عالی خدا کہوں گا تمھیں، ناخدا کہوں گا تمھیں ۔ جمیل الدین عالی

محمد وارث

لائبریرین
خدا کہوں گا تمھیں، ناخدا کہوں گا تمھیں
پکارنا ہی پڑے گا تو کیا کہوں گا تمھیں

میری پسند میرے نام پر نہ حرف آئے
بہت حسیں بہت با وفا کہوں گا تمھیں

ہزار دوست ہیں، وجہِ ملال پوچھیں گے
سبب تو صرف تمھی ہو، میں کیا کہوں گا تمھیں

ابھی سے ذہن میں رکھنا نزاکتیں میری
کہ ہر نگاہِ کرم پر خفا کہوں گا تمھیں

ابھی سے اپنی بھی مجبوریوں کو سوچ رکھو
کہ تم ملو نہ ملو مدعا کہوں گا تمھیں

الجھ رہا ہے تو الجھے گروہِ تشبیہات
بس اور کچھ نہ کہوں گا ادا کہوں گا تمھیں

قسم شرافتِ فن کی کہ اب غزل میں کبھی
تمھارا نام نہ لوں گا صبا کہوں گا تمھیں


(جمیل الدین عالی)

۔
 

ظفری

لائبریرین
واہ کیا خوب ہی غزل آپ نے شئیر کی ہے وارث بھائی ۔ مزا آگیا ۔

خاص کر یہ شعر
ابھی سے اپنی مجبوریوں کو سوچ رکھو
کہ تم ملو نہ ملو مدعا کہوں گا تمھیں

بہت ہی خوب ہے ۔

ہمارے ایک جاننے والے ہوتے ہیں جن کے عالی صاحب بہت اچھے دوست ہیں ۔ محمد لائق ان کا نام تھا اور ان کے گھر عالی صاحب کا بہت آنا جانا تھا ۔ وہیں ان سے ملاقات ہوتی تھی اور ان کی غزلیں اور باتیں سننے کا بھی شرف حاصل رہتا تھا ۔ اب تو وہ ایک خواب ہوگیا ہے ۔ :(
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ ظفری بھائی پسندیدگی کیلیے۔

جان کر بہت خوشی ہوئی کہ آپ کی عالی صاحب سے آپ کی ملاقات بھی تھی اور ان سے انکا کلام بھی سنتے رہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ابھی سے اپنی مجبوریوں کو سوچ رکھو
کہ تم ملو نہ ملو مدعا کہوں گا تمھیں

اس شعر کے پہلے مصرعے میں ایک لفظ رہ گیا تھا، ابھی کچھ دن پہلے اپنے بلاگ پر یہ غزل پوسٹ کی تو فاتح صاحب نے نشاندہی فرمائی جس کیلیے ان کا ممنون ہوں، صحیح شعر یوں ہے


ابھی سے اپنی بھی مجبوریوں کو سوچ رکھو
کہ تم ملو نہ ملو مدعا کہوں گا تمھیں

اپنے بلاگ اور یہاں دونوں جگہ درست کر دیا ہے۔
 

جیہ

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔

اور اس سے اچھی بات یہ ہے کہ ڈھائی سال بعد غلطی کو سدھارا ہے :)

اور اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ مجھے آپ سے مخاطب ہونے کا شرف کافی عرصے بعد ملا :)
 

کاشفی

محفلین
خدا کہوں گا تمھیں، ناخدا کہوں گا تمھیں
پکارنا ہی پڑے گا تو کیا کہوں گا تمھیں

میری پسند میرے نام پر نہ حرف آئے
بہت حسیں بہت با وفا کہوں گا تمھیں

ہزار دوست ہیں، وجہِ ملال پوچھیں گے
سبب تو صرف تمھی ہو، میں کیا کہوں گا تمھیں

ابھی سے ذہن میں رکھنا نزاکتیں میری
کہ ہر نگاہِ کرم پر خفا کہوں گا تمھیں

ابھی سے اپنی بھی مجبوریوں کو سوچ رکھو
کہ تم ملو نہ ملو مدعا کہوں گا تمھیں

الجھ رہا ہے تو الجھے گروہِ تشبیہات
بس اور کچھ نہ کہوں گا ادا کہوں گا تمھیں

قسم شرافتِ فن کی کہ اب غزل میں کبھی
تمھارا نام نہ لوں گا صبا کہوں گا تمھیں


(جمیل الدین عالی)

۔

بہت خوب جناب وارث صاحب! عمدہ۔۔! آپ ، سخنور صاحب اور فاتح صاحب جب بھی کچھ پیش کرتے ہیں عمدہ ہی پیش کرتے ہیں۔مزاہ آیا مجھے۔
 

مانی عباسی

محفلین
خدا کہوں گا تمھیں، ناخدا کہوں گا تمھیں
پکارنا ہی پڑے گا تو کیا کہوں گا تمھیں

میری پسند میرے نام پر نہ حرف آئے
بہت حسیں بہت با وفا کہوں گا تمھیں

ہزار دوست ہیں، وجہِ ملال پوچھیں گے
سبب تو صرف تمھی ہو، میں کیا کہوں گا تمھیں

ابھی سے ذہن میں رکھنا نزاکتیں میری
کہ ہر نگاہِ کرم پر خفا کہوں گا تمھیں

ابھی سے اپنی بھی مجبوریوں کو سوچ رکھو
کہ تم ملو نہ ملو مدعا کہوں گا تمھیں

الجھ رہا ہے تو الجھے گروہِ تشبیہات
بس اور کچھ نہ کہوں گا ادا کہوں گا تمھیں

قسم شرافتِ فن کی کہ اب غزل میں کبھی
تمھارا نام نہ لوں گا صبا کہوں گا تمھیں


بہت عمدہ.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
http://www.urduweb.org/mehfil/tags/جمیل+الدین+عالی/
 
Top