خط ثلث

الف نظامی

لائبریرین
تجھ نین کی کیا کروں تعریف
یہ عین ثلث کا صاد دستا

اردو کے پہلے نامور شاعر ولی دکنی نے اپنے اس شعر میں محبوب کی آنکھوں‌کو خط ثلث سے تشبیہ دی ہے اور بڑی خوبصورتی کے ساتھ۔ وجہ یہ ہے کہ ہماری خطاطی میں ثلث کو آرائش و زیبائش کے مرکزی خط کی حیثیت حاصل ہے۔ آج بھی نامور خطاط مساجد ، لوحوں ، کتابوں وغیرہ پر ثلث کی مدد سے نہایت خوبصورت خطاطی و نقاشی کرتے اور ان کی دلکشی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔
خط ثلث نے بنیادی طور پر قدیم عربی خطوط کوفی اور نسخ سے جنم لیا۔ اس خط کے باعث کوفی میں لکھے جانے والے حروف کی لائنیں خمیدہ اور ترچھی لائنوں میں‌تبدیل ہوگئیں۔ ثلث عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی ہیں “تیسرا حصہ” یا “تہائی”۔ اس نئے خط کو ثلث اس لئے کہا گیا کہ جب اس کے ذریعے کوئی لفظ لکھا جائے تو اس کا تہائی حصہ نیچے غچہ کھا جاتا ہے۔
کوفی اور نسخ کے بطن سے یہ نیا خط اموی دور کے خطاطوں نے تخلیق کیا تھا تاہم اسے گیارہویں اور بارہویں صدی عیسوی میں شہرت ملی۔ تب خطاط سورتوں کی سرخیاں ، مذہبی کتبے ، القابات اور نوشتے اس خوبصورت آرائشی‌ خط میں لکھ کر خاص و عام سے داد پانے لگے۔ رفتہ رفتہ مساجد میں بھی ثلث ہی سے قرآنی آیات بڑے دلکش انداز میں لکھی جانے لگیں۔ اسی زمانے میں قرآن پاک بھی اس منفرد خط سے لکھے گئے۔
ثلث‌ایک بڑا خوش اسلوب اور خمیدہ خط ہے اس کی متعدد ذیلی اقسام بھی ہیں جو مختلف ادوار میں نامور خطاطوں کے ذہن رسا سے ایجاد ہوئیں۔ اس خط کی ترقی و اشاعت میں خصوصا ترک عثمانی دور کے خطاطوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ ترقی و اشاعت کے تین مرحلوں میں منقسم ہے جسے آرٹ کے ماہریں “انقلابات خطاطی” کہتے ہیں۔
پہلے انقلاب کے بانی پندرھویں صدی میں جنم لینے والے ترک خطاط حمد اللہ تھے۔ دوسرے انقلاب نے سترہویں صدی میں مشہور ترک عثمانی خطاط حافظ عثمان کے ہاتھوں جنم لیا۔ انیسویں صدی کے اخیر میں تیسرا انقلاب آیا جس کے بانی مبانی محمد شوقی آفندی تھے۔ آج کل تیسرے انقلاب سے وابستہ خط ثلث ہی اسلامی ممالک میں مقبول و معروف ہے۔
خط ثلث کا بہترین خطاط ترک عثمانی خطاط اور مصور مصطفی رقیم آفندی کو سمجھا جاتا ہے ۔ انہوں نے ترک عثمانی خطاطی میں ایسی حد قائم کی تھی جسے ماہرین کے مطابق ابھی تک کوئی خطاط عبور کرسکا۔
ہندوستان اور پاکستان کے تمام بڑے خطاطوں نے آرائشی و زیبائشی خطاطی کرتے ہوئے خط ثلث کا سہارا لیا ہے۔ ان میں تاج الدین زریں رقم ، عبدالمجید پرویں رقم ، عبدالمجید دہلوی ، حافظ یوسف سدیدی ، صوفی عبدالرشید لطیف رقم وغیرہ شامل ہیں۔

یہ مضمون روزنامہ ایکسپریس 27 مئی 2008 سے لیا گیا
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت شکریہ الف نظامی

اگر ممکن ہو تو اس خط کا کچھ متن تصویری شکل میں اپ لوڈ کر دیں

کہیں سے یہ فانٹ ڈاؤن لوڈنگ کے لئے مل سکتا ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
کلک کو الگ سے انسٹال کرنا پڑے گا نا؟ میں چاہ رہا تھا کہ یونی کوڈ میں اگر مل جائے تو ٹائپنگ کا کام بہت سہل ہو جائے گا
 

الف نظامی

لائبریرین
قیصرانی جو خط جتنا خوبصورت ہوتا ہے اس کا یونیکوڈ خط بنانا اتنا ہی مشکل جیسا کہ یہ معاملہ نستعلیق کے ساتھ ہے۔
دیکھیے ادارہ تحقیقات اردو(کرلپ) والے اس ضمن میں کیا کرتے ہیں۔
 

mujeeb mansoor

محفلین
بہت خوب الف نظامی صاحب ؛یہ لیں صرف آپ کے لیے
6.gif
 

مسٹر گرزلی

محفلین
بھائیو! خطاطی میرا مشغلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ خط جتنا خوبصورت ہے ، اسے لکھنا اتنا ہی مشکل ہے یہی وجہ ہے عالمی مقابلے میں سب سے بڑا انعام خط ثلث جلی لکھنے والے کو ملتا ہے۔۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بھائیو! خطاطی میرا مشغلہ ہے۔۔اور یہ خط جتنا خوبصورت ہے ، اسے لکھنا اتنا ہی مشکل ہے یہی وجہ ہے عالمی مقابلے میں سب سے بڑا انعام خط ثلث جلی لکھنے والے کو ملتا ہے۔۔۔۔
اردو محفل پہ خوش آمدید۔ آپ کے مشغلہ خطاطی کے بارے میں سن کر خوشی ہوئی۔ ٹائپوگرافی اور خطاطی کا زمرہ آپ کی توجہ کا محتاج ہے۔
 
خط ثلث کی کافی خطوط عربی میں ہیں‌لیکن اس خط کا حسن صرف اور صرف ہاتھ‌کی لکھائی میں‌ہی ہے۔ کیونکہ آرائش وزیبائش ہاتھ ہی سے‌ممکن ہے۔ اس خط کو جو سمجھتا ہے‌وہی کلک کا استعمال کرکے‌اسے‌خوبصورت بنا سکتا ہے۔ بصورت دیگر کلک میں‌بھی عام لکھائی سے اس کا حسن ظاہر نہیں ہوتا۔ میرا یہ پسندیدہ ترین خط ہے۔ اس لئے‌میں‌جب بھی کوئی عبارت لکھوانا چاہوں‌تو اسی میں‌لکھواتا ہوں‌۔ میرے عربی بلاگ کے‌ماتھے‌پر یہی جھومر سجا ہوا ہے۔۔۔ ایک نظر مارنے کے‌لئے اس ربط پر تشریف لائیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
الحروف خالصا بالثلث و المحقق
افضل علی الذھب و المطلا

ثلث اور محقق کے خالص حروف سونے اور طلا کاری سے زیادہ افضل ہیں
(ضحاک بن عجلان)
 
کلک میں ثلث کو بولڈ کرنے کی کوئی کمانڈ

کیا کلک میں ثلث خط کو بولڈ کرنے کی کوئی کمانڈ ہے؟ اس میں لکھائی کافی باریک ہوتی ہے۔
 
خطاطی سے مجھے بھی دلچسپی ہے اسی لیے میں محفل فورم کی سکن جو ہے ڈیفالٹ علوی نستعلیق متعین کی ہے۔
ہمارے یہاں بھی اایسے خطاط موجود ہیں جن کے شاہکار دیکھا کر بندہ کی نظر رک جاتی ہے اس وقت تک نہیں ہٹتی جب تک دل کی تشفی نہ ہو جائے۔
لیکن وہ صرف کاروباری مقاصد کے لیے لکھتے ہیں۔ لیکن پھر بھی ان کا کام دیکھنے سے لائق رکھتا ہے۔ عمران القادری
 
Top