حسان خان

لائبریرین
امیر علی شیر نوائی اپنے فارسی دیوان کی اوّلین غزل میں خدا کو مخاطَب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
بی‌چارگیِ ما هوسِ چاره‌گران شد
تا تو شدی از لُطف و کرم چاره‌رسِ ما

(امیر علی‌شیر نوایی)
جب سے تم لُطف و کرم سے ہمارے چارہ ساز ہوئے ہو، چارہ گروں کو ہماری بے چارگی کی آرزو ہو گئی ہے۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
دل و دیدہ کردہ اسیرِِ تو ، بہ درت نشستہ نصیرِ تو
مددے! کہ دافعِ مُشکلی ، نظرے! کہ عقدہ کشا توئی

(سید نصیر الدین نصیر)
 

الف نظامی

لائبریرین
چرا ایں بے ضمیراں بندہء روس اندو امریکہ
چو پندارند ہم خود را مسلماں یا رسول اللہ


بہ خونِ اصغر و صبرِِ حسین و چادرِ زہرا
بہ زہد بوذر و توقیرِ سلماں یا رسول اللہ


مسلماناں بہ پاکستاں نظامِ مصطفیٰ خواہند
خدا را مشکلِ ایشاں کُن آساں یا رسول اللہ

(سید نصیر الدین نصیر)
 

حسان خان

لائبریرین
به مقصد گرچه ره دور است، اگر آتش رسد از عشق
چو برق آسان توان کردن به گامی قطعِ منزل‌ها

(امیر علی‌شیر نوایی)
اگرچہ مقصد تک راہ دور ہے، [لیکن] اگر عشق سے آتش پہنچے تو برق کی مانند بہ آسانی ایک [ہی] قدم سے منزلوں کو طے کیا جا سکتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
لاله و گُل از تجلّیِ تو به خوبی
قُمری و بُلبُل ز شوقِ تو به علالا

(امیر علی‌شیر نوایی)
لالہ و گُل تمہاری تجلّی کے باعث خوبی و زیبائی کے حامل ہیں؛ قُمری و بُلبُل تمہارے اشتیاق کے باعث بانگ و فریاد کرتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
ساقی ز بیدادِ جهان صد غم به دل دارم نِهان
جامی بِدار و وارَهان زآنها منِ غم‌ناک را

(امیر علی‌شیر نوایی)
اے ساقی! دنیا کے ستم کے باعث میں [خود کے] دل میں صدہا غم نِہاں رکھتا ہوں۔۔۔ ایک جام اُٹھاؤ اور مجھ غم ناک کو اُن سے خلاصی و نجات دلا دو۔
 

الف نظامی

لائبریرین
به مقصد گرچه ره دور است، اگر آتش رسد از عشق
چو برق آسان توان کردن به گامی قطعِ منزل‌ها

(امیر علی‌شیر نوایی)
اگرچہ مقصد تک راہ دور ہے، [لیکن] اگر عشق سے آتش پہنچے تو برق کی مانند بہ آسانی ایک [ہی] قدم سے منزلوں کو طے کیا جا سکتا ہے۔
مستِ شرابِ عشق بیک آہ می رسد
 

حسان خان

لائبریرین
مستِ شرابِ عشق بیک آہ می رسد
علامہ اقبال لاہوری نے بھی ایک فارسی بیت میں مماثلت رکهنے والا مضمون باندھا ہے:
وادیِ عشق بسی دور و درازست ولی
طی شود جادهٔ صد ساله به آهی گاهی
(علامه اقبال)

عشق کی وادی اگرچہ بہت دور و دراز ہے لیکن بعض اوقات سو سالوں پر محیط راہیں بھی صرف ایک آہ ہی سے طے ہو جاتی ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
باید که مستی فن کنی، کویِ فنا مسکن کنی
گر بایدت روشن کنی آیینهٔ ادراک را

(امیر علی‌شیر نوایی)
اگر تمہیں [اپنے] آئینۂ اِدراک کو روشن و جلی کرنے کی حاجت ہے، تو تمہیں مستی کو پیشہ و عادت بنانا اور کُوئے فنا کو مسکن بنانا لازم ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نمی‌دانم ز مَی شد سرخ چشمِ کافرت، یا خود
لباسِ آل پوشاندی به قتلِ اهلِ دین او را

(امیر علی‌شیر نوایی)
میں نہیں جانتا کہ تمہاری چشمِ کافر شراب سے سُرخ ہوئی ہے، یا پھر تم نے اہلِ دین کے قتل کے لیے اُس کو سُرخ لباس پہنایا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ساقیا از محنتِ دوران ضمیرم تیره گشت
باده، تا صَیقل دِهم آیینهٔ ادراک را

(امیر علی‌شیر نوایی)
اے ساقی! رنجِ زمانہ سے میرا ضمیر تیرہ و تاریک ہو گیا ہے۔۔۔ بادہ [دو]، تاکہ میں [اپنے] آئینۂ اِدراک کو صَیقل کر لوں۔
× صَیقل کرنا/دینا = زنگ صاف کرنا، روشن کرنا، جِلا دینا، پالش کرنا
 

حسان خان

لائبریرین
محمد فضولی بغدادی کے بارے میں بیشتر صاحبانِ تحقیق کی رائے یہ ہے کہ وہ اثناعشری شیعہ تھے، اور میری نظر میں بھی یہی رائے قرین بہ صواب ہے، لیکن فضولی نے سلطان سلیمان قانونی عثمانی کی مدح میں کہے گئے سہ لسانی قصیدے میں شامل فارسی بیت میں اہلِ سنّت کی مانند عثمانی سلطان کو جانشینِ خلفائے راشدین، اور خُلَفائے راشدین وَ دیگر خُلَفاء کو جانشینِ نبی کہا ہے:
"پادشاهِ بحر و بر سلطان سلیمان آن که هست
در خلافت جانشینانِ نبی را جانشین"

(محمد فضولی بغدادی)
پادشاہِ بحر و بر سلطان سلیمان، جو کہ خلافت میں جانشینانِ نبی کا جانشین ہے۔

لیکن میری نظر میں اِس بیت کو محمد فضولی کی سُنّیّت کا بُرہان نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ مدحیہ قصیدے میں شاعر عموماً وہی چیز کہتا ہے جو ممدوح کو پسندِ خاطر ہوتی ہے۔

پس نوشت: فضولی نے دو تین جگہوں پر چار یار اور امام ابو حنیفہ کی بھی ستائش کی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نسبتِ رُخسارت ای مه نیست با بدرِ مُنیر
حُسْنُكُم فِي الإزْدِیادِ نُورُهُ فِي الإنْتِقاص

(شیخ یعقوب صرفی کشمیری)
اے ماہ! تمہارے رُخسار کی نسبت ماہِ تمام کے ساتھ نہیں ہے۔۔۔ تمہارا حُسن زیادہ ہوتا رہتا ہے، [جبکہ] اُس کا نور کم ہوتا رہتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نوشت بر رُخِ من اشک صد رسالہ و لیک
جز اہلِ فضل کہ داند عبارتِ فاضل


درویش ناصر بخاری

میرے چہرے پر اشکوں نے سو سو تحریریں لکھیں لیکن اہلِ فضل کے علاوہ (ایک عالم) فاضل کی لکھی عبارت کون جان سکتا ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ہر کہ رمزِ مصطفی فہمیدہ است
شرک را در خوف مضمر دیدہ است

(رموز بیخودی ، علامہ اقبالؒ)
-------------
جس کسی نے رمز مصطفی کو سمجھ لیا
جان گیا کہ ( کسی دوسرےکے )خوف میں بھی شرک پوشیدہ ہے
--------------
جو رموز مصطفیٰ پہچان لے
خوف میں ہے شرک مضمر جان لے

(منظوم ترجمہ ازکوکب شادانی)​
 

حسان خان

لائبریرین
ای دل، به دوست رو کن، جان را فدایِ او کن،
با دردِ عشق خو کن، لیکن مجو دوا را

(امیر علی‌شیر نوایی)
اے دل! دوست کی جانب چہرہ کرو، جان کو اُس پر فدا کرو، دردِ عشق کی عادت کرو، لیکن دوا کو مت تلاش کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
غنچه‌صفت دلم خورد خون و بِپیچد از حسد
بر لبِ جام چون نِهد یار دهانِ تنگ را

(امیر علی‌شیر نوایی)
جب یار [اپنے] دہنِ تنگ کو جام کے لب پر رکھتا ہے تو میرا دل غُنچے کی مانند خون پی کر حسد کے باعث ملفوف ہو جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
غیر در کویت عذابم می‌کند
هیچ کس نشْنیده در جنّت عذاب

(امیر علی‌شیر نوایی)
تمہارے کُوچے میں غیر مجھے عذاب دیتا ہے۔۔۔ [حالانکہ] کسی بھی شخص نے جنّت میں عذاب [ہونا] نہیں سُنا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز مُلکِ چین و حلَب جُرعه‌ای از آن مَی بِه
که در صُراحیِ چینی و شیشهٔ حلَبی‌ست

(امیر علی‌شیر نوایی)
چینی صُراحی اور حلَبی شیشے کے اندر موجود شراب میں سے ایک جُرعہ مُلکِ چین و حلَب سے بہتر ہے۔
× جُرعہ = گھونٹ
 
Top