جیتے ہیں یہ ہم کہ مر گئے ہیں - سید عالم محمود

کاشفی

محفلین
غزل
(سید عالم محمود)

جیتے ہیں یہ ہم کہ مر گئے ہیں
اچھے رہے جو گزر گئے ہیں

جینے کا مزا انہیں سے پوچھو
مرنے سے جو پہلےمرگئے ہیں

مدہوش ہیں یہ زمانے والے
یا ہوش سے ہم گزر گئے ہیں

اکثر یہ ہوا ہے بیٹھے بیٹھے
ہم چونک گئے ہیں ڈر گئے ہیں

کل ہی تو حضور میرے آگے
دم غیر کا آپ بھر گئے ہیں

منزل تو نہیں ہے یہ ہماری
یا راہ میں ہم ٹھہر گئے ہیں

گلشن کی طرف کبھی گئے تو
ہنستے ہوئے ہم گزر گئے ہیں

دیکھا نہیں ان کو پھر بگڑتے
بگڑتے ہوئے جب سنور گئے ہیں

وحشت میں نکل کے "عالم" گھر سے
معلوم نہیں کدھر گئے ہیں
 
Top