نہیں،

جو گائے تھے مل کر کبھی کمسنی میں
ترانے وہی یاد آنے لگے ہیں
درست ہے، لیکن کم سنی کی ہی تخصیص کیوں؟

اگر ہے تمنّا تو دیدار کر لو
مجھے لوگ اب تو اٹھانے لگے ہیں
شعر واضح نہیں ہے، لوگ کیوں اٹھا رہے ہیں؟ کیا ذکر لاشے کا ہے؟ دوسرا مصرع رواں نہیں ہے، ’اب تو‘ کی نشست صحیح نہیں ہے، اس کا محل پہلے ہونا چاہئے تھا، یعنی یوں کہ اب تو لوگ مجھے اٹھانے لگے ہیں۔

کیا ہے جنھوں نے مجھے دور اس سے
وہی اب خدا سے ڈرانے لگے ہیں
یہ بھی سوال کھڑے کرتا ہے، جواب کم دیتا ہے، شعر بحر میں درست ہے۔

یہ فرقت کے دن اور فرقت کی راتیں
مرے ہاتھ کیا کیا خزانے لگے ہیں
واہ، اس کی تو بس داد دی جا سکتی ہے۔

ذرا بھی نہیں تم کو احساس راقم
وہ کب سے تمھارے سرھانے لگے ہیں
’سرہانے لگنا‘؟؟ یہ کون سا محاورہ ہے؟ سمجھ میں نہیں آیا۔
 

ایم اے راجا

محفلین
کیا ہے جنھوں نے مجھے دور اس سے
وہی اب خدا سے ڈرانے لگے ہیں

یہ فرقت کے دن اور فرقت کی راتیں
مرے ہاتھ کیا کیا خزانے لگے ہیں



واہ واہ، بہت خوب راقم صاحب، شعرِ ثانی تو کمال کا ہے بہت خوب
 
Top