حضرت مہدی کون؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

راہب

محفلین
حضرات یہ بندہ کم علم اس علمی محفل کو اپنی ایک علمی تشنگی دور کرنے کے لیے دعوت غور و فکر دیتا ہے اکثر کتابوں میں حضرت مہدی کا ذکر پڑھا ہے جو قیامت کے نزدیک آئیں گئے لیکن ان کے بارے میں مجھے زیادہ معلومات نہیں ہیں اور پھر کئی جگہ بڑی متضاد روایات ان کے بارے میں نظر سے گزری ہیں ان باتوں کی کچھ وضاحت آپ صاحبان علم سے مطلوب ہیں
1۔ حضرت مہدی کی پیدائیش ہو چکی یا قیامت کے قریب ہو گی
2۔ ان کے والدین کا نام کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین شریفین کے نام پر ہو گا
3۔ پھر وہ حضرت علی کے کس بیٹے کی نسل سے ہوں گئے حضرت حسن یا حضرت حسین
4۔ وہ بارہویں امام ہوں گئے جیسا کہ اہل تشیع حضرات کا عقیدہ یا پھر آخری خلیفہ جیسا کہ اہل تسنن حضرات کا عقیدہ ہے
5۔ ان کا درجہ اپنے وقت میں حضرت عیسیٰ سے بلند ہو گا یا حضرت عیسیٰ ان سے بلند درجہ رکھتے ہوں گئے
براہ کرام ان سولات کے خالص علمی جوابات مجھے مطلوب ہیں جو قرآن و سنت سے ثابت ہوں آپ حضرات ایک علمی ماحول کو برقرار رکھتے ہوئے ان کے جوابات عنایت کیجئے بندہ بے حد شکر گزار ہو گا
6۔ نیز وہ اپنے وقت میں کیا فریضہ سر انجام دیں گئے
 

نبیل

تکنیکی معاون
اور میرا سوال یہ ہے کہ اس سوال کا اسلامی تعلیمات سے کیا تعلق ہے؟
آپ واضح کریں کہ آپ اپنی علمی تشنگی دور کرنا چاہتے ہیں یا اس کی آڑ میں مخصوص عقائد کا پرچار کرنا چاہتے ہیں؟
 

راہب

محفلین
نبیل صاحب اگر یہ موضوع زمرہ اسلامی تعلیمات سے منسلکہ نہیں تو جہاں آپ بہتر سمجھیں وہاں اس کو منتقل کردیں اگر آپ کا خیال یہ ہے کہ میں کسی سازش میں ملوث ہوں تو اس کو مقفل یا ڈیلیٹ کر دیں جناب بنیادی طور پر میں شعر و ادب کا آدمی ہوں اور وسیع مشرب ہوں بندہ کے حلقہ احباب میں سنی شیعہ بریلوی دیوبندی اور اچھے خاصے غیر مسلم بھی شامل ہیں اس محفل میں اس سے پہلے بہت ساری ڈیبیٹز میں نے بڑے حساس موزوعات پر دیکھی ہیں مثلا ہم جنس پرستی احدیث کی حقیقت اور کوئی سپیوزا صاحب ہیں جو اسلام کے بارے میں کا فی درشت خیلات کا بھی مظاہرہ کرتے ہیں معذرت کے ساتھ آپ نے ان سے تو کبھی یہ سوال نہیں کیا بہر حال میں ہر گز برا نہیں مانوں گا آپ چاہیں تو اس کو ابھی ڈیلیٹ کر دیں
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ راہب۔ سپینوزا اعلانیہ دہریے ہیں۔ مجھے ان سے ان کے عقائد جاننے کی ضرورت کبھی پیش نہیں آئی۔ عجیب بات ہے کہ ایک دہریے کے اسلام پر اعتراضات کا جواب دینے کے لیے کوئی سامنے نہیں آتا لیکن مسلمان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے آیات اور احادیث کے اپنی مرضی کے مطلب گھڑتے رہتے ہیں۔ اس موضوع میں کم از کم مجھے صریحاً فرقہ واریت کی دعوت نظر آ رہی ہے اور علمی بحث کا صرف ڈھونگ ہے۔ بہرحال میں اس موضوع کو تاریخ اور فلسفہ کے زمرہ میں منتقل کر دیتا ہوں۔ کچھ دیر تک اصحاب چاہیں تو اس پر طبع آزمائی کر سکتے ہیں۔
 

راہب

محفلین
اس موضوع میں کم از کم مجھے صریحاً فرقہ واریت کی دعوت نظر آ رہی ہے اور علمی بحث کا صرف ڈھونگ ہے
نبیل یہ صریحا الزام ہے میں پھر عرض کروں گا کہ میں نے صرف یہ موضوع اپنی علمی تشنگی دور کرنے کے لیے شروع کیا ہے اس کی وضاحت بھی سن لیں جناب حضرت مہدی ایک بڑی معروف شخصیت ہیں لیکن کم لوگ ان کے حالات سے صحیح واقف ہیں اور میں بالکل بھی نہیں ادھر ادھر چند باتیں کچھ احباب سے سنی اور کتابوں میں پڑھی ضرور ہیں جناب میں پھر عرض کروں گا اس محفل پر کیا کسی دہریے یا کسی مسلمان نے اس سے پہلے حساس مذہبی نوعیت کی کوئی بحث مذہبی معاملات میں نہیں کیں اور کیا ایسے موضوعات اگر ایک دائرے میں رہ کر ڈسکس کیے جائیں تو یہ ایک ذہنی و علمی مفید مشق نہیں ہے میں کب کہ رہا ہوں کہ لوگ اس موضوع کو لے کر فرقہ ورانہ گالم گلوچ شروع کردیں؟
بہرحال اگر کس خاص وجہ سے بھی آپ اس موضوع سے خائف ہیں تو اس کے ساتھ آپ جو چاہیں سلوک کریں لیکن براہ کرم ایسے الزامات مجھ پر عائد نہ کریں یہ ایک غلط روش ہے کہ انسان بغیرکسی ثبوت و دلیل کے کوئی الزام عائد کرے آخری بات یہ کہ میں اس موضوع پر اب بالکل رائے زنی نہیں کروں گا آگے احباب کی مرضی ہے
 

arifkarim

معطل
راہب: ابھی آپ دیکھنا، یہاں مختلف فرقوں کے لوگ آکر آپ کو آنے والے مسیحا کے بارے میں اپنی تعلیم پیش کریں گے، جو کہ آپ کے مطابق متضاد احادیث پر مبنی ہوں گی۔ اگر آپ اس سے مطمئن ہوگئے تو ٹھیک، ورنہ بہتری اسی میں ہے کہ خود ریسرچ کر کے اس بارے میں سچ تلاش کرو! :)

ایک بات آپ نوٹ فرما لیں کہ 13 ویں صدی کے مجدد و امام حضرت سید احمد شہید بریلوی تھے۔ ان کے بعد 14 ویں صدی کا امام کون تھا، اسکے بارے میں تحقیق کریں۔
 

خرم

محفلین
اور ابھی ایک دھاگہ پر امریکہ سے ٹکرا جانے کی بات ہو رہی تھی جب کہ حالت اپنی یہ کہ ایک عام سا مسئلہ بھی مہذب طریقے سے بیان کرنے کی ہمیں ایکدوسرے سے امید نہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ اہل سنت و اہل تشیع احباب میں سے کوئی ایک اپنا اپنا نقطہ نظر بیان کردیتا اور اس کے بعد اس دھاگہ کو مقفل کر دیا جاتا۔ حضرت امام کی اہمیت و احترام کے بارے میں تو کسی بھی مسلمان کو شک نہیں اور اگر اتنی عظیم ہستی کے متعلق ہم بات سُن نہیں سکتے تو رزمِ حق و باطل میں ایک دوسرے کا ہی گلا کاٹیں گے۔ افسوس صد افسوس۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
اور ابھی ایک دھاگہ پر امریکہ سے ٹکرا جانے کی بات ہو رہی تھی جب کہ حالت اپنی یہ کہ ایک عام سا مسئلہ بھی مہذب طریقے سے بیان کرنے کی ہمیں ایکدوسرے سے امید نہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ اہل سنت و اہل تشیع احباب میں سے کوئی ایک اپنا اپنا نقطہ نظر بیان کردیتا اور اس کے بعد اس دھاگہ کو مقفل کر دیا جاتا۔ حضرت امام کی اہمیت و احترام کے بارے میں تو کسی بھی مسلمان کو شک نہیں اور اگر اتنی عظیم ہستی کے متعلق ہم بات سُن نہیں سکتے تو رزمِ حق و باطل میں ایک دوسرے کا ہی گلا کاٹیں گے۔ افسوس صد افسوس۔۔۔۔

خرام آپ شاید جانتے نہیں کہ یہ موضوع کتنا تفرقانہ۔ تقریبا ہر فرقہ کے امام مسیح و مہدی علیہ السلام کے بارے میں مختلف عقائد ہیں۔ اگر کوئی ایک فرقہ کوئی حدیث پیش کرے تو دوسرے کو منظور نہیں، دوسرا کوئی پیش کرے تو پہلے کو منظور نہیں۔ جب مسلمانوں کے مابین یہ حالت ہو تو ہم ایک دوسرے کا ہی گلا کاٹیں گے نا، اصل دشمنان اسلام تو ہم خود بن رہے ہیں!

1974 میں ایک کیس کی سماعت کے وقت جب جج صاحبان نے اس زمانے کے 6 مختلف بڑے فرقوں کے علما کرام سے اسلام کی تعریف پوچھی تو وہ یہ سن کر حیران رہ گئے کہ کسی ایک کی بھی تعریف دوسرے سے نہ ملتی تھی :grin:
 

خرم

محفلین
بھیا یہی تو بات ہے۔ بھئی آپ دوسرے کی حدیث یا اس کی تشریح کو نہیں مانتے اسی لئے الگ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ کیوں ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم صرف اپنا نقطہ نظر بیان کردیں اور یہ پڑھنے والے پر چھوڑ دیں کہ وہ اپنے آپ کو کس نقطہ نظر کے قریب پاتا ہے؟ آخر یہ نظریاتی دنگل ہی کیوں ہماری مسلمانی کی انتہا بن گئے ہیں؟
 

arifkarim

معطل
خرم آپ نے جو بات کہی ہے، اسے میں نے دیوار پر لٹکا دیا ;)

یہ تو ڈسکشن کا اصول ہے کہ ہر کوئی اپنا نقطہ نظر بیان کرے، مگر اپنی مرضی دوسروں پر نہ ٹھونسے۔ اپنا نقطہ نظر بیان کرتے وقت ان سورسز کا حوالہ بھی ساتھ دیں جن کو بنیاد بنا کر آپ اپنا نقطہ پیش کر رہے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
حضرات یہ بندہ کم علم اس علمی محفل کو اپنی ایک علمی تشنگی دور کرنے کے لیے دعوت غور و فکر دیتا ہے اکثر کتابوں میں حضرت مہدی کا ذکر پڑھا ہے جو قیامت کے نزدیک آئیں گئے لیکن ان کے بارے میں مجھے زیادہ معلومات نہیں ہیں اور پھر کئی جگہ بڑی متضاد روایات ان کے بارے میں نظر سے گزری ہیں ان باتوں کی کچھ وضاحت آپ صاحبان علم سے مطلوب ہیں
1۔ حضرت مہدی کی پیدائیش ہو چکی یا قیامت کے قریب ہو گی
2۔ ان کے والدین کا نام کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین شریفین کے نام پر ہو گا
3۔ پھر وہ حضرت علی کے کس بیٹے کی نسل سے ہوں گئے حضرت حسن یا حضرت حسین
4۔ وہ بارہویں امام ہوں گئے جیسا کہ اہل تشیع حضرات کا عقیدہ یا پھر آخری خلیفہ جیسا کہ اہل تسنن حضرات کا عقیدہ ہے
5۔ ان کا درجہ اپنے وقت میں حضرت عیسیٰ سے بلند ہو گا یا حضرت عیسیٰ ان سے بلند درجہ رکھتے ہوں گئے
براہ کرام ان سولات کے خالص علمی جوابات مجھے مطلوب ہیں جو قرآن و سنت سے ثابت ہوں آپ حضرات ایک علمی ماحول کو برقرار رکھتے ہوئے ان کے جوابات عنایت کیجئے بندہ بے حد شکر گزار ہو گا
6۔ نیز وہ اپنے وقت میں کیا فریضہ سر انجام دیں گئے

السلام علیکم

راہب برادر، میری ناقص رائے میں امام مہدی کے متعلق روایات تو اتنی متضاد نہیں ہیں مگر انکی تشریح کو زیادہ متضاد بنا دیا گیا ہے۔

یہ مسئلہ تاریخ میں دو موقعوں پر زیادہ متضاد بنا۔

پہلا: جب امام مہدی کے متعلق تمام روایات کو ضعیف قرار دے کر اس عقیدے کی جڑ سے نفی کرنے کی کوشش کی گئی۔

دوسرا: جب قادیانی حضرات نے امام مہدی کے متعلق روایات کو اپنی تشریچ کے مطابق مرزا صاحب پر لاگو کرنے کی کوشش کی۔

اہلسنت اور شیعہ حضرات میں بذات خود عقیدہ مہدی کی بنیاد میں کوئی فرق نہیں۔ فرق ہے تو جزئیات میں۔

دیکھئیے، بطور مسلمان جو عقیدہ ظہور مہدی کی "بنیاد" ہے، وہ یہ ہے:

۱۔ امام مہدی اللہ کی طرف سے پہلے سے ایک مقرر کردہ امت کے امام/خلیفہ ہیں، اور جب وہ ظہور کریں گے تو انکو امام ماننے کے لیے امت میں کوئی ووٹنگ ہو گی نہ کوئِ شوری کا اجلاس، بلکہ انہیں جوں کا توں اللہ کا مقرر کردہ خلیفہ تسلیم کر کے ان کی قیادت میں یاجوج ماجوج اور اُن تمام دیگر فتنوں کا سامنا کرنا ہو گا جو قرب قیامت میں ظہور پذیر ہوں گے۔

اس ایک "بنیاد" کے علاوہ باقی تمام چیزیں ثانوی ہیں کہ آیا وہ بارھویں خلیفہ ہوں گے یا آخری [یعنی چاہے وہ بارھویں خلیفہ ہوں یا آخری، ہمارا کام انہیں بس ماننا ہے]، آیا وہ امام حسن کی اولاد سے ہوں گے یا امام حسین کی اولاد سے، مگر اُن کا اہلبیت اور آل رسول سے ہونا ثابت ہے۔

ویسے آپکے بارھویں خلیفہ یا آخری خلیفہ کی بات سے یاد آیا کہ اہل تشیع اور اہلسنت، دونوں کے نزدیک امام مہدی بارہویں خلیفہ اور آخری خلیفہ دونوں ہی ہوں گے۔ جی ہاں، اہلسنت کا عقیدہ بھی مہدی کے متعلق بارھویں خلیفہ کا ہے ۔۔۔۔۔۔ یعنی اہل تشیع اور اہلسنت میں پہلے گیارہ خلفاء میں تو اختلاف ہو سکتا ہے، مگر امام مہدی کے بارھویں اور آخری خلیفہ ہونے میں کوئِ اختلاف نہیں۔ اور اسکی بنیاد رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وہ روایت ہے کہ جس کے مطابق قیامت اُس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ امت میں بارہ امیر نہ آ جائیں، اور ان تمام امراء/خلفاء کا تعلق قریش سے ہو گا۔

تو ان بارہ امراء/ خلفاء میں سے پہلے گیارہ میں تو امت نے اختلاف کیا ہے، مگر اس بارھویں خلیفہ پر پوری امت کا اجماع ہے کہ وہ صرف امام مہدی ہوں گے۔

//////////////////////////////////

مفتی نظام الدین شامزئی شہید کی کتاب "عقیدہ ظہور مہدی"

دارالعلوم دیو بند کے مفتی شامزئی کا نام آپ نے ضرور سن رکھا ہو گا جنہیں کچھ سال قبل قاتلانہ حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے ایک کتاب تصنیف کی ہے جسکا نام ہے "عقیدہ ظہور مہدی"۔ اس میں انہوں نے اُن حضرات کے اعتراضات کا جواب دیا ہے جنہوں نے عقیدہ مہدی کا انکار اس بنیاد پر کرنے کی کوشش کی ہے کہ امام مہدی کے متعلق تمام روایات بے بنیاد ہیں۔ یہ اعتراضات تقریبا آٹھ سو سال بعد سب سے پہلے ابن خلدون [جن کو بنیادی طور پر مورخ مانا جاتا ہے] نے کیے۔ ابن خلدون کی تاریخ کم از کم میرے نزدیک تو تاریخ نہیں، اور میرے مطابق انہوں نے تاریخ کو فلسفہ بنا کر رکھ دیا ہے۔

بہرحال، ابن خلدون کے بعد کچھ دوسرے حضرات نے انہی اعتراضات کو بار بار نئے طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی، مگر مفتی شامزئی شہید نے ان تمام اعتراضات کا مکمل طور پر جواب اپنی کتاب میں دے دیا ہے [کہا جاتا ہے کہ ان کی شہادت میں اس کتاب کا دخل ہے کیونکہ کچھ انتہا پسند اس چیز کو قبول نہیں کر پائے]

آپ یہ کتاب آنلائن اس لنک پر پڑھ کر خود انصاف کر سکتے ہیں۔



والسلام۔




۲۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اور ابھی ایک دھاگہ پر امریکہ سے ٹکرا جانے کی بات ہو رہی تھی جب کہ حالت اپنی یہ کہ ایک عام سا مسئلہ بھی مہذب طریقے سے بیان کرنے کی ہمیں ایکدوسرے سے امید نہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ اہل سنت و اہل تشیع احباب میں سے کوئی ایک اپنا اپنا نقطہ نظر بیان کردیتا اور اس کے بعد اس دھاگہ کو مقفل کر دیا جاتا۔ حضرت امام کی اہمیت و احترام کے بارے میں تو کسی بھی مسلمان کو شک نہیں اور اگر اتنی عظیم ہستی کے متعلق ہم بات سُن نہیں سکتے تو رزمِ حق و باطل میں ایک دوسرے کا ہی گلا کاٹیں گے۔ افسوس صد افسوس۔۔۔۔

خرم مجھے اس موضوع کے آغاز کرنے کا طریقہ نہیں پسند آیا تھا، ویسے یہ دھاگہ کھلا ہے۔ دوست اس پر علمی حوالہ جات دے سکتے ہیں۔
 
راہب صاحب محترمہ مہوش نے اوپر چند بنیادی باتوں کی نشاندہی کردی ہےحضرت مہدی کی آمد کا عقیدہ سنی اور شیعہ دونوں کے یہاں موجود ہے مہوش نے اوپر جس کتاب کا لنک دیا ہے آپ وہان جا کر بھی مزید تفصیلا ت پڑھ سکتے ہیں اور اس کے علاوہ ختم نبوت کی یہ ایک سائٹ ہے یہاں بھی حضرت مہدی رضی اللہ عنہ ورا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق بعض مفید کتابیں موجود ہیں لنک یہ ہے
http://www.khatm-e-nubuwwat.org/bookpdf/book.htm
تاہم یہ ضرور ہے کہ جناب مہدی کے متعلق شیعہ اور سنی حضرات کے ہاں کچھ بنیادی نوعیت کے اختالاف موجود ہیں میں یہاں آپ کے ان سوالات کے جوابات مختصرآ دے رہا ہوں باقی آپ مذکورہ بالا سائٹ سے کتابیں ڈاون لوڈ کر کے پڑھ سکتے ہیں

1۔ سنی حضرت کے نزدیک ان کی پیدائش نہیں ہوئی بلکہ قرب قیامت کے نزدیک ہو گی اور شیعہ حضرات کے نزدیک ان کی پیدائش تیسری صدی ہجری(15 شعبان 256 ھ( ں ہو چکی ہے تاہم وہ عراق کے شہر سامراء (سرمن رایٰ) کے ایک غار میں روپوش ہیں اور قیامت کے نزدیک ان کا ظہور ہو گا
2۔ سنی حضرات کے نزدیک ان کا نام اور ولدیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام اور ولدیت پر ہو گا جبکہ شیعہ حضرات کے نزدیک ان کا نام تو محمد تھا لیکن انکے والد کا نام حسن عسکری تھا اوو والدہ کانام نرجس تھا
3۔ اس میں بھی اختلاف ہے سنی حضرات کے نزدیک وہ حضرت حسن اور اہل تشیع کے نزدیک وہ حضرت حسین کی نسل سے تعلق رکھتے ہوں گئے
4۔ شیعہ حضرات کے یہاں امامت کا ایک خاص نظریہ ہے اور وہ حضرت مہدی کو اپنا آخری امام تصور کرتے ہیں اور سنی ان کو آخری خلیفہ
5۔اس بارے میں مجھے ٹھیک ٹھیک اہل تشیع کا نقطہ نظر نہیں معلوم تاہم سنی حضرات کے نزدیک یقینا حضرت عیسیٰ نبی ہونے کے باعث بلند مقام کے حامل ہیں ۔
6۔ اس سوال کا جواب تفصیل سے آپ کو اوپر بتائی ہوئی کتابوں سے مل سکتا ہے
 

arifkarim

معطل
ابن حسن: جب امام مہدی و مسیح کی آمد میں مسلمانوں کے دو بڑے فرقوں میں ہی اتنے بڑے بڑے اختلافات ہیں، تو اگر بالفرض امام مہدی علیہ السلام آبھی گئے، تو انہیں مانے گا کون؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
اور میرا سوال یہ ہے کہ اس سوال کا اسلامی تعلیمات سے کیا تعلق ہے؟
آپ واضح کریں کہ آپ اپنی علمی تشنگی دور کرنا چاہتے ہیں یا اس کی آڑ میں مخصوص عقائد کا پرچار کرنا چاہتے ہیں؟

بہت ہی خوب نبیل- اس کے لئے علامہ کی پھر وہی ابلیس کی مجلس شوریٰ یاد آجاتی ہے کہ ابلیس اپنے چیلوں کو کہتا ہے کہ مسلمانوں کو اس قسم کے مباحث میں مشغول رکھو کہ
آنے والے سے مسیحِ ناصری مقصود ہے
یا مجدد جس میں ہوں فرزند مریم کے صفات

اور
کیا مسلماں کے لئے کافی نہیں‌اس دور میں
یہ الٰہیات کے ترشے ہوئے لات و منات

تم اسے بیگانہ رکھو عالم ِ کردار سے
تابساطِ زندگی میں اس کے سب مُہرے ہوں‌مات
 
عارف صاحب ماننے نا مانے کی بھی خوب کہی آپ نے ویسے بعض روایات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس وقت یہ فرقے ختم ہو جائیں گئے اور حق آشکار ہو ھائے گا بہر کیف یہ ایک الگ بحث ہے اوپر میں نے راہب صاحب کے سوالات کا جواب دیا ہے ویسے بعض حضرات اس موضوع سے کچھ الرجک نظر آ رہے ہیں حالانکہ راہب کی یہ بات دل کو لگتی ہے کہ پہلے بھی تو ہر کوئی آزادانہ اس قسم کے مباحث چھیڑتا اور ان میں حصہ لیتا رہا ہے معاملہ کوئی بھی ہو اگر شائستگی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے علمی بحث و مباحثے ہوں تو ان میں‌کوئی ہرج نہیں۔
 

نوید

محفلین
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے امام مہدی علیہ السلام پر ایک تحقیقی خطاب کیا ہے جو کہ ربط ذیل پر دیکھا جا سکتا ہے
http://www.islamixound.com/index.php?PlayID=2472

نوٹ یہ خطاب طویل ہونے کی وجہ سے 5 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔

خوش رہیں
 
اگر مہدی صاحب اپنے اسی نام سے اتنے ضروری ہوتے اور مسلمانوں کا ان کے بارے میں جاننا اتنا ہی ضروری ہوتا تو اس ہدایت سے پر بندہ کا کم از کم نام قرآن میں ہوتا۔کوئی صاحب قرآن سے حوالہ عطا فرمائیں کہ کس آیت سے اس مسئلہ کو اتنی ہوا دی گئی ہے؟

مقصد بہت صاف ہے کہ مسلمان ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھا رہے اور جناب مہدی کا انتظار کرتا رہے۔ بھائی ایسے میں کوئی ہدایت دینے والا مہدی آیا بھی گیا تو کہے گا تم نے تو کوئی تیاری کی ہی نہیں؟ یہ حکم بھول گئے کیا؟

[AYAH]8:60[/AYAH] [ARABIC]وَأَعِدُّواْ لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لاَ تَعْلَمُونَهُمُ اللّهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنفِقُواْ مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لاَ تُظْلَمُونَ[/ARABIC]

اور مہیا رکھو اُن کے مقابلے کے لیے جہاں تک تمہارا بس چلے زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیّار بندھے رہنے والے گھوڑے تاکہ خوفزدہ کرسکو تم اُس کے ذریعہ سے اللہ کے دشمنوں کو، اور اپنے دشمنوں کو اور اُن دوسرے دشمنوں کو جو اُن کے علاوہ ہیں، جنہیں تم نہیں جانتے، (لیکن) اللہ جانتا ہے اُنہیں۔ اور جو بھی تم خرچ کرو گے کوئی چیز، اللہ کی راہ میں (اپئے دفاع کی تیاری میں) تو اُس کا پُورا پُورا بدلہ دیا جائے گا تمہیں اور تمہارے ساتھ بے انصافی نہ کی جائے گی۔

یہاں [ARABIC]وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ [/ARABIC]کا ترجمہ مترجم نے - زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیّار بندھے رہنے والے گھوڑے - کیا ہے
جبک اس کے معانی بنتے ہیں
و من - اور سے
رباط - تانے بانے
خیل - خیالات کے
ترحبون - دہشت زدہ کرنے والا http://www.arabiclookup.com/default.aspx?ar=رهب
اس کا مفہوم کچھ ایسا ہوگا کہ ایسی دہشت زدہ کرنے وای قوت جو کہ خیالات کے تانے بانے سے یعنی تصور سے بھی بالا تر ہو - ایسی قوت تیار کرو۔ جس زمانے میں یہ ترجمہ کیا گیا اس وقت ایسی دہشت زدہ کردینے والی قوت کا تصور شایدگھوڑوں‌تک محدود تھا۔

اگر مسلمان ایک مظبوط قوت کے مالک نہیں ہوتے تو ایسے خیالات سے دل بہلا سکتے ہیں۔ بہلارہے ہیں اور شاید ایسے ہی دل بہلاتے رہیں گے۔
__________________
 
عجیب بات ہے کہ ایک دہریے کے اسلام پر اعتراضات کا جواب دینے کے لیے کوئی سامنے نہیں آتا
نبیل بھائی ، جب بھی ہوسکا، میں‌نے کم از کم سپینوزا کا جواب دے کر کم از کم اپنے ( یعنی میرے )‌ علم میں‌ اضافہ کی کوشش تو کی ہے :) سپینوزا کے علم میں کیا اضافہ ہوا، اس کا کچھ کچھ اندازہ صرف سپینوزا کو ہی ہو سکتا ہے۔

اب تو اتنا عرصہ سے نظر نہیں آئے کہ یاد بھی ماند پڑتی جارہی ہے۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی فاروق بھائی مجھے پتا ہے۔ یہ بات اسی تھریڈ پر بھی ڈسکس ہوئی تھی۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top