حقیقی کی کراچی میں واپسی

مہوش علی

لائبریرین
خبر یہ ہے کہ نئی ڈیمو کریٹک حکومت کراچی میں حقیقی کو واپس لا رہی ہے۔
لنک http://www.thenews.com.pk/top_story_detail.asp?Id=14107

مزید خبر یہ ہے کہ عوام کی پسندیدہ جمہوری پارٹی اُن عہدے داروں کو بھی کراچی واپس لا رہی ہے کہ جو کہ پچھلے دور میں ایم کیو ایم کا بینڈ بجانے میں مشہور رہے ہیں اور اہل کراچی ان سے کانپتے ہیں۔

آپ لوگوں کیا اس سلسلے میں آراء؟؟؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
کراچی اور حیدرآباد کے عوام کی پسندیدہ جمہوری پارٹی تو متحدہ ہے جو 12 مئی 2007 کو کراچی کو خون میں نہلا دیتی ہے اور 9 اپریل کو بے گناہ لوگوں کو زندہ جلا دیتی ہے لیکن پھر بھی جیے الطاف اور جیے مہاجر۔۔

ابھی تک میں نے شعیب سڈل کا نام سنا ہے جس نے 1995 میں ڈی آئی جی سندھ کا چارج لیا تھا اور ایک سال کے اندر ہر مہینے میں ملنے والی 300 بوری بند لاشوں کی تعداد کو صفر پر لے گیا تھا۔ متحدہ کو ویسے ہی اس کے نام سے خار نہیں آتی۔
ابھی تک میں نے جنرل نصیراللہ بابر کی واپسی کے بارے میں نہیں سنا ہے۔
جہاں تک حقیقی کا تعلق ہے تو وہ بھی متحدہ کی طرح ہی سیاست کی طوائف ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں یہ چیز پہلے بھی عرض کر چکی ہوں، مگر یاد دھانی کے لیے ایک بار پھر۔

میری رائے میں یہ اُن تمام حضرات کے منہ پر طمانچہ ہے جو صدر مشرف کو آمر کہتے کہتے تھکتے نہ تھے اور انہیں یہ بھی دعوی تھا کہ فوجی صرف گولی و بندوق کی زبان سمجھتا ہے اور ہر مسئلے کو اسی کے بل بوتے پر حل کرتا ہے۔

جب کہ میری عقل مجھے بتا رہی ہے کہ میں ان لوگوں سے اختلاف رکھوں کیونکہ یہ یہی فوجی آمر مشرف صاحب ہیں جنہوں نے اپنے پورے آٹھ سالہ دور میں ایک بھی گولی چلائے بغیر ایم کیو ایم کو مجبور کیے رکھا کہ وہ کراچی میں مسلسل مثبت کردار ادا کرتی رہے اور اسی کے نتیجے میں کراچی میں پچھلے آٹھ سال مسلسل ترقی ہوتی رہی۔
یاد رکھئیے صدر مشرف نے ایم کیو ایم کی کوئی ایک ۔۔۔۔ کوئی ایک بھی غیر قانونی شرط قبول نہیں کی جیسا کہ جناح پور وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔ مگر اسکے باوجود صدر مشرف کے پاس وہ کون سا الہ دین کا چراغ تھا کہ جس سے انہوں نے گولی کا انگلی اٹھائے بغیر ہی کراچی کو ایجنسیز کی قتل و غارت کی جگہ ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا؟؟؟
اور سوال یہ ہے کہ نواز و زرداری کی جمہوری حکومتوں کا دعوی کرنے والوں کے پاس یہ الہ دین کا چراغ کیوں نہیں اور کیوں انکے ادوار میں ایجنسیز براہ راست یا بالواسطہ حقیقی کو استعمال کرتے ہوئے موت کا بازار گرم رکھتی رہیں ۔۔۔۔۔ اور اس دفعہ پھر یہی کھیل کھیلا جانے والا ہے۔


اس الہ دین کے چراغ کے متعلق میرا جواب یہ تھا کہ سب کو شکریہ ادا کرنا چاہیے مشرف "صاحب کا انہوں نے آمر ہوتے ہوئے بھی سب سے پہلے ضلعی نظام متعارف کروا کر اختیارات کو نچلے لیول تک تقسیم کیا۔ اس طرح سے کراچی کی تقدیر کی مالک پہلی مرتبہ کراچی کی آبادی خود بنی ورنہ اس سے قبل پانی و صفائی کے نام پر اہل کراچی سے جو ٹیکس اکھٹا ہوتا تھا وہ سندھ اسمبلی لوٹ کر اندرون سندھ نوابشاہ میں انٹرنیشنل ائیر پورٹ بنانے پر خرچ کر دیتی تھی۔ اس ضلعی نظام نے ایم کیو ایم کو پہلی مرتبہ موقع فراہم کیا کہ وہ کراچی میں مثبت کردار ادا کرے اور کراچی کی ترقی گواہ ہے کہ انہوں نے یہ کام کیا ہے [اگرچہ کہ ہم اپنی نفرتوں میں مشرف صاحب اور ایم کیو ایم کے کسی بھی اچھائی کو برداشت نہیں کر سکتے]۔

چنانچہ آج میں اُن جمہوریت کے نام لیواوں پر ناراض ہوں جو حقیقی کو دوبارہ میدان میں لا رہے ہیں اور پھر سے کراچی میں موت کا بازار گرم کرنا چاہتے ہیں۔ نواز شریف اور زرداری اس حمام میں اکھٹے ننگے ہو رہے ہیں اور افسوس یہ ہے کہ بقیہ پاکستان اور بقیہ تمام سیاسی پارٹیاں اس پر خوش نظر آ رہی ہیں بجائے احتجاج کرنے کے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اسی اخبار سے ایک اور خبر۔۔

According to PPP sources, the very next day of the April 9 massacre, Suddle was made to fly from Islamabad to Karachi to meet Zardari at the Bilawal House. Suddle was reluctant to accept the assignment for the reason that he was to retire in a few months time and also because of the fact that his working might spoil certain political negotiations being carried out by the PPP. However, Asif Ali Zardari, while setting his priorities right, expressed his resolve that he wanted peace in Karachi and would not compromise on this issue. The newly-appointed IG Sindh wanted to take over his new role in Karachi next week but was asked to immediately fly to the provincial capital.

A source in Islamabad quoted Suddle as saying that he would be leaving for Karachi without having any bias against any party or group. "I don't have personal enmity with anyone. My target would be only criminals irrespective of their influence and connections," Suddle was quoted as saying.

مزید پڑھیں۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اور عشرت العباد کی آئی جی سندھ سے ملاقات بھی ہوئی ہے۔۔

Karachi—Sindh Governor, Dr. Ishrat- ul-Ebad Khan has directed the newly appointed IG Police, Dr. Shoaib Suddle to focus on improving the image of police all over the Province, providing security to life and property of people without any discrimination and ensuring a conducive linkage between police and people.

Dr. Shoaib Suddle called on the Governor at Governor House here on Monday and assured of serving the people of Sindh without any distinction. He said he has no personal enmity with anyone and his effort would be to see that no excess is caused to any citizen.

Governor issued necessary instructions to IGP with regard to the obtaining situation in the Province and law and order.

He said there should be no gulf between police and people and police should adopt a people-friendly attitude and act against criminal elements.

He was confident that new IGP would perform with honesty and his professional abilities and experiences to improve the law and order, provide security to the life and property of people and welfare of police personnel. He appreciated the IGP’s programmme for control of street crimes. He also gave necessary directions to IGP for busting of crime dens and ensuring vehicular traffic flow.—APP​

حوالہ: IG Suddle meets Sindh Governor
 

نبیل

تکنیکی معاون
کیونکہ یہ یہی فوجی آمر مشرف صاحب ہیں جنہوں نے اپنے پورے آٹھ سالہ دور میں ایک بھی گولی چلائے بغیر ایم کیو ایم کو مجبور کیے رکھا کہ وہ کراچی میں مسلسل مثبت کردار ادا کرتی رہے اور اسی کے نتیجے میں کراچی میں پچھلے آٹھ سال مسلسل ترقی ہوتی رہی۔

آپ اپنے ممدوح کی تعریف ضرور کریں، لیکن غلط بیانی میں اس قدر آگے بھی نہ بڑھ جائیں۔ 12 مئی 2007 کی قتل و غارت گری آپ کو کیا بھول گئی ہیں؟
اور کراچی کی ترقی سے آپ کی مراد کیا وہ اوور ہیڈ برج ہے جو تعمیر کے دو مہینے کے اندر منہدم ہو گیا تھا؟ یا پھر وہ دیوقامت سائن بورڈ جو طوفان میں لوگوں پر گرتے رہے تھے؟ یا پھر کراچی کا منتشر ٹریفک کا نظام؟ اور متحدہ کے دور حکومت میں کراچی کی بجلی کی سپلائی کا کیا حال تھا؟
ان میں ہر بات پر کراچی کی انتظامیہ کا یہی عذر ہوتا تھا کہ یہ چیز ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے یا یہ کہ ہم اس پر اختیار نہیں رکھتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اس الہ دین کے چراغ کے متعلق میرا جواب یہ تھا کہ سب کو شکریہ ادا کرنا چاہیے مشرف "صاحب کا انہوں نے آمر ہوتے ہوئے بھی سب سے پہلے ضلعی نظام متعارف کروا کر اختیارات کو نچلے لیول تک تقسیم کیا۔

اس جھوٹ کو تو خود مشرف بھی ایک طویل عرصے سے نہیں دہراتا۔
اس طرح کی یہ کوشش پہلی مرتبہ نہیں ہوئی تھی بلکہ ایوب خان نے بھی بیسک ڈیموکریسی کا نظام متعارف کروایا تھا جس کا مقصد صرف اپنے اقتدار کو مضبوط کرنا اور اس کو طوالت بخشنا تھا۔

جو لوگ گزشتہ دور میں ہونے والی پاکستان کی ترقی کے گن گا رہے ہیں انہیں چاہیے کہ ایک مہینہ پاکستان گزار کر آئیں تاکہ کچھ زمینی حقائق سے بھی آگاہ ہو سکیں۔ جب اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ برداشت کرنی پڑے گی اور دگنی بلکہ تگنی قیمتوں پر آٹا، چاول خریدنا پڑے گا تو نچلے لیول کے اختیارات کی حقیقت معلوم ہو گی۔
 

damsel

معطل
مین نبیل صاحب کی بات کو آگے بڑھاوں گی کہ کراچی میں امن ہوا لیکن اس امن کے پردے میں کیا کچھ نہ ہوا۔ تمام بڑے ادارے پرائیوٹائز کیئے گئے اور اس میں بھی ایم کیو ایم نے اپنے لوگوں کو بھرتی کرایا۔kesc کی مثال سامنے ہے۔کراچی میں صرف اور صرف اب پراپرٹی گییمبلنگ ہورہی ہے وہاں کوئی انویسٹمینٹ نہیں کر رہا۔

کراچی کی ترقی سے مراد اگر فلائی اوورز ہیں تو ان کے افتتاح کے صرف دو ماہ بعد ان کا حال دیکھا جائے۔ ایک کی مثال تو نبیل صاحب نے دے ہی دی ہے۔ بارش کے دنوں میں انڈر پاس، تین تلوار اور کراچی کی کئی اہم شاہراہوں کو جو حال تھا اس کی گواہ میں خود ہوں۔ ٹریفک جام کا جو سلسلہ پچھلے دو سال سے کراچی میں ہو رہا ہے مین نے اپنی پوری زندگی میں کراچی میں ایسا نہیں دیکھا حالانکہ کے سن رہے ہیں کے روڈ بن رہے
ہیں پورا شہر ادھڑا پڑا ہے لیکن اس ترقی کے اثرات نہ جانے کب نظر آئیں گے
اگر روڈز کی تعمیر اور ہر جگہ پارکوں کی موجودگی ترقی ہے تو میرے جیسے ایک عام شہری کو ایسی ترقی نہیں چاہیئے۔ہمین ایشیاء کا سب سے بڑا پارک نہین چاہیئے۔ ہم سکون چاہتے ہیں اس بلا کی گرمی میں 6،6 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے نجات چاہتے ہیں، 2 روپے کے نان کو ہم 5 روپے کی بجائے 2 میں ہی خریدنا چاہتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہفتے کے 3 دن نہیں پانچ دن اسکول جائیں۔ نہ جانے ان آئے دن کی چھٹیوں میں کونسی ترقی پنہاں ہے؟

لوگوں کو صرف اپنی پارٹیوں سے محبت ہے اس کی وفاداری کا خیال ہے لیکن ایک عام انسان اس میں کتنا پس رہا ہے یہ کوئی نہیں سوچتا۔عوام کا پیمانہ لبریز تو ہوگیا ہے دیکھئے یہ کب چھلکتا ہے اور اپنے ساتھ کیا کیا بہا کر لے جاتا ہے۔

اور ایم کیو ایم کے ہمنوا کچھ بھی کہنے سے پہلے 12 مئی اور 9 اپریل کو ضرور ذہن میں رکھیں جس نے ہر چیز کو روزِ روشن کی طرح واضح کر دیا پھر بھی اگر کوئی ماننے کو تیار نہیں تو ہم کسی کو پکڑ پکڑ کر کنوئیں میں چھلانگ لگانے سے آخر کتنا روک سکتے ہیں؟
 

الف عین

لائبریرین
میں‌پاکستان کے سیاستی میدان کے کھلاڑیوں سے واقف ہی نہیں، اس لئے یہاں میرا دخول غلط ہے۔ محض مہوش کا نام دیکھ کر یہاں پہنچا۔ تاکہ ان کی باز آمد پر خوشی کا اظہار کر سکوں۔
ویلکم بیک مہوش۔ اللہ تم کو خوش رکھے صحت اور ایمان کی درستگی کے ساتھ۔۔
 

دوست

محفلین
اب اور کیا کہوں جب صاحبان حال نے اتنا کچھ کہہ دیا۔ ایک بات کہتا چلوں ایم کیو ایم کی خواہش اقتدار میں بیٹھنا تھی آٹھ سال پہلے بھی جو کہ پوری ہوگئی چونکہ اس وقت آمر کو نفری کی ضرورت تھی۔ اس بار بھی انھوں نے ہر ممکنہ کوشش "مفاہمت"‌ کی کرڈالی لیکن یہاں شاید ان کی ضرورت اتنی نہیں تھی اس لیے مجبورًا وہ اپوزیشن میں‌ بیٹھ رہے ہیں‌۔ اور یہ امن صرف اس وجہ سے تھا کہ متحدہ اقتدار میں تھی۔ اس کے مدمقابل کوئی نہیں تھا۔ اب مدمقابل آجائیں گے تو ظاہر ہے کہ امن بھی متاثر ہوگا۔ امن کے نام پر اب آفاق احمد جیسوں کو ساری عمر جیلوں میں‌ تو سڑایا نہیں جاسکتا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں‌پاکستان کے سیاستی میدان کے کھلاڑیوں سے واقف ہی نہیں، اس لئے یہاں میرا دخول غلط ہے۔ محض مہوش کا نام دیکھ کر یہاں پہنچا۔ تاکہ ان کی باز آمد پر خوشی کا اظہار کر سکوں۔
ویلکم بیک مہوش۔ اللہ تم کو خوش رکھے صحت اور ایمان کی درستگی کے ساتھ۔۔

اس گرما گرم سیاسی ماحول میں آپ کی یہ پوسٹ ٹھنڈی ہوا کا ایک انتہائی خوشبودار جھونکا ہے جسے میں بہت دیر تک محظوظ کرتی رہی ہوں۔ آپکی نیک خواہشات کا سایہ اللہ تعالی مجھ پر اور اس محفل پر اور ہم سب پر دیر تک قائم و دائم رکھے۔امین۔
 
ایم۔کیو۔ایم حقیقی کو سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دے کر کوئی غلط کام تو نہیں کیا جارہا۔۔۔ اگرچہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر تصادم کی طرف جانے والے اقدام کیے جارہے ہیں لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم حقیقی بھی ایم۔کیو۔ایم (الطاف) کی طرح ایک سیاسی جماعت ہے اور ہر سیاسی جماعت کو قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کا پورا حق ہے۔ یہ تو مشرف کے دور میں نا انصافی ہوئی تھی کہ ایک جماعت کو کندھے پر بٹھاکر دوسری جماعت کو دیوار سے لگادیا گیا تھا، بلکہ دیوار میں چنوادیا گیا تھا۔
 
یہ وضاحت بارہا کی جاچکی ہے کہ ایم۔کیو۔ایم جن کاموں پر فخر کرتی ہے، وہ بلدیاتی اداروں کے سبب ہیں۔ اگر ایم۔کیو۔ایم نے صرف یہی کام کرنا ہے تو وہ قومی اور صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کے بجائے صرف بلدیاتی اداروں/ شہری حکومتوں کے انتخاب تک خود کو محدود رکھے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اوپر کافی سارے جوابات اکھٹے ہو چکے ہیں۔ اب میں سوچ رہی ہوں کہ ان جوابات کے جوابات کیسے اچھے انداز میں دیے جا سکتے ہیں۔ چلیں اللہ کا نام لیکر میں شروع کرتی ہوں۔

پہلا سوال: سڈل کو بھیجنے کی آخر ضرورت کیا ہے اور حقیقی کو دوبارہ متحرک کیوں کریں:؟

ایک طبقے کا کہنا ہے کہ سڈل ایک اچھا آدمی ہے اور اسکے دور میں بوری میں لاشیں ملنے والا ظلم ختم ہو گیا تھا۔
جبکہ دوسری طرف ایم کیو ایم کا موقف یہ ہے کہ یہ سڈل خود سب سے بڑا ظلم ہے اور اس نے غیر آئینی طریقے کار اختیار کرتے ہوئے ہزاروں لوگوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں جان سے مارا ہے اور کئی ہزار معصوموں کو چیرا دیا ہے اور جب کوئی جمہوریت کا نام لینے والا ایسے غیر قانونی طریقوں کے استعمال کی حمایت کرے تو چیز ایک تضاد ہے۔
ان کئی ہزار جان سے جانے والوں اور چیرا دیے جانے والوں میں اگر آدھے واقعی مجرم تھے تو یاد رکھئیے کہ اس غیر قانونی طریقہ کار کے استعمال کی وجہ سے کئی ہزار معصوم بھی سڈل کا نشانہ بنے ہیں۔
اور اسی طرح حقیقی صرف اور صرف مجرموں پر مشتمل ہے جسے اگر جمہوریت کے نام لیوا استعمال کرنے کی بات کریں تو صرف اور صرف انتہائی شرم کی بات ہو سکتی ہے۔

اوپر والی بات دو مختلف طبقات کی تھی۔ اب میں اپنی بات کرتی ہوں۔

میرے لیے سب سے اہم سوال اس موقع پر یہ نہیں ہے کہ سڈل اچھا آدمی ہے یا نہیں یا اس نے ظلم کیا یا نہیں، یا اس کا طریقہ کار صحیح تھا یا نہیں۔ بلکہ میرے لیے سب سے اہم سوال اس وقت یہ ہے کہ:

۔ اس سڈل کو کراچی میں "آج" تعینات ہی کیوں کیا جا رہا ہے؟

۔ سوچئیے اور جواب دیجئیے کہ کیا واقعی کراچی میں آج وہی نوے کی دھائی والا خراب ماحول ہے جہاں ہر طرف خون ہی خون پھیلا ہوا ہے اور اسے سمیٹنے کے لیے سڈل جیسے آدمی اور اس کے دیگر پرانے ساتھیوں کو چن چن کر پھر سے کراچی میں تعینات کر دیا جائے؟

۔ اور کیا سڈل اور اسکے ساتھیوں کی اس بلاوجہ تعیناتی سے کراچی میں پھر نفرتیں جنم نہیں لیں گی؟

۔ اور کیا حقیقی کو حکومتی ایجنسیز کی سپورٹ سے جب آپ ایم کیو ایم کے کارکنوں پر حملے کروا کر مروائیں گے تو کیا اس سے واقعی کراچی میں امن و امان کا گہوارہ بن جائے گا؟

اس بات کا فیصلہ آپ لوگوں کو خود کرنا ہے کہ کیا واقعی آج اس بات کی ضرورت تھی کہ نوے کی اس پرانی اسٹیبلشمنٹ کہ جس سے اہل کراچی کو سخت نفرت ہے اُسے دوبارہ بلاوجہ کراچی میں تعینات کر دیا جائے اور حقیقی کو حکومتی ایجنسیز کی سپورٹ سے ایم کیو ایم کے قتل و غارت کا لائسنس دے دیا جائے؟


مشرف صاحب کو حقیقی اور سڈل جیسے لوگ کیوں نہیں تعینات کرنے پڑے؟

اب سب سے پہلے میں آپ لوگوں سے اجازت چاہتی ہوں کہ میں "کھل" کر آپ لوگوں پر تنقید کر سکوں اور آپ لوگ اس چیز کو ہرگز ہرگز Personal نہیں لیں گے بلکہ اعلی اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم بحث و تنقید کا یہ دائرہ صرف اس لیے وسیع کریں گے تاکہ ایک دوسرے کی اصلاح کر سکیں۔ اگر میری یہ تنقید غلط ہوئی تو آپ میرے اصلاح کر سکتے ہیں، اور اگر یہ تنقید صحیح ہوئی تو آپ کو اپنی اصلاح کا موقع ملے گا۔ چلیں اللہ کے نام سے شروع کرتے ہیں۔

میں نے آپ لوگوں کے اوپر خیالات پڑھے۔ مجھے لگا کہ آپ لوگ چیزوں کو Comparitive نظر سے نہیں دیکھ رہے بلکہ Absolute نظر سے دیکھنے لگے ہیں۔

دیکھئیے، ہمارے سیٹ اپ میں کوئی بھی شخص یا پارٹی Perfect نہیں ہے اور ہر کسی میں کچھ نہ کچھ مگر خامیاں اور برائیاں ہیں۔

آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کسی ایک شخص یا پارٹی کی صرف اور صرف ان برے کاموں کو بیان کر کے بقیہ تمام اچھے کاموں سے آنکھیں بند کر رہے ہیں۔ اور ساتھ میں دوسرا سب سے اہم مسئلہ یہ کہ آپ نے اپنی آنکھیں اس Comparitive سٹڈی سے بھی بند کی ہوئی ہیں کہ بقیہ شخص یا پارٹیوں نے اس کام کو کیسے انجام دیا تھا۔

مثال کے طور پر مشرف صاحب پرفیکٹ نہیں ہیں، مگر:

، انکے پورے آٹھ سالہ دور میں کراچی میں ترقی ہوئی، دسیوں فلائی اوور اور پل بنے اور کئی میگا پراجیکٹ مکمل ہوئے۔

۔ مگر چونکہ کوئی بھی پرفیکٹ نہیں اور برائی کا عنصر بھی ہر کسی میں موجود ہے اس لیے ایک فلائی اوور گر گیا اور سائن بورڈ وغیرہ گرے جس سے نقصان ہوا۔

اب آپ لوگوں کا رویہ اتنا ABSOLUTE ہے کہ آپ نے صرف اس برائی کا عنصر بیان کیا اور اس بنیاد پر بقیہ تمام اچھی اور مثبت چیزوں کے منکر ہو گئے اور یہ بھی نہ دیکھا کہ اس چیز کا مقابلہ نوے کی دھائی میں موجود حکومتوں کی دس سالہ کارکردگی سے کریں کہ جہاں شاید ایک دو ہی فلائی اوور بنے ہوں اور شاید ہی کوئی میگا پراجیکٹ مکمل ہوا ہو۔ مگر نہیں آپ لوگ ان چیزیں سے مکمل آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ اگر آج آپ لوگوں کی زبانیں یہ اقرار کرنے سے قاصر ہیں کہ مشرف دور میں پچھلی حکومتوں کے دس سالہ تاریک دور سے کہیں زیادہ ترقی ہوئی ہے تو اسکی وجہ آپکا یہ Absolute رویہ ہے۔

اسی طرح آتے ہیں کراچی کے امن و امان پر۔

مشرف دور کے آٹھ سالوں میں کوئی سڈل موجود نہیں تھا اور نہ ہی کوئی حقیقی تھی۔ مگر امن و امان کی صورتحال پھر بھی نوے کی دھائی سے کہیں بہتر ہے، مگر آپ لوگ اس چیز کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں اور صرف اور صرف ایک بارہ مئی کا نام لینا اس چیز کے کافی ہے کہ آپ لوگ یہ ثابت کریں کہ مشرف صاحب کے آٹھ سالہ دور میں امن و امان پچھلی سول حکومتوں سے زیادہ خراب رہا ہے۔

میں نے پہلے عرض کیا تھا کہ کوئ بھی پرفیکٹ نہیں ہے اور ہر کسی میں کچھ نہ کچھ برائی کا عنصر پایا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم بھی پرفیکٹ نہیں ہے اور انکے پاس اسلحہ ہے اور میں ان سے توقع رکھ سکتی ہوں کہ اسلحہ کی وجہ سے ان میں موجود انتہا پسند کسی وقت بھی کوئی بھی غلطی کر سکتے ہیں۔

جہاں تک بارہ مئی کا تعلق ہے تو ابھی تک میرے لیے یہ ثابت نہیں ہے کہ اسکی ذمہ دار صرف اور صرف ایم کیو ایم ہے۔ بلکہ چیف جسٹس کی فلائیٹ لیند ہونے سے کچھ منٹ قبل ہی ایم کیو ایم کی خواتین جلوس پر فائرنگ ہو چکی تھی۔ شہر کے حالات خراب تھے اور چیف جسٹس کو پیشکش کی جا چکی تھی کہ وہ ہیلی کاپٹر سے بار میں پہنچ جائین اور ان کے حامی بےشک اپنی کاروں سے بار بعد میں پہنچ جائیں۔ یا پھر چیف جسٹس کوئی ایک مقررہ روٹ پر بار پہنچ جائیں اور اس روٹ کو سیکورٹی کے لیے مخصوص کیا جا سکے۔

بہرحال فائرنگ شروع ہوئی اور کس نے یہ فائرنگ کی اس کا پتا کسی کو نہیں۔ اور آپ کی سول جمہوری حکومتیں اور وکلا اس تحریک کے حق میں تو ہیں کہ بینظیر کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروائیں مگر بارہ مئی کے واقعات میں مارے جانے والوں کی تحقیقات کے لیے انکو کوئی تحریک پیش کرنے کی فرصت نہیں اور سارا الزام صرف اور صرف ایم کیو ایم پر دھر دینا کافی ہے اور صرف ایم کیو ایم کے کارکنوں کو اسلحہ کے ساتھ میڈیا پر دکھا دینا کافی ہے اور پیپلز پارٹی اور پنجابی پختون اتحاد فورسز کے اراکین جو اسلحہ لیکر کراچی کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے تھے تو ہمارا میڈیا اس معاملے میں بالکل اندھا ہوا ہوا تھا۔

اسی طرح جب بینظیر کے قتل پر کراچی میں انہیں پیپلز پارٹی والوں نے اسلحہ کے زور پر جو تباہی پھیلائی [جس میں جانی و مالی نقصان بارہ مئی سے کہیں زیادہ تھا] تو اس چیز پر آپ لوگوں نے پیپلز پارٹی والوں کو تو دہشت گرد نہیں کہا بلکہ بہانہ تھا کہ "یہ پیپلز پارٹی والے نہیں تھے بلکہ کچھ مٹھی بھر "شر پسند" تھے جنہوں نے کراچی میں حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ تباہی پھیلائی۔"
تو میں آپ سے پوچھنا چاہوں گی کہ آپ لوگ اتنے نا انصاف کیوں ہیں کہ اس بہانے کی بنا پر جب آپ پیپلز پارٹی کو دھشت گردی سے مبرا کر سکتے ہیں تو اسکا اطلاق ایم کیو ایم پر کرتے ہوئے آپ کو کیوں انکار ہو جاتا ہے۔
کیا یہ واقعی ممکن نہیں کہ بارہ مئی کو فائرنگ کرنا ایم کیو ایم کی قیادت کی پالیسی نہ ہو بلکہ انکی پالیسی تھی کہ جمہوری طریقے سے چیف جسٹس کی اس پولیٹیکل ریلی کہ جس میں وہ اپنی کار میں تین تین پولیٹیکل پارٹیز کے جھنڈے لہراتے ہوئے کراچی میں مٹر گشت کرنا چاہتے تھے اسکے خلاف وہ اپنی ریلی نکالیں اور اس طرح جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج درج کروائیں۔ مگر پھر کچھ شر پسندوں نے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایم کیو ایم کی اس ریلی پر فائرنگ کر دی اور ساتھ میں چیف جسٹس کی ریلی پر بھی۔

پاکستان میں جب بھی کہیں بم دھماکہ ہوتا ہے تو پہلا بیان آتا ہے کہ یہ انڈین را یا موساد یا شر پسندوں کی کاروائی ہے تاکہ پاکستانی عوام کو آپس میں لڑایا جائے۔ مگر جب بارہ مئی کی بات آتی ہے تو بغیر کسی ثبوت کے تمام تر الزام ایم کیو ایم کی قیادت پر ڈال دیا جاتا ہے کہ فائرنگ ان ہی کے حکم سے ہوئی ہے اور اس میں کوئی شر پسند کوئی انڈین را یا اسرائیلی موساد ملوث نہیں۔

////////////////////////////////////////

بارہ مئی کے واقعے کے علاوہ امن و امان کے حوالے سے کراچی میں پچھلے آٹھ سال میں کوئی خاص مسئلہ نہیں ہوا، بلکہ کراچی کی رونقیں واپس لوٹیں اور لوگ راتوں کو بھی بلا خوف سڑکوں پر چہل قدمی کرتے نظر آنے لگے۔ مگر یہ آپ لوگوں کی انتہائی ستم ظریفی ہے کہ آپ صرف ان اکا دکا منفی واقعات کا شور مچاتے ہوئے اس چیز کا انکار کر دیں کہ پچھلے آٹھ سال میں امن و امان کی صورتحال نوے کی دھائی کی سول حکومتوں کے مقابلے میں اچھی نہیں رہی ہے۔

شور مچانا بہت آسان ہے اور نقار خانے میں طوطی کی آواز ہی کیا۔ مگر اس تمام تر شور شرابے کے میری کمپیریٹیو سٹڈی مجھے حق الیقین کی بنیاد عطا کر رہی ہے کہ کراچی میں پچھلے آٹھ سال ترقی اور امن و امان کے حوالے سے بغیر سڈل جیسے لوگوں کے اور بغیر حقیقی کے نوے کی دھائی سے کہیں بہترین دور تھا۔

آپ لوگ پھر سوچ لیں کہ آپ کی یہ جمہوری حکومت اگر سڈل اور حقیقی کو واپس لا رہی ہے تو آپ اس کے خلاف آواز اٹھانا چاہتے ہیں یا غیر جانبدار رہ کر تماشا دیکھنا چاہتے ہیں۔ فطرت کا اصول ہے کہ وہ بار بار دہرائی گئی غلطیوں کو معاف نہیں کرتی۔ فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔

////////////////////////

damsel سسٹر،
نان پانچ روپے ہونے کا مجھے احساس ہے۔ مگر اسکی وجوہات کیا ہیں؟ کیا روٹی پانچ روپے کی ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ حقیقی اور سڈل جیسے لوگوں کو دوبارہ کراچی میں متحرک کر دیا جائے؟ یعنی مجھے ان دو چیزوں کا جوڑ نظر نہیں آ رہا کہ جو آپ اس چیز کو درمیان میں لے آئی ہیں۔
روٹی پانچ روپے کی ہونے کی وجوہات کو کچھ یوں دیکھئیے کہ دنیا میں اشیاء خوراک کی عالمی قیمتوں میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
دوسرا یہ کہ پٹرول سو ڈالر فی بیرل سے بھی زیادہ ہو گیا ہے جو کہ کئی سو فیصد اضافہ بنتا ہے۔
تیسرا یہ کہ حکومت ہی نہیں بلکہ پاکستان کا صنعت کار طبقہ انتہائی کرپٹ ہے اور اپنے فائدے کے لیے اُس نے یہ مصنوعی بحران پیدا کر رکھا ہے۔ افسوس یہ کہ یہ صنعت کار طبقہ ہر حکومت میں اتنا ا'ثر و رسوخ رکھتا ہے کہ اسکی سرکوبی مشکل کام ثابت ہو گی۔ پیپلز پارٹی کی سندھ میں اور نواز شریف کی پنجاب میں اب حکومت موجود ہے۔ ذرا دیکھ کر مجھے بتائیں کہ انہوں نے کتنے ایسے گوداموں پر ریڈ ڈلوا کر گندم کو مارکیٹ میں پہنچایا ہے۔

اسی طرح آپ کو کراچی میں ابھی تک ٹریفک کے مسائل نظر آ رہے ہیں۔ مگر اس بنا پر آپ کو کراچی میں بننے والے فلائی اوورز اور دیگر میگا پراجیکٹ کی افادیت سے یکسر انکار کر دینا صحیح طرز عمل نہیں ہے۔ اب تک کراچی میں ٹریفک کے جو مسائل ہیں ان کی دیگر بہت سی وجوہات ہیں جن میں سب سے پہلے آبادی اور ٹریفک دونوں میں انتہائی بے ہنگم اضافہ ہے۔ پھر میگا پراجیکٹز کو مکمل ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔ جرمنی کے بڑے بڑے شہروں میں اور اسی طرح لندن میں ٹریفک کے جو مسائل ہیں وہ کراچی کے مسائل سے کسی طرح کم نہیں۔ اور اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ شہروں میں آبادی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ شہر کے رقبے میں اتنی Capacity ہی نہیں ہوتی کہ ان مسائل کو فلائی اوورز یا کسی اور طریقے سے سو فیصدی حل کیا جا سکے۔

اگر آپ کراچی کی ٹریفک اور روٹی کے مسائل پر مزید بحث کرنا چاہتی ہیں تو اسکے لیے الگ تھریڈ کی ضرورت پڑے گی، مگر یقین کیجئیے کہ آپ کی اس نئی جمہوری حکومت کی جانب سے سڈل اور حقیقی کو کراچی میں متحرک کر دینے سے نہ کراچی کی ٹریفک بہتر ہو گی اور نہ امن و امان، بلکہ یہ چیزیں بد سے بدتر ہی ہوتی جائیں گی۔

تو ذرا پھر سوچئیے کہ کیا کراچی کے حوالے سے صدر مشرف کی پالیسی بہتر نہ تھی کہ جنہوں نے سڈل و حقیقی کے بغیر ہی کراچی میں امن و امان اور ترقی کو پچھلی سول حکومتوں سے کہیں بہتر سطح پر رکھا؟

آپ لوگ مجھ پر اعتراض کرتے ہیں کہ میں اپنے ممدوح کی اتنی تعریف نہ کروں۔ مگر کیا یہ بات ممکن نہیں کہ آپ لوگوں کی جانب سے اچھے کام کا کریڈٹ دیے جانے میں بخل سے کام لیا جا رہا ہو؟

//////////////////////////////

شاکر برادر،

جہاں تک متحدہ کا حکومت میں ہونے کا تعلق ہے تو اس میں ہرج ہی کیا ہے؟ کراچی کی عوام نے انہیں اپنا نمائندہ تسلیم کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انکی قسمت متحدہ لکھے۔ مگر پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ضلعی نظام ختم ہو اور سندھ کی صوبائی حکومت کے تحت وہ کراچی کی تقدیر کے مالک بن جائیں اور پھر کراچی کی عوام پانی و صفائی کے نام پر جو ٹیکس دیں وہ بھی نوابشاہ میں خرچ ہو۔

تو میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ آپ کو متحدہ کے حکومت میں ہونے پر کون سا جمہوری اعتراض ہے؟ یعنی یہ بات انتہائی لغو ہو جائے گی کہ آپ جمہوریت کا نام لیتے ہوئے کسی کے جمہوری حق کو چھین لیں۔ اور جہاں تک آپ مدمقابل کی بات کر رہے ہیں تو آفاق کوئی مدمقابل نہیں ہے۔ نہ ہی آفاق و حقیقی بغیر ایجنسیز کی دھاندلی کے کراچی میں ایک بھی سیٹ جیت سکتے ہیں کجا یہ کہ آپ کہیں کہ آفاق و حقیقی کراچی کی حکومت بنانے میں متحدہ کے مدمقابل ہیں۔

شاکر، آپ نے ایم کیو ایم پر ریسرچ کی تھی اور بہت اچھے نتائج پر پہنچے تھے۔ پھر اب کیا ایسا ہوا ہے کہ آپ ایم کیو ایم کو کراچی کی نمائندہ حکومت ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں؟

////////////////////////////

آخر میں پھر ایک بار میں اپنی قوم کو ہوشیار کر دوں۔ آپ لوگ بے شک حقیقی و سڈل کی کراچی واپسی پر گونگے بہرے بنے بیٹھے رہیں، مگر پھر جب اگلے الیکشنز ہوں گے اور اہل کراچی پھر متحدہ کو ووٹ دے کر کامیاب کروا رہے ہوں گے تو پھر آپ یہ نہ پوچھئیے گا کہ آخر کیوں، آخر کیوں اہل کراچی الطاف حسین کو ووٹ دیتے ہیں؟
 

مہوش علی

لائبریرین
ایم۔کیو۔ایم حقیقی کو سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دے کر کوئی غلط کام تو نہیں کیا جارہا۔۔۔ اگرچہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر تصادم کی طرف جانے والے اقدام کیے جارہے ہیں لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم حقیقی بھی ایم۔کیو۔ایم (الطاف) کی طرح ایک سیاسی جماعت ہے اور ہر سیاسی جماعت کو قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کا پورا حق ہے۔ یہ تو مشرف کے دور میں نا انصافی ہوئی تھی کہ ایک جماعت کو کندھے پر بٹھاکر دوسری جماعت کو دیوار سے لگادیا گیا تھا، بلکہ دیوار میں چنوادیا گیا تھا۔


راہبر برادر،

آپ اتنے بھولے ہرگز نہیں ہو سکتے کہ آپ کو پتا نہ ہو کہ حقیقی کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ صرف اور صرف حکومتی ایجنسیز کی پیداوار ہے تاکہ جب ایجنسیز متحدہ کے اراکین کا قتل عام کریں تو اس قتل و غارت کو وہ یہ رخ دے سکیں کہ یہ متحدہ و حقیقی کی آپس کی لڑائی کا نتیجہ ہے۔

حقیقی کے متعلق کچھ مزید کہنا فضول ہے۔ اور اگر جمہوریت کا کوئی نام لیوا آج حقیقی کو سپورٹ کر رہا ہے تو انتہائی شرمناک بات ہے۔


//////////////////////////

راہبر برادر، آپ نے مزید لکھا ہے:
یہ وضاحت بارہا کی جاچکی ہے کہ ایم۔کیو۔ایم جن کاموں پر فخر کرتی ہے، وہ بلدیاتی اداروں کے سبب ہیں۔ اگر ایم۔کیو۔ایم نے صرف یہی کام کرنا ہے تو وہ قومی اور صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کے بجائے صرف بلدیاتی اداروں/ شہری حکومتوں کے انتخاب تک خود کو محدود رکھے۔

مجھے اس معاملے میں آپ سے اتفاق نہیں اور آپ بلا سبب دوسرے کا ایک حق سلب کرنا چاہ رہے ہیں۔

متحدہ کو مکمل جمہوری و آئینی حق حاصل ہے کہ وہ صوبائی و قومی سطح پر اپنا کردار ادا کرے اور اہل کراچی کو بھی مکمل جمہوری و آئینی حق حاصل ہے کہ وہ متحدہ کو اپنی آواز بنا کر صوبائی و قومی اسمبلی کے لیے منتخب کر کے بھیجے۔

اس کے مقابلے میں آپ کو ذرہ برابر بھی جمہوری و آئینی حق حاصل نہیں ہے کہ آپ کسی دوسرے کے جمہوری و آئینی حقوق کو اپنے قیاسات کی بنا پر سلب کرنے کی کوشش کریں۔
 
اوپر کافی سارے جوابات اکھٹے ہو چکے ہیں۔ اب میں سوچ رہی ہوں کہ ان جوابات کے جوابات کیسے اچھے انداز میں دیے جا سکتے ہیں۔ چلیں اللہ کا نام لیکر میں شروع کرتی ہوں۔

پہلا سوال: سڈل کو بھیجنے کی آخر ضرورت کیا ہے اور حقیقی کو دوبارہ متحرک کیوں کریں:؟

ایک طبقے کا کہنا ہے کہ سڈل ایک اچھا آدمی ہے اور اسکے دور میں بوری میں لاشیں ملنے والا ظلم ختم ہو گیا تھا۔
جبکہ دوسری طرف ایم کیو ایم کا موقف یہ ہے کہ یہ سڈل خود سب سے بڑا ظلم ہے اور اس نے غیر آئینی طریقے کار اختیار کرتے ہوئے ہزاروں لوگوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں جان سے مارا ہے اور کئی ہزار معصوموں کو چیرا دیا ہے اور جب کوئی جمہوریت کا نام لینے والا ایسے غیر قانونی طریقوں کے استعمال کی حمایت کرے تو چیز ایک تضاد ہے۔
ان کئی ہزار جان سے جانے والوں اور چیرا دیے جانے والوں میں اگر آدھے واقعی مجرم تھے تو یاد رکھئیے کہ اس غیر قانونی طریقہ کار کے استعمال کی وجہ سے کئی ہزار معصوم بھی سڈل کا نشانہ بنے ہیں۔
اور اسی طرح حقیقی صرف اور صرف مجرموں پر مشتمل ہے جسے اگر جمہوریت کے نام لیوا استعمال کرنے کی بات کریں تو صرف اور صرف انتہائی شرم کی بات ہو سکتی ہے۔

اوپر والی بات دو مختلف طبقات کی تھی۔ اب میں اپنی بات کرتی ہوں۔

میرے لیے سب سے اہم سوال اس موقع پر یہ نہیں ہے کہ سڈل اچھا آدمی ہے یا نہیں یا اس نے ظلم کیا یا نہیں، یا اس کا طریقہ کار صحیح تھا یا نہیں۔ بلکہ میرے لیے سب سے اہم سوال اس وقت یہ ہے کہ:

۔ اس سڈل کو کراچی میں "آج" تعینات ہی کیوں کیا جا رہا ہے؟

۔ سوچئیے اور جواب دیجئیے کہ کیا واقعی کراچی میں آج وہی نوے کی دھائی والا خراب ماحول ہے جہاں ہر طرف خون ہی خون پھیلا ہوا ہے اور اسے سمیٹنے کے لیے سڈل جیسے آدمی اور اس کے دیگر پرانے ساتھیوں کو چن چن کر پھر سے کراچی میں تعینات کر دیا جائے؟

۔ اور کیا سڈل اور اسکے ساتھیوں کی اس بلاوجہ تعیناتی سے کراچی میں پھر نفرتیں جنم نہیں لیں گی؟

۔ اور کیا حقیقی کو حکومتی ایجنسیز کی سپورٹ سے جب آپ ایم کیو ایم کے کارکنوں پر حملے کروا کر مروائیں گے تو کیا اس سے واقعی کراچی میں امن و امان کا گہوارہ بن جائے گا؟

اس بات کا فیصلہ آپ لوگوں کو خود کرنا ہے کہ کیا واقعی آج اس بات کی ضرورت تھی کہ نوے کی اس پرانی اسٹیبلشمنٹ کہ جس سے اہل کراچی کو سخت نفرت ہے اُسے دوبارہ بلاوجہ کراچی میں تعینات کر دیا جائے اور حقیقی کو حکومتی ایجنسیز کی سپورٹ سے ایم کیو ایم کے قتل و غارت کا لائسنس دے دیا جائے؟


مشرف صاحب کو حقیقی اور سڈل جیسے لوگ کیوں نہیں تعینات کرنے پڑے؟

اب سب سے پہلے میں آپ لوگوں سے اجازت چاہتی ہوں کہ میں "کھل" کر آپ لوگوں پر تنقید کر سکوں اور آپ لوگ اس چیز کو ہرگز ہرگز Personal نہیں لیں گے بلکہ اعلی اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم بحث و تنقید کا یہ دائرہ صرف اس لیے وسیع کریں گے تاکہ ایک دوسرے کی اصلاح کر سکیں۔ اگر میری یہ تنقید غلط ہوئی تو آپ میرے اصلاح کر سکتے ہیں، اور اگر یہ تنقید صحیح ہوئی تو آپ کو اپنی اصلاح کا موقع ملے گا۔ چلیں اللہ کے نام سے شروع کرتے ہیں۔

میں نے آپ لوگوں کے اوپر خیالات پڑھے۔ مجھے لگا کہ آپ لوگ چیزوں کو Comparitive نظر سے نہیں دیکھ رہے بلکہ Absolute نظر سے دیکھنے لگے ہیں۔

دیکھئیے، ہمارے سیٹ اپ میں کوئی بھی شخص یا پارٹی Perfect نہیں ہے اور ہر کسی میں کچھ نہ کچھ مگر خامیاں اور برائیاں ہیں۔

آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ کسی ایک شخص یا پارٹی کی صرف اور صرف ان برے کاموں کو بیان کر کے بقیہ تمام اچھے کاموں سے آنکھیں بند کر رہے ہیں۔ اور ساتھ میں دوسرا سب سے اہم مسئلہ یہ کہ آپ نے اپنی آنکھیں اس Comparitive سٹڈی سے بھی بند کی ہوئی ہیں کہ بقیہ شخص یا پارٹیوں نے اس کام کو کیسے انجام دیا تھا۔

مثال کے طور پر مشرف صاحب پرفیکٹ نہیں ہیں، مگر:

، انکے پورے آٹھ سالہ دور میں کراچی میں ترقی ہوئی، دسیوں فلائی اوور اور پل بنے اور کئی میگا پراجیکٹ مکمل ہوئے۔

۔ مگر چونکہ کوئی بھی پرفیکٹ نہیں اور برائی کا عنصر بھی ہر کسی میں موجود ہے اس لیے ایک فلائی اوور گر گیا اور سائن بورڈ وغیرہ گرے جس سے نقصان ہوا۔

اب آپ لوگوں کا رویہ اتنا ABSOLUTE ہے کہ آپ نے صرف اس برائی کا عنصر بیان کیا اور اس بنیاد پر بقیہ تمام اچھی اور مثبت چیزوں کے منکر ہو گئے اور یہ بھی نہ دیکھا کہ اس چیز کا مقابلہ نوے کی دھائی میں موجود حکومتوں کی دس سالہ کارکردگی سے کریں کہ جہاں شاید ایک دو ہی فلائی اوور بنے ہوں اور شاید ہی کوئی میگا پراجیکٹ مکمل ہوا ہو۔ مگر نہیں آپ لوگ ان چیزیں سے مکمل آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ اگر آج آپ لوگوں کی زبانیں یہ اقرار کرنے سے قاصر ہیں کہ مشرف دور میں پچھلی حکومتوں کے دس سالہ تاریک دور سے کہیں زیادہ ترقی ہوئی ہے تو اسکی وجہ آپکا یہ Absolute رویہ ہے۔

اسی طرح آتے ہیں کراچی کے امن و امان پر۔

مشرف دور کے آٹھ سالوں میں کوئی سڈل موجود نہیں تھا اور نہ ہی کوئی حقیقی تھی۔ مگر امن و امان کی صورتحال پھر بھی نوے کی دھائی سے کہیں بہتر ہے، مگر آپ لوگ اس چیز کو ماننے کے لیے ہرگز تیار نہیں اور صرف اور صرف ایک بارہ مئی کا نام لینا اس چیز کے کافی ہے کہ آپ لوگ یہ ثابت کریں کہ مشرف صاحب کے آٹھ سالہ دور میں امن و امان پچھلی سول حکومتوں سے زیادہ خراب رہا ہے۔

میں نے پہلے عرض کیا تھا کہ کوئ بھی پرفیکٹ نہیں ہے اور ہر کسی میں کچھ نہ کچھ برائی کا عنصر پایا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم بھی پرفیکٹ نہیں ہے اور انکے پاس اسلحہ ہے اور میں ان سے توقع رکھ سکتی ہوں کہ اسلحہ کی وجہ سے ان میں موجود انتہا پسند کسی وقت بھی کوئی بھی غلطی کر سکتے ہیں۔

جہاں تک بارہ مئی کا تعلق ہے تو ابھی تک میرے لیے یہ ثابت نہیں ہے کہ اسکی ذمہ دار صرف اور صرف ایم کیو ایم ہے۔ بلکہ چیف جسٹس کی فلائیٹ لیند ہونے سے کچھ منٹ قبل ہی ایم کیو ایم کی خواتین جلوس پر فائرنگ ہو چکی تھی۔ شہر کے حالات خراب تھے اور چیف جسٹس کو پیشکش کی جا چکی تھی کہ وہ ہیلی کاپٹر سے بار میں پہنچ جائین اور ان کے حامی بےشک اپنی کاروں سے بار بعد میں پہنچ جائیں۔ یا پھر چیف جسٹس کوئی ایک مقررہ روٹ پر بار پہنچ جائیں اور اس روٹ کو سیکورٹی کے لیے مخصوص کیا جا سکے۔

بہرحال فائرنگ شروع ہوئی اور کس نے یہ فائرنگ کی اس کا پتا کسی کو نہیں۔ اور آپ کی سول جمہوری حکومتیں اور وکلا اس تحریک کے حق میں تو ہیں کہ بینظیر کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروائیں مگر بارہ مئی کے واقعات میں مارے جانے والوں کی تحقیقات کے لیے انکو کوئی تحریک پیش کرنے کی فرصت نہیں اور سارا الزام صرف اور صرف ایم کیو ایم پر دھر دینا کافی ہے اور صرف ایم کیو ایم کے کارکنوں کو اسلحہ کے ساتھ میڈیا پر دکھا دینا کافی ہے اور پیپلز پارٹی اور پنجابی پختون اتحاد فورسز کے اراکین جو اسلحہ لیکر کراچی کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے تھے تو ہمارا میڈیا اس معاملے میں بالکل اندھا ہوا ہوا تھا۔

اسی طرح جب بینظیر کے قتل پر کراچی میں انہیں پیپلز پارٹی والوں نے اسلحہ کے زور پر جو تباہی پھیلائی [جس میں جانی و مالی نقصان بارہ مئی سے کہیں زیادہ تھا] تو اس چیز پر آپ لوگوں نے پیپلز پارٹی والوں کو تو دہشت گرد نہیں کہا بلکہ بہانہ تھا کہ "یہ پیپلز پارٹی والے نہیں تھے بلکہ کچھ مٹھی بھر "شر پسند" تھے جنہوں نے کراچی میں حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ تباہی پھیلائی۔"
تو میں آپ سے پوچھنا چاہوں گی کہ آپ لوگ اتنے نا انصاف کیوں ہیں کہ اس بہانے کی بنا پر جب آپ پیپلز پارٹی کو دھشت گردی سے مبرا کر سکتے ہیں تو اسکا اطلاق ایم کیو ایم پر کرتے ہوئے آپ کو کیوں انکار ہو جاتا ہے۔
کیا یہ واقعی ممکن نہیں کہ بارہ مئی کو فائرنگ کرنا ایم کیو ایم کی قیادت کی پالیسی نہ ہو بلکہ انکی پالیسی تھی کہ جمہوری طریقے سے چیف جسٹس کی اس پولیٹیکل ریلی کہ جس میں وہ اپنی کار میں تین تین پولیٹیکل پارٹیز کے جھنڈے لہراتے ہوئے کراچی میں مٹر گشت کرنا چاہتے تھے اسکے خلاف وہ اپنی ریلی نکالیں اور اس طرح جمہوری طریقے سے اپنا احتجاج درج کروائیں۔ مگر پھر کچھ شر پسندوں نے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایم کیو ایم کی اس ریلی پر فائرنگ کر دی اور ساتھ میں چیف جسٹس کی ریلی پر بھی۔

پاکستان میں جب بھی کہیں بم دھماکہ ہوتا ہے تو پہلا بیان آتا ہے کہ یہ انڈین را یا موساد یا شر پسندوں کی کاروائی ہے تاکہ پاکستانی عوام کو آپس میں لڑایا جائے۔ مگر جب بارہ مئی کی بات آتی ہے تو بغیر کسی ثبوت کے تمام تر الزام ایم کیو ایم کی قیادت پر ڈال دیا جاتا ہے کہ فائرنگ ان ہی کے حکم سے ہوئی ہے اور اس میں کوئی شر پسند کوئی انڈین را یا اسرائیلی موساد ملوث نہیں۔

////////////////////////////////////////

بارہ مئی کے واقعے کے علاوہ امن و امان کے حوالے سے کراچی میں پچھلے آٹھ سال میں کوئی خاص مسئلہ نہیں ہوا، بلکہ کراچی کی رونقیں واپس لوٹیں اور لوگ راتوں کو بھی بلا خوف سڑکوں پر چہل قدمی کرتے نظر آنے لگے۔ مگر یہ آپ لوگوں کی انتہائی ستم ظریفی ہے کہ آپ صرف ان اکا دکا منفی واقعات کا شور مچاتے ہوئے اس چیز کا انکار کر دیں کہ پچھلے آٹھ سال میں امن و امان کی صورتحال نوے کی دھائی کی سول حکومتوں کے مقابلے میں اچھی نہیں رہی ہے۔

شور مچانا بہت آسان ہے اور نقار خانے میں طوطی کی آواز ہی کیا۔ مگر اس تمام تر شور شرابے کے میری کمپیریٹیو سٹڈی مجھے حق الیقین کی بنیاد عطا کر رہی ہے کہ کراچی میں پچھلے آٹھ سال ترقی اور امن و امان کے حوالے سے بغیر سڈل جیسے لوگوں کے اور بغیر حقیقی کے نوے کی دھائی سے کہیں بہترین دور تھا۔

آپ لوگ پھر سوچ لیں کہ آپ کی یہ جمہوری حکومت اگر سڈل اور حقیقی کو واپس لا رہی ہے تو آپ اس کے خلاف آواز اٹھانا چاہتے ہیں یا غیر جانبدار رہ کر تماشا دیکھنا چاہتے ہیں۔ فطرت کا اصول ہے کہ وہ بار بار دہرائی گئی غلطیوں کو معاف نہیں کرتی۔ فیصلہ آپ کو کرنا ہے۔

////////////////////////

damsel سسٹر،
نان پانچ روپے ہونے کا مجھے احساس ہے۔ مگر اسکی وجوہات کیا ہیں؟ کیا روٹی پانچ روپے کی ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ حقیقی اور سڈل جیسے لوگوں کو دوبارہ کراچی میں متحرک کر دیا جائے؟ یعنی مجھے ان دو چیزوں کا جوڑ نظر نہیں آ رہا کہ جو آپ اس چیز کو درمیان میں لے آئی ہیں۔
روٹی پانچ روپے کی ہونے کی وجوہات کو کچھ یوں دیکھئیے کہ دنیا میں اشیاء خوراک کی عالمی قیمتوں میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
دوسرا یہ کہ پٹرول سو ڈالر فی بیرل سے بھی زیادہ ہو گیا ہے جو کہ کئی سو فیصد اضافہ بنتا ہے۔
تیسرا یہ کہ حکومت ہی نہیں بلکہ پاکستان کا صنعت کار طبقہ انتہائی کرپٹ ہے اور اپنے فائدے کے لیے اُس نے یہ مصنوعی بحران پیدا کر رکھا ہے۔ افسوس یہ کہ یہ صنعت کار طبقہ ہر حکومت میں اتنا ا'ثر و رسوخ رکھتا ہے کہ اسکی سرکوبی مشکل کام ثابت ہو گی۔ پیپلز پارٹی کی سندھ میں اور نواز شریف کی پنجاب میں اب حکومت موجود ہے۔ ذرا دیکھ کر مجھے بتائیں کہ انہوں نے کتنے ایسے گوداموں پر ریڈ ڈلوا کر گندم کو مارکیٹ میں پہنچایا ہے۔

اسی طرح آپ کو کراچی میں ابھی تک ٹریفک کے مسائل نظر آ رہے ہیں۔ مگر اس بنا پر آپ کو کراچی میں بننے والے فلائی اوورز اور دیگر میگا پراجیکٹ کی افادیت سے یکسر انکار کر دینا صحیح طرز عمل نہیں ہے۔ اب تک کراچی میں ٹریفک کے جو مسائل ہیں ان کی دیگر بہت سی وجوہات ہیں جن میں سب سے پہلے آبادی اور ٹریفک دونوں میں انتہائی بے ہنگم اضافہ ہے۔ پھر میگا پراجیکٹز کو مکمل ہونے میں بہت وقت لگتا ہے۔ جرمنی کے بڑے بڑے شہروں میں اور اسی طرح لندن میں ٹریفک کے جو مسائل ہیں وہ کراچی کے مسائل سے کسی طرح کم نہیں۔ اور اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ شہروں میں آبادی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ شہر کے رقبے میں اتنی Capacity ہی نہیں ہوتی کہ ان مسائل کو فلائی اوورز یا کسی اور طریقے سے سو فیصدی حل کیا جا سکے۔

اگر آپ کراچی کی ٹریفک اور روٹی کے مسائل پر مزید بحث کرنا چاہتی ہیں تو اسکے لیے الگ تھریڈ کی ضرورت پڑے گی، مگر یقین کیجئیے کہ آپ کی اس نئی جمہوری حکومت کی جانب سے سڈل اور حقیقی کو کراچی میں متحرک کر دینے سے نہ کراچی کی ٹریفک بہتر ہو گی اور نہ امن و امان، بلکہ یہ چیزیں بد سے بدتر ہی ہوتی جائیں گی۔

تو ذرا پھر سوچئیے کہ کیا کراچی کے حوالے سے صدر مشرف کی پالیسی بہتر نہ تھی کہ جنہوں نے سڈل و حقیقی کے بغیر ہی کراچی میں امن و امان اور ترقی کو پچھلی سول حکومتوں سے کہیں بہتر سطح پر رکھا؟

آپ لوگ مجھ پر اعتراض کرتے ہیں کہ میں اپنے ممدوح کی اتنی تعریف نہ کروں۔ مگر کیا یہ بات ممکن نہیں کہ آپ لوگوں کی جانب سے اچھے کام کا کریڈٹ دیے جانے میں بخل سے کام لیا جا رہا ہو؟

//////////////////////////////

شاکر برادر،

جہاں تک متحدہ کا حکومت میں ہونے کا تعلق ہے تو اس میں ہرج ہی کیا ہے؟ کراچی کی عوام نے انہیں اپنا نمائندہ تسلیم کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انکی قسمت متحدہ لکھے۔ مگر پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ضلعی نظام ختم ہو اور سندھ کی صوبائی حکومت کے تحت وہ کراچی کی تقدیر کے مالک بن جائیں اور پھر کراچی کی عوام پانی و صفائی کے نام پر جو ٹیکس دیں وہ بھی نوابشاہ میں خرچ ہو۔

تو میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ آپ کو متحدہ کے حکومت میں ہونے پر کون سا جمہوری اعتراض ہے؟ یعنی یہ بات انتہائی لغو ہو جائے گی کہ آپ جمہوریت کا نام لیتے ہوئے کسی کے جمہوری حق کو چھین لیں۔ اور جہاں تک آپ مدمقابل کی بات کر رہے ہیں تو آفاق کوئی مدمقابل نہیں ہے۔ نہ ہی آفاق و حقیقی بغیر ایجنسیز کی دھاندلی کے کراچی میں ایک بھی سیٹ جیت سکتے ہیں کجا یہ کہ آپ کہیں کہ آفاق و حقیقی کراچی کی حکومت بنانے میں متحدہ کے مدمقابل ہیں۔

شاکر، آپ نے ایم کیو ایم پر ریسرچ کی تھی اور بہت اچھے نتائج پر پہنچے تھے۔ پھر اب کیا ایسا ہوا ہے کہ آپ ایم کیو ایم کو کراچی کی نمائندہ حکومت ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں؟

////////////////////////////

آخر میں پھر ایک بار میں اپنی قوم کو ہوشیار کر دوں۔ آپ لوگ بے شک حقیقی و سڈل کی کراچی واپسی پر گونگے بہرے بنے بیٹھے رہیں، مگر پھر جب اگلے الیکشنز ہوں گے اور اہل کراچی پھر متحدہ کو ووٹ دے کر کامیاب کروا رہے ہوں گے تو پھر آپ یہ نہ پوچھئیے گا کہ آخر کیوں، آخر کیوں اہل کراچی الطاف حسین کو ووٹ دیتے ہیں؟

مہوش صاحبہ!

جو باتیں اپ نے کی ہیں وہ یہاں تو کیا کہیں بھی کوئی نہیں مانے گا۔۔۔ صرف اور صرف متعصبانہ سوچ سے باہر نکل کر ہی اپ کی اس بالغ تھیوری کو سمجھا جا سکتا ہے۔۔ میں اس وقت کا گواہ ہوں جب لاشیں ہسپتال لائی جاتی تھیں اور ڈاکٹرز سے پولیس والے زبردستی تحریر لکھواتے تھے۔۔۔ اکثر لاشوں کو 4 فٹ کے فاصلے سے گولیاں داغی جاتی تھیں۔۔۔ اور پولیس مقابلہ ظاہر کیا جاتا تھا۔۔۔۔

اہل وطن سے کشادہ دلی کی درخواست !۔۔۔۔

دیکھیئے دوستو۔۔۔۔ میں بھی اردو اسپیکنگ ہوں۔۔۔ مگر میں کسی بھی جماعت کی طرف داری میں یا قومیت کی بنا پر کسی کی مخالفت میں اتنا اگے نہیں جا سکتا کہ حقائق سے منہ موڑ لوں۔۔۔۔ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔۔ جب کراچی کے حالات اچھے ہونے لگتے ہیں ۔۔۔ لاشیں ملنے لگتی ہیں۔۔۔۔
کیوں ؟
رینچرز واپس نہیں جانا چاہتی ہے۔۔۔ اسے شہر کا مزہ لگ گیا ہے۔۔۔ کراچی میں رینچرز اہلکاروں کی بسیں اور کوچز چل رہی‌ ہیں ۔۔۔ انہوں نے اپنے خاندان تک کو کراچی بلا لیا ہے۔۔۔ حتی کہ جو چھوٹے اہلکار ہیں انہیں کچھ نہیں ملا تو افغانوں کو ملازم رکھ کر گنے کی مشینیں لگوا دی ہیں۔۔۔

اور رہی بات ایم کیو ایم کی۔۔۔ تو دوستو۔۔۔۔ ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ کے اس شہر میں سارے ہی پاگل نہیں ہیں جو متحدہ کو ووٹ دیتے ہیں۔۔۔ متحدہ کو غنڈہ ، ظالم، جابر جو لوگ قرار دیتے ہیں وہ دراصل ان تمام لوگوں کو کہتے ہیں جنہوں نے ووٹ دیا ہے۔۔۔ مطلب ٹوٹل اردو اسپیکنگ طبقہ۔۔۔۔ اپ کیا سمجھتے ہیں اس کے جواب میں اپکو وہ لوگ بھول بھیجیں گے۔۔۔۔

ایک اور بات۔۔۔۔ کراچی میں جن لوگوں کی اکثریت ہے وہ ایک محروم طبقہ ہے۔۔۔ ایک ایسے شہر کا محروم طبقہ جو پاکستان کی معشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔۔۔ ذرا کشادہ دلی سے سوچیں کہ اس طبقہ کا دل کتنا بڑا ہے۔۔۔۔ ایک اردو اسپیکنگ پاکستان کے کسی بھی شہر میں کاروبار نہیں کر سکتا اتنی ازادی سے جتنی ازادی سے باقی صوبوں کے لوگ یہاں کر رہے ہیں۔۔۔

پشاور میں ، لاہور میں، سکھر میں، فیصل اباد میں ۔۔۔ کہیں بھی نہیں سرکار۔۔۔۔ مگر یہ وہ شہر ہے جس نے سب کو پناہ دی ہے۔۔۔ مقام افسوس یہ ہے کہ باقی صوبے ان لوگوں کو قبول نہیں کرتے ہیں کہ ہمارا حق مارا جائے گا ہمارا شہر ہے ہم کیوں کراچی والوں کو کاروبار کرنے دیں۔۔۔ یہ ولی خان کے الفاظ ہیں۔۔۔۔ تو پھر افرین ہے کراچی کی عوام پر ۔۔۔ کہ اج 97 فیصد ٹرانسپورٹ کراچی میں پٹھانوں کی ہے۔۔۔۔

کراچی میں سرکاری جاب اتی ہے تو ڈومیسائل دوسرے صوبوں کا مانگا جاتا ہے۔۔۔ صوبائی نوکری اتی ہے تو دیہی سندھ کا ڈومیسائل مانگا جاتا ہے۔۔۔ ذرا سوچیں یہاں کے لوگوں کو کون تحفظ دے گا۔۔۔ کون نوکری دے گا۔۔۔۔ پنچاب ، سرحد ، بلوچستان ۔۔۔ یہاں سندھ شہری کا ڈومیسائل پاکستان کی تاریخ میں کسی اشتہار میں پڑہا ہے۔۔۔۔ کراچی ائرپورٹ پر اے ایس ایف گارڈز کی 82 فیصد تعیناتی پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کی ہے اور باقی اندرون سندھ سے ہے۔۔۔۔ یہ صرف ایک محکمہ ہے۔۔۔

اب ائیے پولیس کی طرف۔۔۔۔ پنجاب میں پولیس اہلکار پنجاب سے تعلق رکھتا ہے دوستو۔۔۔۔ اور حیرت کی بات ہے کراچی کی پولیس کا اہلکار بھی پنچاب سے تعلق رکھتا ہے یا اندرون سندھ سے ۔۔۔۔ لوگ ہی‌ کہتے ہیں نا کہ پنجاب لاشیں جا رہی ہیں پولیس والوں کی۔۔۔ کبھی کراچی کسی اہلکار کی لاش نہیں اتی ۔۔۔ کیونکہ وہ ہوتا ہی نہیں ہے وہاں۔۔۔۔ اب جب دوسرے صوبے کا ادمی سارے ہی وسائل پر قابض ہوگا ۔۔۔ تو احساس محرومی تو بڑہے گا ۔۔۔۔ اور جب یہ احساس ہوگا تو الظاف جیسے رہنما کا وجود میں اجانا ایک فطری امر ہے۔۔۔۔۔

لوگ چاہیں یا نا چاہیں مگر ووٹ الطاف کو پڑتا رہے گا تا وقتیکہ یہ ظلم کی فضا ختم نہ ہو جائے۔۔۔ میں نے وہ مظالم دیکھے ہیں اپنی انکھوں سے جو سرکاری اہلکاروں نے روا رکھے ہیں۔۔۔میں نے ملیر میں ایک صبح ہزاروں لوگوں کو 92 میں ایک بہت بڑے گراونڈ میں جمع دیکھا ہے۔۔۔ جن کی قمیصیں اتاری ہوئی تھیں اور رنجرز الکار انہیں انتہائی حقارت سے مار پیٹ رہے تھے۔۔۔ یہ لوگ کسی بھی جماعت کے کارکن نہیں تھے۔۔۔ میں سمجھ گیا تھا کہ یہ کاروائی صرف متحدہ کے کارکنوں اور لیڈرز کو طیش دلانے کا ایک بہانہ ہے۔۔۔ جب کسی کی اس حد تک تذلیل کی جائے گی تو جوابا وہ موت ہی بانٹے گا ۔۔ بتاشے نہیں۔۔۔۔

کراچی کے لوگوں کے ساتھ وہ کام کیا جاتا ہے ہر بار جو جاپانیوں نے فلپائنیوں کے ساتھ کیا تھا جنگ عظیم میں۔۔۔۔ یہ سنی سنائی بات نہیں ہے دوستو۔۔۔۔ میں ایک ڈاکٹر کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں۔۔۔ جس نے اپنی انکھوں سے ایک دو نہیں ہزاروں لاشیں دیکھی ہیں جو بغیر کسی کاغذی کاروائی کہ سمندر برد کی گئیں تھی۔۔۔ یہی تھا شعیب سڈل جس نے غیبی اشارے پرایسا کیا تھا۔۔۔

اب اجائیں اسلحہ کی طرف ۔۔۔ کراچی میں اسلحہ کی کوئی فیکڑی ہے کیا ؟ اگر باہر سے اتا ہے تو کیا ٹرانسپورٹ کراچی والوں کی ہے۔۔ اور خریدا جا رہا ہے تو فروخت کرنے والا کیا الطاف ہے یا کراچی کا باشندہ۔۔۔؟ ان سوالوں کے جوابات کون دے گا۔۔۔۔ بولیں۔۔۔

کھلے عام سرحد میں اسلحہ فروخت ہوتا ہے۔۔۔ ہزاروں افراد محض ذرا سے بات پر مارے جاتے ہیں ۔۔۔۔ اور قبائلی روایت کہہ کر سب خاموش ہوجاتے ہیں۔۔۔ وہاں شعیب سڈل کی ضرورت کسی کو محسوس نہیں ہوتی ہے۔۔۔۔ کیا صوبہ سرحد پر پاکستانی قانون لاگو نہیں ہوتا ہے۔۔۔۔ جو لوگ اسلحہ اور منشیات کا کاروبار کرتے ہیں وہ دہشت گرد نہیں ہیں۔۔۔۔ صرف صوبہ سرحد میں ایک سال میں قبائلی جنگ میں مرنے والوں کی تعداد کراچی میں ہونے والی اموات سے 270 فیصد زیادہ ہیں۔۔۔ یعنی کراچی میں جتنے افراد ہلاک ہوئے ہیں اب تک وہ اور وہاں کا ایک سال۔۔۔۔ اور یہ بات بھی ثابت ہے کہ کراچی میں امن قائم نہ ہونے دیتا بھی انہیں اہلکاروں کی وچہ سے ہے۔۔۔۔

کراچی کے لوگوں کو الطاف سے نجات اپ لوگ دی سکتے ہیں انہیں گلے لگائیے انہیں ملازمتیں دی دیجیئے ان کا احترام کیجئیے ۔۔۔۔ انہیں اپنے ساتھ کاروبار میں شریک کیجیئے۔۔۔ پھر دیکھئیے الطاف جیسے لوگ اپنی موت اپ مر جائیں گے۔۔۔۔ جب اپ ہی نے انہیں دیوار سے لگا دیا ہے تو دیوار سے لگا ہوا اور مرا تو برابر ہے دوستو۔۔۔ اسے پتہ ہے کہ اب گولی اس سے سر میں سوراخ کر دے گی۔۔۔۔ مرنے والے کو جب موت کا یقیں ہوجائے تو وہ ایک ادھ مرتبہ تو مزاحمت کرے گا ۔۔۔ اتنا تو مرغی بھی کرتی ہے حلال ہوتے وقت ۔۔۔۔

اب رہی بات 12 مئی کی۔۔۔ میری اپنی ذاتی رائے بھی یہی ہے جو بیشتر افراد کی ہے۔۔۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہم سب ایک ہی طرح کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔۔ چلیں مان لیا 12 مئی کو متحدہ ملوت تھی۔۔۔ تو پھر گرفتاریاں کیوں نہ ہوئیں۔۔۔ چلو نہیں ہوئیں کم از کم ایف ائی ار تو کٹنی چاہیے تھی۔۔۔ یہ کیسا قانوں ہے۔۔۔۔ وہ تو الزام بھی نہیں لگا رہا ہے۔۔۔ اپ اور میں مجرم کہہ رہے ہیں۔۔۔۔

دیکھئے سرکار۔۔۔ کسی بھی جماعت کا کوئی بھی کارکن کبھی بھی منظر پر نہیں ہوتا ہے نہ ہلاک ہوتا ہے۔۔۔ ہلاک صرف عوام ہوتے ہیں۔۔۔۔

اب ائیے جلسے جلوسوں پر۔۔۔ ملک کی تمام پارٹیاں اس شہر کو بطور اکھاڑہ استعمال کرتی ہیں اپنے جلسے جلوسوں کے لئے۔۔۔۔ کراچی ایک ہی جماعت کی 92 فیصد حامی کمیونٹی کا شہر ہے۔۔۔۔ اگر لاہور میں متحدہ کو جلسہ کرنا ہے اور وہ ہفتے میں چھ بار کرنا جاہے گی تو ہزاروں لوگ چلا اٹھیں گے۔۔۔ اور کراچی ۔۔۔ اس کو یتیم یہاں کے مقامی نے نہیں کیا باہر سے انے والوں نے کیا ہے۔۔۔ کیونکہ ہنگامہ ارائی کےدوران وہ جانتا ہے کہ جلا دو توڑ دو پھوڑ ۔۔۔ کونسا ہمارا شہر ہے۔۔۔ بقول ایک بٹھان بچےکے ۔۔۔۔ وہ زخمی تھا اسکے الفاظ یہ تھے۔۔۔
"جلادو سالوں کو امارا ملک کونسا اے یہ"

دوستو ! یہاں اپنے اپنے ملک کو سنوارنے اتے ہیں لوگ ۔۔۔ انہیں یہاں سے مطلب نہیں ہے وہ صرف پہسہ کمانے اتے ہیں۔۔ انہیں واپس جانا ہوتا ہے۔۔۔ کراچی میں موبائل چھیننے کو وارداتوں میں 90 فیصد پولیس اہلکار ملوث ہیں ۔۔۔ ایک نیا نیا ڈکیت جب فائرنگ میں زخمی ہوگر اسپتال لایا گیا تو اس نے بتایا کہ وہ اپنی ماں کی بیماری کی وچہ سے یہ کام کر رہا تھا ۔۔۔ اسے اس کام کے صرف چھ سو روپے روز ملتے ہیں ۔۔۔باقی تو ٹی پی او کو دینا ہوتا ہے۔۔۔ پولیس بیٹر کو دینا ہوتا ہے۔۔۔ اب اپ اندازہ لگا لیں کہ یہ اہلکار کہاں کے ہیں ۔۔۔ یہ اردو اسپیکنگ تو نہیں ہیں تو پھر م ق م کو الزام کیسا۔۔۔۔۔

دوستو قومی سوج کے ساتھ ائیں ایک نئی ابتدا کریں ۔۔۔ اپنی سوچ کو بدلیں۔۔۔۔

یہ نہ سمجھیں کہ میں الطاف کی حمایت کر رہا ہوں۔۔۔۔ بلکہ ایک بالغ سوچ کے ساتھ ائیں۔۔۔۔۔ ملک کو سنواریں۔۔۔ اس متعصابانہ طرز فکر باہر نکلیں دوسروں کو حقوق دینا سیکھیں ۔۔۔ یہ غاصبانہ سوچ محرومی کو جنم دیتی ہے اور محرومی نتینجتا ۔۔۔ الطاف جیسے لیڈر ۔۔۔۔ حالانکہ بے بظیر، زرداری، نواز ، ولی خان ۔۔۔ اگر حقیقت کی نظر سے دیکھیں تو الطاف سے بہت زیادہ بڑے مجرم ہیں۔۔۔ مگر چونکہ یہ اردو اسپیکنگ نہیں ہیں تو اپ لوگ انہیں مجرم نہیں گر دانتے ہیں۔۔۔ دوستو ملک کا دشمن وہ ہوتا ہے جو قومی نقصان کا باعث ہوتا ہے۔۔۔۔ کم از کم الطاف قوم کا مجرم نہیں ہے ۔۔۔۔ اس کی وچہ سے ملکی دولت برباد نہیں ہوئی ہے۔۔۔۔ الطاف نے بنگلہ دیش نہیں بنایا تھا۔۔۔۔ جو اس کے زمہ دار تھے وہ تمام لوگ اردو اسپیکنگ نہیں تھے۔۔۔ ان کا لیڈر ایک سندھی تھا "بھٹو" اور ساتھی جرنیل بھی اردو اسپیکنگ نہیں تھے۔۔۔۔ سب کا تعلق کس سے تھا اپ سب جانتے ہیں۔۔۔۔

غداروں کو وطن پرست کہتے ہیں اور محروم طبقے کو ظالم ۔۔۔ یہ کیسا انصاف ہے اور کسی بالغ سوچ ہے۔۔۔۔۔

اور خدا کے لئے اتنی خوبصورت محفل کو تعصب کا شکار نہ کریں ۔۔۔ میں بڑی امیدوں سے اپ سب کی محبتوں کو روزانہ سمیٹنے یہاں اتا ہوں ۔۔۔ کتنا ہی تھکا ہوا ہوں رات بھر اپ لوگوں کا انتظار کرتا ہوں۔۔۔۔ دن میں بھی وقت ملتا ہے تو میرا کام اپ سب سے ملاقات ہوتا ہے۔۔۔ اور جب یہ سیاسی مڈبھیڑیا پڑھنے کو ملتی ہیں تو مجبور ہو جاتا ہوں۔۔۔۔۔

ائیے اپنی محفل کو محبتوں تک محدود رکھیں ۔۔۔۔ سانس کا انا اور جانا ایک لمحہ ہوتا ہے ۔۔۔ موت کا کچھ نہیں پتہ ہم میں سے کون کب چلا جائے۔۔۔ تو جو یہ ایک لمحہ ہے زندگی کا اسے محبتوں سے کیوں نہ گزارا جائے۔۔۔۔۔ سیاست اور اس کی باری گری کبھی تبدیل نہیں ہو سکتی ۔۔۔ تو ہم اپنا وقت کیوں بربار کریں

ایئیے نوک جھونک کریں ۔۔۔ ہنسنئے کھلکھلائے اور مسکرائے۔۔۔ اللہ ہمیں ہنستا ہوا ہی تو دیکھنا چاہتا ہے بے شک وہ ستر ماوں سا زیادہ چاہتا ہے اسی کی محبت کی خاطر مسکرائیے

اور وہ بھی مفت ۔۔۔ کہییے کیسا سودا ہے ؟

اپکا رضا :)
 
راہبر برادر،

آپ اتنے بھولے ہرگز نہیں ہو سکتے کہ آپ کو پتا نہ ہو کہ حقیقی کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ صرف اور صرف حکومتی ایجنسیز کی پیداوار ہے تاکہ جب ایجنسیز متحدہ کے اراکین کا قتل عام کریں تو اس قتل و غارت کو وہ یہ رخ دے سکیں کہ یہ متحدہ و حقیقی کی آپس کی لڑائی کا نتیجہ ہے۔
//////////////////////////
راہبر برادر، آپ نے مزید لکھا ہے:

مجھے اس معاملے میں آپ سے اتفاق نہیں اور آپ بلا سبب دوسرے کا ایک حق سلب کرنا چاہ رہے ہیں۔

متحدہ کو مکمل جمہوری و آئینی حق حاصل ہے کہ وہ صوبائی و قومی سطح پر اپنا کردار ادا کرے اور اہل کراچی کو بھی مکمل جمہوری و آئینی حق حاصل ہے کہ وہ متحدہ کو اپنی آواز بنا کر صوبائی و قومی اسمبلی کے لیے منتخب کر کے بھیجے۔

اس کے مقابلے میں آپ کو ذرہ برابر بھی جمہوری و آئینی حق حاصل نہیں ہے کہ آپ کسی دوسرے کے جمہوری و آئینی حقوق کو اپنے قیاسات کی بنا پر سلب کرنے کی کوشش کریں۔

حقیقی سیاسی جماعت نہیں ہے اور متحدہ سیاسی جماعت ہے۔۔۔ فرق سمجھانے کا شکریہ۔۔۔ یہ مجھے آج ہی پتا چلا۔ :)

یوں تو ساری بات ہی واضح ہوگئی کہ متحدہ چونکہ سیاسی جماعت ہے اس لیے اس کو تمام حقوق حاصل ہیں اور حقیقی چونکہ ایجنسیوں کی پیداوار ہے اس لیے اس کو کوئی حق حاصل نہیں۔

ویسے میں متحدہ کا کوئی اختیار سلب نہیں کررہا تھا بلکہ صرف یہ بات کررہا تھا کہ وہ جو کارنامے گنواتی ہے وہ شہری حکومتوں کے سبب ہے۔
 
ارے بھئی رہبر ۔۔۔۔ ہم تو لوگوں کو سمجھاتے سمجھاتے تھک گئے۔۔۔ ہمارے اسی سمجھانے کی وجہ سے کافی لوگ ہم سے ناراض بھی ہیں۔۔۔

اور ہم بھی اب اس ناراضگی کے بوجھ سے تھکن محسوس کرنے لگے ہیں ۔۔۔ سچ بڑی تھکن کا احساس ہے ۔۔۔
 

زیک

مسافر
جہاں تک متحدہ کا حکومت میں ہونے کا تعلق ہے تو اس میں ہرج ہی کیا ہے؟ کراچی کی عوام نے انہیں اپنا نمائندہ تسلیم کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انکی قسمت متحدہ لکھے۔ مگر پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ ضلعی نظام ختم ہو اور سندھ کی صوبائی حکومت کے تحت وہ کراچی کی تقدیر کے مالک بن جائیں اور پھر کراچی کی عوام پانی و صفائی کے نام پر جو ٹیکس دیں وہ بھی نوابشاہ میں خرچ ہو۔

تو میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ آپ کو متحدہ کے حکومت میں ہونے پر کون سا جمہوری اعتراض ہے؟ یعنی یہ بات انتہائی لغو ہو جائے گی کہ آپ جمہوریت کا نام لیتے ہوئے کسی کے جمہوری حق کو چھین لیں۔

جمہوری نظام کے بارے میں آپ کی معلومات شاید مشرف سے بہتر نہیں‌ہیں۔ ایم‌قیو‌ایم کراچی کی نمائندہ پارٹی ہے اور اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔ مگر ساتھ ہی یہ بھی کہ جمہوریت میں حکومت بنانے کا حق ہر پارٹٰی کو نہیں بلکہ اکثریتی پارٹی کو ہوتا ہے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر اسمبلی میں ایم‌قیو‌ایم حکومتی بنچ ہی پر بیٹھے۔

دوسری طرف حقیقی کو سیاسی جماعت قرار دینا کافی حد تک غلط ہے کہ وہ ایجنسیوں کی بنائی غنڈہ پارٹی ہی تھی۔
 
میں ایم کیو ایم کو نہ تو تولنے کی کوشش میں ہوں اور نا ہی اسکا Absolute یا Comparative تجزیہ کرنا چاہتا ہوں میرا سوال ایک ہے کہ کیا آج بھی کراچی میں سیکٹر بھتہ خوری نہیں کرتے ۔ کیا آج بھی لوگوں سے پروٹیکشن منی نہیں لی جاتی ۔ اور کیا آج کے کراچی میں ایسا واقعہ نہیں ہوا کہ ناظم کو سیکٹر آفس میں الٹا لٹکا کر مارا گیا اور کیونکہ دور ایسا تھا کہ کوئی بول نہیں سکتا تھا لہذا یہ واقع منظر عام پر نہیں آسکا ۔ ہوسکتا ہے میری یہ معلومات غلط ہوں مگر ان معلومات کا منبع ایک نہیں کئی ایسے افراد ہیں جو کراچی سے باقاعدگی سے دوبئی کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور ان میں سے اکثر نے تو یہاں پراپرٹیز تک خرید رکھی ہیں ۔
 
Top