محمد وارث

لائبریرین
از سرِّ عشق بے خبری، حالِ ما مپرس
ما غرقہ گشتہ ایم و تو دریا ندیدہ ای


شیخ زین الدین علی شیرازی

اے کہ تُو عشق کے اسرار و رموز سے بے خبر ہے، ہمارا حال مت پوچھ، کیونکہ ہم تو (دریا میں) سراسر غرق ہو چکے ہیں اور تُو نے کبھی دریا دیکھا بھی نہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
کس به بزمِ می‌خواران، حالِ من نمی‌داند
زان که با دلِ پرخون، چون پیاله خندانم
(سیمین بهبهانی)

مے خواروں کی بزم میں کوئی میرا حال نہیں جانتا؛ کیونکہ میں پُرخوں دل کے باوجود پیالے کی طرح خنداں ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
علامہ اقبال فارسی زبان کے بارے میں فرماتے ہیں:
فکرِ من از جلوه‌اش مسحور گشت
خامهٔ من شاخِ نخلِ طور گشت

ترجمہ: اُس (یعنی فارسی) کے جلوے سے میری فکر مسحور ہو گئی اور میرا خامہ نخلِ طور کی شاخ بن گیا۔
 

یاز

محفلین
یک قصہ بیش نیست غمِ عشق و ایں عجیب
از ہر کسیکہ می شنوم نا مکررست
(حافظ شیرازی)

غمِ عشق ایک قصے سے زیادہ نہیں ہے، اور یہ عجیب بات ہے کہ میں جس سے بھی سنتا ہوں، مکرر محسوس نہیں ہوتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یک قصہ بیش نیست غمِ عشق و ایں عجیب
از ہر کسیکہ می شنوم نا مکررست
(حافظ شیرازی)

غمِ عشق ایک قصے سے زیادہ نہیں ہے، اور یہ عجیب بات ہے کہ میں جس سے بھی سنتا ہوں، مکرر محسوس نہیں ہوتا۔

داستانِ عشق یک افسانہ نبود بیش لیک
ہر کسے طورِ دگر می گوید ایں افسانہ را


حاجی علی اکبر بسمل شیرازی

داستانِ عشق، ایک افسانے سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہوتی لیکن ہر کوئی اِس افسانے کو ایک علیحدہ اور منفرد ہی انداز میں بیان کرتا ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
چند فارسی اشعار جو مولانا آزاد (رح) کے سوانح میں "موسیقی کا شوق" باب میں پڑھنے کو ملی ہیں انکا اردو ترجمہ درکار ہے۔۔۔۔۔

روئے نکو معالجۂ عمر کوتاہ است
ایں نسخہ از بیاض مسیحا نوشتہ ایم.

گدائے میکدہ ام، لیک وقت مستی بیں
کہ ناز بر فلک و حکم بر ستارہ کنم

زخمہ بر تار برگ جان می زنم
کس چہ داند تا چہ دستاں می زنم

تو مپندار کہ ایں قصہ ز خود می گویم
گوش نزدیک لبم آر کہ آوازے ہست

 

حسان خان

لائبریرین
چند فارسی اشعار جو مولانا آزاد (رح) کے سوانح میں "موسیقی کا شوق" باب میں پڑھنے کو ملی ہیں انکا اردو ترجمہ درکار ہے۔۔۔۔۔

روئے نکو معالجۂ عمر کوتاہ است
ایں نسخہ از بیاض مسیحا نوشتہ ایم.

گدائے میکدہ ام، لیک وقت مستی بیں
کہ ناز بر فلک و حکم بر ستارہ کنم

زخمہ بر تار رگ جان می زنم
کس چہ داند تا چہ دستاں می زنم

تو مپندار کہ ایں قصہ ز خود می گویم
گوش نزدیک لبم آر کہ آوازے ہست


۱) زیبا چہرہ کوتاہ عمر کا علاج ہے؛ یہ نسخہ ہم نے مسیحا کی بیاض سے لکھا ہے۔
۲) میں میکدے کا گدا ہوں، لیکن مستی کے وقت دیکھو کہ میں فلک پر ناز اور ستارے پر حکم کرتا ہوں۔
۳) میں تارِ رگِ جاں پر زخمہ مارتا ہوں؛ کوئی کیا جانے کہ میں کیسا نغمہ گاتا ہوں۔
۴) تم یہ مت سمجھو کہ یہ قصہ میں خود سے کہہ رہا ہوں؛ میرے لب کے نزدیک گوش لاؤ کہ ایک آواز ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
۱) زیبا چہرہ کوتاہ عمر کا علاج ہے؛ یہ نسخہ ہم نے مسیحا کی بیاض سے لکھا ہے۔
۲) میں میکدے کا گدا ہوں، لیکن مستی کے وقت دیکھو کہ میں فلک پر ناز اور ستارے پر حکم کرتا ہوں۔
۳) میں تارِ رگِ جاں پر زخمہ مارتا ہوں؛ کوئی کیا جانے کہ میں کیسا نغمہ گاتا ہوں۔
۴) تم یہ مت سمجھو کہ یہ قصہ میں خود سے کہہ رہا ہوں؛ میرے لب کے نزدیک گوش لاؤ کہ ایک آواز ہے۔
بہت شکریہ سر
 

حسان خان

لائبریرین
یار شمعِ مجلسِ هر بی سر و پا می‌شود
چون نسوزد آتشِ غیرت ز سر تا پا مرا؟
(محمد فضولی بغدادی)

(میرا) یار ہر بے سر و پا (شخص) کی مجلس کی شمع بن جاتا ہے۔۔۔ مجھے آتشِ رشک سر سے پا تک کیسے نہ جلائے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
سلوکِ وادیِ خونخوارِ عشق یکساں است
چہ راہ گمشدہ ای را، چہ رہنمائے را


میرزا محمد شفیع وصال شیرازی

عشق کی خونخوار وادی کا سلوک سب کے ساتھ یکساں ہے، کیا اُس کے ساتھ کہ جو (اِس وادی میں) راہ گم کردہ ہے اور کیا اُس کے ساتھ کہ جو رہنما ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شاید که کند روشن شب‌های مرا آن کو
قندیلِ ثریا را بر طاقِ فضا بسته
(سیمین بهبهانی)

جس نے طاقِ فضا پر قندیلِ ثریا کو باندھا ہے وہ شاید میری شبوں کو (بھی) روشن کر دے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از آن به دیرِ مغانم عزیز می‌دارند
که آتشی که نمیرد همیشه در دلِ ماست
(حافظ شیرازی)

مجھے دَیرِ مُغاں میں اِس وجہ سے عزیز رکھتے ہیں کیونکہ جو آتش (کبھی) نہ بجھے گی وہ ہمیشہ ہمارے دل میں (فروزاں) ہے۔
× دَیرِ مُغاں = زرتشتیوں کا معبد، آتشکدہ
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
به خندهٔ نمکین یار در مقابلِ ما
چگونه تازه نگردد جِراحتِ دلِ ما؟
(مانی مشهدی)

(ہمارا) یار نمکین تبسم کے ساتھ ہمارے روبرو ہے۔۔۔۔ ہمارے دل کا زخم کیسے تازہ نہ ہو جائے؟
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
حافظا عادتِ خوباں ہمہ جورست و جفا
تو کہ زیں طائفہ امیدِ وفامیداری
(حافظ شیرازی)

اے حافظ! حسینوں کی عادت تو ہمیشہ ظلم و زیادتی ہے۔تو کون ہے جو اس گروہ سے وفا کی امید رکھتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
عید آمد و باز این توانگر‌پسران
با جامهٔ نو شدند هر سوی روان
آنان به نشاط و کودکِ رنج‌بران
حسرت‌زده هر طرف به آنان نگران
(ابوالقاسم لاهوتی)

عید آئی اور یہ مالداروں کے بیٹے دوبارہ نئے لباسوں کے ساتھ ہر جانب رواں ہو گئے۔ وہ شادمان تھے جبکہ ہر طرف محنت کشوں کے بچے حسرت زدہ اُن کی جانب دیکھ رہے تھے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شد دلم آسوده چون تیرم زدی
ای سرت گردم چرا دیرم زدی
(شیخ بهایی)

جب تم نے مجھے تیر مارا تو میرا دل آسودہ ہو گیا۔۔۔ (لیکن) اے میں تم پر قربان جاؤں، تم نے مجھے دیر سے کیوں (تیر) مارا؟
× ایرانی فارسی میں 'تیر' اور 'دیر' ہم وزن الفاظ ہیں۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
مراد ہر کہ برآری مطیعِ امر تو گشت
خلاف نفس کہ فرماں دہد چو یافت مراد
(شیخ سعدی)

تم نے جس کی بھی مراد پوری کی، وہ تمہارا تابعدار بنا۔ ماسوائے نفس کے کہ مراد پوری ہونے پہ یہ حکم چلاتا ہے۔
 
در دیارے کہ در اُو نیست کسے یارِ کسے
کاش یارب کہ نیفتد بہ کسے کارِ کسے
(شہریار)
جس دیار میں کوئی بھی کسی کا یار نہیں ہوتا، کاش یارب! اس میں کسی کو کسی سے واسطہ نہ پڑے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر کس آزارِ منِ زار پسندید ولی
نپسندید دلِ زارِ من آزارِ کسی
(شهریار تبریزی)

ہر کسی کو مجھ زار پر آزار پسند آیا لیکن میرے دلِ زار نے کسی پر آزار پسند نہ کیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بدن مصر و ہوا فرعون و ہاماں نفس و من مُوسیٰ
خیال و وہم ہا سِحر و دلیلِ من عصائے من


محمد علی شکیب شیرازی

بدن جیسے مصر کا مُلک، حرص و ہوا و خواہشات جیسے اِس مُلک پر حکمران فرعون، نفس جیسے فرعون کا وزیر ہامان، اور میں خود جیسے مُوسیٰ، وہم او فاسد خیالات جیسے جادو اور میری دلیلیں میرا عصا ہیں۔( جن سے جادو کا پردہ چاک ہو جائے۔)
 
Top