جو عشق میں نے کفر کی پہچان کر دیا ۔۔۔۔۔ اقبال کوثر

نوید صادق

محفلین
غزل

جو عشق میں نے کفر کی پہچان کر دیا
کافر نے اس کو بھی مرا ایمان کر دیا

حیرت نہیں ہوئی جو کسی عکس پر ہمیں
اس نے تو آئنے کا بھی حیران کر دیا

کچھ علم ہے کہ تم نے تو گیسو بکھیر کر
شیرازہء جہاں کو پریشان کر دیا

گو تم رہے خلاف سراغِ طبیعی کے
ہم نے تو یہ بھی وا درِ امکان کر دیا

اک قصرِ خواب ہم نے بنایا پھر آپ ہی
کیا جانے کس خیال سے ویران کر دیا

خوش ہو کہ کر دیا تجھے اے دل! سپردِ عشق
دیکھا تری نجات کا سامان کر دیا

آداب زندگی کے سکھا کر یہ کم ہے کیا
او جاہل آدمی تجھے انسان کر دیا

(اقبال کوثر)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ: ماہنامہ بیاض: فروری 2009ء
 

فاتح

لائبریرین
آہا کیا کمال مطلع ہے۔۔۔ اور آخری دو اشعار بھی غضب کے ہیں۔
بہت شکریہ نوید صاحب۔
 
Top