جناح پور نقشہ کی برآمدگی ڈرامہ تھی

میر انیس

لائبریرین
مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ ایک بہن امت میں اپنی مطلب کی خبر کے لئے امت کا حوالہ دیتی ہیں لیکن جب ان کے مطلب کی خبر نہ ہو تو امت پر تنقید کے انبار لگا دیتی ہیں
اس کو کیا سمجھا جائے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

میرے بھائی حوالہ ہمیشہ ہی وہ دیا جاتا ہے جسکو مخالف پارٹی معتبر جانے یہ تو بہت عام سی بات ہے۔ میری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی کہ آخر ایم کیو ایم سے اتنی زیادہ دشمنی کی وجہ کیا ہے ۔ آپ حضرات نے جب 17 سال پہلے انہی لوگوں کی بات کو درست سمجھ کر ایم کیو ایم کو ملک دشمن دہشت گرد اور نا جانے کیا کیا سمجھا تھا اب انکے ضمیر کے جاگنے پر چاہے وہ 17 سال بعد ہی جاگا اب انکی بات کو مستند کیوں نہیں مان رہے ۔ ان سب باتوں سے قطعہ نظر کیا آپکو کراچی میں ایم کیو ایم کا کام نطر نہیں آتا ۔ اگر نہیں آتا تو یہ کھلا تعصب ہے اور اگر نظر آتا ہے تو خود سوچیں کہ وہ جماعت جس نے بلا نسل و امتیاز کام کیئے ہوں یہاں تک کہ لیاری کا بھی پانی کا دیرینہ مسئلہ جو وہاں سے ووٹ لینے والوں نے بھی 62 سال میں حل نہیں کیا تھا اس یقین کہ باوجود کہ یہاں سے ووٹ پھر بھی نہیں ملیں گے حل کردیا ۔ بلدیہ ٹائون جہاں پنجابی اور پٹہان بھائوں کی اکثریت ہے وہاں جب میں آج سے کوئی دس سال پہلے گیا تھا اس وقت میں اور اب 15 دن پہلے گیا تو لگتا ہے دنیا ہی بدل گئی وہ غدار کیسے ہوسکتی ہے ۔ باقی اگر کوئی جانتے بھوجتے نہ مانے تو وہ الگ بات ہے ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اب خدا کے لئے یہ مت کہئے گا کہ طلعت حسین بھی رائٹ ونگ فاشسٹ ہے۔

ربط
آخری پیرا ذرا غور سے پڑھئے گا مہربان قدر دان حضرات۔
1100703305-1.jpg

1100703305-2.gif

سب سے پہلے شکریہ کے کوئی سٹینڈرڈ کا مضمون آپ نے شیئر کیا [چاہے یہ میرے موقف سے اختلاف ہی کیوں نہ رکھتا ہو]

یقینا طلعت حسین کا رائیٹ ونگ میڈیا سے تعلق نہیں ہے۔
اور اسکے باوجود اگر طلعت حسین اس موضوع پر مجھ سے اختلاف کر رہے ہیں تو یہ انکا حق ہے کہ وہ اپنی رائے رکھیں [اور یہی میرا حق بھی ہے کہ میں بھی ان سے اختلاف رائے رکھ سکتی ہوں]

اصل چیز شخصیت پرستی نہیں ہوتی، بلکہ اصل چیز ہمیشہ دلائل و ثبوت ہوتے ہیں۔ اور انہی دلائل و ثبوتوں کی بنیاد پر میں طلعت صاحب سے متفق نہیں۔

1۔ طلعت صاحب نے برگیڈیئر امتیاز پر چند ایسے الزامات لگائے ہیں جن کی اُن کے پاس سوائے لفاظی کے اور کوئی دلیل نہیں، بلکہ اسکا الٹ ثابت ہے۔
برگیڈئیر امتیاز پر انہوں نے متحدہ کے ہاتھوں بک جانے کا الزام لگایا ہے۔ پر ثبوت ندارد۔
بکنا ہی ہوتا تو برگیڈیئر امتیاز کو پھر نواز شریف ہی خرید لیتے جیسے کہ اس سے قبل ان کو کھلاتے پلاتے رہے۔ یہ کیا جب شریف خاندان انہیں کھلاتا پلاتا رہا تو اس سے تو مکمل نظر انداز کر دیا، اور پھر لفاظی کو بنیاد بناتے ہوئے متحدہ پر بغیر ثبوت کے الزام لگا دیا؟

2۔ پھر طلعت حسین صاحب کو ایک تکلیف یہ ہو رہی ہے کہ برگیڈیئر صاحب نے آئی جی آئی کے متعلق سچ کیوں اگل دیا؟
اب بھلا یہ کوئی سٹپٹانے کی بات ہے۔ یہ تو وہ بات ہے جسے پہلے سے ہی ہر کوئی جانتا تھا مگر پھر بھی اتنے سالوں سے کسی کو آگے بڑھ کر سچے حقائق بتانے کی توفیق نہ تھی۔ کیوں؟
تو کیوں طلعت حسین صاحب کو اس بات پر تو اعتراض نہیں ہو رہا کہ اتنے سیاستدانوں کو فوجی آئی ایس آئی کے جنرل حمید گل نے ملکی آئین سے بغاوت کرتے ہوئے قوم کے پیسے بطور رشوت مہیا کیے اور ان تمام سالوں میں اسکے خلاف کوئی آگے بڑھ کر گواہی نہیں دیتا، مگر جب برگیڈیئر صاحب کسی وجہ سے سچ بتاتے ہیں تب بھی اصل مجرموں کو چھوڑ کر یہ برگیڈئر کی صحیح گواہی کے پیچھے ہی پڑ جاتے ہیں؟

۔ اور طلعت صاحب اس معاملے میں یہ حقیقت بالکل نظر انداز کر گئے کہ صرف برگیڈیئر امتیاز ہی نہیں، بلکہ اس سے قبل جسٹس سعید الزماں صدیقی کی عدالت میں یہ Affidavit پیش ہو چکا ہے کہ کس طرح جنرل حمید گل نے آئی ایس آئی کے پلیٹ فارم سے آئِی جی آئی بنوانے کے لیے نواز شریف، جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو رشوت دی۔

۔ اسی طرح جناح پور کے معاملے میں برگیڈیئر امتیاز نے سچ بولا ہے کہ:
1۔ آپریشن شروع ہونے سے قبل کہیں پر جناح پور کا شوشہ موجود نہیں تھا۔ بلکہ آپریشن کرمنلز کے خلاف شروع کیا جانا تھا۔
2۔ جناح پور کا شوشہ پہلی مرتبہ برگیڈیئر آصف ہارون نے چھوڑا [جن کا کراچی سے کوئی تعلق نہیں تھا]۔
3۔ اس پر وہ بطور ڈائریکٹر آئی بی کراچی گئے اور چار دن تک 24 گھنٹے تحقیقات کیں کہ کون سے انڈین را ملوث ہے، اور اسکے بعد انہیں یقین ہو گیا کہ یہ جناح پور کا شوشہ جھوٹا ہے اور صرف سیاسی جھوٹ ہے تاکہ متحدہ کو بالکل توڑ دیا جائے [شاید حقیقی کی مدد اُس وقت کم پڑ رہی تھی کہ متحدہ کو توڑا جاتا]
4۔ اسکے دوران ہی جی ایچ کیو سے برگیڈیئر ہارون کے خلاف احکامات آ گئے کہ انہوں نے جو جناح پور کا الزام لگایا ہے وہ غلط ہے اور اسے واپس لیا جاتا ہے۔ یہ بات انہیں سینیئر صحافیوں کے سامنے کی گئی جن کے سامنے پہلے یہ الزام لگایا گیا تھا۔ مگر میڈیا میں اس تردید کو جگہ نہ ملی، بلکہ صرف اور صرف الزام کو جگہ ملی اور وہ ہی ہر جگہ پروپوگیٹ ہوا۔

اس سب سچ میں برگیڈیئر امتیاز کا واحد قصور یہ نکلتا ہے کہ انہوں نے اتنے عرصے کھل کر جناح پور الزام کی تردید نہیں کی۔ مگر اس سے زیادہ انکا قصور نہیں کیونکہ انہوں نے جناح پور شوشے کو اُس وقت مسترد کیا تھا جب وہ نواز شریف اور حمید گل بلاک میں تھے اور انکے لیے کام کرتے تھے۔

4۔ پھر طلعت حسین اس حقیقت کو بھی ہضم کر گئے کہ جناح پور کے جھوٹے الزام کو مسترد کرنے والے فقط برگیڈیئر امتیاز نہیں ہیں، بلکہ اس سلسلے میں یہ اسی آپریشن کے ان ماسٹر مائینڈز لوگوں کی گواہیاں بھی موجود ہیں۔

پہلی گواہی: برگیڈیئر امتیاز
دوسری گواہی: جنرل نصیر اختر
تیسری گواہی: جنرل اسد درانی
چوتھی گواہی: خود جی ایچ کیو کی جس نے برگیڈیئر ہارون کے اس الزام کو خود مسترد کرتے ہوئے واپس لیا۔ اگر متحدہ واقعی انڈین را کی ایجنٹ تھی اور جناح پور بنا رہی تھی تو جی ایچ کیو کبھی یہ اس الزام کی تردید نہ کرتا۔
پانچویں گواہی: اور اگر متحدہ اور الطاف حسین واقعی انڈین را کے ایجنٹ تھے تو پھر نواز شریف کیوں چل کر الطاف حسین کے پاس گئے اور معافی مانگی اور انکے ساتھ ہاتھ ملایا اور کیوں انہیں گلے سے لگایا؟ تو را کے ایجنٹوں سے ہاتھ ملانے والا کیا کہلائے گا؟ فوج نے پھر ان را کے ایجنٹوں کو دوبارہ حکومت میں آنے سے کیوں نہیں روکا؟ دیجئے جواب۔
اگر الطاف حسین واقعی انڈین را کا ایجنٹ تھا پیپلز پارٹی نے کیوں انہیں گلے لگا کر حکومت میں شامل کیا؟ فوج نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو کیوں نہیں روکا کہ انڈین را کے ایجنٹوں کو حکومت میں نہ آنے دو؟
چھٹی گواہی: یہ گواہی ہے خود نواز شریف کے اُس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری صاحب کی جو کہتے ہیں جناح پور کا کوئی وجود وغیرہ نہیں تھا اور انہوں نے آپریشن سے قبل اور بعد میں فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی تمام کانفرنسیں اور بریفنگز اٹینڈ کیں اور کہیں جناح پور کا ذکر نہ تھا۔
ساتویں گواہی: یہ گواہی ہے خود جنرل حمید گلا کا اپنا اس عرصے میں ادا کیا جانے والا کردار کہ جب وہ خود الطاف حسین سے لندن میں ملاقات کرتا ہے اور پھر ان انڈین ایجنٹوں کے خلاف آپریشن رکوانے کی کوششوں میں لگ جاتا ہے۔ اس سلسلے میں کبھی بے نظیر کے پاس جاتا ہے تو کبھی اسحق خان کے پاس۔

اب طلعت حسین ان تمام گواہیوں کو نظر انداز کر جائیں، اور پھر برگیڈیئر امتیاز کے متعلق فقط قیاسی شکوک ظاہر کر کے انکی گواہی کو بغیر ثبوت کے جھٹلانے کی کوشش کریں تو میں کیونکر ان سے متفق ہو سکتی ہوں؟

اور مشرف کے متعلق بھی اچھا شوشہ چھوڑا ہے۔ مشرف صاحب اُس وقت ڈیوٹی پر موجود فوجی تھے اور اوکاڑہ میں تھے اور کراچی سے انکا کوئی تعلق نہیں تھا۔ اور اوکاڑہ میں انکی یہ ذاتی فوج نہیں تھی جسے جی ایچ کیو نے کراچی بھیجا تھا۔
چنانچہ شوشے چھوڑنے سے کوئی بات کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا، بلکہ ثبوت پیش کرنے سے الزامات ثابت ہوا کرتے ہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
میرے بھائی حوالہ ہمیشہ ہی وہ دیا جاتا ہے جسکو مخالف پارٹی معتبر جانے یہ تو بہت عام سی بات ہے۔ میری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی کہ آخر ایم کیو ایم سے اتنی زیادہ دشمنی کی وجہ کیا ہے ۔ آپ حضرات نے جب 17 سال پہلے انہی لوگوں کی بات کو درست سمجھ کر ایم کیو ایم کو ملک دشمن دہشت گرد اور نا جانے کیا کیا سمجھا تھا اب انکے ضمیر کے جاگنے پر چاہے وہ 17 سال بعد ہی جاگا اب انکی بات کو مستند کیوں نہیں مان رہے ۔ ان سب باتوں سے قطعہ نظر کیا آپکو کراچی میں ایم کیو ایم کا کام نطر نہیں آتا ۔ اگر نہیں آتا تو یہ کھلا تعصب ہے اور اگر نظر آتا ہے تو خود سوچیں کہ وہ جماعت جس نے بلا نسل و امتیاز کام کیئے ہوں یہاں تک کہ لیاری کا بھی پانی کا دیرینہ مسئلہ جو وہاں سے ووٹ لینے والوں نے بھی 62 سال میں حل نہیں کیا تھا اس یقین کہ باوجود کہ یہاں سے ووٹ پھر بھی نہیں ملیں گے حل کردیا ۔ بلدیہ ٹائون جہاں پنجابی اور پٹہان بھائوں کی اکثریت ہے وہاں جب میں آج سے کوئی دس سال پہلے گیا تھا اس وقت میں اور اب 15 دن پہلے گیا تو لگتا ہے دنیا ہی بدل گئی وہ غدار کیسے ہوسکتی ہے ۔ باقی اگر کوئی جانتے بھوجتے نہ مانے تو وہ الگ بات ہے ۔

نہ منم نہ منم

ایم کیو ایم بہت ہی شریف النفس جماعت ہے
ان کے دامن پر نماز ہوتی ہے

باقی تسی تے سمجھ ہی گئے ہو
 

مہوش علی

لائبریرین
میرے بھائی حوالہ ہمیشہ ہی وہ دیا جاتا ہے جسکو مخالف پارٹی معتبر جانے یہ تو بہت عام سی بات ہے۔ میری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی کہ آخر ایم کیو ایم سے اتنی زیادہ دشمنی کی وجہ کیا ہے ۔ آپ حضرات نے جب 17 سال پہلے انہی لوگوں کی بات کو درست سمجھ کر ایم کیو ایم کو ملک دشمن دہشت گرد اور نا جانے کیا کیا سمجھا تھا اب انکے ضمیر کے جاگنے پر چاہے وہ 17 سال بعد ہی جاگا اب انکی بات کو مستند کیوں نہیں مان رہے ۔ ان سب باتوں سے قطعہ نظر کیا آپکو کراچی میں ایم کیو ایم کا کام نطر نہیں آتا ۔ اگر نہیں آتا تو یہ کھلا تعصب ہے اور اگر نظر آتا ہے تو خود سوچیں کہ وہ جماعت جس نے بلا نسل و امتیاز کام کیئے ہوں یہاں تک کہ لیاری کا بھی پانی کا دیرینہ مسئلہ جو وہاں سے ووٹ لینے والوں نے بھی 62 سال میں حل نہیں کیا تھا اس یقین کہ باوجود کہ یہاں سے ووٹ پھر بھی نہیں ملیں گے حل کردیا ۔ بلدیہ ٹائون جہاں پنجابی اور پٹہان بھائوں کی اکثریت ہے وہاں جب میں آج سے کوئی دس سال پہلے گیا تھا اس وقت میں اور اب 15 دن پہلے گیا تو لگتا ہے دنیا ہی بدل گئی وہ غدار کیسے ہوسکتی ہے ۔ باقی اگر کوئی جانتے بھوجتے نہ مانے تو وہ الگ بات ہے ۔

بہت شکریہ انیس بھائی۔ آپ کی یہ پوسٹ بہت اہم ہے اور ان لوگوں پر اتمام حجت مکمل ہوتی جا رہی ہے۔ اب بھی یہ متحدہ نفرت میں اپنے جھوٹوں سے چمٹے بیٹھے رہتے ہیں تو یہ انکی قسمت۔ اور میں یقین رکھتی ہوں جنہیں نصیحت حاصل کرنا تھی وہ حاصل کر چکے ہیں اور درست راستے کا انتخاب کر چکے ہیں۔ باقی ان لوگوں کو اب ثبوتوں اور دلائل کی ضرورت نہیں رہی، بلکہ یہ اپنی نفرت میں اسقدر ڈوب چکے ہیں کہ انہیں اب بس دعا کی ضرورت رہ گئی ہے کہ شاید اللہ انکے دلوں کی یہ نفرت ختم کر دے ورنہ ہم انسان تو بے بس ہیں کہ اس نفرت کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں۔
 

گرائیں

محفلین
بہر حال اب بات نکلی ہے تو دیکھئے کہں تک جاتی ہے۔

ویسے مہوش: موجو کے سوالات کا جواب آپ کب دے رہی ہیں؟ آخرآپ نے انھیں بھی بھائی کہا تھا!!!
 

کاشفی

محفلین

کے یو کے پوائنٹ میں سوار ہونے کا اتفاق تین چار مرتبہ ہی ہوا ہے خوش قسمتی سے۔۔۔۔:grin: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے این ای ڈی کا پوائنٹ زندہ باد۔۔
قائد کی تصویر اچھی آئی ہے۔۔۔ماشاء اللہ ۔۔اللہ رب العزت انہیں صحت و تندرستی کے ساتھ لمبی حیاتی عطا فرمائے۔۔۔اور اپنے فرائض کو احسن طریقے سے نبہانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
 

کاشفی

محفلین
میرے بھائی حوالہ ہمیشہ ہی وہ دیا جاتا ہے جسکو مخالف پارٹی معتبر جانے یہ تو بہت عام سی بات ہے۔ میری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی کہ آخر ایم کیو ایم سے اتنی زیادہ دشمنی کی وجہ کیا ہے ۔ آپ حضرات نے جب 17 سال پہلے انہی لوگوں کی بات کو درست سمجھ کر ایم کیو ایم کو ملک دشمن دہشت گرد اور نا جانے کیا کیا سمجھا تھا اب انکے ضمیر کے جاگنے پر چاہے وہ 17 سال بعد ہی جاگا اب انکی بات کو مستند کیوں نہیں مان رہے ۔ ان سب باتوں سے قطعہ نظر کیا آپکو کراچی میں ایم کیو ایم کا کام نطر نہیں آتا ۔ اگر نہیں آتا تو یہ کھلا تعصب ہے اور اگر نظر آتا ہے تو خود سوچیں کہ وہ جماعت جس نے بلا نسل و امتیاز کام کیئے ہوں یہاں تک کہ لیاری کا بھی پانی کا دیرینہ مسئلہ جو وہاں سے ووٹ لینے والوں نے بھی 62 سال میں حل نہیں کیا تھا اس یقین کہ باوجود کہ یہاں سے ووٹ پھر بھی نہیں ملیں گے حل کردیا ۔ بلدیہ ٹائون جہاں پنجابی اور پٹہان بھائوں کی اکثریت ہے وہاں جب میں آج سے کوئی دس سال پہلے گیا تھا اس وقت میں اور اب 15 دن پہلے گیا تو لگتا ہے دنیا ہی بدل گئی وہ غدار کیسے ہوسکتی ہے ۔ باقی اگر کوئی جانتے بھوجتے نہ مانے تو وہ الگ بات ہے ۔

بہت خوب جناب۔۔جزاک اللہ۔
 

طالوت

محفلین
مجھے بھی اس حوالے سے بحث میں حصہ نہیں لینا تھا ۔ مگر اس سلسلے میں کئی ابحاث میں یکطرفہ رحجان دیکھ کر مجھے صرف ایک عمومی رویئے کی طرف نشان دہی کرنی پڑی ۔ :)



آپ کی بات درست ہے ۔ برگیڈئیر امیتاز کا آج کل بہت چرچا ہے تو کچھ موصوف کے بارے میں بتاتا چلوں کہ 1988 میں یہ صاحب فوج سے نکالے گئے تھے ۔ اس وقت ان کی حالت یہ تھی کہ ان کے پاس گاڑی تک بھی نہیں تھی ۔ اس کے بعد یہ جن عہدوں پر تعینات رہے اس سے ان کے اثاثوں میں اربوں روپوں کا اضافہ ہوا ۔ جس پر نیب اور ایف آئی اے کی گرفت میں آئے ۔ اس کے بعد ان کو سزا بھی ہوئی ۔ اب این آر او کے تحت یہ موجودہ مراعات کے قابل ہوئے ہیں ۔ لگتا ہے کچھ اثاثوں سے محروم ہوگئے ہیں ۔ شاید اسی لیئے یہ پنڈورا باکس کھول کر مذید آمدنی کی آس میں بیٹھ گئے ہیں ‌۔
جی درست کہا ۔ کل جناب "جرگہ' میں سلیم صافی سے فرما رہے تھے کہ مجھے ایک ارب دے دیں اپنی ساری جائداد دے دوں گا۔
وسلام
 

جوش

محفلین
2ء کراچی آپریشن--سر آئینہ
فضل حسین اعوان ۔
تاریخ کسی بھی قوم ملک اور معاشرے کا آئینہ ہوتی ہے۔ غلطیوں کے سائے میں پروان چڑھے ماضی کو سدھارا تو نہیں جا سکتا البتہ اس سے سبق حاصل کرکے اسے تابناک بنانے کی کوشش ضرور کی جا سکتی ہے۔ کامیابی انہی کے قدم چومتی ہے جو مستقبل کا لائحہ عمل ماضی کے تناظر میں ترتیب دیتے ہیں۔ تاریخ ہر وقت سچائی سامنے رکھتی رہتی ہے بالکل ایسے ہی جیسے آئینہ عکس واضح طور پر سامنے پیش کر دیتا ہے۔
1922ء میں سندھ اور پھر کراچی میں فوج نے اپریشن کیا۔ آج اس حوالے سے معاملات پھر میڈیا میں بڑی تندی و تیزی سے اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ بحث 1992ء میں آئی بی کے سربراہ بریگیڈئر امتیاز کے ایک ٹی وی انٹرویو کے بعد چھڑی جس میں انہوں نے کہا ’’ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپوں کے دوران جناح پور کا نقشہ برآمد نہیں ہوا تھا‘‘ اس وقت کراچی کے کور کمانڈر جنرل نصیر اختر نے بھی آج یہ کہا کہ انہیں جناح پور کے نقشوں کی برآمدگی کا علم نہیں۔ ان فوجی افسروں کے بیان پر ایم کیو ایم نے بڑی خوشی کا اظہار کیا۔ رابطہ کمیٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ’’فوجی افسروں کے اعترافی بیان سے ایم کیو ایم کے لگائے گئے جناح پور کے الزام کا جھوٹ پوری دنیا پر کھل گیا۔ جناح پور کے شرمناک الزام کی بنیاد پر ہی ایم کیو ایم کے خلاف اپریشن شروع کیا گیا تھا‘‘ اگلے روز یعنی 24اگست 2009ء کو متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ نے اپنی پارٹی کے کارکنوں قائدین اور صحافیوں سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کہا ’’بریگیڈئر (ر) امتیاز اور جنرل (ر) نصیر اختر کے بیانات سے ہماری بے گناہی ثابت ہو گئی ہم غدار نہیں۔ جناح پور کے نقشے ایم کیو ایم کے کسی دفتر سے برآمد نہیں ہوئے، نواز شریف بتائیں انہوں نے اپریشن کیوں نہیں رکوایا؟ الطاف بھائی کے اس بیان کے ردعمل میں مسلم لیگ ن کی طرف سے احسن اقبال نے فوری طور پر بہت کچھ کہا جس میں یہ اہم تھا کہ فوج نے اپریشن کے حوالے سے حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔ جنرل حمید گل کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف کو اپریشن کے حوالے سے آرمی چیف جنرل آصف نواز نے بریفنگ دی تھی۔
میرے سامنے جون 92ء نوائے وقت کی فائل موجود ہے جس کے مطابق فوج کے اندرون سندھ ڈاکوئوں، اغوا کاروں اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف اپریشن شروع کیا جس کا دائرہ کار کراچی تک پھیل گیا۔ آئیے ماضی میں جھانکتے ہیں۔ جنرل آصف نواز نے سندھ کو دہشت گردی اور جرائم سے پاک کرنے کا حکم دے دیا۔ فوج نے ڈاکوئوں کا گھیرا تنگ کر دیا (2جون) سندھ اپریشن ایوانِ صدر میں اہم فیصلے آج کور کمانڈروں کا اجلاس ہو گا (4جون) اپریشن کا مقصد سیاسی حکومت کی بالادستی قائم کرنا ہے۔ نواز شریف (7جون) سندھ کی صورتحال مزید بگڑنے دیتے تو مزید تباہی ہوتی نواز شریف (9جون) کراچی میں عقوبت خانے ختم کر دئیے گئے (10جون) ایم کیو ایم کے گروپوں میں لڑائی 7 ہلاک (20جون) کراچی کی صورتحال پر لندن میں نواز شریف سے الطاف حسین کی ملاقات۔ الطاف پریشان دکھائی دئیے (20جون) ایم کیو ایم کا کنٹرول ختم کراچی کھول دیا گیا۔ ایم کیو ایم کی لڑائی میں فوج غیر جانبدار ہے۔ بریگیڈئر ہارون (21 جون) ایم کیو ایم کا عزیزآباد مرکز حفاظتی محاصرے میں لے لیا گیا۔ ایم کیو ایم کی قیادت زیر زمین چلی گئی (22جون) الطاف حسین نے حکومت سے الگ ہونے کے لئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا (22جون) کراچی آپریشن پر صدر سے وزیراعظم کی اہم بات چیت۔ لوگ ایم کیو ایم سے تنگ آ چکے تھے جنرل آصف نواز، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ایم کیو ایم کا الٹی میٹم نظرانداز کرے کا فیصلہ (23جون) ٹارچر سیلوں میں عورتوں کی عزتیں بھی لوٹی جاتی تھیں بریگیڈر ہارون (25جون) الطاف کراچی کی آزاد مملکت کا سربراہ بن کر اقوام متحدہ سے خطاب کرنا چاہتا تھا۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی وسیم احمد اور تین سابق صوبائی ارکان اسمبلی کی پریس کانفرنس (26جون) ایم کیو ایم کو کچلنا نہیں چاہتے وزراء کام کرتے رہیں گے وفاقی وزیر ملک مجید کی کراچی میں گفتگو۔ ایم کیو ایم کے ارکانِ اسمبلی مستعفی حکومت سے علیحدگی کا اعلان (28جون) سندھ آپریشن برابری کی سطح پر نہیں ہو رہا غلام حیدر وائیں وزیر اعلیٰ پنجاب (30جون) سندھ کے بعض حصے الگ کرکے جناح پور یا اردو دیش بنانے کے منصوبے کی تصدیق ہو گئی۔ فوجی ترجمان کی صحافیوں سے گفتگو۔ (18جولائی)
ماضی کی ہلکی سی جھلک سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے آپریشن کیوں ہوا۔ کون اس سے آگاہ اور کون لاعلم تھا۔ غلام حیدر وائیں کی طرح چودھری نثار علی خان نے بھی آپریشن پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ تاہم یہ خبریں بھی عام تھیں کہ آپریشن کی وجہ کراچی سے آئے روز عام لوگوں کے ساتھ ساتھ فوجیوں کا اغوا اور ان کی لاشیں ملنا تھا اور حتمی فیصلہ میجر کلیم کی لانڈھی میں اغوا کے بعد پٹائی تھا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جن دنوں نوائے وقت کراچی سے شروع ہوا تو ایک ملاقات جو اسلام آباد کے ایوان صدر میں ہوئی اور پہلی ملاقات تھی‘ کے دوران الطاف بھائی نے نظامی صاحب سے کہا … تو آپ ہمارے مہمان اخبار کے ایڈیٹر! اس پر نظامی صاحب کا جواب تھا۔ ہم اپنے ہی ملک میں لاہور سے کراچی جا کر تو مہمان۔ آپ دوسرے ملک سے آکر مالک بن گئے! اس گفتگو کے دو تین روز بعد کراچی نوائے وقت آفس میں خود کش دھماکہ ہوا جس میں نوائے وقت کے دو کارکن مارے گئے۔ ہو سکتا ہے یہ اتفاق ہو۔ بہرحال یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا خودکش حملہ تھا۔
نواز شریف کو فوج نے آپریشن سے آگاہ کیا تو واضح کر دیا اندرون سندھ آپریشن ہوا تو کراچی میں بھی ہو گا۔ نواز شریف نے رضامندی ظاہر کی تو مبینہ طور پر چودھری نثار علی جھنڈے والی گاڑی میں 90 جا پہنچے اور الطاف حسین کو فوج کے منصوبے سے آگاہ کیا تو اسی شام الطاف حسین لندن چلے گئے۔ اسی مخبری کی پاداش میں اگلے سال جولائی 93 میں چودھری نثار اور نواز شریف ساتھیوں سمیت گھروں کو سدھار گئے ۔
 

میر انیس

لائبریرین
نہ منم نہ منم

ایم کیو ایم بہت ہی شریف النفس جماعت ہے
ان کے دامن پر نماز ہوتی ہے

باقی تسی تے سمجھ ہی گئے ہو

میں نے تو کسی پارٹی کو شریف نہیں کہا ایک حقیقٹ بیان کی ہے اگر آپ کراچی میں ایم کیو ایم کی حق پرست قیادت میں ہونے والے کام سے بھی مطمئن نہیں تو یہ پھر میں نہ مانوں والی بات ہے۔آپ آج سے 4 سال پہلے والے کراچی میں اور آج کے کراچی میں فرق دیکھ لیں ۔ اور یہ نئی بات نہیں اس سے پہلے بھی جب حق پرست قیادت کو کراچی میں کام کرنے کا موقع ملا تھا جب فاروق ستار مئیر تھے اس وقت بھی کراچی کو بدل کر رکھ دیا گیا تھا ورنہ تو ہر کسی نے کراچی سے دشمنی ہی کی ہے۔
بات رہی نماز پڑھنے کی تو آپ نماز چھوڑیں نواز شریف صاحب کے گرد طواف کر کے حج کرلیں آپکو کون روکتا ہے
 

آبی ٹوکول

محفلین
اتنے دنوں سے یہ ساری بحث پڑھ رہا ہوں کہ جس کا محرک سوائے قوم پرستی، نسل پرستی لسانیت پرستی کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے ۔اللہ جانے میری قوم کا کیا بنے گا کب یہ شخصیت پرستی کی اتھاہ اور تاریک گہرائیوں سے باہر نکلے گی ان مخصوص حالات میں چند نا عاقبت اندیش پیٹ پرور لوگوں کا کہا سب کو سچ لگنے لگا ہے اس کے عواقب اور نتائج پر کسی کی نظر نہیں اور وہ جو سالوں سے 15000 ہزار مقتولین کا رونا رو رہے تھے انکی اپنی حالت اس قبل یہ تھی کہ ان کا وڈیرہ عین آپریشن سے قبل راہ فرار اختیار کرتا ہے اور بعد ازاں جن جن کے سر اپنے مقتولین کے خون کا دعوٰی کرتا ہے انھی کے ساتھ تمام تر عیاشیوں میں مصروف رہتا ہے چاہے وہ عیاشاں اپوزیشن کی شکل میں ہوں یا حکومت کی شکل میں سچ کہا تھا ہارون رشید نے کہ حساب دو یا حصہ دو کی پالیسی پر گامزن ہے یہ پارٹی جب حصہ مل جاتا ہے تو پھر بیچارے مقتولین اور ان کے لواحقین کا حساب جائے بھاڑ میں ۔ ۔ ۔ ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
 

میر انیس

لائبریرین
اتنے دنوں سے یہ ساری بحث پڑھ رہا ہوں کہ جس کا محرک سوائے قوم پرستی، نسل پرستی لسانیت پرستی کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے ۔اللہ جانے میری قوم کا کیا بنے گا کب یہ شخصیت پرستی کی اتھاہ اور تاریک گہرائیوں سے باہر نکلے گی ان مخصوص حالات میں چند نا عاقبت اندیش پیٹ پرور لوگوں کا کہا سب کو سچ لگنے لگا ہے اس کے عواقب اور نتائج پر کسی کی نظر نہیں اور وہ جو سالوں سے 15000 ہزار مقتولین کا رونا رو رہے تھے انکی اپنی حالت اس قبل یہ تھی کہ ان کا وڈیرہ عین آپریشن سے قبل راہ فرار اختیار کرتا ہے اور بعد ازاں جن جن کے سر اپنے مقتولین کے خون کا دعوٰی کرتا ہے انھی کے ساتھ تمام تر عیاشیوں میں مصروف رہتا ہے چاہے وہ عیاشاں اپوزیشن کی شکل میں ہوں یا حکومت کی شکل میں سچ کہا تھا ہارون رشید نے کہ حساب دو یا حصہ دو کی پالیسی پر گامزن ہے یہ پارٹی جب حصہ مل جاتا ہے تو پھر بیچارے مقتولین اور ان کے لواحقین کا حساب جائے بھاڑ میں ۔ ۔ ۔ ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
آپ نے شروعات بہت اچھی کیں اور میں یہ ہی سمجھا کہ آپ کے دل میں ملک و قوم کا درد ہے اور آپ ایک حقیقت پسند انسان لگے جو ایک غیر جانبدار شخص ہے اور صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہے گا پر بعد میں تو آپ نے بھی کیا وہ ہی جو دوسروں نے بغیر تحقیق کے ایم کیو ایم پر الزام تراشی کی تھی وہ ہی اپ بھی کرنے لگے بھائی حدیثِ رسول ہے کہ جھوٹا ہونے کیلئے صرف اتنا ہی کافی ہوتا ہے کہ ہر سنی سنائی بات کو بغیر تحقیق کے آگے بڑھادے۔
آپ سب باتوں کو چھوڑ کر اپنے اپ کو اس جگہ رکھ کر دیکھیں کہ خدا نا خواستہ اپ پر ملک دشمنی کا الزام لگتا ہے آپکا گھر جلادیا جاتا ھے آپکے بچوں کو آپ کے سامنے مارا پیٹا جاتا ہے خواتین کی بے حرمتی کی جاتی ہے جہاں سے گذرتے ہیں وہاں سب آپ پر غدار غدار کی آوازیں کستے ہوئے پتھر مارتے ہیں اور آپ یہ سب برداشت کرتے ہیں لیکن قوم کی خدمت کرنا نہیں چھوڑتے ۔ پھر 17 سال بعد جن لوگوں نے آپ پر الزام لگایا تھا انکا ضمیر جاگتا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ الزام غلط تھا اور پھر اس سازش میں شریک ہر شخص پہلے تو اپنا دفع کرتا ہے اوراصل زمہ دار شخص کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ اس سازش میں شریک ہی نہ تھا اور اسکو بے خبر رکھا گیاتھا اور بعد میں اس بیان سے جب گلو خلاصی نہ ہوئی تو اس شخص پر الزام لگاتا ہے جس نے دیر سے ہی صحیح سچ بولا کہ یہ اب 15 سال بعد یہ سب کس کے اشارے پر کر رہا ہے ظاہر ہے ان سب باتوں سے آپ کے دل پر کیا اثر پڑے گا۔ آپکو اپنا وہ ماضی کیا یاد نہیں آئے گا آپ کیا روئیں گے نہیں آپکو اپنا وہ سکون یاد نہیں آئے گا کہ آپ اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ خوش اور خرم رہ رہے ہوتےاور آپ کو اپنی مقبولیت یاد آئے گی آپ جو سارے پاکستانیوں کی بلا تفریق قوم و نسل خدمت کر رہے تھے اور آپکو پزیرائی مل رہی تھی جب آپ جیتتے تھے تو پورے کراچی اور حیدر آباد میں گھی کے چراغ محاوراتاََ نہیں حقیقتاََ ۔ جب آپ ایک قوم کا نعرہ بلند کرنے کے باوجود ساری ہی قوموں کی خدمت کر رہے تھے تو آپ بھی یہاں با عزت زندگی گزارتےجو آپکا حق تھا پاکستان کے دوسرے سارے شہریوں کی طرح کیوں کہ آپ بھی ایک محبِ وطن شہری تھے پر آپکو زندہ درگور کردیا گیا یہ سب آپ اپنے اوپر رکھ کر سوچیں تو آپ کو سمجھ آئے گی میری بات۔
میرے بھائی کیا آپ چاہتے تھے کہ یہ حقیقت وہ اپنے ساتھ ہی قبر میں لے جاتا اور آپ کے لیڈر بالکل صاف ہاتھوں سے گھوم رہے ہوتے۔اب بحیثیت مسلمان یہ سوچیں کہ اللہ نے تو ایک مسلمان کی جان کی کتنی اہمیت رکھی ہے اور اسکو حرام قرار دیا ہے یہاں ہزار سے زیادہ جانوں کا مسئلہ ہے طالبان پر تو آپکا دل دکھتا ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور انکو مارا جارہا ہے حالانکہ انکے جرائم کے ثبوت موجود ہیں وڈیوز ہیں ٹیلی فون ٹیپس ہیں انہوں نے تو وہ حالات پیدا کردیئے کہ ہر شخص مسجد جاتے ہوئے بھی ڈرتا تھا کہ کہیں وہاں کوئی پھٹ نہ جائے۔آپ ایک سیاسی وابستگی یہ ہمدردی کو بھول کر ایک انسان کی حیثیت سے ہی سوچیں کہ کیا 17 سال بعد بھی یہ سچ سامنے نہیں آتا اور دفن ہوجاتا حالانکہ ایک ناحق خون بھی ضایع نہیں جاتا اور کبھی نہ کبھی سچائی سامنے آتی ہی ہے ۔
ً
 

میر انیس

لائبریرین
آپ کی ایک بات کا جواب دینا بھول گیا کہ
ہارون رشید نے کہ حساب دو یا حصہ دو کی پالیسی پر گامزن ہے یہ پارٹی جب حصہ مل جاتا ہے تو پھر بیچارے مقتولین اور ان کے لواحقین کا حساب جائے بھاڑ میں۔۔۔۔۔۔۔
میرے بھائی اب جب ایک سچ سامنے آگیا کہ جناح پور ڈرامہ تھا عقوبت خانے ڈرامہ تھے جن آپ لوگ کوئی بات سچ سننے کو تیار نہیں ہیں تو مقتولین کا حساب کس سے مانگا جاتا اب جب حقیقت ظاہر ہوگئی جب کوئی مقتولین کا حساب دینے کو تیار نہیں اور یہ کہا جارہا ہے کہ 17 سال کی بات بھول جائو اور سب کو یہ اُلجھن ہورہی ہے کہ انکا دامن صاف ہے یہ کیوں ثابت کیا جارہا ہے اچھا ہی ہے لوگوں کے دلوں پر پردے پڑے رہیں کیونکہ اس سے ہمارے دل میں جو انکے لیئے نفرت ہے اسکی تسکین ہوتی رہتی ہے انکو دہشت گرد کہ کہ کر غداری اور عقوبت خانوں کا الزام لگا لگا کر وہ پھر تسکین کیسے ہوگی ۔ تو اسوقت جب کوئی ہماری بات سننا ہی نہیں چاہتا تھا اس سلسلے میں ( میری اس تحریر کا بھی اب تک جواب نہیں دیا جس میں میں نے کہا تھا کہ کراچی میں بلاتفریق سیاسی وابستی جو ایم کیو ایم نے کام کرائے ہیں تو یہ پارٹی غدار کیسے ہوسکتی ہے)۔ آپ کیا چاہتے تھے کہ ایم کیو ایم کے جوان سارا وقت چیخنے میں ہی گزار دیتے کہ مقتولین کا حساب دو اور لوگ حکومت کا پورا زور استعمال کر کے پارٹی کو اور کمزور کرتے رہتے اور زیادہ سے زیادہ بدنام کرتے رہتے کیوں کہ اسوقت تو کم از کم لوگوں کی خدمت کرکے انکے دل میں ہمدردی پیدا کرنے کا موقع بھی نہیں رہتا ۔ اس لیئے ہم نے سوچا کہ الزام کو ابھی الزام رہنے دو شہیدوں کا خون کبھی تو رنگ لائے گا لہٰذا کشمیر میں زلزلہ آیا تو وہاں سب سے زیادہ خدمت کرکے بلوچستان میں سیلاب آیا تو وہاں خدمت کرکے یہ ثابت کیا کہ ہم سارے پاکستان کی خدمت کا جزبہ رکھتے ہیں ہم پاکستان کے خادم ہیں غدار نہیں
 

میر انیس

لائبریرین
میری باتوں کا کسی کو برا لگے یا کسی کی دل شکنی ہوتی ہو تو معافی چاہتا ہوں ہوسکتا ہے جزبات میں آکر کوئی ایسی بات کردی ہو جو کسی کے جزبات کو ٹھیس پنہچائے۔ بس اتنی گزارش ہے جب اردو بولنے والے سب قوموں کومحبِ وطن سمجھتے ہیں تو سب کو بھی چاہیئے کہ ان سے محبت کریں اور بغیرتحقیق کے کسی پر نہ الزام لگائیں نہ کسی کو اس بات کی اجازت دیں
 

مہوش علی

لائبریرین
از جوش:
۔۔۔۔میرے سامنے جون 92ء نوائے وقت کی فائل موجود ہے جس کے مطابق فوج کے اندرون سندھ ڈاکوئوں، اغوا کاروں اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف اپریشن شروع کیا جس کا دائرہ کار کراچی تک پھیل گیا۔ آئیے ماضی میں جھانکتے ہیں۔ جنرل آصف نواز نے سندھ کو دہشت گردی اور جرائم سے پاک کرنے کا حکم دے دیا۔ فوج نے ڈاکوئوں کا گھیرا تنگ کر دیا (2جون) سندھ اپریشن ایوانِ صدر میں اہم فیصلے آج کور کمانڈروں کا اجلاس ہو گا (4جون) اپریشن کا مقصد سیاسی حکومت کی بالادستی قائم کرنا ہے۔ نواز شریف (7جون) سندھ کی صورتحال مزید بگڑنے دیتے تو مزید تباہی ہوتی نواز شریف (9جون) کراچی میں عقوبت خانے ختم کر دئیے گئے (10جون) ایم کیو ایم کے گروپوں میں لڑائی 7 ہلاک (20جون) کراچی کی صورتحال پر لندن میں نواز شریف سے الطاف حسین کی ملاقات۔ الطاف پریشان دکھائی دئیے (20جون) ایم کیو ایم کا کنٹرول ختم کراچی کھول دیا گیا۔ ایم کیو ایم کی لڑائی میں فوج غیر جانبدار ہے۔ بریگیڈئر ہارون (21 جون) ایم کیو ایم کا عزیزآباد مرکز حفاظتی محاصرے میں لے لیا گیا۔ ایم کیو ایم کی قیادت زیر زمین چلی گئی (22جون) الطاف حسین نے حکومت سے الگ ہونے کے لئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا (22جون) کراچی آپریشن پر صدر سے وزیراعظم کی اہم بات چیت۔ لوگ ایم کیو ایم سے تنگ آ چکے تھے جنرل آصف نواز، وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس ایم کیو ایم کا الٹی میٹم نظرانداز کرے کا فیصلہ (23جون) ٹارچر سیلوں میں عورتوں کی عزتیں بھی لوٹی جاتی تھیں بریگیڈر ہارون (25جون) الطاف کراچی کی آزاد مملکت کا سربراہ بن کر اقوام متحدہ سے خطاب کرنا چاہتا تھا۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی وسیم احمد اور تین سابق صوبائی ارکان اسمبلی کی پریس کانفرنس (26جون) ایم کیو ایم کو کچلنا نہیں چاہتے وزراء کام کرتے رہیں گے وفاقی وزیر ملک مجید کی کراچی میں گفتگو۔ ایم کیو ایم کے ارکانِ اسمبلی مستعفی حکومت سے علیحدگی کا اعلان (28جون) سندھ آپریشن برابری کی سطح پر نہیں ہو رہا غلام حیدر وائیں وزیر اعلیٰ پنجاب (30جون) سندھ کے بعض حصے الگ کرکے جناح پور یا اردو دیش بنانے کے منصوبے کی تصدیق ہو گئی۔ فوجی ترجمان کی صحافیوں سے گفتگو۔ (18جولائی)۔۔۔۔

بہت شکریہ جوش صاحب یہ آرٹیکل پوسٹ کرنے کا۔

1۔ متحدہ کے خلاف مکمل آپریشن 19 جون کو شروع ہو چکا تھا۔

2۔ 21 جون کو بریگیڈئر ہارون کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کی لڑائی میں فوج غیر جانبدار ہے۔ [ایم کیو ایم اور حقیقی کی آپس کی لڑائی] ۔
تبصرہ: یہ کیسی غیر جانبداری تھی کہ ایجنسیز کی گاڑیاں بمع حقیقی کے افراد کے آتی تھیں اور لوگوں کو اٹھا کر لے جاتی تھی۔ یاد رہے کہ عامر و آفاق اور حقیقی کے دیگر اراکین کو پہلے ایم کیو ایم کا سب سے بڑا غنڈہ و دہشتگرد سمجھا جاتا تھا۔

3۔اور 22 جون کو ایم کیو ایم کا عزیزآباد مرکز حفاظتی محاصرے میں لے لیا گیا۔ ایم کیو ایم کی قیادت زیر زمین چلی گئی۔

سندھ کے بعض حصے الگ کرکے جناح پور یا اردو دیش بنانے کے منصوبے کی تصدیق ہو گئی۔ فوجی ترجمان [برگیڈیئر ہارون آصف] کی صحافیوں سے گفتگو۔ (18جولائی)۔
تبصرہ:
عزیز آباد مرکز پر آپریشن کے تقریبا ایک مہینے کے بعد جا کر فوجی ترجمان جناح پور سازش کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں۔ اگر عزیز آباد سے نقشے برآمد ہوئے تھے تو پہلے ہی کیوں نہ انکے متعلق بتلا دیا گیا؟
نہیں بلکہ:

  • پہلے متحدہ کے خلاف آپریشن کا بہانہ ڈھونڈنے کے لیے متحدہ پر ٹارچر سیلوں کے الزامات لگائے گئے۔
  • پھر حقیقی کے اراکین کے ذریعے شوشہ چھڑوایا گیا کہ متحدہ کے خلاف آپریشن اس لیے ہو رہا ہے کہ وہ پاکستان سے الگ ہو کر علیحدہ ملک اردو دیش بنانا چاہتے تھے۔
  • پھر عزیز آباد آپریشن کے تقریبا ایک مہینے کے بعد برگیڈیئر ہاروں نقشوں سمیت سامنے آ کر جناح پور کا الزام عائد کرتے ہیں۔
  • پھر اگلے دن جی ایچ کیو / ایوان صدر سے اس خبر کی تردید آتی ہے اور اسے سرکاری طور پر واپس لے لیا جاتا ہے۔
  • برگیڈیئر امتیاز، جو اُس وقت نواز گروپ کے آدمی مانے جاتے تھے اور حمید گل کے قابل اعتماد ساتھیوں میں سے تھے، وہ جناح پور سازش اور انڈین را کا نام سن کر فورا کراچی آتے ہیں اور بطور ڈائریکٹر آئی بی 4 دن تک ہر ممکنہ ذرائع سے 24 گھنٹے ان الزامات کی تحقیقات کرواتے ہیں، اور اسکے بعد رپورٹ دیتے ہیں کہ جناح پور سازش کے کوئِی ثبوت نہیں ملے بلکہ یہ جھوٹے گھڑے ہوئے الزامات تھے۔ بڑی بات ہے کہ حمید گل اور نواز شریف کی گروپ میں ہوتے ہوئے انہوں نے اُس وقت یہ حق بات تحریر کی۔
  • پھر آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ برگیڈیئر اسد درانی ان الزامات کی مکمل تردید کرتے ہیں۔ [حالانکہ آئِی ایس آئی تو ہے ہی انڈین را کا counter part]۔ اگر انہیں علم نہیں تو پھر کس کو علم ہو گا؟
  • پھر سندھ کور کمانڈر جنرل نصیر اس الزام کر رد کرتے ہیں کہ انہیں جناح پور کا کوئی علم نہیں [حالانکہ جناح پور سازش کے خطرے کے خلاف کور کمانڈر سندھ کو سب سے پہلے مستعد کیا جانا چاہیے تھا]۔ تو نہ نچلی سطح سے کسی نے جنرل نصیر کو جناح پور کی اطلاع دی، اور نہ اوپر جی ایچ کیو کی سطح سے جنرل نصیر کو جناح پور کے متعلق کوئی اطلاع دی گئی۔
  • اسی دوران جتنی فوجی بریفنگز دی گئیں اُس میں چوہدری شجاعت بطور وزیر داخلہ شامل تھے اور وہ گواہی دیتے ہیں ایک بھی بریفنگ میں جناح پور اور انڈین را کا شوشہ نہ اٹھایا گیا۔
  • پھر آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی، نواز شریف، حمید گل یہ سب کے سب الطاف حسین سے جا کر ملے، ان سے ہاتھ ملایا اور ان کو گلے سے لگایا اور ان میں سے کسی نے پرواہ نہ کی کہ الطاف حسین تو انڈین را کے وہ ایجنٹ ہیں جو پاکستان کو توڑنے کی سازش کر رہے ہیں۔
جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ یہ جھوٹے الزامات لگانے والے دیکھ لیں کس طرح حق ظاہر ہوا اور اس نے باطل کو تلپٹ کر کے رکھ دیا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مشاہد حسین کی گواہی کہ جناح پور کا شوشہ نفسیاتی جنگ کا شوشہ تھا
مشاہد حسین اُس وقت اُن سینیئر صحافیوںمیں شامل تھے جنہیں کراچی مدعو کر کے برگیڈیئر ہارون نے جناح پور کا نقشہ دکھایا تھا۔
اس لنک پر آپ مشاہد حسین کا پورا انٹرویو دیکھیں
http://despardes.com/wp/tag/jinnahpur/

مشاہد حسین پورا تبصرہ کر رہے ہیں کہ کس طرح برگیڈیئر آصف ہارون کا تعلق "نفسساتی جنگ" کے محکمے سے تھا اور کس طرح صحافی اُس وقت انکے اس الزام پر یقین نہیں کر رہے تھے۔
ISLAMABAD TONIGHT AUG 26 ‘09: Mushahid Hussain Syed (PML-Q) discusses MQM, Jinnahpur and says Brig Asif Haroon belonged to Army Directorate of PsyOps warfare who introduced Jinnahpur map to journalists. The map was a hoax, a forgery, Mushahid said.​
 

dxbgraphics

محفلین
متحدہ کی کیا ہی بات ہے
صرف متحدہ ہی پاکستان کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے
اور الطاف لندن میں فرنگیوں کے تلوے نہیں چاٹتے
بلکہ ان سے دو ٹوک الفاظ میں پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی بات کرتے ہیں
الطاف پاکستان آئیں گے اور عدالت کا سامنا کریں گے
الطاف پر کوئی بھی مقدمہ نہیں ہے سب جھوٹے ہیں

باقی تسی تے سمجھ ہی گئے او
 

مہوش علی

لائبریرین
چند مزید سوالات:

1۔ 22 جون کو پوری ایم کیو ایم قیادت زیر زمین جا چکی تھی اور انکے تمام سینٹرز پر فوج کا قبضہ ہو چکا تھا۔

2۔ اور الکرم سکوائر پر جولائی کے متعلق جولائی کے مہینے میں کہیں میجر ندیم ڈار نے نقشے برآمد کیے۔ چنانچہ یہ وقت کافی تھا کہ اس دوران میں یہ نقشے وہاں پلانٹ کیے جاتے۔

3۔ اب ایک سوال میجر ندیم ڈار صاحب سے:
۔ 18 جولائی کو برگیڈیئر ہارون نے پریس کانفرنس میں جناح پور کے نقشے پیش کیے۔
۔ اسکے اگلے دن ہی جی ایچ کیو نے ان نقشوں کی تردید کی اور انہیں واپس لے لیا، اور اس پر ان صحافیوں نے احتجاج بھی کیا۔
سوال یہ ہے کہ میجر ندیم اس پر احتجاج کیوں نہیں کیا اور پچھلے 18 سالوں تک اس پر خاموش رہے؟ کیوں؟
 

dxbgraphics

محفلین
مشاہد حسین کی گواہی کہ جناح پور کا شوشہ نفسیاتی جنگ کا شوشہ تھا
مشاہد حسین اُس وقت اُن سینیئر صحافیوںمیں شامل تھے جنہیں کراچی مدعو کر کے برگیڈیئر ہارون نے جناح پور کا نقشہ دکھایا تھا۔
اس لنک پر آپ مشاہد حسین کا پورا انٹرویو دیکھیں
http://despardes.com/wp/tag/jinnahpur/

مشاہد حسین پورا تبصرہ کر رہے ہیں کہ کس طرح برگیڈیئر آصف ہارون کا تعلق "نفسساتی جنگ" کے محکمے سے تھا اور کس طرح صحافی اُس وقت انکے اس الزام پر یقین نہیں کر رہے تھے۔
islamabad tonight aug 26 ‘09: Mushahid hussain syed (pml-q) discusses mqm, jinnahpur and says brig asif haroon belonged to army directorate of psyops warfare who introduced jinnahpur map to journalists. The map was a hoax, a forgery, mushahid said.​

مشاہد حسین ۔۔۔۔ ہاہاہاہاہا
پاکستانی تاریخ کا جھوٹا ترین سیاست دان
دوغلی پالیسی اپنانے والا
 
Top