فرحت کیانی
لائبریرین
جو دل نے کہی، لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو!
اب محفلِ یاراں میں بھی تنہائی ہے دیکھو!
پھولوں سے ہوا بھی کبھی گھبرائی ہے دیکھو!
غنچوں سے بھی شبنم کبھی کترائی ہے دیکھو!
اب ذوقِ جنوں، وجہِ طلب ٹھہر گیآ ہے
اب عرضِ وفا باعثِ رسوائی ہے دیکھو!
غم اپنے ہی اشکوں کا خریدار ہُوا ہے
دل اپنی ہی حالت کا تماشائی ہے دیکھو!
اب محفلِ یاراں میں بھی تنہائی ہے دیکھو!
پھولوں سے ہوا بھی کبھی گھبرائی ہے دیکھو!
غنچوں سے بھی شبنم کبھی کترائی ہے دیکھو!
اب ذوقِ جنوں، وجہِ طلب ٹھہر گیآ ہے
اب عرضِ وفا باعثِ رسوائی ہے دیکھو!
غم اپنے ہی اشکوں کا خریدار ہُوا ہے
دل اپنی ہی حالت کا تماشائی ہے دیکھو!