خواتین اور زندہ دلی

سید عمران

محفلین
مرد تو چاہے، ہاتھوں کے جوڑے ہوں چار
عورت کہے کہ ایک سے زیادہ، تو پڑے مار
ویسے خدا نہ کرے ہماری عورتوں پر یہ وقت آئے کہ مردوں پر ہاتھ اٹھائیں...
مرد کا عورت پر ہاتھ اٹھانا قبیح ہے تو عورت کا قبیح تر...
مغرب کے فیمنسٹ جو یہاں عورت کے لیے اچھلتے ہیں بتائیں کہ مغرب میں مرد گرل فرینڈز کو کس طرح دھن کر رکھ دیتے ہیں. مار مار کر منہ توڑ دیتے ہیں...
یہ تو جب ہے جب بے چاری عورت کی طرف سے کچھ نہیں ہوتا اگر وہ ذرا چوں و چرا کرے تو گولی تک مار دیتے ہیں...
یہ ہوتا ہے ناپاک ریلیشن شپ کا انجام... اول دن سے ہی دلوں میں اس قدر نفرت ہوتی ہے کہ نوبت قتل تک آجاتی ہے...
اب یہی سفاکانہ عمل یہاں بھی شروع ہوگیا...
حال ہی میں دیکھ لیں ایک 17 سالہ بچی کو بڑے آرام سے گھر میں آکر قتل کردیا...
گویا قتل نہیں کیا تھپڑ مار دیا...
اس سے پہلے نور مقدم، قندیل ایک لمبی فہرست ہے...
ان سب کا ماخذ کیا ہے؟؟؟
عورت کا اپنے آپ کو تماش بینوں کے آگے پیش کردینا...
انڈیا میں جب چلتی بس میں ایک خاتون کے ساتھ بدتمیزی کے بعد قتل کردیا گیا تو قاتلوں نے ایک بات کہی جس کا مذاق اڑایا گیا طنز کیے گئے لیکن انہوں نے جو بنیادی حقیقی بات کی اس پر توجہ نہیں دی...
یا جان بوجھ کر توجہ نہیں دی گئی کیونکہ اس وقت شیطان کے پجاریوں کا مشن ہی دنیا میں ننگا ناچ نچانا ہے وہ بھلا اسے سنجیدگی سے کیوں لینے دیں گے. الٹا اس کا مذاق بنا کر دبا دیا...
تو قاتلوں نے کہا تھا کہ لڑکیاں جب مختصر لباس پہن کر نکلتی ہیں تو ہم سے رہا نہیں جاتا...
بھارت کی بات کریں تو وہاں بھی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی ایک وجہ شراب نوشی ہے...
ہمارے پاس کئی لڑکے آتے ہیں. تائب ہونے سے پہلے کی باتیں بتاتے ہیں کہ شراب پینے کے بعد زنا کی اس قدر خواہش بڑھ جاتی ہے کہ ضبط نہیں ہوتی...
یہی وجہ ہے کہ ہم ہمیشہ مرد اور عورت کے تعلقات میں حد درجہ احتیاط کی بات کرتے ہیں...
مغرب زدہ عورتیں کہتی ہیں کہ ہم کیوں ڈھنگ کا لباس پہنیں مردوں کو چاہیے اپنی نظریں نیچی رکھیں...
لیکن آپ اس اصول کو کیسے نافذ کر سکتی ہیں. کس کس مرد کو روکیں گی. بدقماش، برمعاش، جرائم پیشہ مردوں سے معاشرہ بھرا پڑا ہے. آپ نے دیگر جرائم کے مجرموں کو سمجھا لیا جو اس مدعے پر سمجھائیں گی...
گھر سے دولت اچھالتے ہوئے تو نہیں نکلتے. یہاں سب کو عقل ہے کہ چور ڈاکو پیچھے لگ جائیں گے. یہاں یہ اصول نہیں نافذ کرتیں کہ تمام چور بھائی اپنی نظروں کی حفاظت کریں. یہاں تو بڑے گارڈوں کی نگرانی میں دولت منتقل کی جاتی ہے...
نوجوان بچیوں کا سوشل میڈیا پر آکے اپنی ادائیں اور حسن کے جلوے ساری دنیا کو دکھانا کیا معنی رکھتا ہے. یہ کون سی پروڈکٹوٹی یا خیر و بھلائی کا کام ہورہا ہے...
اس کا بھیانک انجام ہی ظاہر کرتا ہے کہ یہ کوئی کار خیر نہیں سراسر شر ہی شر ہے...
اور بن ٹھن کے فلٹر لگانے کے بعد نیک و بد سب کی نظروں میں آنے والیوں کا تو کیا ہی کہنا یہاں تو گھر بیٹھی بچیاں محفوظ نہیں...
تھانہ، اسپتال اور مفتی حضرات ان لوگوں کے پاس معاشرہ کے جو بھیانک مسائل مسلسل سامنے آتے ہیں وہ بیان کرنے کے قابل بھی نہیں ہوتے...
پھر بھی بطور نمونہ عبرت چند اندوہ ناک واقعات بیان کرتے ہیں جن کی وجہ سے ہمارا دل بھی کئی دنوں تک خراب رہا...
ایک دن اچانک لیپ ٹاپ پر ای میل آئی...
لیاقت آباد المعروف لالوکھیت میں تین جوان بچیاں رہتی تھیں. والدین کا انتقال ہوا تو چچا کے آسرے پر آگئیں. ایک دن چچا جو خود نشہ میں دھت تھا رات کے وقت ان کے گھر آیا اور نشہ آور چیز پلا کر تینوں بچیوں کے ساتھ بدتمیزی کرگیا...
یہ محرموں کا حال ہے. جن کے لیے دل میں فطرتا ایسے رشتوں کے لیے ان معاملات سے متعلق کراہت ہوتی ہے...
ایک برمی بچی موسی کالونی سے آئی کہ ہم پانچ بہنیں ہیں اور ہمارا اپنا سگا باپ ہم سب کےساتھ..... ماں کو بھی علم ہے مگر وہ ڈر کے مارے خاموش رہتی ہے...
ڈفینس کا حال بھی سن لیں جہاں سے ایک بچی نے فون کرکے مدد طلب کی کہ میرا سگا بھائی...... اب جب وہ گھر آتا ہے پاگلوں کی طرح مجھے ڈھونڈتا ہے میں کمروں میں اسٹور میں الماریوں کے اندر اس سے بچنے کے لیے چھپتی پھرتی ہوں...
یہ صرف تین واقعات نہیں اتنی کثرت سے ہیں کہ کیا بتائیں...
ہر بار ہمیں اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز تربیت کی اتنی قدر ہوتی ہے کہ کیا بتائیں. آپ نے کس طرح عورت کو مرد کے شکنجہ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بتائیں...
مردوں سے پردہ سے بھی بات کریں تو اپنی فطر ی لوچ و لچک سے ہٹ کر سخت انداز سے . اور وجہ بھی بتا دی کہ تمارے اس ناز و انداز سے کہیں اس کے اندر کا سویا ہوا بھڑیا نہ جاگ جائے. باہر نکلیں تو ڈھک اوڑھ کے. خوشبو نہ لگا کے. بجتا ہوا زیور نہ پہن کے. راستہ کے ایک کنارے. مردوں سے بچتے ہوئے. جیسے راستہ میں آنے والے کتوں سے بچتے ہیں. یہاں بلا شرم و لحاظ ہر مرد کو کتا ہی سمجھیں چاہے وہ اپنی ذات سے کتنا ہی شریف ہو. یقین جانیے شریف سے شریف مرد کو بھی کتا بننے میں دیر نہیں لگتی بس موقع نہیں ملتا. مگر جس پر خدا کا فضل خاص ہو.
بات کہاں سے شروع ہوئی تھی اور کہاں پہنچ گئی. شاید اس کی ایک وجہ آج پھر ایک بچی کا سانحہ ہو...
ہمارا تو تمام بچیوں کے لیے پیغام ہے کہ ان کی جوانی چھپانی ہے نہ کہ دکھانی ہے ورنہ خونخوار درندے انہیں یونہی ڈھونڈ ڈھونڈ کر بھنبھوڑتے رہیں گے. پھر ان درندوں کو سزا مل بھی جائے تو کیا...
کیا جانے والے کی زندگی کے ماہ و سال واپس آسکتے ہیں؟؟؟
 
Top