خضابیوں کے سنگ ، خضاب کے رنگ

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
السلام علیکم محفلین
یکے بعد دیگرے خضاب بارے دو غزلیں پڑھنے کو ملیں۔ محمد عبدالرؤوف کی خضاب اور شباب خورشید احمد خورشید کی ناقابل اصلاح غزل
دونوں کو پڑھتے ہوئے ایسے لگ رہا ہے جیسے کہ خضاب محض بالوں کا رنگ نہ ہو بلکہ کوئی انقلابی ہتھیار ہو جو لگانے والے کے سر پر وقت کے ہاتھوں لکھی ہوئی سفید کہانی کو سیاہ سیاہی سے مٹا دینا چاہتا ہے۔خضاب ۔۔وہ جادوئی رنگ جسے لگا کر چچا جان اچانک بھائی جان بن جائیں ، اور دادا ابو بھائی جی کہلوانے کی خواہش کرنے لگیں۔
کہتے ہیں سفید بال عمر کا سچ بول دیتے ہیں مگر کچھ لوگ اس سچ کو خضاب کی رنگین چادر میں چھپا کر زندگی کو نئی جوانی کا عنوان دے دیتے ہیں۔ آج ہم دعوت دے رہے ہیں محترم محمد عبدالرؤوف اور محترم خورشیداحمدخورشید کو ۔۔۔۔جنھوں نے اپنی غزلوں میں بہت دلیری اور بے ساختہ خود اعتمادی کے ساتھ اس "رنگین" سفر کا ذکر کیا ہے۔ نہ صرف خود خضاب لگا کر، بلکہ شاعرانہ اشاروں کنایوں میں دوسروں کو بھی اپنے سر کی "خالی زمین" کو رنگنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔
تو آئیں آج ان سے جانتے ہیں کہ اس فیصلے کے پیچھے کیا کہانی چھپی ہے؟ کیا خضاب صرف بالوں کو رنگتا ہے یا دل کو بھی نئی امید اور خوشی کی روشنی بخشتا ہے؟
آیئے محترم سید عاطف علی کی میزبانی میں اس دلچسپ، شوخ اور یادگار انٹرویو کا باقاعدہ آغاز کرتے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اللہ تعالی کے با برکت نام سے شروع کرتے ہیں جس نے حضرت انسان کو زندگی دی اور اسے مختلف ادرار میں بانٹ دیا ۔
یوں تو عمر کے حصے ہم تین ہی جانتے ہیں ، بچپن جوانی اور پھر وہ حصہ جس کے بارے میں سید ولی صاحب المعروف نظیر اکبر آبادی فرماتے ہیں کہ

صد عیش جوانی کے تئیں کھائے ۔۔۔۔۔
عاشق کو تو اللہ نہ دکھلائے ۔۔۔۔۔۔

خالی جگہ چھوڑ دی ہے تاکہ ۔۔۔۔۔

معزز مہمانان آکر خود ہی اپنے رعشے دار ہاتھوں سے پر کر دیں ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تو تشریف لاتے ہیں ہردو مذکورہ مہمان ۔ محمد عبدالرؤوف اور خورشیداحمدخورشید صاحبان
اگر آنے میں قدم لڑکھڑائیں تو لاٹھی سے مدد کر دی جائے ۔ دو عدد لاٹھیوں کا انتظام موجود ہے ۔ اور یہ لاٹھیاں فل چارج ہیں ۔
 
آخری تدوین:
تو تشریف لاتے ہیں ہردو جناب مذکورہ مہمان ۔ محمد عبدالرؤوف اور خورشیداحمدخورشید صاحبان
اگر آنے میں قدم لڑکھڑائیں تو لاٹھی سے مدد کر دی جائے ۔ دو عدد لاٹھیوں کا انتظام موجود ہے ۔
جس کی لاٹھی اسی کے ہیں اگر یہ خضابیان تو پھر یہ لاٹھیاں ہم لاویں گے!!!
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
جس کی لاٹھی اسی کے ہیں اگر یہ خضابیان تو پھر یہ لاٹھیاں ہم لاویں گے!!!
اسی لیے تمام محفلین کو سوالات کی بوچھار کی نہ صرف اجارت کا اہتمام کیا گیا ہے بلکہ بھرپور حوصلہ افزائی بھی کی گارنٹی بھی دی گئی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مریم افتخار اور گُلِ یاسمیں میری معاونت کے ساتھ ساتھ حفاظت پر بھی مامور ہیں جیسے طارق عزیز صاحب کے ساتھ انعامات کی تقسیم میں ہوا کرتی تھیں ۔
ان کا ہو نا میرے انٹرویو کرنے اور جاری رکھنے کے لیے ازحد ضروری تھا کیوں کہ جن لاٹھیوں کا انتظام کیا گیا ہے ان کو پوری طرح چارج کیا گیا ہے ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تو تشریف لاتے ہیں ہردو جناب مذکورہ مہمان ۔ محمد عبدالرؤوف اور خورشیداحمدخورشید صاحبان
اگر آنے میں قدم لڑکھڑائیں تو لاٹھی سے مدد کر دی جائے ۔ دو عدد لاٹھیوں کا انتظام موجود ہے ۔
بس لاٹھی چارج نہ ہونے پائے۔ مہمانوں کی پہنچ سے دور رکھئیے گا۔ لاٹھیوں کی بجائے کاندھوں کا سہارا بھی دیا جا سکتا ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بس لاٹھی چارج نہ ہونے پائے۔ مہمانوں کی پہنچ سے دور رکھئیے گا۔ لاٹھیوں کی بجائے کاندھوں کا سہارا بھی دیا جا سکتا ہے ۔
نہیں !!!
مہمانوں کو بھی اپنے بچاؤ کا پورا حق حاصل ہے۔ اور ان کی لاٹھیاں چارج بھی ہیں ۔تاکہ سوالات کو ادب کی حدود میں برقرار رکھا جا سکے ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اللہ تعالی کے با برکت نام سے شروع کرتے ہیں جس نے حضرت انسان کو زندگی دی اور اسے مختلف ادرار میں بانٹ دیا ۔
یوں تو عمر کے حصے ہم تین ہی جانتے ہیں ، بچپن جوانی اور پھر وہ حصہ جس کے بارے میں سید ولی صاحب المعروف نظیر اکبر آبادی فرماتے ہیں کہ

صد عیش جوانی کے تئیں کھائے ۔۔۔۔۔
عاشق کو تو اللہ نہ دکھلائے ۔۔۔۔۔۔

خالی جگہ چھوڑ دی ہے تاکہ ۔۔۔۔۔

معزز مہمانان آکر خود ہی اپنے رعشے دار ہاتھوں سے پر کر دیں ۔
مہماناں گرامی نیند کی وادیوں میں گُم لگتے ہیں۔
کیا ان کے لئے چائے کا انتظام کیا جائے یا سوالوں کی بوچھاڑ کی جائے ۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مہمانوں کو بھی اپنے بچاؤ کا پورا حق حاصل ہے۔ اور ان کی لاٹھیاں چارج بھی ہیں ۔تاکہ سوالات کو ادب کی حدود میں برقرار رکھا جا سکے
اس طرح تو سوال ٹائپ ہونے سے پہلے ہی خوف سے کانپنے لگیں گے۔
بہتر ہے کہ ہم سوال پوچھنے سے پہلے ہی خود ہی ہیلمٹ اور حفاظتی جیکٹ پہن لیں۔
 
Top