عالی

  1. کاشفی

    عالی اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے - جمیل الدین عالی

    غزل (جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی) اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے کہتا ہے تکلّف کیا کرنا ہم تم میں تو پیار کا ناتا ہے کہتا ہے زیادہ ملنے سے وعدوں کی خلش بڑھ جائے گی کچھ وعدے وقت پہ بھی چھوڑو، دیکھو وہ کیا دکھلاتا ہے کہتا ہے تمہارا دوش نہ تھا، کچھ ہم کو بھی اپنا ہوش نہ تھا...
  2. کاشفی

    عالی بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا - جمیل الدین عالی

    غزل (جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی) بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا کب یہ در و دیوار سجیں گے، کب یہ چمن لہرائے گا سوکھ چلے وہ غنچے جن سے کیا کیا پھول اُبھرنے تھے اب بھی نہ اُن کی پیاس بجھی تو گھر جنگل ہو جائے گا کم کرنیں ایسی ہیں جو اب تک راہ اسی کی تکتی ہیں یہ اندھیارا اور...
  3. کاشفی

    عالی بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا - جمیل الدین عالی

    غزل (جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی) بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا اور اب تو خاص وہی موسمِ بہار ہے آ جا گزر چکی ہیں بہت غم کی شورشیں بھی حدوں سے مگر ابھی تو ترا سب پہ اختیار ہے آ جا غزل کے شکوے غزل کے معاملات جدا ہیں مری ہی طرح سے تو بھی وفا شعار ہے آ جا بدل رہا ہے زمانہ مگر جہانِ...
  4. کاشفی

    عالی بنگلہ نار - جمیل الدین عالی

    بنگلہ نار جمیل الدین عالی - ( ۱۹۵۹ ) باتیں بہت سنیں عالیؔ کی، اب سُن لو یہ بانی جس نے بنگلہ نار نہ دیکھی، وہ نہیں پاکستانی ہولے ہولے نوکا ڈولے، گائے ندی بھٹیالی گیت کِنارے، دوہے لہریں، اب کیا کہوے عالیؔ پیچھے ناچیں ڈاب کے پیڑ، اور آگے پان سُپاری اِنھی ناچوں کی تھاپ سے اُبھرے...
  5. محمد وارث

    جمیل الدین عالی کی نئی کتاب

    کل ایک ٹی وی چینل پر ایک خبر سننے کا موقع ملا کہ جمیل الدین عالی صاحب کی ایک نئی کتاب شائع ہوئی جس کا عنوان اور موضوع 'انسان' ہے۔ یہ ایک طویل مکالماتی نظم ہے جو کہ تقریباً سات ہزار آٹھ سو مصرعوں پر مشتمل ہے۔ عالی صاحب کے بقول اس نظم کا ڈول انہوں نے 1950 میں ڈالا تھا اور یہ نظم تا حال نا مکمل...
  6. محمد وارث

    عالی خدا کہوں گا تمھیں، ناخدا کہوں گا تمھیں ۔ جمیل الدین عالی

    خدا کہوں گا تمھیں، ناخدا کہوں گا تمھیں پکارنا ہی پڑے گا تو کیا کہوں گا تمھیں میری پسند میرے نام پر نہ حرف آئے بہت حسیں بہت با وفا کہوں گا تمھیں ہزار دوست ہیں، وجہِ ملال پوچھیں گے سبب تو صرف تمھی ہو، میں کیا کہوں گا تمھیں ابھی سے ذہن میں رکھنا نزاکتیں میری کہ ہر نگاہِ کرم پر خفا کہوں گا تمھیں...
Top