الف نظامی

لائبریرین
بر جمالت همچنان من عاشقِ زارم هنوز
ناله‌ای کز سوزِ عشقت داشتم دارم هنوز

(امیر خسرو دهلوی)
میں تمہارے جمال پر ہنوز اُسی طرح عاشقِ زار ہوں۔۔۔۔ جو نالہ میں تمہارے سوزِ عشق کے باعث رکھتا تھا، ہنوز رکھتا ہوں۔
وہی آبلے ہیں وہی جلن کوئی سوزِ دل میں کمی نہیں
 

حسان خان

لائبریرین
بیدل از بال و پرِ بسته نیاید پرواز
غُنچه تا وا نشود جلوه نبخشد بو را

(بیدل دهلوی)
اے بیدل! بندھے ہوئے بال و پر سے پرواز عمل میں نہیں آتی۔۔۔۔ جب تک غُنچہ وا نہیں ہو جاتا، خوشبو کو جلوہ عطا نہیں کرتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
طبعِ دُون از رهِ تقليد به نيکان نرسد
پای اگر خواب کند چشم نخوانند او را

(بیدل دهلوی)
شخصِ پست کی طبع تقلید کے ذریعے سے نیکوں تک نہیں پہنچ جاتی۔۔۔ [چشم کی تقلید کرتے ہوئے] پا اگر سو جائے (یعنی سُن ہو جائے) تو اُس کو چشم نہیں پُکارتے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مُردیم و همچنان خم و پیچِ هوس به‌جاست
از سوختن نرفت بُرون تابِ ریسمان

(بیدل دهلوی)
ہم مر گئے، اور آرزو کے خَم و پیچ اُسی طرح باقی ہیں۔۔۔ جل جانے سے [بھی] رسّی کے پیچ و تاب بیرون نہ گئے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نومیدم آن قدر که اگر بِسمِلم کنند
رنگِ شکسته می‌شود از خونِ من روان

(بیدل دهلوی)
میں نااُمید اِس قدر ہوں کہ اگر مجھے ذبح کیا جائے تو میرے خون سے رنگِ شکستہ رواں و جاری ہو گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
آوارهٔ سرابِ شُعوریم و چاره نیست
ای بی‌خودی قدم زن و ما را به ما رسان

(بیدل دهلوی)
ہم سرابِ شُعور کے آوارہ ہیں اور [کوئی] چارہ و [راہِ حل موجود] نہیں ہے۔۔۔ اے بے خودی! قدم آگے لاؤ اور ہم کو ہم تک پہنچا دو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سرت ار به چرخ ساید نخوری فریبِ عزّت
که همان کفِ غُباری به هوا رسیده باشی

(بیدل دهلوی)
تمہارا سر اگر فلک تک پہنچ جائے، [تو بھی] عزّت کا فریب مت کھانا۔۔۔ کہ تم تو وہی کفِ غُبار ہو، [خواہ] ہوا پر پہنچ جاؤ۔

تشریح: برآمدن از نردبانِ آسمان و قدم زدن بر بلندایِ چرخ، ماهیتِ انسان را تغییر نمی‌دهد و غبار اگر به هوا نیز رسیده باشد ماهیتِ اصلیِ آن دگرگونی نمی‌پذیرد و همان غباری است که بوده‌است.
(شارح: عبدالبشیر فکرت بخشی)

ترجمہ: آسمان کے نَردَبان (سیڑھی) سے بالا آ جانا اور چرخ کی بلندیوں پر قدم رکھ دینا انسان کی ماہیت کو تبدیل نہیں کر دیتا اور غبار اگر ہوا تک بھی پہنچ جائے تو اُس کی ماہیتِ اصلی میں تغیُّر نہیں آتا اور وہ وہی غُبار رہتا ہے کہ جو تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نه ترنُّمی نه وجدی نه تپیدَنی نه جوشی
به خُمِ سِپِهر تا کَی مَیِ نارسیده باشی

(بیدل دهلوی)
نہ کوئی ترنُّم، نہ کوئی وجد، نہ کوئی تپیدگی، نہ کوئی جوش۔۔۔ تم آسمان کے خُم میں کب تک شرابِ ناپُختہ رہو گے؟
× تپیدگی = دھڑکن
 

حسان خان

لائبریرین
گرانی کرد بر طبعم غرورِ نازِ یکتایی
خمی بر دوشِ فطرت بستم و خود را دوتا کردم

(بیدل دهلوی)
[خدا کی] یکتائی کے نازِ غرور نے میری طبع پر گرانی کی۔۔۔ میں نے [اپنی] فطرت کے شانے پر ایک خَم باندھا اور خود کو خمیدہ کر لیا۔
(یعنی غرورِ نازِ یکتائی اِس قدر سنگینی و گرانی رکھتا ہے کہ کوئی بھی شانہ اُس کے برابر میں تاب نہیں لا پاتا اور بجز کورنِش بجا لانے اور تعظیماً و عبادتاً خَم ہو جانے کے، کوئی مجال باقی نہیں رہتی۔)
 

حسان خان

لائبریرین
صدایی از درایِ کاروانِ عَجز می‌آید
که حیرت هم به راهی می‌بَرَد گُم‌کرده‌راهان را

(بیدل دهلوی)
کاروانِ ناتوانی کی درا سے ایک صدا آتی ہے کہ: حیرت بھی گُم کردگانِ راہ کو کسی راہ کی جانب لے کر جاتی ہے۔
× درا = گھنٹی
 

محمد وارث

لائبریرین
روزے کہ دلے را بہ نگاہے بنوازند
از عمر حساب است ھماں روز و دگر ہیچ


ملک الشعرا محمد تقی بہار

وہ دن کہ جس دن دل کو ایک نگاہ سے نوازتے ہیں، ساری عمر میں سے بس وہی دن شمار کے قابل ہے اور باقی ساری عمر کچھ بھی نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
نگُفتمت مرو آنجا که آشنات منم
درین سرابِ فنا چشمهٔ حیات منم

(مولانا جلال‌الدین رومی)
[آیا] مَیں نے نہیں کہا تھا کہ وہاں مت جاؤ کہ تمہارا آشنا مَیں ہوں، [اور] اِس سرابِ فنا میں چشمۂ [آبِ] حیات مَیں ہوں؟
 

حسان خان

لائبریرین
عُمرم به آخر آمد، عشقم هنوز باقی
وز مَی چُنان نه مستم، کز عشقِ رویِ ساقی

(سعدی شیرازی)
میری عُمر اختتام کو پہنچ گئی، [لیکن] میرا عشق ہنوز باقی [ہے]۔۔۔۔ اور میں شراب سے اُس طرح مست نہیں ہوں، جس طرح کہ میں چہرۂ ساقی کے عشق سے [مست ہوں]۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ببر یکشب بطرفِ شمع اے پروانہ ہمراہم
کہ من آدابِ گردِ یار گردیدن نمی دانم


واقف لاہوری (بٹالوی)

اے پروانے، ایک شب مجھے بھی اپنے ہمراہ شمع کی طرف لے جا، کہ میں یار کے گرد گھومنے (طواف کرنے) کے آداب نہیں جانتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
با که باید گفت بیدل ماجرایِ آرزو
آنچه دل‌خواهِ من است از عالمِ ادراک نیست

(بیدل دهلوی)
اے بیدل! ماجرائے آرزو کس سے کہنا چاہیے؟۔۔۔۔ جو چیز میری دل خواہ و مطلوب ہے وہ عالمِ ادراک میں سے نہیں ہے [بلکہ اُس سے ماوراء ہے]۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آہے نخیزد از دلِ خاموشِ من رھی
ز آں آتشِ فسردہ شرارے پدید نیست


رھی مُعیری

رھی، میرے خاموش دل سے کوئی آہ بھی نہیں اُٹھتی، اس بجھی ہوئی آگ سے کوئی شرارہ پیدا نہیں ہوتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
گرچه رفت از یادتان یادِ دلِ غمگینِ ما
دور باد از غم الٰهی طبعِ خُرسندِ شما

(صدرالدین عینی)
اگرچہ آپ کی یاد سے ہمارے دلِ غمگین کی یاد چلی گئی، [لیکن] خدا کرے کہ آپ کی طبعِ خوشحال غم سے دور رہے!
 
آخری تدوین:
نه حسنت آخری دارد نه سعدی را سخن پایان
بمیرد تشنه مستسقی و دریا همچنان باقی

شیخ سعدی شیرازی


نہ تو تیرے حسن کی انتہا ہے نہ سعدی کے بیان کی کوئی مقررہ حد ہے، پیاس کی بیماری سے پیاسا مر جاتا ہے اور دریا اسی طرح رہتا ہے۔
(منقول)
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
مرا حجاب سزد، آفتاب را چہ حجاب
تو بے حجاب در آ، من حجاب خواہم کرد


چندر بھان برہمن

(میں کہ ایک ناچیز ذرہ ہوں) حجاب کا مستحق میں ہوں، آفتاب کے لیے کیسا حجاب؟ تُو بے حجاب ہی چلا آ، حجاب میں کر لوں گا۔
 
مرا حجاب سزد، آفتاب را چہ حجاب
تو بے حجاب در آ، من حجاب خواہم کرد


چندر بھان برہمن

(میں کہ ایک ناچیز ذرہ ہوں) حجاب کا مستحق میں ہوں، آفتاب کے لیے کیسا حجاب؟ تُو بے حجاب ہی چلا آ، حجاب میں کر لوں گا۔
وارث بھائی شعرو شاعری کرنے کے لئے کیا فارسی سیکھنا ضروری ہوتا ہے ؟
 
Top