حضرت مہدی کون؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

نبیل

تکنیکی معاون
مہدی موعود کی اصطلاح صرف مرزا غلام احمد قادیانی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اور وہ وفات پا چکے ہیں۔
 

ف۔قدوسی

محفلین
اصل پيغام ارسال کردہ از: شمشاد
فاطمہ آپ کی لگائی ہوئی تصاویر یہاں بہت ہی چھوٹی نظر آتی ہیں اور پڑھی نہیں جا سکتیں۔
اب ٹھیک ہوگئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہدی موعود کی اصطلاح صرف مرزا غلام احمد قادیانی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اور وہ وفات پا چکے ہیں۔
ارے نہیں نبیل صاحب(کہیں پھر نایاب نہ لکھ دوں)انہوں نے تو صرف دعوی کیا تھا ورنہ سچ مچ تو مہدی ع آنے والے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ہاں میں نے یہ نہیں لکھا کہ ایک دُمدار ستارہ بھی دکھے گا جسے پوری دنیا دیکھ لیگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نجومیوں ک اکہنا ہے کہ 60 سال بعد یہ ستارہ دکھے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ایک اور نشانی تھی شق قمر۔جو کہ حضور ص کے زمانے میں حضور ص نے کفار مکہ کو معجزہ دکھایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی میری مراد صرف لفظ "موعود" سے تھی جس کا استعمال صرف ایک شخصیت کے لیے کیا جاتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں عیسائ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جان دی اپنی امت کے گناہ بخشوانے کیلئے۔۔جبکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ہم نے عیسی کو زندہ اٹھالیا۔۔۔۔۔۔عیسائ اس بات کو نہیں مانتے۔۔۔۔۔۔۔۔ عیسی ع قیامت سے پہلے آئیں گے۔۔۔۔۔۔اب تفصیل سے لکھتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہدی ع مدینہ منورہ میں پیدا ہونگے اور وہاں کی حکومت اور فوج کے ڈر سے مکّہ معظّمہ ہجرت کریں گے(وجہ میں بھول گئ ہوں۔جس کتاب میں میں نے پڑھا تھا وہ گم ہوگئ ہے اس کتاب کا نام ہے"بہشتی زیور"بہت مشہور کتاب ہے)وہاں کچھ لوگ انہیں پہچان لیں گے،اور انکے ہاتھ پر
بیعت کرینگے،اور انہیں اپنا خلیفہ مقرر کریں گے، پورے مسلمانوں میں یہ بات پھیل جائے گی کہ مہدی ع آگئے ہیں،پوری دنیا سے لوگ انہیں دیکھنے آئیں گے،اور انہی دنوں دجال بھی نکل آئیں گے،دجال ایک آنکھ سے کانا ہوگا اور اسکے ماتھے پہ"کافر" لکھا ہوگا(عیسائ بھی کہتے ہیں کہ عیسی ع قیامت سے پہلے آئیں گے۔مگر وہ دجال کو اپنا عیسی مانیں گے،اور وہ دجال کے ساتھ ہونگے)۔اور وہ پوری دنیا میں فساد پھیلائے گا، دجال بہت طاقتور ہوگا۔وہ مردوں کو زندہ کریں گے زمین سے خزانے نکالیں گے(شائد اسی وجہ سے عیسائ اسے عیسی ع مانیں گے،عیسی ع بھی مردوں کو زندو کرتے تھے اور مٹی سے چڑیا بناکر اسمیں پونکھ مارتے اور وہ اڑنے لگتی۔اور وہ کوئ بیماری ہے جسکا نام میں بھول گئ ہوں کے مریضوں کو ٹھیک کردیتے تھے)،سارے کافر انکے ساتھ ہوجائینگے۔اور عیسی ع دجال کو مارنے کیلئے آئینگے۔ وہ دو فرشتے انہیں آسمان سے اتاریں گے اور اسے اترتے سارے مسلمان دیکھ لینگے۔۔۔۔عیسی ع جب اتریں گے تو وہ عصر یا صبح کی نماز کا وقت ہوگا تو مہدی ع انھیں جماعت پڑھانے کیلئے کہیں گے۔۔تو عیسی ع منع کریں گے اور مہدی کو جماعت کیلئے کہیں گے پھر مہدی ع ہی پڑھالیں گے(اس وقت عیسی ع حضور ص کے امتی ہونگے اور اسلام پر ہونگے)۔ دجال مسلمانوں کو کافر بنانے کی کوشش کریں گے۔وہ ایک مسلمان سے کہیں گے کہ بول میں تیرا خدا ہوں مسلمان انکار کریگا اور کہے گا کہ تو دجال ہے اور دجال اسے قتل کرکے پھر سے زندہ کرینگے اور کہیں گے کہ اب تو یقین ہوگیا ،مسلمان کہے گا کہ ہاں اب یقین ہو گیا کہ تو ہی دجال ہے۔۔۔۔اسکے بعد مسلمانوں اور کفروں کے درمیان جنگ کی تیاریاں شروع ہوجائینگیں۔مسلمانوں کو پتہ چل جائے گا کہ دجال نے بہت بڑی فوج جمع کی ہے۔۔تو مسلمان بھی تیاریاں شروع کریں گے اس وقت مسلمان بہت تنگ دست ہونگے۔۔۔۔ایک آدمی (جسکا نام وغیرہ میں بھول گئ ہوں)مہدی ع سے کچھ فوج(مجاہدین)مانگیں گے افغانستان آزاد کرانے کیلئے۔ اور مہدی ع انہیں فوج دیدیں گے اور وہ فتح حاصل کرکے واپس اس فوج(مجاہدین) میں آجائینگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہاں دجال ایک ایک ملک پر حملہ کریںگے اور مسلمانوں کا خون بہائیں گے(جیسے اب اسرئیل ہیں)۔پھر جب مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ پھنچ جائیں گے۔۔۔مگر وہاں فرشتوں کی حفاظت کی وجہ سے وہ وہاں داخل نہیں ہوسکیں گے اور باہر ہی رہ جائیں گے۔۔ان دنوں مدینہ میں کثرت سے زلزلے آئیں گے تو جو کمزور ایمان والے ہونگے وہ مدینہ سے باہر جائیں گے اور دجال انہیں قتل کردیں گے۔ اور پھر کچھ معاہدہ ہوگا مسلمانوں اور کافروں کے درمیان(معاہدے میں کیا کیا شرائیط وغیرہ ہونگے وہ میں بھول گئ ہوں)۔۔۔۔۔۔ پھر کافروں میں سے ایک شخص کھڑا ہوکر کہیں گے"صلیب جیت گیا" ایک مسلمان کھڑا ہوکر انہیں قتل کردیگا۔۔۔۔۔۔۔اور پھر جنگ شروع ہجائے گی۔۔۔۔کفار کے 80 جھنڈے ہونگے اور ہر جھنڈے کے ساتھ 80 ہزار لوگ ہونگے۔۔۔۔۔۔۔۔مسلمانوں کی تعداد میں بھول گئ ہوں پر کفار کے مقابلے میں بہت کم ہونگے۔۔۔۔۔پھر 3(شائد یہ تعداد غلط ہو) دن تک جنگ ہوگی اور آخر مسلمان جیت جائیں گے اور دجال بھاگ جائے گا ایک بندر گاہ(اس جگہ کا نام بھول گئ ہوں)پر حضرت عیسی ع انہیں قتل کردیں گے اور اسکے بعد دنیا میں امن قائم ہوگا اور مہدی ع وفات پاگئے ہونگے اور عیسی ع دنیا کو انصاف سے بھر دیں گے۔اسکے بعد عیسی ع شادی کرلیں گے۔۔۔۔اسوقت لوگوں کی یہ حالت ہوگی کہ زکوٰتہ دینے کیلئے انہیں کوئ نہیں ملے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر عیسی ع وفات پاجائیں گے۔۔۔۔۔اور انہیں حضور ص کے پہلو میں یا پھر دوسری طرف دفن کردیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہستہ آہستہ دنیا پھر بگھڑتی جائے گی اور دنیا پھر سے ایسی ہوجائے گی جیسی ابھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسوقت اگر کوئ 2 رکعت نماز پڑھیگا تو وہ ان کے لئے بہت بڑی بات ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر ایک رات بہت لمبی ہوجائے گی لوگ صبح ایک دوسرے سے کہیں گے کہ کل رات کتنی لمبی تھی۔۔۔۔۔۔۔سب حیران ہونگے اور اس دن سورج مغرب سے نکل آئے گا اور مغفرت کے دروازے بند ہوجائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری انگلیاں تھک گئ۔۔۔۔آگے بھی بہت کچھ ہوگا پر مجھے بھولنے کی عادت ہے اسلئیے کیا پتہ کچھ غلط لکھ دوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ آپ لوگ یا تو بہشتی زیور میں دیکھ لینا یا پھر ڈاکٹر شاہد مسعود کا "the End Of The Truth" شائد میں نے نام تھوڑا غلط لکا ہو۔۔۔۔۔۔میں نے 3 سال پہلے یہ سی ڈی دیکھی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت زبردست سی ڈی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آگے یاجوج ماجوج قوم اس دنیا پہ چڑھ آئے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں کے منہ، کان اور ناک سے ایک قسم کا کیڑا نکلے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک جانور آئے گا جو (شائد) ساری دنیا کا پانی پی لے گا (یا پھر کسی ایک سمندر کا)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک طرف سے دھواں آئے جس سے مسلمانوں کو کھانسی زکام جیسی تکلیف دیگی اور کافروں کو ہلاک کردے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر صور پھونکا جئے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر مش/مغرب سے آگ نمودار ہوگی جو لوگوں میدان حشر میں لے جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان سب کا زکر قرآن مجید میں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ڈاکٹر شاہد مسعود نے قرآن اور احادیث کا حوالہ بھی دیا ہے
اگر اس حدیث کو لفظ با لفظ لیا جائے اور یہ مان لیا جائے کہ آخری زمانے میں ایسا ہی ہوگا، تو کیا کوئی یہ بتا سکتا ہے کہ دجال کون ہے۔؟
 

ف۔قدوسی

محفلین
عارف صاحب میں نے بتا تو دیا کہ وہ کون ہے کیا آپ کو اس پر یقین نہیں ہے جو میں نے لکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو پھر آپ the End Of The Truth" سی ڈی دیکھ لیجئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ بالکل بھی بورنگ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اگر پھر بھی یقین نہیں آئے تو قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھ لیں
 
سوال:کیا مہدی کی کوئی حقیقت ہے کہ نہیں؟ وہ حدیث جس میں امام مہدی کے آنے کا ذکر ہے وہ صحیح ہے یا کہ نہیں؟
اس لئے کہ میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ یہ حدیث صحیحح نہی بلکہ ضعیف ہے۔

جواب: الحمد للہ الصلاۃ والسلام علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
امام مہدی علیہ السلام کے ظہور پر احادیث صحیحہ موجود ہیں، اور انکا ظہور آخری زمانے میں ہوگا جو کہ قیامت کی نشانیوں اور اسکی شرطوں میں سے ہے، اسکے متعلق احادیث مندرجہ ذیل ہیں:

1 - ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میری امت کے آخر میں مہدی نکلے گا اللہ تعالی اسکی وجہ سے بارش نازل فرمائے گا اور زمین اپنا سبزہ نکالے گی اور صحیح آدمی کو بھی مال دیا جا‏ئے گا اور جانور زیادہ ہونگے اور امت بہت بڑی ہوگی وہ سات یا آٹھ سال زندہ رہےگا)۔

مستدرک حاکم 4/557-558-امام حاکم نے کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری اور مسلم نے اسے روایت نہیں کیا اور امام ذہبی نے بھی انکی موافقت کی ہے، علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ سند صحیح ہے اور اسکے رجال ثقات ہیں، سلسلہ احادیث صحیحہ جلد نمبر 2صفحہ336 حدیث نمبر771۔

2 - علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مہدی ہم اہل بیت میں سے ہوگا اللہ تعالی اسے ایک رات میں صالح بنا دے گا)۔

مسند احمد 2/58 حدیث نمبر 645 تحقیق احمد شاکر ان کا کہنا ہے کہ:اس کی سند صحیح ہے، سنن ابن ماجہ 2/1367 اسے علامہ البانی نے صحیح الجامع الصغیر میں صحیح کہا ہے حدیث نمبر 6735

ابن کثیر رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ: یعنی اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرے گا اور اسے توفیق دے گا اور اسے الہام اور رشد وہدایت سے نوازے گا پہلے وہ اس طرح نہ تھا۔

النہایۃ کتاب الفتن والملاحم 1/29 تحقیق طہ زینی۔

1- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مہدی مجھ سے ہوگا اور اس کی پیشانی چوڑی ہوگی (پیشانی کے آگے سے بال جھڑے ہوئے ہونگے) اونچی اور لمبی ناک والا ہو گا (یعنی اس کی ناک لمبی اور پتلی اور درمیان سے اونچی ہوگی) زمین میں عدل وانصاف کو عام کرے گا جس طرح کہ وہ ظلم وزیادتی سے بھری ہوگی سات سال تک بادشاہی کرے گا)۔

سنن ابوداؤد کتاب المہدی 1/1367 حدیث نمبر 4265 مستدرک حاکم 4/557حاکم کا کہنا ہے کہ یہ حدیث صحیح اور مسلم کی شرط پر ہے لیکن انہوں نے روایت نہیں کی اور صحیح الجامع میں حدیث نمبر 6736

2- ام سلمہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: (مہدی میری نسل (یعنی میرے نسب اور اہل بیت) فاطمہ کی اولاد سے ہوگا)۔

سنن ابو داوود 11/373سنن ابن ماجہ 2/1368علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح الجامع میں صحیح قرار دیا ہے۔ حدیث نمبر 6734۔

3- جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (عیسی بن مریم نازل ہونگے تو مسلمانوں کا امیر مہدی انہیں کہے گا آئیں ہمیں نماز پڑھائیں تو وہ کہیں گے نہیں بعض بعض پر امیر ہیں یہ اللہ تعالی کی اس امت کی عزت وتکریم ہے)۔

صحیح مسلم حدیث نمبر 225

4- ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس کے پیچھے عیسی بن مریم نماز پڑھیں گے وہ ہم میں سے ہوگا)۔

ابو نعیم نے اخبار مہدی میں روایت کیا ہےاور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے دیکھیں صحیح الجامع الصغیر 5/219 حدیث نمبر 5796

5- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس وقت تک دنیا ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے اہل بیت سے اور میرا ہم نام شخص عرب پر حکمرانی نہیں کرے گا)۔

اور ایک روایت میں ہے کہ (اس کا نام میرے نام پر اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام پر ہو گا)

سنن ابو داوود 11/370

تو امام مہدی کے ظہور پر حدیثیں معنوی طور پر تواتر اختیار کرچکی ہیں۔ اور اسی طرح بعض آئمہ اور علماء نے اس پر قول کہیں ہیں ذیل میں ان میں سے کچ۔ھ اقوال کا ذکر کرتے ہیں:

1- حافظ ابو الحسن آبری کا قول ہے کہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مہدی کے متعلق اخبار تواترت کے ساتھ آئی اور پھیلی ہیں کہ وہ اہل بیت سے ہوگا اور سات سال تک حکمرانی کرے اور زمین کو عدل وانصاف سے بھردے گا اور عیسی علیہ السلام آئیں گے اور دجال کے قتل کرنے میں اسکا تعاون اور اس کے پیچھے نماز ادا کرینگے)۔

2- محمد برزنجی نے اپنی کتاب الاشاعۃ لاشراط الساعۃ میں کہا ہے کہ: (تیسرا باب قیامت کی بڑی شرطوں اور قریبی نشانیوں کے متعلق ہے جسکے بعد قیامت آئے گی اور وہ بہت زیادہ ہیں: ان میں سے سب سے پہلی مہدی کا ظہور ہے، اور آپ کو یہ علم ہونا چاہئے کہ اس کے متعلق جو احادیث وارد ہیں باوجود روایات میں اختلاف ہونے کے اتنی زیادہ ہیں کہ ان کا شمار مشکل ہے)۔

اور انکا یہ بھی کہنا ہے کہ: (اور یہ جانا جاچکا ہے کہ آخری زمانے میں مہدی کا ظہور اور اس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑی فاطمہ رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے ہونا یہ حدیثیں معنوی طور پر تواتر کے درجہ تک پہنچتی ہیں جنکا انکار نہیں کیا جاسکتا)۔

3- علامہ محمد سفارینی کا قول ہے کہ: (مہدی کے ظہور کے متعلق احادیث بہت زیادہ ہیں حتی کہ وہ تواتر معنوی کے درجہ تک جاپہنچی ہیں اور علماء اہل سنت والجماعت کے درمیان اتنی پھیل چکی ہیں حتی کہ یہ انکا عقیدہ شمار ہونے لگا ہے) اس کے بعد مہدی کے خروج کے متعلق کچھ احادیث اور آثار اور بعض روایت کرنے والے کے ناموں کا ذکر کرنے کے بعد یہ کہا ہے کہ:

(اور جن صحابہ کا ذکر کیا گیا ہے ان سے اور انکے علاوہ جن کا ذکر نہیں کیا گیا بہت سی روایات مروی ہیں اور انکے بعد تابعین سے بھی مروی ہیں جو سب علم قطعی کا فائدہ دیتی ہیں، تو مہدی کے خروج پر ایمان لانا واجب ہے جیسا کہ اہل علم کے ہاں یہ مقرر اور اہل سنت والجماعت کے عقائد میں شامل ہے)۔

4- مجتہد علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (وہ احادیث جو کہ مہدی کے خروج کے متعلق ہيں اور تواتر تک پہنچتی ہیں اگر ان سب کو دیکھنا ممکن ہوسکے تو انکی تعداد تقریبا پچاس تک ہے جن میں صحیح اور حسن اور کم ضعیف سب شامل ہیں اور وہ سب بلاشک شبہ متواتر ہیں بلکہ اصول میں جو اصطاحات لکھی گئی ہیں جو کہ اس سے کم درجہ پر ہیں ان سب پر تواتر کا وصف صادق آتا ہے، اور وہ آثار جو کہ مہدی کی صراحت میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے مروی ہیں بہت زیادہ ہیں ان کا حکم بھی مرفوع کا ہے اگرچہ اس میں اجتہاد کی کوئی مجال نہیں)۔

5- علامہ صدیق الحسن خان رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (مہدی کے متعلق جو احادیث وارد ہیں باوجود انکے روایات کے مختلف ہونے کے انکی تعداد بہت زیادہ ہے جو کہ تواتر معنوی کی حد تک جاپہنچتی ہے اور وہ احادیث سنن اور ان اسلامی کتابوں کہ معجم اور مسندیں ہیں میں موجود ہیں)۔

6- شیخ محمد بن جعفر الکتانی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: (حاصل یہ ہے کہ وہ احادیث جو کہ مہدی منتظر کے متعلق وارد ہیں متواتر ہیں اور اسی طرح دجال اور نزول عیسی بن مریم علیہ السلام کے متعلق)۔

دیکھیں کتاب اشراط الساعۃ: تالیف یوسف بن عبداللہ الوابل صفحہ 195-203

اس بات کا علم بھی ضروری ہے کہ بہت سے جھوٹوں نے مہدی کے متعلق احادیث وضع کی ہیں اور بعض کذابوں نے کئ اشخاص کی تعیین میں بھی احادیث وضع کی ہیں کہ وہ مہدی ہیں یا پھر وہ اہل سنت والجماعت کے علاوہ کسی اور طریقے پر ہے، جس طرح کہ بہت سے دجالوں نے مہدی ہونے کا دعوی کیا تاکہ اللہ کے بندوں کو دھوکہ دے سکیں اور یا پھر دنیا کما سکیں اور اسلام کی اصل شکل وصورت کو بگاڑ کر پیش کریں، اور اسی طرح بہت سی تحریکیں اور انقلاب بھی اٹھے اور بعض غافل اور جاہل قسم کے لوگ ان کے ساتھ ملے لیکن یہ سب ہلاک ہوئے اور ان کا جھوٹ اور دجل اور نفاق اور کھوٹا پن ظاہر ہوا لیکن یہ سب کچھ مہدی کے متعلق اہل سنت کے اعتقادات کو کسی قسم کا نقصان اور ٹھیس نہیں پہنچاسکتا، اور مہدی لازمی اور لامحالہ آئے گا تاکہ زمین پر شریعت اسلامیہ نافذ کرے۔

واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد
 
امام مہدی کا خروج
سوال : کیا قرآن مجید میں یہ آیا ہے کہ مسلمانوں کو بچانے کے لئے امام مہدی کا خروج کب ہو گا ؟
جواب:
الحمدللہ الصلاۃ و السلام علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
مسلمان کو اس بات کا علم ہونا ضروری اور واجب ہے کہ اتباع اور دلائل لینے کے اعتبار سے کتاب وسنت ایک ہی درجہ میں ہیں تو کتاب وسنت دونوں ہی اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہیں اور ان کی اتباع واجب ہے ۔
اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ارشاد فرمایا :اور نہ تو وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے > النجم 3 -4
اور مقدام بن معدی کرب بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :خبردار بیشک مجھے کتاب اور اس کے ساتھ اس کی مثل بھی ہو سکتا ہے کہ ایک وقت آئے اور ایک آدمی ناقص العقل اپنے گاؤ تکیہ پر بیٹھا ہو اور تمہیں یہ کہے کہ صرف اس قرآن پر ہی عمل کرو اس میں جو حلال ہے اسے حلال جانو اور جو حرام ہے اسے حرام جانو >
ابو داؤد حدیث نمبر (4604) اور صحیح ابو داؤد میں علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے – حدیث نمبر (3848)

دوم : اللہ تعالی نے مستقل طور پر اطاعت رسول کا حکم دیا ہے ۔
فرمان باری تعالی ہے :< اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول اور اپنے اولی الامر کی اطاعت کرو> النساء / 59
اور ارشاد ربانی ہے :< اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ > الحشر / 7

سوم : قرآن وسنت میں امام مہدی کے نکلنے کے وقت کی تعیین اور تحدید نہیں کی گئی اتنا بیان کیا گیا ہے کہ وہ آخری زمانے میں آئے گا لیکن کچھ ایسی چیزیں ہیں جن پر تنبیہ ضروری ہے :

1- امام مہدی کا خروج قیامت صغری کی آخری نشانیوں میں سے ہے ۔
2- بہت سے لوگوں نے اپنی شخصی غرضوں کو پورا کرنے کے لئے اور اپنے باطل اور گمراہ عقائد کو پھیلانے کے لئے امام مہدی کے خروج کا دعوی کیا ہے ۔ مثلا مرزائی اور شیعہ اور بہائی اور دوسرے منحرف فرقے ۔
تو بعض متاخرین آخر میں آنے والوں نے امام مہدی والی احادیث کا یا تو انکار کیا اور یا پھر ان کی تاویل کی ہے کہ اس سے مراد آخری زمانے میں عیسی بن مریم علیہما السلام کا نزول ہے اور بعض نے اسے مرفوع حدیث سے استدلال کیا ہے ( عیسی بن مریم کے علاوہ کوئی مہدی نہیں ) تو یہ حدیث ضعیف ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت نہیں ہے ۔

3- بہت سے علماء کرام نے امام مہدی کے خروج کے اثبات پر کتابیں لکھیں ہیں اور اسے مسلمان کا عقیدہ قرار دیا ہے ان میں حافظ ابو نعیم اور ابو داؤد ، اور ابی کثیر اور امام سخاوی اور امام شوکانی رحمہم اللہ شامل ہیں ۔
4- حدیث میں یہ ثابت ہے کہ امام مہدی عیسی بن مریم علیہما السلام کے ساتھ جمع ہوں گے اور عیسی علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔
امام مسلم نے حدیث نمبر (156) جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا (میری امت میں ) سے ایک گروہ ہمیشہ ہی حق پر قیامت تک لڑتا رہے گا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عیسی بن مریم نازل ہوں گے تو ان کا امیر کہے گا آئیں نماز پڑھائیں تو وہ کہیں گے نہیں تم میں بعض بعض کا امیر ہے – یہ اس امت کی اللہ تعالی کی طرف سے عزت وتکریم ہے )
تو اس حدیث میں مذکور امیر وہ امام مہدی ہیں – اس کی صراحت ابو نعیم اور حارث بن اسامہ کی حدیث میں ان الفاظ کے ساتھ آئی ہے – ( تو ان کا امیر مہدی کہے گا )
ابن قیم فرماتے ہیں کہ اس کی سند جید ہے –
5- مسلمان پر یہ ضروری ہے کہ وہ امام مہدی کا انتظار نہ کرتا پھرے بلکہ وہ اعمال صالحہ کرنے کی کوشش کرے اور دین اسلام کو پھیلانے میں مدد وتعاون کرے اور جو بھی ہو سکے دین کی خدمت کے لئے پیش کر دے اور امام مہدی وغیرہ کے خروج پر اعتماد نہ کرتا رہے بلکہ وہ اپنے آپ اور اپنے کنبے قبیلے اور ارد گرد کے لوگوں کی اصلاح کرے تو اگر اس حالت میں اسے موت آجائے تو وہ معذور ہے ۔

دیکھیں : کتاب المہدی حقیقۃ الاخرافۃ : تالیف : محمد بن اسماعیل

واللہ اعلم .
 
رہی بات دجال کی تو یہ لیجیئے جناب:
دجال : یہ اللہ تعالی کی پیدا کردہ مخلوق ہے جو یہ آخری زمانے میں نکلے گا زمین میں فساد بپا کرے گا اور الوہیت کادعوی اور لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دے گا ان خارق عادت کاموں سے لوگوں کو فتنے میں ڈالے گا جو کہ اللہ تعالی نے اسے دیے ہوں گے مثلا بارش نازل کرنا بنجر زمین میں سبزہ اگانا اور زمین کے خزانے نکالنا وہ سرخ رنگ کا نوجوان اور چھوٹے قد کا ہو گا اس کی دائیں آنکھ مٹی ہوئی اور اس پر غلیظ قسم کے گوشت کا ٹکڑا اور اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہو گا عام طور پر اس کی پیروی کرنے والے یہودی ہوں گے اس کا انجام یعنی قتل عیسی علیہ السلام کے ہاتھوں ہو گا جو کہ اسے فلسطین میں لدنامی شہر میں ایک نیزے سے قتل کریں گے ۔
 
سوال :
کیا یہ ممکن ہے کہ دجال یا عیسی علیہ السلام کا خروج ہمارے زمانے میں ہو۔میں نے بہت زیادہ مہدی اور دجال اور مسیح علیہ السلام کے ظہور کے بارہ میں علامات پڑھی ہیں اور وہ علامتیں بھی جن کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے تو مجھے ان علامتوں نے دہشت زدہ کر دیا ہے کہ وہ حقیقی طور پر آچکی ہیں یا پھر اب ثابت ہو چکی ہیں اور فی الواقع بہت زیادہ علامتیں مثلا وقت کی قربت اور شراب پینے کی کثرت اور زنا کا زیادہ ہونا اور موسیقی کا پھیلنا وغیرہ موجود ہیں ۔
تو میرا یہ سوال ہے کہ :
تو آپ کا کیا خیال ہے کہ مذکورہ تین نشانیوں مہدی ، دجال ، عیسی علیہ السلام کا ظہور بہت زیادہ قریب ہے اور وہ ہماری زندگی میں ہو گا ؟ اللہ تعالی آپ کو جزائے عطا فرمائے ۔
جواب:
الحمد للہ الصلاۃ و السلام علی رسول اللہ و بعد!
تین علامتوں کا ظہور مہدی اور دجال اور عیسی علیہ السلام کا نزول یقینی ہے اور ان کا وقوع لازمی ہو گا جیسا کہ اس پر صحیح دلائل موجود ہیں ۔
اور ان تین علامتوں کا ظہور آپس میں قریب ہے یعنی ایک دوسرے سے بہت قریب ہوں گی کیونکہ جیسا کہ صحیح احادیث میں یہ بات ثابت ہے کہ عیسی علیہ السلام مہدی کے پیچھے نماز ادا کریں گے اور اسی طرح عیسی علیہ السلام دجال کو قتل کریں گے ۔
لیکن ان کے وقوع کو اللہ سبحانہ وتعالی زیادہ جانتا ہے اور رہی یہ بات کہ ان کا وقوع قریب ہے تو شرعی دلائل اور نصوص سے یہ ثابت ہے کہ ان کا وقوع قریب ہے لیکن یہ کہنا کہ ہماری زندگی میں ان کا وقوع ہو گا یہ کہ ہمارے زندگی کے بعد تو یہ علم غیب میں سے ہے جس کا علم صرف اللہ تعالی کے پاس ہی ہے ۔
تو مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ عموی فتنوں سے اور خاص کر دجال کے فتنے سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرتا ، اور یہ کہ وہ اللہ تعالی سے اعلانیہ اور خفیہ طریقے سے دعا مانگتا رہے کہ اللہ تعالی اسے دنیاوی اور اخروی زندگی میں صحیح قول پر ثابت قدم رکھے ۔
واللہ اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد
 

arifkarim

معطل
رہی بات دجال کی تو یہ لیجیئے جناب:
دجال : یہ اللہ تعالی کی پیدا کردہ مخلوق ہے جو یہ آخری زمانے میں نکلے گا زمین میں فساد بپا کرے گا اور الوہیت کادعوی اور لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دے گا ان خارق عادت کاموں سے لوگوں کو فتنے میں ڈالے گا جو کہ اللہ تعالی نے اسے دیے ہوں گے مثلا بارش نازل کرنا بنجر زمین میں سبزہ اگانا اور زمین کے خزانے نکالنا وہ سرخ رنگ کا نوجوان اور چھوٹے قد کا ہو گا اس کی دائیں آنکھ مٹی ہوئی اور اس پر غلیظ قسم کے گوشت کا ٹکڑا اور اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہو گا عام طور پر اس کی پیروی کرنے والے یہودی ہوں گے اس کا انجام یعنی قتل عیسی علیہ السلام کے ہاتھوں ہو گا جو کہ اسے فلسطین میں لدنامی شہر میں ایک نیزے سے قتل کریں گے ۔

واہ! یہ تو ہمیں بھی معلوم ہے۔ کیا یہ غیر معمولی قسم کی مخلوق ہوگی، جیسا کہ بچوں کی کہانیوں میں ہوتی ہے۔ پھر اگر وہ مخلوق انسان نہیں ہوگی تو انسان اسکی اتباع کیوں‌کریں گے۔ یہ تو ماننا پڑے گا کہ دجال کا ظہور اور امام مہدی کی آمد ایک ساتھ ہے۔ اب یہ پتہ لگانا ہے کہ آیا دجال کی حقیقت کیا ہے؟ کیا احادیث میں صرف تمثیلی باتیں ہیں یا ہمیں حرف با حرف ایسی مخلوق کا انتظار کرنا چاہیے؟:atwitsend:
 

arifkarim

معطل
ابن کثیر رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ: یعنی اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرے گا اور اسے توفیق دے گا اور اسے الہام اور رشد وہدایت سے نوازے گا پہلے وہ اس طرح نہ تھا۔

یہ کیسےممکن ہوگا ۔۔۔؟؟؟ ہمارے مولوی حضرات تو الہام و وحی کا دروازہ خاتم الرسل کی وجہ سے کب کا بند کر چکے ہیں۔ اب اگر ہم میں سے کوئی یہ دعویٰ کرے کہ اسے الہام ہوتا ہے تو پہلا فتویٰ اسکے خلاف جاری ہوگا!
 

ف۔قدوسی

محفلین
یہ کیسےممکن ہوگا ۔۔۔؟؟؟ ہمارے مولوی حضرات تو الہام و وحی کا دروازہ خاتم الرسل کی وجہ سے کب کا بند کر چکے ہیں۔ اب اگر ہم میں سے کوئی یہ دعویٰ کرے کہ اسے الہام ہوتا ہے تو پہلا فتویٰ اسکے خلاف جاری ہوگا!
بالکل ٹھیک کہا آپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ کیسےممکن ہوگا ۔۔۔؟؟؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
بہت خوب، یعنی الہام و وحی کا سلسلہ اللہ تعالی نے نہیں بلکہ مولویوں نے منقطع کیا ہے۔ کیا شان ہے مولویوں کی۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس بحث میں حصہ لیا۔

یہ دھاگہ میں نے ایک رکن کی درخواست پر شروع کیا تھا۔ حالانکہ ایک پرانا دھاگہ بھی یہاں موجود تھا لیکن میری کم علمی کہ بروقت علم نہ ہونے کی وجہ دوسرا دھاگہ کھول دیا۔ اب میں نے دونوں دھاگوں کو ضم کر دیا ہے تا کہ ساری معلومات ایک ہی جگہ پر اکٹھی ہو جائیں۔ موضوع کے مطابق سیر حاصل بحث ہو چکی اور خاطر خواہ معلومات مل چکی ہیں۔ اس لیے میں دھاگے کو مقفل کرتا ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
میں ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس بحث میں حصہ لیا۔

یہ دھاگہ میں نے ایک رکن کی درخواست پر شروع کیا تھا۔ حالانکہ ایک پرانا دھاگہ بھی یہاں موجود تھا لیکن میری کم علمی کہ بروقت علم نہ ہونے کی وجہ دوسرا دھاگہ کھول دیا۔ اب میں نے دونوں دھاگوں کو ضم کر دیا ہے تا کہ ساری معلومات ایک ہی جگہ پر اکٹھی ہو جائیں۔ موضوع کے مطابق سیر حاصل بحث ہو چکی اور خاطر خواہ معلومات مل چکی ہیں۔ اس لیے میں دھاگے کو مقفل کرتا ہوں۔

ان معلومات کا کچھ نتیجہ نکلا یا نہیں؟ یا ہم میں مزید سننے کی استطاعت ختم ہو گئی؟
 

شمشاد

لائبریرین
فاتح بھائی یہ تو مستند ہے کہ نتیجے پر اتفاق نہیں ہو گا۔
اراکین نے اپنی اپنی استعداد کے مطابق بحث میں حصہ لیا اور قبل اس کے کہ یہ بحث کوئی دوسرا اختیار کرے، مجھے اسے یہیں ختم کرنا ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top