خضابیوں کے سنگ ، خضاب کے رنگ

گُلِ یاسمیں

لائبریرین

سید عاطف علی

لائبریرین
ضرور۔۔۔ پانی کے چھینٹے مار دیجئیے لیکن سر بچا کے۔ سنا ہے پانی وغیرہ خضاب کے دشمن ہوتے ہیں۔
آج کل کے خضاب تو پکے ہوتے ہوں گے۔ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے ۔
خیر یہ اچھا سوال ہے محفوظ کر کے رکھ لو۔۔۔۔ ان ہی سے پوچھیں گے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا مہمانانِ گرامی آنے کے بعد اپنے حواس قائم رکھ پائیں گے جو انھیں لاٹھیوں کا ہوش رہنا ہے۔
اپنے نام کا ٹیگ اور تین چار صفحات ۔۔۔ اور اوپر سے موضوع کی حساسیت ۔۔۔۔
خدا خیر کرے ۔۔۔ یہ کیا کروا دیا ؟؟؟
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا
میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر
ایسے لوگوں کے لئے خضاب لگانا بہتر رہے گا یا نہیں؟ مشورہ مفت کا سہی لیکن بہترین ہونا چاہئیے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
السلام علیکم محفلین
یکے بعد دیگرے خضاب بارے دو غزلیں پڑھنے کو ملیں۔ محمد عبدالرؤوف کی خضاب اور شباب خورشید احمد خورشید کی ناقابل اصلاح غزل
دونوں کو پڑھتے ہوئے ایسے لگ رہا ہے جیسے کہ خضاب محض بالوں کا رنگ نہ ہو بلکہ کوئی انقلابی ہتھیار ہو جو لگانے والے کے سر پر وقت کے ہاتھوں لکھی ہوئی سفید کہانی کو سیاہ سیاہی سے مٹا دینا چاہتا ہے۔خضاب ۔۔وہ جادوئی رنگ جسے لگا کر چچا جان اچانک بھائی جان بن جائیں ، اور دادا ابو بھائی جی کہلوانے کی خواہش کرنے لگیں۔
کہتے ہیں سفید بال عمر کا سچ بول دیتے ہیں مگر کچھ لوگ اس سچ کو خضاب کی رنگین چادر میں چھپا کر زندگی کو نئی جوانی کا عنوان دے دیتے ہیں۔ آج ہم دعوت دے رہے ہیں محترم محمد عبدالرؤوف اور محترم خورشیداحمدخورشید کو ۔۔۔۔جنھوں نے اپنی غزلوں میں بہت دلیری اور بے ساختہ خود اعتمادی کے ساتھ اس "رنگین" سفر کا ذکر کیا ہے۔ نہ صرف خود خضاب لگا کر، بلکہ شاعرانہ اشاروں کنایوں میں دوسروں کو بھی اپنے سر کی "خالی زمین" کو رنگنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔
تو آئیں آج ان سے جانتے ہیں کہ اس فیصلے کے پیچھے کیا کہانی چھپی ہے؟ کیا خضاب صرف بالوں کو رنگتا ہے یا دل کو بھی نئی امید اور خوشی کی روشنی بخشتا ہے؟
آیئے محترم سید عاطف علی کی میزبانی میں اس دلچسپ، شوخ اور یادگار انٹرویو کا باقاعدہ آغاز کرتے ہیں۔
آپ کے تمام طعنے تشنوں کا جواب دو اشعار کی صورت میں دے رہا ہوں اگر لمبا مراسلہ لکھنے کی کوشش کی تو سانس پھول جائے گا اور کچھ کہا بھی نہ جا سکے گا ۔

کتنے عبرت کے ہیں سبق اس میں
انتہا دیکھ اس کہانی کی

خود بھی دیکھوں تو میں نہ پہچانوں
اپنی تصویر اب جوانی کی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اپنے نام کا ٹیگ اور تین چار صفحات ۔۔۔ اور اوپر سے موضوع کی حساسیت ۔۔۔۔
خدا خیر کرے ۔۔۔ یہ کیا کروا دیا ؟؟؟
اللہ خیر کرے۔۔۔۔ سب نے ادھر اُدھر نکل جانا اور
خضاب کے باب میں سب جرم ہمارے نکلے
والا معاملہ ہو جانا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ کے تمام طعنے تشنوں کا جواب دو اشعار کی صورت میں دے رہا ہوں اگر لمبا مراسلہ لکھنے کی کوشش کی تو سانس پھول جائے گا اور کچھ کہا بھی نہ جا سکے گا ۔

کتنے عبرت کے ہیں سبق اس میں
انتہا دیکھ اس کہانی کی

خود بھی دیکھوں تو میں نہ پہچانوں
اپنی تصویر اب جوانی کی
بولیں تو
کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا
کچھ بھی نہ تھا ہوا تھی کہانی تھی خواب تھا
 
آپ کے تمام طعنے تشنوں کا جواب دو اشعار کی صورت میں دے رہا ہوں اگر لمبا مراسلہ لکھنے کی کوشش کی تو سانس پھول جائے گا اور کچھ کہا بھی نہ جا سکے گا ۔

کتنے عبرت کے ہیں سبق اس میں
انتہا دیکھ اس کہانی کی

خود بھی دیکھوں تو میں نہ پہچانوں
اپنی تصویر اب جوانی کی
نہ کریں!
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
میں نے تو طعنے تشنے سمجھ لیے اب مجھے سمجھا کر دکھاؤ۔
آپ کو سمجھانے کے لئے آپ کو سمجھنا ہو گا پہلے ۔ تو اس کے لئے ہم کرتے ہیں پہلا سوال

یہ بتائیے کہ سب سے پہلے کب احساس ہوا کہ خضاب لگانا ضروری ہو گیا ہے۔
کوئی بھی سوال دل پر مت لیجئیے گا۔ دل شکنی ہر گز مقصد نہیں ہے/
 
Top