فاتح

لائبریرین
اندازے سے تصحیح تو یوں ہو سکتی ہے:
منم ادنیٰ ثنا خوانِ محمد
غلامِ از غلامانِ محمد
نہ تنہا ہست جامی نعت خواں اش
خدائے ما ثنا خوانِ محمد

اور جو ٹوٹا پھوٹا ترجمہ میرے ذہن میں بنتا ہے وہ بھی حاضر کیے دیتا ہوں کہ وارث صاحب کے آنے سے پہلے یہاں سے کھسک لوں ورنہ نالش کا خطرہ ہے۔

منم ادنیٰ ثنا خوانِ محمد
میں محمد ﷺ کا ایک ادنیٰ سا ثنا خوان ہوں
غلامِ از غلامانِ محمد
جو محمد ﷺ کے غلاموں کا غلام ہے
نہ تنہا ہست جامی نعت خواں اش
صرف جامی ہی ایک نعت خوان نہیں ہے
خدائے ما ثنا خوانِ محمد
بلکہ میرا خدا بھی محمد ﷺ کی تعریف کرنے والوں میں سے ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
اندازے سے تصحیح تو یوں ہو سکتی ہے:
منم ادنیٰ ثنا خوانِ محمد
غلامِ از غلامانِ محمد
نہ تنہا ہست جامی نعت خواں اش
خدائے ما ثنا خوانِ محمد

اور جو ٹوٹا پھوٹا ترجمہ میرے ذہن میں بنتا ہے وہ بھی حاضر کیے دیتا ہوں کہ وارث صاحب کے آنے سے پہلے یہاں سے کھسک لوں ورنہ نالش کا خطرہ ہے۔

منم ادنیٰ ثنا خوانِ محمد
میں محمد ﷺ کا ایک ادنیٰ سا ثنا خوان ہوں
غلامِ از غلامانِ محمد
جو محمد ﷺ کے غلاموں کا غلام ہے
نہ تنہا ہست جامی نعت خواں اش
صرف جامی ہی ایک نعت خوان نہیں ہے
خدائے ما ثنا خوانِ محمد
بلکہ میرا خدا بھی محمد ﷺ کی تعریف کرنے والوں میں سے ہے


خوب ترجمہ کیا فاتح صاحب، خوشی ہوئی، اور "نالش" کا خطرہ نہ جانے آپ کو کیوں پیدا ہو گیا :)

بہرحال، تیسرا مصرع:

صرف تنہا جامی ہی 'اسکا' (ص) نعت خوان نہیں ہے۔

فارسی میں 'ش' یا 'اش' سے صیغہ واحد غائب مطلب ہوتا ہے، مثلاً کتابش اسکی کتاب، زلفش اسکی زلف

یا "نالش" اسکی نال ;)
 

فاتح

لائبریرین
خوب ترجمہ کیا فاتح صاحب، خوشی ہوئی، اور "نالش" کا خطرہ نہ جانے آپ کو کیوں پیدا ہو گیا :)
قبلہ! آپ کی محبوبۂ دلنواز (فارسی) کی ٹانگیں توڑنے پر (کم از کم) نالش کا ہی خطرہ لاحق ہو گا۔:laughing:
لگتا ہے عید کی تعطیلات کا آغاز ہو گیا ہے کہ اس وقت آپ آن لائن موجود ہیں۔
 

jaamsadams

محفلین
یہاں پر میں اس کا ترجمعہ اپنے ذوق کے مطابق کررہا ہوں

منم ادنی ثنا خواں محمد
میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اک ادنا سا ثناخواں ہوں

غلامے از غلامان محمد
انکے غلاموں کے طفیل انکا اک ادنا سا غلام ہوں

نہ تنہا ہست جامی نعت خواں اش
اے جامی صرف اک تو ہی اکیلا انکا ثنا خواں نہیں

خدائے ما ثنا خواں محمد
یہاں تو خدا خود محمد کے ثنا خوانوں کی فہرست میں موجود ہے


یقینا یہ مولانا جامی علیہ رحمۃ کا کلام ہے
کوءی صاحب اس ربءی کا حوالہ دے سکتے ہیں۔

میں نے بہت پہلے مرحوم نعت خواں محمد مشتاق قادری سے سنی تھی
 

فاتح

لائبریرین
یہاں پر میں اس کا ترجمعہ اپنے ذوق کے مطابق کررہا ہوں

منم ادنی ثنا خواں محمد
میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اک ادنا سا ثناخواں ہوں

غلامے از غلامان محمد
انکے غلاموں کے طفیل انکا اک ادنا سا غلام ہوں

نہ تنہا ہست جامی نعت خواں اش
اے جامی صرف اک تو ہی اکیلا انکا ثنا خواں نہیں

خدائے ما ثنا خواں محمد
یہاں تو خدا خود محمد کے ثنا خوانوں کی فہرست میں موجود ہے


یقینا یہ مولانا جامی علیہ رحمۃ کا کلام ہے
کوءی صاحب اس ربءی کا حوالہ دے سکتے ہیں۔

میں نے بہت پہلے مرحوم نعت خواں محمد مشتاق قادری سے سنی تھی
قبلہ! اگر آپ نے اسے مسلسل غلط ہی لکھنا تھا تو تصحیح کا حکم صادر فرمانے کی کیا ضرورت تھی؟:)
لفظ "ربءی" سے جہاں تک میں سمجھا ہوں آپ شاید "رباعی" لکھنا چاہتے تھے اور اگر آپ کی مراد یہی تھی تو بہرحال یہ رباعی ہر گز نہیں ہے، ہاں قطعہ ہو سکتا ہے یا نعت کے اشعار۔
ریرا کی سائٹ پر مولوی عبد الرحمٰن جامی کی ہفت اورنگ تو موجود ہے مگر اس میں تلاش کرنے پر مذکورہ اشعار نہیں ملے۔
 

اشتیاق علی

لائبریرین
ما شا اللہ بہت ہی خوبصورت اشعار ہیں آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں۔ غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے ۔ فاتح بھائی بہت شکریہ۔
 

فاتح

لائبریرین
نعت رسول مقبول ﷺ
(از مولانا عبد الرحمٰن جامیؔ)

منم ادنیٰ ثنا خوانِ محمد
غلامے از غلامانِ محمد

محمد ہست مہمانِ خداوند
دوعالم ہست مہمانِ محمد

تمامے انبیا و اولیا ام
نمک خوردند از خوانِ محمد

ہمہ عالم گدائے کوچۂ او
سکندر از گدایانِ محمد

دو عالم روز و شب در گفتگو اش
ہمہ قرآن در شانِ محمد

ندارم کار بہ مینا و ساغر
منم مستند چشمانِ محمد

گنہ گارم، سیہ کارم ولیکن
بدستم ہست دامانِ محمد

نہ تنہا ہست جامی نعت خوانش
خدائے ما ثنا خوانِ محمد
(مولانا نور الدین عبد الرحمان جامیؔ)

ترجمہ:
میں محمد ﷺ کا ایک ادنیٰ سا ثنا خوان ہوں
جو محمد ﷺ کے غلاموں کا غلام ہے

محمد ﷺ خدا تعالیٰ کے مہمان ہیں
(جب کہ ) دوعالم محمد ﷺ کا مہمان ہے

میرے تمام انبیا اور اولیا
محمد ﷺ کے (دستر خوان کے) نمک خوار ہیں

سارا عالم اس (ﷺ) کے کوچے کا فقیر ہے
سکندر (بھی) محمد ﷺ کے فقیروں میں سے ہے

دونوں عالم دن رات اس (ﷺ) کے ذکر میں (محو ہیں)
اور ساے کا سارا قرآن محمد ﷺ کی شان سے بھرا ہے

مجھے مینا و ساغر سے کیا کیام
کہ مجھ پر تو محمد ﷺ کی آنکھوں کا نشہ طاری ہے

میں گناہ گار و سیہ کار ہوں لیکن
میں نے ہاتھوں میں محمد ﷺ کا دامن تھاما ہوا ہے

صرف جامی ہی اکیلا اس (ﷺ) کا نعت خوان نہیں ہے
(بلکہ) میرا خدا بھی محمد ﷺ کی تعریف کرنے والوں میں سے ہے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلیٰ اِبرَاہِیمَ وَ عَلیٰ اٰلِ اِبرَاہِیمَ اِنَّکَ حَمِیدُ مَجِید
اَللّٰھُمَّ بَارِک عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلیٰ اِبرَاہِیمَ وَ عَلیٰ اٰلِ اِبرَاہِیمَ اِنَّکَ حَمِیدُ مَجِید
 
اگر کسی کے علم میں یہ نعت ہو تو پلیز ضرور شیئر کیجئے۔ ۔ ۔
وصلّ اللہ علیٰ نورٍ کہ زو شد نورہا پیدا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
زمیں از حبّ ِ او ساکن، فلک در عشقِ او شیدا​
 

الف نظامی

لائبریرین
لیس الغنی عن کثرۃ العرض انما الغنی غنی النفس(حدیث نبوی)
تونگری مال و اسباب کی کثرت کا نام نہیں ، تونگری دل کی تونگری کو کہتے ہیں


نہ تونگر کسے بود کہ بمال
کار پرداز چارہ ساز بود
آں بود کز شہودِ فضلِ خدائے
از زر و مال ، بے نیاز بود
(مولانا نور الدین عبد الرحمن جامی)
اربعین جامی سے لیا گیا کلام

غنی اس کو نہ سمجھو جس کے گھر میں نقرہ و زر ہو
غنی اس شخص کو کہتے ہیں‌جو دل کا تونگر ہو
(ظفر علی خان)
 

فاتح

لائبریرین
اگر کسی کے علم میں یہ نعت ہو تو پلیز ضرور شیئر کیجئے۔ ۔ ۔
وصلّ اللہ علیٰ نورٍ کہ زو شد نورہا پیدا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
زمیں از حبّ ِ او ساکن، فلک در عشقِ او شیدا​
وَ صلّی اللہ علیٰ نورٍ کہ زو شد نورہا پیدا
زمیں از حلمِ او ساکن، فلک از عشقِ او شیدا

از او در ہر دلی ذوقی و زو در ہر تنی شوقی
از او در ہر زباں ذکری و زو در ہر سری سودا

محمد، احمد و محمود وے را ‫خالقش بستود
از او شد جود ہر موجود و زو شد دیدہا پیدا

منور عالم از رویش، معطر خلد از بویش
‫معنبر خالِ ہندویش دو زلفِ او شبِ یلدا

دو چشمِ نرگسینش را کہ مَا زَاغَ البَصَر خوانند
دو زلفِ عنبرینش را کہ وَاللَّیلِ اِذَا یَغشیٰ

زشرحِ سینہ اش جامیؔ اَلَم نَشرَح لَکَ بر خوان
زمعراجش خبر داند کہ سُبحَانَ الَّذِی أَسریٰ
(مولانا نور الدین عبد الرحمٰن جامیؔ)

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلیٰ اِبرَاہِیمَ وَ عَلیٰ اٰلِ اِبرَاہِیمَ اِنَّکَ حَمِیدُ مَجِید
اَللّٰھُمَّ بَارِک عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکتَ عَلیٰ اِبرَاہِیمَ وَ عَلیٰ اٰلِ اِبرَاہِیمَ اِنَّکَ حَمِیدُ مَجِید

نوٹ: گذشتہ نعت کی تراکیب قدرے آسان تھیں سو ترجمہ کر دیا لیکن یہاں مجھ میں فارسی شعر کا ذوق نہ ہونے اور اس زبان سے قطعاً نا بلد ہونے کے باعث میرے لیے اس کا ترجمہ کرنا مشکل ہے کہ معاملہ نعتِ رسول اقدس ﷺ کا ہے اور میں اس کا الٹا سیدھا ترجمہ ہر گز نہیں کرنا چاہتا۔ ہاں کوئی غزل ہوتی تو دھجیاں اڑانے میں مضائقہ نہیں تھا۔:grin:

یہاں محفل کے ارکان میں ماشاء اللہ فارسی کے کئی اساتذہ موجود ہیں لہٰذا یہ کارِ ثواب انھی کے ذمے۔

مطلع میں محمود غزنوی صاحب نے "زمیں از حبِّ او ساکن" لکھا تھا جب کہ میں نے "زمیں از حلمِ او ساکن"پڑھا اور اسی طرح نقل کر دیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
و صلی اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا
زمین از حبِ او ساکن فلک از عشقِ او شیدا

ازو در ہر تنے ذوقے وزو در ہر دلے شوقے
ازو بر ہر زبان ذکرے وزو در ہر سرے سودا

محمد احمد و محمود وے را خالقش بستود
ازو شد جودِ ہر موجود وزو شد دیدہ ہا بینا

اگر نامِ محمد را نیاوردے شفیع آدم
نہ آدم یافتی توبہ نہ نوح از غرق نجینا

نہ ایوب از بلا راحت نہ یوسف حشمت و شوکت
نہ عیسی آں مسیحا دم نہ موسی آں یدِ بیضا

دو چشمِ نرگسینش را کہ ما زاغ البصر خواند
دو زلفِ عنبرینش را کہ والیل اذا یغشی

بوصفش سورہ طہ مزمل ہم دگر یسین
بموجودات عالی ذات تلک الرسل فضلنا

ز سرِ سینہ اش جامی الم نشرح لک برخواں
ز معراجش چہ میخوانی کہ سبحن الذی اسری

مطلع میں "حب" شامل ہے۔
تذکرہ و کلام حضرت مولانا عبد الرحمن جامی از طالب ہاشمی

بہت شکریہ فاتح آپ کی وجہ سے ایک اور شعر مل گیا
منور عالم از رویش، معطر خلد از بویش
‫معنبر خالِ ہندویش دو زلفِ او شبِ یلدا
 

فاتح

لائبریرین
الف نظامی صاحب! مجھے آپ کی وساطت سے تین اشعار مل گئے۔ یوں بھی آپ نے جس کتاب کے حوالے سے تحریر کیے ہیں وہ خالصتاً مولانا کے کلام پر مبنی ہے لہٰذا اس کی سند افضل ہے۔
میں نے تو مذکورہ نعت کے اشعار نیٹ سے تلاش کرنے پر کسی ایوب گنجی صاحب کی کتاب "حقائق از جنگ جمل و صفّین" کے پیش لفظ (صفحہ 5 اور 6) سے نقل کیے تھے۔
حقايقى از جنگ جمل و صفين@@AMEPARAM@@/docinfo/19461223?access_key=key-1z4ei5v5ne9hjnmntupg@@AMEPARAM@@19461223@@AMEPARAM@@key-1z4ei5v5ne9hjnmntupg
 

الف نظامی

لائبریرین
الف نظامی صاحب! مجھے آپ کی وساطت سے تین اشعار مل گئے۔ یوں بھی آپ نے جس کتاب کے حوالے سے تحریر کیے ہیں وہ خالصتاً مولانا کے کلام پر مبنی ہے لہٰذا اس کی سند افضل ہے۔
میں نے تو مذکورہ نعت کے اشعار نیٹ سے تلاش کرنے پر کسی ایوب گنجی صاحب کی کتاب "حقائق از جنگ جمل و صفّین" کے پیش لفظ (صفحہ 5 اور 6) سے نقل کیے تھے۔
قاری وحید ظفر قاسمی نے بھی یہ نعت پڑھی ہے اور اس میں بھی حب کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
قاری وحید ظفر قاسمی نے بھی یہ نعت پڑھی ہے اور اس میں بھی حب کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
شکریہ! درست کہا۔ لیکن اور کافی الفاظ ہم دونوں کے مرسلہ متنوں سے مختلف ہیں۔ مثلاً "کزو شد بود ہر موجود ازو شد دیدہ ہا بینا" یا "ز معراجش چہ می کرسی کہ سُبحَانَ الَّذِی أَسریٰ"
 
و صلی اللہ علی نور کزو شد نور ہا پیدا
زمین از حبِ او ساکن فلک از عشقِ او شیدا

ازو در ہر تنے ذوقے وزو در ہر دلے شوقے
ازو بر ہر زبان ذکرے وزو در ہر سرے سودا

محمد احمد و محمود وے را خالقش بستود
ازو شد جودِ ہر موجود وزو شد دیدہ ہا بینا

منور عالم از رویش، معطر خلد از بویش
‫معنبر خالِ ہندویش دو زلفِ او شبِ یلدا

اگر نامِ محمد را نیاوردے شفیع آدم
نہ آدم یافتی توبہ نہ نوح از غرق نجینا

نہ ایوب از بلا راحت نہ یوسف حشمت و شوکت
نہ عیسی آں مسیحا دم نہ موسی آں یدِ بیضا

دو چشمِ نرگسینش را کہ ما زاغ البصر خواند
دو زلفِ عنبرینش را کہ والیل اذا یغشی

بوصفش سورہ طہ مزمل ہم دگر یسین
بموجودات عالی ذات تلک الرسل فضلنا

ز سرِ سینہ اش جامی الم نشرح لک برخواں
ز معراجش چہ میخوانی کہ سبحن الذی اسری
سبحان اللہ۔ ۔ ۔آپ سب کا بہت بہت شکریہ
'بستود' کا مطلب بتا دیجئے پلیز۔ ۔ ۔ ۔اگر یہ ایستادہ ہونے کے معنے میں استعمال ہوا ہے تو مصرع کی کچھ سمجھ نہیں آئی
اور اسکے ساتھ ایک اور فرمائش ۔۔ ۔ مولانا جامی کی ہی یہ نعت بھی اگر دستیاب ہوسکے تو نور علی نور۔ ۔ ۔
نسیما جانبِ بطحا گذر کن
ز احوالم محمّد را خبر کن​

ٰ
 

الف نظامی

لائبریرین
سبحان اللہ۔ ۔ ۔آپ سب کا بہت بہت شکریہ
'بستود' کا مطلب بتا دیجئے پلیز۔ ۔ ۔ ۔اگر یہ ایستادہ ہونے کے معنے میں استعمال ہوا ہے تو مصرع کی کچھ سمجھ نہیں آئی
اور اسکے ساتھ ایک اور فرمائش ۔۔ ۔ مولانا جامی کی ہی یہ نعت بھی اگر دستیاب ہوسکے تو نور علی نور۔ ۔ ۔
نسیما جانبِ بطحا گذر کن
ز احوالم محمّد را خبر کن​

ٰ

نسیما جانب بطحا گذر کن

بستود کا مطلب مجھے معلوم نہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
'بستود' تو ڈھونڈے سے نہیں ملتا :)

میرے خیال میں یہ فارسی ترکیب کے مطابق 'بست و بند' کا مخفف ہے، جس کا مطلب باندھنا، بنانا وغیرہ ہے، فارسی میں ایسے کئی مخفف استعمال ہوتے ہیں، مفہوم کے حساب سے تو ایسا ہی لگ رہا ہے واللہ اَعلَمُ بالصّواب۔
 
Top