حسان خان

لائبریرین
خالِ رُخسارِ تو گر رُو ننماید چه عجب
در شعاعِ مه و خور کَی بِنماید اختر

(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
اگر تمہارے رُخسار کا خال چہرہ نہ دکھائے تو کیا عجب؟ ماہ و خورشید کی شُعاع میں ستارہ کب نظر آتا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
خود بِگو ای مهِ بی‌رحم که چون صبر کنم
خانهٔ عقلِ مرا عشق چو ویران سازد

(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
اے ماہِ بے رحم! تم خود بتاؤ کہ جب عشق میرے خانۂ عقل کو ویران کر دے تو میں کیسے صبر کروں؟
 

حسان خان

لائبریرین
گر سراپردهٔ هستی نشدی حایلِ ما
کَی جدا می‌شدی از صحبتِ جانان دلِ ما

(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
اگر [ہماری] ہستی کا پردہ و خیمہ ہمارے پیش میں حائل نہ ہو جاتا تو ہمارا دل صُحبتِ جاناں سے کب جدا ہوتا؟
 

حسان خان

لائبریرین
در حُسن اگرچه یار ندارد نظیرِ خویش
در مُلکِ عشق نیز نباشد نظیرِ ما

(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
حُسن میں اگرچہ یار اپنی نظیر نہیں رکھتا، [لیکن] مُلکِ عشق میں بھی ہماری نظیر نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
رفت یک ماه و ندیدم مه‌لِقایِ خویش را
چون کنم تدبیر جانِ مبتلایِ خویش را

(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
ایک ماہ گذر گیا اور میں نے اپنے ماہ رُخ کو نہ دیکھا۔۔۔ میں اپنی جانِ مُبتلا کی تدبیر کیسے کروں؟
 

حسان خان

لائبریرین
چند دردِ سر کَشَد صرفی ز عقلِ حیله‌جو
ساقیا بهرِ خدا دردِه شرابِ ناب را

(شیخ یعقوب صرفی کشمیری)
عقلِ حیلہ جُو کے باعث 'صَرفی' کب تک دردِ سر کھینچے؟ اے ساقی! خُدارا [مجھے] شرابِ خالص دے دو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
جز عشقِ بُتان هنر نداریم
صرفی بِه ازین هنر چه باشد

(شیخ یعقوب صرفی کشمیری)
ہم عشقِ بُتاں کے بجز [کوئی] ہُنر نہیں رکھتے۔۔۔ [لیکن] اے صَرفی! اِس سے بہتر ہُنر کون سا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
گر به این گرمی‌ست آهِ شعله‌زایِ عندلیب
شمع روشن می‌توان کرد از صدایِ عندلیب

(بیدل دهلوی)
اگر بُلبُل کی آہِ شُعلہ زا یہ گرمی رکھتی ہے تو بُلبُل کی صدا سے شمع روشن کی جا سکتی ہے۔
× آہِ شُعلہ زا = شعلہ متولّد کرنے والی آہ، شعلہ وجود میں لانے والی آہ
 

محمد وارث

لائبریرین
صُحبتِ اہلِ جنوں نشّۂ دیگر دارد
یادِ مجنوں کنم و از پئے دانا نروم


چندر بھان برہمن

اہلِ جنوں کی صحبت ایک علیحدہ ہی نشہ رکھتی ہے، میں مجنوں کو یاد کرتا ہوں (اُس کی صحبت میں رہتا ہوں) اور کسی عقلمند کی تلاش میں نہیں نکلتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای مسلمانان ز کفرِ چشمِ او چون وارَهم؟
کز مژه صف‌هاش بهرِ غارتِ دینِ من است

(امیر علی‌شیر نوایی)
اے مسلمانو! میں اُس کی چشم کے کُفر سے کیسے رہائی و خلاصی پاؤں؟ کہ اُس کی مِژگاں کی صفیں میرے دین کو غارت کرنے کے لیے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در هجرِ تو افتد به سرم انجُمِ گردون
ای شامِ فراقِ تو مرا روزِ قیامت

(امیر علی‌شیر نوایی)
تمہارے ہجر میں میرے سر پر فلک کے ستارے گِرتے ہیں۔۔۔ اے [یار!] تمہارے فراق کی شام میرے لیے روزِ قیامت ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر پاره ساخت تیغِ جفایِ فلک دلم
کو دل که از جفایِ فلک پاره پاره نیست

(امیر علی‌شیر نوایی)
اگر فلک کی تیغِ جفا نے میرے دل کو پارہ پارہ کر دیا ہے [تو بتاؤ کہ ایسا کوئی] دل کہاں ہے کہ جو فلک کی جفا سے پارہ پارہ نہیں ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
پُرسی که "چو من هست به خوبی مه و خورشید؟"
روشن بُوَد، ای ماه، چو خورشید جوابت

(امیر علی‌شیر نوایی)
تم پوچھتے ہو کہ "کیا خوبی و زیبائی میں ماہ و خورشید میری مانند ہیں؟"۔۔۔ اے ماہ! تمہارے [سوال کا] جواب خورشید کی مانند روشن ہے۔ (یعنی یہ واضح و آشکار ہے کہ وہ تمہاری مانند زیبا نہیں ہیں۔)
 

حسان خان

لائبریرین
در دلم آتشِ محبتِ اوست
آبِ چشمم ز دودِ فرقتِ اوست

(امیر علی‌شیر نوایی)
میرے دل میں اُس کی محبّت کی آتش ہے؛ [اور] میری چشم کے اشک اُس کی فُرقت کے دُود کے باعث ہیں۔
× دُود = دھواں
 

حسان خان

لائبریرین
گر ز کُویِ خویشم آن نامهربان بیرون کند
مِهرِ خود را از دلم یا رب چه سان بیرون کند

(شیخ یعقوب صرفی کشمیری)
یا رب! اگر وہ [یارِ] نامہربان مجھے اپنے کوچے سے بیرون کر [بھی] دے، [تو] وہ اپنی محبّت کو میرے دل سے کس طرح بیرون کرے گا؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
حال در دیرِ مُغان است و به کویِ زُهد قال
زاهدا مَی نوش این زُهدِ ریایی تا به کَی

(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
'حال' دَیرِ مُغاں میں ہے اور 'قال' کوچۂ زُہد میں۔۔۔ اے زاہد! مَے نوش کرو، یہ زُہدِ ریائی کب تک؟
 

حسان خان

لائبریرین
زهی دردِ فراق و سوزِ هجرت راحتِ دل‌ها
غمِ عشقت در اقلیمِ محبّت حلِّ مشکل‌ها

(خلیفهٔ عثمانی سلطان سلیم خان اول)
زہے! تمہارے فراق و ہجر کا درد و سوز دلوں کی راحت ہے۔۔۔ تمہارے عشق کا غم سرزمین محبّت میں مشکلوں کا حل ہے۔

× مصرعِ اول میں 'دردِ فراق' کی بجائے 'درد و فراق' نظر آیا تھا، لیکن میری نظر میں اول الذکر درست ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بدل شمعِ حرم داری چرا سوئے حرم پوئی
چو یار اندر بغل داری چہ سُود از قطعِ منزلہا


شیخ شرف الدین پانی پتی (بُوعلی قلندر)

تُو شمعِ حرم اپنے دل میں رکھتا ہے پھر حرم کی طرف کیوں دوڑ دوڑ جاتا ہے؟ جب یار تیرے پہلو میں ہے تو پھر (اُس کے وصال کے لیے) منزلیں مارنے کا کیا فائدہ؟
 

حسان خان

لائبریرین
قطعِ دشتِ عشق بی ارشادِ پیرِ ره مکن
ره غلط نفْتد چو با خضرِ رهت همراهی است

(امیر علی‌شیر نوایی)
دشتِ عشق کو مرشدِ راہ کی ہدایت و رہنمائی کے بغیر طے مت کرو۔۔۔ جب تمہاری خضرِ راہ کے ساتھ ہمراہی ہو تو [تمہاری] راہ غلط نہیں جائے گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
برون ز میکده نایم، که از حوادثِ چرخ
حِصارِ امن و امانِ من و پناهِ من است

(امیر علی‌شیر نوایی)
میں میکدے سے بیرون نہیں آؤں گا، کیونکہ [یہ] حوادثِ فلک سے [حفاظت کے لیے] میرا قلعۂ امن و اماں اور میری پناہ گاہ ہے۔
 
Top