حُسن کی جلوہ پاشیاں جب ہوں نظر کے سامنے - شاکر صدیقی

کاشفی

محفلین
غزل
(شاکر صدیقی)

حُسن کی جلوہ پاشیاں جب ہوں نظر کے سامنے
دل ہو ہزار مرمریں خس ہے شرر کے سامنے

رنگ جمال خواب تھا یاد ہے اسقدر مجھے
کوند گئی تھیں بجلیاں میری نظر کے سامنے

عشق کی فتنہ کوشیاں، آنکھ کی خون فروشیاں
لالہ و گل ہیں داغ داغ قلب و جگر کے سامنے

دونوں جہاں کی چاندنی میری نظر میں آگئی
آئے وہ چاندنی میں جب بزمِ قمر کے سامنے

شعلہء جستجو ہے دل فتنہء آرزو ہے دل
عالم رنگ و بو ہے دل میری نظر کے سامنے

خود ہو شہیدِ جستجو شاکر تشنہ کام تو
آبِ حیات کے لئے جھک نہ خضر کے سامنے
 
Top